بائیومیٹرک رجسٹریشن لازمی قرار

سعودی حکومت نے حج و عمرہ زائرین کیلئے بائیومیٹرک رجسٹریشن لازمی قراردینے کے بعد پاکستان میں یہ ذمہ داری '' نادرا ' کو دینے کی بجائے ایک بھارتی ؂ پرائیویٹ کمپنی '' اعتماد '' کو سونپ دی۔پاکستان سے سالانہ 7 لاکھ افراد سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں ، پرائیویٹ کمپنی اعتماد کے صرف چھ دفاتر بڑے شہروں میں ہیں ،آزادکشمیر ، گلگت بلتستان میں کمپنی کا دفتر سرے سے موجود ہی نہیں، اس اقدام کے بعد عمرہ و حج کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی عمرہ و حج زائرین کی تعداد انتہائی کم ہو جائے گی ۔ پاکستان کی تقریباً 20 کروڑ آبادی میں سے 80 فیصد دور دراز دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور اکثریت ناخواندہ افراد پر مشتمل ہے چاروں صوبوں کے چھوٹے ضلعوں، تحصیلوں اور دیہات سے عمرہ ادائیگی کے لئے سفر کرنے والے عمرہ زائرین کیلئے فنگر پرنٹس کی شرط دشواری اور مالی مشکلات کا سبب بنے گی۔ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے بھی حکومت پاکستان اور سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس حساس نوعیت کے معاملے کی طرف ہنگامی بنیادوں پر نوٹس لیا جائے اور لاکھوں کی تعداد میں سالانہ عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب جانے والے پاکستانی زائرین کی شدید بے چینی، تشویش و تحفظات دور کئے جائیں۔چند روز قبل جو فیصلہ سعودی حکومت نے کیا تھا اس کے مطابق پاکستان میں سعودی عرب کے لئے تمام ویزا درخواست گزاروں کے لئے بائیومیٹرک رجسٹریشن لازمی قرار دے دی گئی ہے،پاکستان میں یہ اہم ذمہ داری اصولی طور پر'' نادرا ''کو دی جانی چاہیے تھی لیکن سعودی و پاکستانی حکومت نے ایک بھارتی ہندو شہری کی کمپنی اعتماد(پرائیویٹ)لمیٹیڈ کو سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے بایومیٹرک کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی و کشمیری ملازمت اختیار کیے ہوئے ہیں جبکہ ہر سال عمرہ و حج کیلئے جانے والوں ی تعداد بھی سات لاکھ کے قریب ہے۔'' اعتماد'' کمپنی کے ملک بھر میں صرف چھ دفاتر ہیں جو لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں اور دو مراکز کراچی میں ہیں، جبکہ چھوٹے ضلعوں ، تحصیلوں ، یونین کونسلز میں کوئی بھی دفتر موجود نہیں جبکہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں کوئی دفت سرے سے موجود ہی نہیں ہے ۔ادھر ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے سابق چیئرمین رانا عبدالغفور خان، محمد اقبال، سابق ریجنل چیئرمین محمد زاہد سلیم خان، ممبر زاہد زمان خان اور حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری توجہ عمرہ ویزہ کیلئے بائیو میٹرک انرولمنٹ کی نئی شرط کی اطلاعات اور اطلاق پر شدید تحفظات دور کرے، ٹی ٹی اے پی کے مطابق حکومت سعودی عرب نے بائیو میٹرک انرولمنٹ کی ذمہ داری دبئی میں قائم کمپنی vfs tasheel اور اس کے مقامی پاکستانی پارٹنر etimad کو دی ہے۔ جس کا مالک ایک ہندو ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان بھر سے سالانہ لاکھوں کی تعداد میں عمرہ ویزہ کے درخواست گزاروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا نیز لاکھوں کی تعداد میں خواہشمند عمرہ زائرین کا اس فریضہ سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اطلاعات کے مطابق سال 1436ھ میں ویزہ پالیسی کیلئے لازمی بائیو میٹرک اور تصویر کی شرط سے عوام الناس میں شدید تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں ہر سال زائرین کی عمرہ کے لئے ادائیگی اور ویزا کے اجرا کے پیش نظر زمینی حقائق کا جائزہ لینا نہایت ضروری ہے درحقیقت یہ اقدام اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عام عوام پر بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تقریباً 20 کروڑ آبادی میں سے 80 فیصد دور دراز دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور اکثریت ناخواندہ افراد پر مشتمل ہے چاروں صوبوں کے چھوٹے ضلعوں، تحصیلوں اور دیہات سے عمرہ ادائیگی کے لئے سفر کرنے والے عمرہ زائرین کیلئے فنگر پرنٹس کی شرط دشواری اور مالی مشکلات کا سبب بنے گی۔انہوں نے کہا کہ اس شرط سے تقریباً 8 ہزار عمرہ ویزہ کا اجرا ہوتاہے جو کہ نئے سسٹم کے لاگو ہونے کے بعد 50 فیصد سے بھی کم رہ جائے گا جس کی زائرین اﷲ کے گھر کی حاضری کی امید لئے خواہشمند کی امیدوں پر پانی پھر جائے گا۔ ٹی ٹی اے پی نے صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے نئے بائیو میٹرک سسٹم کی شرط کو فوری ختم کیا جائے۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات سے پہلے زمینی حقائق جانے تاکہ آنے والے دنوں میں عوام کو زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اس حوالے سے ماہرین سے آراء بھی لی جانی بہتر ہے۔
 
Kh Kashif Mir
About the Author: Kh Kashif Mir Read More Articles by Kh Kashif Mir: 74 Articles with 66166 views Columnist/Writer.. View More