اُمت میں آج فساد ہی فساد ہے۔ ایسا کوئی
ملک نہیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہو اور فساد نہ ہو‘ بد امنی نہ ہو‘ خوف و
ہراس نہ ہو‘ دہشت گردی و بربریت نہ ہو اور ان سب کے پیچھے یورپ‘ امریکہ‘
اسرائیل یا پھر ہنود و دیگر کفار اقوام کی ریشہ دوانیوں کا ذکر کیا جاتا ہے‘
ہم بھی یہی کہتے ہیں۔
لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اس ذلت و رسوائی‘ بد امنی‘ خوف و ہراس‘ دہشت
گردی و بربریت کے پیچھے ہمارا اپنا کردار کیا رہا ہے‘ اُمت آج جن عذاب کا
شکارہے اس میں ہمارا اپنا کتنا ہاتھ ہے۔ کہیں یہ ہماری اپنی ہاتھوں کی
کمائی تو نہیں جوعذاب کے صورت آج امت پر مسلط ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالٰی کا فرمان ہے:
ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي
النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴿٤١﴾
" خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ
انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه
باز آجائیں۔" (سورة الروم)
یہ فسادات‘ آج اُمت میں جو ہم دیکھ رہے ہیں ہماری اپنی ہی بد اعمالیوں کا‘
اپنے کرتوتوں کا نتیجہ ہے جو عذاب کی صورت ہم پر مسلط ہے۔ اللہ سبحانہ و
تعالٰی دنیا کی اِن عذابوں کے ذریعے ہمیں سدھرنے کا موقعہ دے ر ہے ہیں لیکن
ہم ہیں کہ سدھرنے کے بجائے اور زیادہ فساد مچائے جارہے ہیں۔
اب تک ہم نے جو فسادات برپا کیئے ہیں ان میں بڑے بڑے درج ذیل ہیں :
اُمت کو فرقوں میں بانٹنے کا فساد
اُمت میں اختلافِ کثیر کا فساد
سبیلِ مومنین کو چھوڑنے کا فساد
سنت کو ترک کرنے اور بدعات کو رواج دینے کا فساد
محرمات کے ارتکاب کا فساد
امر بامعروف و نہی عن منکر کا کام نہ کرنے کا فساد
حب دنیا و کراہت الموت کا فساد
جہاد کو چھوڑ نے کا فساد
شریعت کی نفازمیں رکاوٹ کا فساد
خوف و ہراس اور بد امنی پھیلانے کا فساد
لسانیت و علاقئیت کا فساد
ھجر قرآن یا قرآن سے دوری کا فساد
شرک کا فساد
آج اپنی ہی ہاتھوں برپا کئے گئے ان فسادات کی وجہ کر ساری دنیا میں امت
محمدیہ ﷺعذاب میں مبتلا ہےاور یہ اسلئےکہ :
وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ
الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴿٢١﴾
" اور ہم انہیں (قیامت والے) بڑے عذاب سے پہلے (دنیوی) چھوٹے عذاب کا مزہ
چکھائیں گے تاکہ یہ (ہماری طرف) لوٹ آئیں" ( سورة السجدة)
کیا ہم ان عذابوں کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کے طرف لوٹنے کو تیار ہیں۔
اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں لوٹنے کا آسان نشخہ بتا دیا ہے:
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ
" اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور آپس میں تفرقہ مت ڈالو۔۔" (آل
عمران: ۱۰۳)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ
وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ
إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ
وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا (سورة
النساء: ٥٩)
" ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم
ہی میں سے ہیں پھر اگر آپس میں کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور
رسول کی طرف پلٹا دو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے ہو- یہی
تمہارے حق میں خیر اور انجام کے اعتبار سے بہترین بات ہے۔ "(سورة النساء)
کیا یہ ممکن نہیں کہ اوپر بیان کردہ فسادات‘ جن کی وجہ کر ساری امت آج عذاب
میں مبتلا ہے ہم اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے طرف لوٹا کر حل کر لیں۔ اللہ اور
رسول اللہ ﷺ ساری باتیں محفوظ ہیں اور ہماری ساری تنازعات کا حل بھی اس میں
موجود ہے۔
پھر ایسا کیوں نہیں کیا جاتا۔ آخر کب تک ہم سب ذلت و رسوائی کے گڑھے میں
پڑے رہیں گے؟؟؟ |