اگرچہ ظاہری طور پر ادب و اخلاق
كے معنى ميں فرق نظر نہيں آتاہے ليكن تحقيق كے اعتبار سے ادب اور اخلاق كے
معنى ميں بہت فرق ہے
علامہ طباطبائي ان دونوں لفظوں كے فرق كو اجاگر كرتے ہوئے فرماتے ہيں :
ہر معاشرہ كے آداب و رسوم اس معاشرہ كے افكار اور اخلاقى خصوصيات كے آئينہ
دار ہوتے ہيں اس لئے كہ معاشرتى آداب كا سرچشمہ مقاصد ہيں اور مقاصد
اجتماعی، فطرى اور تاريخى عوامل سے وجود ميں آتے ہيں ممكن ہے بعض لوگ يہ
خيال كريں كہ آداب و اخلاق ايك ہى چيز كے دو نام ہيں ليكن ايسا نہيں ہے
اسلئے كہ روح كے راسخ ملكہ كا نام اخلاق ہے در حقيقت روح كے اوصاف كا نام
اخلاق ہے ليكن ادب وہ بہترين اور حسين صورتيں ہيں كہ جس سے انسان كے انجام
پانے والے اعمال متصف ہوتے ہيں ۔
ادب اور اخلاق كے درميان اس فرق پر غور كرنے كے بعد كہا جاسكتاہے كہ خلق
ميں اچھى اور برى صفت ہوتى ہے ليكن ادب ميں فعل و عمل كى خوبى كى علاوہ اور
كچھ نہيں ہوتا، دوسرے لفظوں ميں يوں كہاجائے كہ اخلاق اچھا يا برا ہوسكتاہے
ليكن ادب اچھا يا برا نہيں ہوسكتا_
رسول اكرم (ص) كے ادب كى خصوصيت
روزمرہ كى زندگى كے اعمال ميں رسول خدا (ص) نے جن آداب سے كام لياہے ان سے
آپ نے اعمال كو خوبصورت و لطيف اور خوشنما بناديا اور ان كو اخلاقى قدر
وقيمت بخش دى ۔
آپ كى سيرت كی يہ حسن و زيبائی آپ كى روح لطيف ، قلب ناز ك اور طبع ظريف كى
دين تھى جن كو بيان كرنے سے ذوق سليم اورحسن پرست روح كو نشاط حاصل ہوتى ہے
اور اس بيان كو سن كر طبع عالى كو مزيد بلندى ملتى ہے رسول خدا (ص) كى سيرت
كے مجموعہ ميں مندرجہ ذيل اوصاف نماياں طور پر نظر آتے ہيں ۔
الف: حسن وزيبائی ب : نرمى و لطافت ج : وقار و متانت
ان آداب اور پسنديدہ اوصاف كے سبب آپ(ص) نے جاہل عرب كى بدخوئی ، سخت كلامى
و بدزبانى اور سنگدلى كو نرمى ، حسن اور عطوفت و مہربانى ميں بدل ديا، آپ
(ص) نے ان كے دل ميں برادرى كا بيچ بويا اور امت مسلمہ كے درميان آپ (ص) نے
اتحاد كى داغ بيل ڈالی ۔
رسول خدا (ص) كے آداب
اپنے مدمقابل كے ساتھ آپ (ص) كا جو سلوك تھا اس كے اعتبار سے آپ (ص) كے
آداب تين حصوں ميں تقسيم ہوتے ہيں ۔
1_ خداوند عالم كے روبرو آپ (ص) كے آداب
2_ لوگوں كے ساتھ معاشرت كے آداب
3 _ انفرادى اور ذاتى آداب
ان ميں سے ہر ايك كى مختلف قسميں ہيں جن كو آیندہ بيان كيا جائے گا۔
خدا كے حضور ميں
بارگاہ خداوندى ميں رسول خدا (ص) كى دعائيں بڑے ہى مخصوص آداب كے ساتھ ہوتى
تھيں يہ دعائيں خدا سے آپ (ص) كے عميق ربط كا پتہ ديتى ہيں ۔
