يہوديوں كيساتھ آنحضرت (ص) كے معاہدے / حصہ اول

مدينہ وہ شہر تھا كہ جہاں بمدت عرصہ قبلى يہود كے كچھ قبایل نے ہجرت كى اور وہ اس پيغمبر (ص) كى آمد كے منتظر تھے كہ جسكى توريت نے بشارت دى تھى چونكہ انہوں نے يہ ديكھا كہ پيغمبر اسلام(ص) قوم بنى اسرائيل ميں سے نہيں ہيں اسلئے ان كى رسالت كو قبول كرنا ان كےلئے مشكل ہوگيا تھا_ ليكن چونكہ مدينہ ميں مسلمانوں كى اكثريت تھى اور پيغمبر اكرم (ص) نے ان كے باہمى قديمى اخلااف كو ختم كركے ايك امت بناديا تھا اسلئے وہ مسلمانوں كے خلاف كوئی اقدام نہيں كرسكتے تھے ليكن مسلمانوں كے ممكن الوقوع خطرہ سے محفوظ رہنے كيلئے ان ميں سے چند سربرآوردہ اشخاص پيغمبر اكرم (ص) كے پاس آئے اور كہنے لگے:
اے محمد(ص) ہم آپ كے پاس معاہدہ كرنے كيلئے آئے ہيں اور وہ معاہدہ يہ ہے كہ ہم آپ كے خلاف كوئي اقدام نہيں كريں گے، آپ كے اصحاب پر حملہ نہيں كريں گے اور آپ كے خلاف كسى بھى گروہ كى مدد نہيں كريں گے _ اسى طرح آپ بھى ہم سے كوئی سروكار نہ ركھيں گے بعد ميں ديكھا جائے گا كہ كيا ہوتاہے_
پيغمبر اكرم (ص) نے قبول فرمايا اور جو معاہدہ نامہ لكھا گيا اسميں آپ (ص) نے اضافہ فرمايا كہ اگر يہوديوں نے اس قرار داد كے خلاف عمل كيا تو پيغمبر (ص) ان كا خون بہانے، ان كے مال كو ضبط كرلينے اور ان كى عورتوں اور بچوں كو اسير كرنے ميں آزاد ہوں گے _

اس معاہدہ پر تين بزرگ قبيلوں، بنى نضير، بنى قريظہ اور بنى قينقاع نے دستخط كئے _
البتہ يہ صرف ايك معاہدہ نہيں تھا جو پيغمبر اكرم (ص) اور يہوديوں كے درميان ہوا بلكہ دوسرے مواقع پر بھى اس طرح سياسى اور سماجى معاہدے آنحضرت (ص) اور يہوديوں كے درميان ہوئے ہيں ، پيغمبر اكرم (ص) ان تمام معاہدوں پر ثابت قدم رہے اور يہ بھى نہيں ديكھا گيا كہ آپ نے ايك بار بھى كسى معاہدے كى خلاف ورزى كى ہو_

معاہدوں كى خلاف ورزى كرنے والوں كے ساتھ آپ (ص) كا برتاو
جس طرح پيغمبر (ص) معاہدوں كے پابند تھے اور اس كو اہميت ديتے تھے اسى طرح پيمان شكنى سے بيزار بھى تھے اور اس كو ايك ناپسندیدہ عمل جانتے تھے آنحضرت(ص) كى نظر ميں پيمان شكنى كرنيوالا گنہگار اور سزا كا مستحق تھا_

انفرادى معاہدہ ميں اگر كسى نے معاہدہ كركے توڑ ديا تو آپ (ص) كى بزرگى اور عظمت كےخلاف يہ بات تھى كہ آپ اس سے سوال كرتے_ ليكن اجتماعى اور سياسى معاہدوں ميں جس كا تعلق نظام اسلام سے ہوتا تھا ، ان سے كسى طرح كى چشم پوشى كو آپ روا نہيں ركھتے تھے اور اس سے نہايت سختى كا برتاو كرتے تھے اسكا ايك نمونہ وہ رد عمل ہے جس كا اظہار آپ (ص) نے مدينہ كے يہوديوں كے معاہدہ توڑدينے پر فرمايا تھا_
 
ذیشان حیدر
About the Author: ذیشان حیدر Read More Articles by ذیشان حیدر: 9 Articles with 6685 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.