(مصنف کے پی ایچ ڈی مقالہ بعنوان
’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں
حکیم محمد سعید شہید کا کرادا‘سے ماخوذ۔ اس تحقیق پر راقم الحروف کو ۲۰۰۹ء
میں جامعہ ہمدرد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض ہوئی۔)
تلخیص :کتابیات کی اہمت اور ضرورت مسلمہ ہے، پاکستان میں کتابیات کی تدوین،
ترقی اور فروغ کے لیے قائم ہونے والا ادارہ قدیم ترین ادارہ ہے جو اپنے
قیام ۱۹۵۰ء سے آج تک کتابیات اور لائبریری سائنس کی تعلیم و تربیت کے لیے
مسلسل کوشاں ہے۔ یہ مضمون اس کتابیاتی ادارے کی ۶۰ سالہ تاریخ اور اس کی
کتابیاتی خدمات کا احاطہ کرتاہے۔ قومی کتابیات پاکستان (۱۹۴۷ء ۔۱۹۶۱ء) کی
تدوین واشاعت اس ادارہ کا سب سے نمایاں کارنامہ ہے۔ مضمون میں قومی کتابیات
پاکستان کی تفصیل بھی تفصیل سے بیان کی گئی ہے۔
کلیدی الفاظ:۱۔ کتابیات سازی ۔ ۲۔ پاکستان ۔ قومی کتابیات۔ ۳۔ قومی کتابیات
پاکستان (۱۹۴۷ء ۔۱۹۶۱ء)
ابتدا ئیہ :پاکستان میں کتابیا ت کی تدوین و اشاعت کیلئے پہلا کتابیاتی
ادارہ پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ (Pakistan Bibliographical Working
Group, PBWG)۱۹۵۰ء میں عالمی تنظیم یونسکواور حکومت پاکستان کے تعاون سے
کراچی میں قائم ہوا۔ اس ادارہ کے قیام میں ڈاکٹر عبدالمعید مر حوم کی خدمات
سر فہرست ہیں۔ یونسکو نے کتا بیات کے موضوع پر ۱۹۵۰ء میں پیرس کے مقام پر
ایک کانفرنس منعقد کی ۔ جس کے اختتام پر ایک قرار داد منظور ہو ئی جس میں
کہا گیا تھا کہ سیمینار میں شریک ممالک اپنے اپنے ملک میں کتابیات کی تدوین
اور فروغ کے لیے ایک کتابیاتی ادارہ تشکیل دیں۔ یونسکو اس ادارے کی تشکیل
اور مقاصد کے حصول میں معاون ومدد گار ہوگا۔پاکستان میں یو نسکو کی اس
تجویز کا خیر مقدم کیا گیا۔ پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ کی بنیاد
رکھنے والوں میں ڈاکٹر عبدالمعیدکے علا وہ فضل الٰہی مر حوم ،سید ولایت
حسین شاہ مر حوم، محمد شفیع مر حوم،قاضی حبیب الدین احمد، اے آر غنی مر
حوم،جمیل نقوی مر حوم،فر حت اﷲبیگ، ابن حسن قیصرمر حوم، نور محمد خان مر
حوم اور اختر ایچ صدیقی مر حوم شامل تھے ۔یونسکو کے علاوہ حکومت پاکستان نے
بھی اس ادارے کے قیام میں معاونت کی۔پہلے کتابیاتی ادارے کے طور پر یہ گروپ
۱۹۵۰ء میں معرض وجود میں آیا۔ ابتدائی دو سالوں میں گروپ کی کارکردگی خط
وکتابت کی حد تک محدود رہی۔ ۱۹۵۳ء میں گروپ کو از سر نو منظم کر نے کی
کوششوں کا آغاز ہوا ڈاکٹر عبدالمعید نے اس ادارے کو فعال بنانے کے لئے
لائبریرین شپ سے تعلق رکھنے والوں سے تجاویز طلب کیں۔۱۳ اگست ۱۹۵۳ء کو
کراچی یونیورسٹی لا ئبریری میں ایک میٹنگ سید ولایت حسین شاہ مر حوم کی
صدارت میں منعقد ہو ئی جس میں ڈاکٹر عبدالمعید ، فرحت اﷲ بیگ، ڈبلیو اے
جعفری، اختر ایچ صدیقی نے شرکت کی۔ شریک اراکین نے گروپ کو از سر نو منظم
کر نے کے جملہ پہلوؤں کا جائزہ لیا، ڈاکٹر عبدالمعید نے گروپ کی تشکیل نو