وقت نماز
نماز آپ (ص) كى آنكھوں كا نور تھى ،آپ (ص) نماز كو بہت عزيز ركھتے تھے
چنانچہ آپ (ص) ہر نماز كو وقت پر ادا كرنے كا اہتمام كرتے تھے ، بہت زيادہ
نمازيں پڑھتے اور نماز كے وقت اپنے آپ (ص) كو مكمل طور پر خدا كے سامنے
محسوس كرتے تھے ۔
نماز كے وقت آنحضرت (ص) كے اہتمام كے متعلق آپ (ص) كى ايك زوجہ كا بيان ہے
كہ ''رسول خدا (ص) ہم سے باتيں كرتے اور ہم ان سے محو گفتگو ہوتے ، ليكن جب
نماز كا وقت آتا تو آپ (ص) كى ايسى حالت ہوجاتى تھى گويا كہ آپ (ص) نہ ہم
كو پہچان رہے ہيں اور نہ ہم آپ (ص) كو پہچان رہے ہيں ۔
منقول ہے كہ آپ (ص) پورے ا شتياق كے ساتھ نماز كے وقت كا انتظار كرتے اور
اسى كى طرف متوجہ رہتے تھے اور جيسے ہى نماز كا وقت آجاتا آپ (ص) مؤذن سے
فرماتے ''اے بلال مجھے اذان كے ذريعہ شاد كردو''
امام جعفر صاد ق (ع) سے روايت ہے '' نماز مغرب كے وقت آپ (ص) كسى بھى كام
كو نماز پر مقدم نہيں كرتے تھے اوراول وقت ، نماز مغرب ادا كرتے تھے منقول
ہے كہ ''رسول خدا (ص) نماز واجب سے دو گنا زيادہ مستحب نمازيں پڑھا كرتے
تھے اور واجب روزے سے دوگنے مستحب روزے ركھتے تھے۔
آپ (ص) كے حضور قلب کا یہ عالم تھا كہ جس كو بيان نہيں كيا جاسكتا، منقول
ہے كہ جب رسول خدا (ص) نماز كيلئے كھڑے ہوتے تھے تو خوف خدا سے آپ (ص) كا
رنگ متغير ہوجاتا تھا اور آپ (ص) كى بڑى دردناك آواز سنى جاتى تھی۔
جب آپ (ص) نماز پڑھتے تھے تو ايسا لگتا تھا كہ جيسے كوئی كپڑا ہے جو زمين
پر پڑا ہوا ہے ۔
حضرت امام جعفر صادق (ع) نے رسول خدا (ص) كى نماز شب كى تصوير كشى كرتے
ہوئے فرماياہے :
''رات كو جب آپ (ص) سونا چاہتے تھے تو ، ايك برتن ميں اپنے سرہانے پانى ركھ
ديتے تھے آپ (ص) مسواك بھى بستر كے نيچے ركھ كر سوتے تھے،آپ (ص) اتنا سوتے
تھے جتنا خدا چاہتا تھا، جب بيدار ہوتے تو بيٹھ جاتے اور آسمان كى طرف نظر
كركے سورہ آل عمران كى آيات'' ان فى خلق السموات والارض الخ'' پڑھتے اس كے
بعد مسواك كرتے ، وضو فرماتے اور مقام نماز پر پہنچ كر نماز شب ميں سے چار
ركعت نماز ادا كرتے، ہر ركعت ميں قراٗت كے بقدر ، ركوع اور ركوع كے بقدر ،
سجدہ فرماتے تھے اس قدر ركوع طولانى كرتے كہ كہا جاتا كہ كب ركوع كو تمام
كريں گے اور سجدہ ميں جائيں گے اسى طرح انكا سجدہ اتنا طويل ہوتا كہ كہا
جاتا كب سر اٹھائيں گے اس كے بعد آپ (ص) پھر بستر پر تشريف لے جاتے اوراتنا
ہى سوتے تھے جتنا خدا چاہتا تھا_اس كے بعد پھر بيدار ہوتے اور بيٹھ جاتے ،
