مدينہ كے اطراف ميں يہوديوں كے
جو قبائل آباد تھے ان كيلئے تقريبا ہر ايك نے پيغمبر(ص) كے ساتھ ايك دوسرے
كے ساتھ تعرض نہ كرنے اور مشترك دفاع كا معاہدہ كيا تھا ليكن ان ميں سے ہر
گروہ نے بڑے نازك موقع پر نہ صرف اپنےمعاہدہ کو توڑا بلکہ اسلام سے اپنے
بغض اور عناد كا مظاہرہ بھی كيا تھا ذيل ميں ايسى چند مثالوں اور ان
عہدشكنى كرنيوالوں كے ساتھ آنحضرت (ص) كا جو برتاؤ تھا اس كى طرف اشارہ كيا
جائے گا۔
1 ۔ بنى قينقاع كے يہوديوں كى پيمان شكنی
''بنى قينقاع '' يہوديوں كا ايك قبيلہ تھا جس نے پيغمبر (ص) كے ساتھ جنگ و
جدال سے پرہيز كا معاہدہ كيا تھا ليكن ابھى كچھ دن نہ گذرے تھے كہ اسلام كو
تیزی سے ترقى بڑھتے ہوئے ديكھ كر انہوں نے اپنا معاہدہ توڑڈالا اور اسلام
كے خلاف غلط قسم كے نعرے لگانا اور افواہيں پھيلانا شروع كرديئے تھے ۔
پيغمبر اكرم (ص) نے بنى قينقاع كے محلہ ميں تقرير كى اور انہيں بہت سختى سے
خبردار كيا ۔
جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بنى قنيقاع كے يہودى ، پيغمبر اكرم (ص) كے كلمات سے
نصيحت حاصل كرنے كے بجائے مخالفت پر اتر آئے اور كہنے لگے کیا آپ یہ سمجھ
رہے ہيں كہ ہم كمزور و ناتواں ہيں اور قريش كى طرح جنگ كے رموز سے نا واقف
ہيں ؟ آپ اس گروہ سے الجھ پڑے تھے جو جنگ كے اصولوں اور ٹيكنيك سے واقف
نہيں تھا ليكن بنى قنيقاع والوں كى طاقت كا آپ كو اس وقت اندازہ ہو گا جب
آپ ميدان جنگ ميں ان سے مقابلہ كيلئے اتريں گے ۔
یہودیوں کی ان باتوں نے نہ صرف يہ كہ مسلمانوں كے حوصلوں كو پست نہيں كيا
بلكہ مسلمان تيار ہوگئے كہ كسى مناسب موقعہ پر ان كى رجز خوانى كا جواب ديں
،ايك دن ايك عرب عورت بنى قنيقاع كے بازار ميں ايك يہودى سنا ركى دكان پر
كچھ سامان بيچ رہى تھى اور اس حوالے سے محتاط تھى كہ كوئي اسكا چہرہ نہ
ديكھے مگر بنى قينقاع كے كچھ يہوديوں كو اس كا چہرہ ديكھنے پر اصرار تھا
ليكن چونكہ عورت اپنا چہرہ دكھانے پر تيار نہيں تھى اس لئے يہودى سنار نے
اس عورت كے دامن كو اس كى پشت پر سى ديا تھوڑى دير كے بعد وہ عورت اٹھى تو
اس كے جسم كا كچھ حصہ نماياں ہوگيا يہ ديكھ كر بنى قنيقاع كے كچھ جوانوں نے
اس عورت كا مذاق اڑايا بنى قينقاع كا يہ عمل اعلانيہ طور پر پيغمبر سے كئے
ہوئے عہد و پيمان كو توڑ رہا تھا اس عورت كى حالت ديكھ كر ايك مسلمان كو
طيش آگيا اس نے فورا اہتھيار نكالا اور اس يہودى سنا ر كو قتل كر ڈالا ،
وہاں جو يہودى موجود تھے انہوں نے مل كر اس مسلمان كو بھی قتل كردیا۔
ايك مسلمان كے سنسنی خيز قتل كى خبر جب دوسرے مسلمانوں كے كان تك پہونچى ،
بنى قنيقاع نے جب بگڑى ہوئی حالت ديكھى تو اپنے ان گھروں ميں جاچھپے جو
مضبوط قلعوں كے در ميان بنے ہوئے تھے۔
پيغمبر اكرم (ص) نے حكم ديا كہ دشمن كا محاصرہ كيا جائے مسلمانوں نے پندرہ