کے سلسلے میں پاکستان کے مختلف حصوں سے موصول ہو نے والے لائبریرین حضرات
کے خطوط پڑھ کر سنائے اس میٹنگ میں گروپ کو فعال بنانے کی حتمی منظوری دی
گئی(۱)۔گروپ کی اسی میٹنگ میں ایک دستور ساز کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو
ڈاکٹر عبدالمعید، محمد شفیع، سید ولایت حسین شاہ اور فر حت اﷲ بیگ پر مشتمل
تھی۔وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ کمیٹی میں ردو بدل بھی ہوا۔ ۱۷ نومبر ۱۹۵۵ء
کو گروپ کی ایک میٹنگ میں ایک اور دستور ساز کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں
ڈاکٹر عبدالمعید، قاضی حبیب الدین اور آسٹریلین ماہر لائبریری سائنس ایل سی
کی (L. C. Key) شامل تھے(۲)یہ میٹنگ گروپ کے صدر ڈاکٹر امداد حسین کی صدارت
میں منعقد ہو ئی۔ دستور سازی کا عمل طویل عرصہ تک جاری رہا ۔کمیٹی کے تیار
کر دہ مسود ے کو آسٹریلین ماہر لا ئبریری سائنس ایل سی کی( L. C. Key) نے
آخری شکل دی۔گروپ کے دستور کی منظوری قاضی حبیب الدین کی صدارت میں منعقد
ہو نے والی میٹنگ منعقدہ ۴ جون ۱۹۵۶ء میں دی گئی(۳)۔میٹنگ میں شریک دیگر
اراکین میں ڈاکٹر عبدالمعید، اے آر غنی، مہدی حسن،ابن حسن قیصر، اختر ایچ
صدیقی کے علاوہ مسٹر ایل سی کی( L. C. Key)، اے ایل گارڈنر( A. L. Gardner)
اور جے سی شارپ(J. C. Sharp) شامل تھے۔گروپ پاکستان لائبریرین شپ کا
واحدادارہ ہے جس کے آئین کو پاکستانی ماہرین کے علاوہ بیرون مما لک کے تین
ماہر لا ئبریری سائنس ’کی‘، ’گارڈنر‘ اور’ شارپ ‘نے تشکیل دیا۔گروپ نے مسٹر
’کی‘ (Key)کی خدمات کے اعتراف
میں جو انہوں نے گروپ کے آئین کی تدوین کے لئے فراہم کیں ایک پارٹی کاا
ہتما م کیا، اس پارٹی کے انعقاد کا فیصلہ گروپ کی میٹنگ منعقدہ ۲۰ ستمبر
۱۹۵۶ء میں کیا گیا تھا(۴)۔
گروپ کی پہلی مجلس منتظمہ کا انتخاب جامعہ کر اچی کی لا ئبریری میں منعقد
ہو نے والی میٹنگ منعقدہ ۱۷ مارچ ۱۹۵۴ء میں ہوا(۵) جس کی صدارت سید ولایت
حسین شاہ نے کی۔ صدارت کے لیے حکومت پاکستان کے ڈپٹی ایڈوائیزر ایم ایس محی
الدین پر اتفاق کیا گیا جب کہ دیگر عہدیداران میں عبدالمعید اور محمد شفیع
نائب صدر، سید ولایت حسین شاہ سیکریٹری، جمیل نقوی جوائنٹ سیکریٹری، فرحت
اﷲبیگ خازن اور اراکین میں اے آر غنی ، ابن حسن قیصر اختر ایچ صدیقی شامل
تھے۔ ڈاکٹر امداد حسین گروپ کے صدر ہو ئے۔۱۹۵۴ء میں یونسکو کے زیر اہتمام
پیرس میں بین الا قوامی کتابیاتی مشاورتی کمیٹی(International
Bibliographical Advisory Committee) کے اجلاس میں ڈاکٹر عبدالمعید نے
پاکستان کی نمائندگی کی جو گروپ کے نائب صدر تھے۔ڈاکٹر صاحب نے پیرس میں
گروپ اور یونیسکوکے درمیان ہو نے والے ’ ببلو گرافیکل پروجیکٹ ‘ کو آخری
شکل بھی دی جس کے تحت گروپ نے ملک میں کتابیا ت کی تدوین و اشاعت میں
نمایاں کامیابی حاصل کی۔یونسکو کے اس اجلاس میں ڈاکٹر عبدالمعید کی بطور
نمائندہ کا فیصلہ گروپ کی ایک میٹنگ منعقدہ ۱۷ مئی ۱۹۵۴ء میں کیا گیا(۶)۔