نگاہيں آسمان كى طرف اٹھاكر انہيں آيتوں كى تلاوت فرماتے پھر مسواك كرتے ،
وضو فرماتے ، مسجد ميں تشريف لے جاتے اور نماز شب ميں سے پھر چار ركعت نماز
پڑھتے يہ نماز بھى اسى انداز سے ادا ہوتى جس انداز سے اس سے پہلے چار ركعت
ادا ہوئی تھى ، پھرتھوڑى دير سونے كے بعد بيدار ہوتے اور آسمان كى طرف نگاہ
كركے انہيں آيتوں كى تلاوت فرماتے ، مسواك اور وضو سے فارغ ہوكر تين ركعت
نماز شفع و وتر اور دو ركعت نماز نافلہ صبح پڑھتے پھر نماز صبح ادا كرنے
كيلئے مسجد ميں تشريف لے جاتے''
آنحضرت (ص) نے حضرت ابوذر سے ايك گفتگو كے ذيل ميں نماز كى اس كوشش اور
ادائيگى كے فلسفہ كو بيان كرتے ہوئے فرمايا:'' اے ابوذر ميرى آنكھوں كا نور
خدا نے نماز ميں ركھاہے اوراس نے جس طرح كھانے كو بھوكے كيلئے اور پانى كو
پياسے كيلئے محبوب قرار ديا ہے اسى طرح نماز كو ميرے لئے محبوب قرار ديا ہے،
بھوكا كھانا كھانے كے بعد سير اور پياساپانى پينے كے بعد سيراب ہوجاتاہے
ليكن ميں نماز پڑھنے سے سيراب نہيں ہوتا''
دعا كے وقت تحبیے و تقديس
آپ كے شب و روز كا زيادہ تر حصہ دعا و مناجات ميں گذرجاتا تھا آپ سے بہت
سارى دعائيں نقل ہوئي ہيں آپ كى دعائيں خداوند عالم كى تسبيح و تقديس سے
مزين ہيں ، آپ نے توحيد كا سبق، معارف الہى كى گہرائی، خود شناسى اور
خودسازى كے تعميرى اور تخليقي علوم ان دعاؤں ميں بيان فرماديئے ہيں ان
دعاؤں ميں سے ايك دعا وہ بھى ہے كہ جب آپ (ص) كى خدمت ميں كھانا لايا جاتا
تھا تو آپ (ص) پڑھا كرتے تھے:
''سبحانك اللہم ما احسن ما تبتلينا سبحانك اللہم ما اكثر ما تعطينا سبحانك
اللہم ما اكثر ما تعافينا اللہم اوسع علينا و على فقراء المومنين''(1)
خدايا تو منزہ ہے تو كتنى اچھى طرح ہم كو آزماتاہے، خدايا تو پاكيزہ ہے تو
ہم پر كتنى زيادہ بخشش كرتاہے، خدا يا تو پاكيزہ ہے تو ہم سے كس قدر درگذر
كرتاہے، پالنے والے ہم كو اور حاجتمند مؤمنين كو فراخى عطا فرما_
بارگاہ الہى ميں تضرع اور نيازمندى كا اظہار
آنحضرت (ص) خدا كى عظمت و جلالت سے واقف تھے لہذا جب تك دعا كرتے رہتے تھے
اسوقت تك اپنے اوپر تضرع اور نيازمندى كى حالت طارى ركھتے تھے، سيدالشہداء
امام حسين (ع) رسول خدا (ص) كى دعا كے آداب كے سلسلہ ميں فرماتے ہيں :
''كان رسول اللہ (ص) يرفع يديہ اذ ابتہل و دعا كما يستطعم المسكين ''
رسول (ص) بارگاہ خدا ميں تضرع اور دعا كے وقت اپنے ہاتھوں كو اس طرح بلند
كرتے تھے جيسے كوئي نادار كھانا مانگ رہاہو_
|