روز تك قلعوں كا محاصرہ كيا اور كسى طرح كى امداد وہاں تك نہ پہونچنے دى
قلعہ كے يہودى محاصرہ كى بناپر تنگ آگئے اور انہوں نے اپنے كو پيغمبر
اسلام(ص) كے حوالہ كرديا۔
پيغمبر (ص) كا ارادہ تھا كہ ان لوگوں كوایک دفعہ سبق سکھایا جائے لكنر ''
عبداللہ ابى '' كے اصرار پر جو مدينہ كا ايك منافق تھا مگر ظاہرميں اسلام
كا اظہار كيا كرتا تھا پيغمبر (ص) نے سختى نہيں كى اور يہ طے پايا كہ يہ
لوگ اپنا اسلحہ اوراپنى دولت ديكر جتنى جلدى ہوسكے مدينہ كو ترك كرديں ۔
2 ۔ بنى نضير كے يہوديوں كى پيمان شكنی
رسول خدا (ص) سے كئے ہوئے معاہدہ كو توڑنے والا دوسرا قبیلہ '' بنى نضير''
كے يہودى تھے ۔
ايك دن ايك مسلمان نے قبيلہ بنى عامر كے ايسے دو آدميوں كو جو رسول خدا (ص)
سے معاہدہ كئے ہوئے تھے قتل كرڈالا رسول اكرم (ص) ان لوگوں كا خون بہاء ادا
كرنےكے سلسلہ ميں بنى نضير كے يہوديوں سے مدد لينے اپنے چند اصحاب كے ساتھ
ان كے يہاں گئے انہوں نے ظاہر بظاہر بڑى گرم جوشى سے پيغمبر (ص) كا استقبال
كيا پيغمبر (ص) ايك گھر كى ديوار كے سہارے كھڑے تھے اسى اثنا ميں كھانا
تناول فرمانے كے لئے پيغمبر (ص) كو بلاليا اسى حال ميں '' حى ابن خطب'' جو
قبيلہ بنى نضير كا سردار تھا جس نے بنى نضير كے يہوديوں كى طرف سے پيغمبر
(ص) سے ہونے والے معاہدہ پر دستخط كئے تھے، خفيہ طور پر اس نے يہوديوں سے
كہا كہ يہ بڑا اچھا موقع ہے آج ان سے چھٹكارا حاصل كرلينا چاہيئے ۔ آج جتنے
كم افراد ان كے ساتھ ہيں اتنے كم افراد تو ان كے ساتھ كبھى بھى نہيں رہے ،
ايك آدمى كوٹھے پر چڑھ گيا تا كہ سرپر ايك پتھر گرا كر آپ (ص) كا كام تمام
كردے خدا نے يہوديوں كى سازش سے پردہ اٹھاديا اور آپ (ص) كو ان كے برے
ارادہ سے مطلع كردي۔
اصحاب نے ديكھا كہ آپ (ص) كسى كام سے ايك طرف چلے گئے، اصحاب آپ (ص) كے
واپس آنے كے منتظر رہے وہ لوگ بيٹھے رہے مگر آنحضرت(ص) واپس نہيں آئے، وہ
لوگ اٹھے كہ حضرت (ص) كو ڈھونڈھا جائے،اتنے ميں ايك شخص وارد ہوا لوگوں نے
اس سے پيغمبر (ص)كے بارے ميں پوچھا اس نے كہا كہ ميں نے آپ (ص) كو مدينہ
ميں ديكھا ہے اصحاب مدينہ پہونچے اور آپ (ص) سے چلے آنے كا سبب پوچھا آپ
(ص) نے فرمايا: خدا نے مجھ كو اس سازش سے آگاہ كرديا تھا جو يہوديوں نے
ميرے خلاف كى تھى اسلئے ميں وہاں سے چلا آيا ۔
اسی بنا پر پيغمبر (ص) نے جنگ كےلئے نكلنے كا حكم ديا لشكر اسلام نے چھ روز
تك بنى نضير كے گھروں كا محاصرہ كيا چھ روز كے بعد خوف كى وجہ سے ان لوگوں
نے ہتھيار ڈال ديئے اور كہا ہم يہاں سے چلے جانے كے لئے تيار ہيں ليكن شرط
يہ ہے كہ ہم ہتھيار كے علاوہ اپنے تمام منقولہ سامان اپنے ساتھ لے جائينگے
، پيغمبر (ص) نے ان كى شرط مان لى وہ اپنا تمام سامان حتى كہ دروازہ بھى
اكھاڑ كر اونٹوںپر لاد كرلے گئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جاری ہے |