وزارت تعلیم حکومت پاکستان نے گروپ کے نائب صدرڈاکٹر عبدالمعید کو
یونیسکوکے لیے پاکستان کا Corresponding Memberمقرر کیا ، گروپ کے اغراض و
مقاصد میں پاکستان میں کتابیاتی ضروریات کی تکمیل،کتابیات کی تالیف و تر
تیب،حوالہ جا تی مواد کی ترتیب و تالیف،کتابیات و دستاویزات سے متعلق جدید
نقطہ نظر کا فروغ،پاکستان میں کتابیات کی تدوین و اشاعت اور انڈر گریجویٹ
سطح پر لائبریری سائنس کی تعلیم و تر بیت کا اہتمام کر نا شامل ہے (۷) ۔
مطبوعات پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ (Publications)
پاکستان میں کتابیات و حوالہ جاتی ماخذکی تدوین واشاعت کی ابتدا گروپ کا
ایک بڑا کارنامہ ہے۔ ۱۹۵۳ء میں گروپ کے دو حوالہ جا تی ماخذ شائع ہو ئے ان
میں خواجہ نور الٰہی ، عبدالمعید اور اختر صدیقی کی مر تب کر دہ پاکستان
میں شائع ہونے والے حوالہ جاتی ذرائع (۸)، رسائل وجرائداور اخبارات کی
گائیڈ۱۹۵۳ء میں شائع ہو ئی (۹)۔۱۹۵۶ء میں گروپ نے پاکستان کی لائبریریز،
سائنسی و تعلیمی اداروں ،میوزیم و آرٹ گیلریز پر مشتمل ایک ماخذ (۱۰)شائع
کیا جس کا ترمیم شدہ ایڈیشن ۱۹۶۰ء میں (۱۱)شائع ہوا جس میں لائبریر ینز کی
سوانح کا اضافہ بھی کیا گیا۔ایک سال بعد ایک کتابیات کی کتابیات شائع ہو ئی
(۱۲) ۔ ۱۹۶۱ء ہی میں گروپ نے پاکستا نی کتب خانو ں میں موجودسماجی علوم کے
رسائل کا یونین کیٹلاگ شائع کیا جسے فضل الٰہی اور اختر صدیقی نے مر تب کیا
تھا (۱۳)۔یہ یونین کیٹلاگ یونیسکو کے مالی تعاون سے شائع ہوا۔
پاکستان کی قومی کتابیات کی تدوین واشاعت میں گروپ کا کردار
پاکستان کی قومی کتابیات ۱۹۴۷ء تا ۱۹۶۱ء کی تدوین گروپ کا ایک اہم قومی
کارنامہ ہے۔ملک میں کاپی رائٹ قانون کی غیر موجودگی میں پاکستان کی گزشتہ
قومی کتابیات (Retrospective Pakistan National Bibliography)کی تدوین ایک
مشکل کام تھا۔حکومت نے اس دور کی قومی کتابیات کی تدوین کاکام پاکستان ببلو
گرافیکل ورکنگ گروپ کو سونپ دیاجسے گروپ نے انتہائی مہا رت اور محنت کے
ساتھ ایک قومی فریضہ تصور کر تے ہو ئے پائے تکمیل کو پہنچایا ۔ یونسکو نے
قومی کتابیات کی اہمیت کا احساس کر تے ہو ئے اپنے (Reading Materials
Project)کے تحت گروپ کو مالی امدادفراہم کر نے کے لیے باقاعدہ ایک معاہدہ
کیا جو نومبر ۱۹۹۶۱ء میں گروپ اور یونسکو کے درمیان طے پایا(۱۴)۔یونسکو نے
اس سلسلے میں انڈین نیشنل لائبریری ،کلکتہ میں گروپ کے دونمائندوں کو انڈین
نیشنل ببلوگرافیکل یونٹ کے ساتھ تین ماہ کی تر بیت کے تمام تر اخراجات کی
بھی پیش کش کی، گروپ کے نمائندے کی حیثیت سے محمد
گلستان خان کلکتہ تشریف لے گئے جہاں پر انہوں نے کتابیات کی تدوین کی عملی
تر بیت حاصل کی(۱۵)۔گروپ نے قومی کتابیات کی تدوین پر کام کا آغاز کیا ۔ اس
کا پہلا حصہ جو جنرل ورک اور اسلام کی کتب پر مشتمل (۱۶)اور دوسرا حصہ
سماجی علوم اورلسا نیات کی کتب پر مشتمل (۱۷)۱۹۷۲ء میں نیشنل بک کونسل آف
پاکستان نے شائع کیا۔ جب کہ سائنس، ٹیکنالوجی، فائن آرٹس، ادب، تاریخ اور
سوانح پر مشتمل کتب جلد سوم کے طور پر حکومت پاکستان کے ڈیپارٹمنٹ آف
لائبریریز ، نیشنل لا ئبریری آف پاکستان نے ۱۹۹۹ء میں شائع کی (۱۸)۔ آمنہ
خاتون نے قو می کتابیات پاکستان کی جلد سوم پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’
قومی کتابیات کی تیاری کو جدید اصولوں و ضوابط سے ہم آھنگ کیا گیا، جو
اندراجات نا مکمل تھے ان کو مکمل کیا ،تمام اندراجات کی نئے سرے سے درجہ
بندی و کیٹلاگ سازی کی گئی ۔اس کتابیات کی تیاری کا کام اتنا آسان نہیں تھا
کیونکہ اس میں وہ تمام زبانیں شامل ہیں جو پاکستان میں بولی جاتی ہیں ۔ پھر
کسی کیے ہوئے کام کو سدھارنا اور سنوارنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن مدیر اعلیٰ
نے بہت مہارت اوراپنے ساتھیوں کی مدد سے اس مشکل کام کو بحسن خوبی انجام
دیا اس طرح قومی کتابیات کے سلسلے کی ٹوٹی ہوئی کڑی بہت خوبی سے جوڑ دی
گئی(۱۹)۔
۱۹۶۱ء سے ۱۹۷۲ء کے در میان گروپ نے دیگر اداروں کیلئے کچھ کتابیات مر تب
کیں۔۱۹۷۲ء کے بعد گروپ کا کتابیات کی تدوین و اشاعت کا سلسلہ طویل عرصہ کے
لیے منقطع ہو گیا ۔ اس دوران لائبریری اسکول پر ہی گروپ کی توجہ مرکوز رہی۔
بیس سال بعد ۱۹۹۲ء میں گروپ نے ’ کتابیات طب و صحت ‘ شائع کی (۲۰)۔۱۹۹۳ء
میں اسلام پر حوالہ جاتی ماخذ کی کتابیات (۲۱) ، اختر ایچ صدیقی مر حوم
گروپ کے بانی اراکین میں ہو نے کے علاوہ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل تھاکہ
انہوں نے پاکستان میں اب تک سب سے زیادہ کتابیات مر تب کیں، ۱۹۹۸ء میں گروپ
نے اختر صدیقی پر سوا نحی کتابیات شائع کی (۲۲) ۔۱۹۹۸ء میں پاکستان
لائبریری ریویو کا اشاریہ شائع ہوا (۲۳)۔۱۹۹۹ء میں گروپ کی قومی کتابیات کا
تیسرا حصہ منظر عام پر آیا، اسی سال پاکستان کے قیام کی گولڈن جو بلی کے
موقع پر لائبریری و انفا رمیشن سائنس کے رسائل و جرائد کے مضامین کا۵۰
سال(۱۹۴۷ء ۔ ۱۹۹۷ء) پر مشتمل اشاریہ شائع ہوا (۲۴) اس اشاریہ کو یہ بھی
اعزاز حاصل ہے کہ انٹر نیٹ پر پاکستان میں اپنے مکمل متن کے ساتھ شائع ہو
نے والی لائبریری سائنس کی یہ اولین کتاب ہے (۲۵) ۲۰۰۴ء میں گروپ نے
پاکستان کے معروف لائبریرین و ببلو گرا فر جناب عادل عثمانی کو ان کی اپنی
تصانیف و تالیفات کی روشنی میں متعارف کر ا یا اور سوانحی کتابیات شائع
کی(۲۶)۔
تحقیقی مقالہ ’’پاکستان میں کتابیات کے فروغ میں گروپ کا کردار‘‘
جامعہ کراچی کے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس کے سیشن (۲۰۰۳ ء )میں’’ پا
کستان میں کتابیات کے فروغ میں پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ کے کردار‘‘
پر مبنی تحقیقی مقالہ شعبہ کی صدر پروفیسر ڈاکٹر نسیم فاطمہ کی نگرانی میں
سعادیہ کنول نے تحریر کیا (۲۷) مقالہ چھ ابواب پر مشتمل ہے تعارف کے تحت
کتابیات کی اہمیت ، اقسام اور کتابیاتی کنٹرول میں دیگر کتابیاتی اداروں کے
کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
گروپ کی ۵۳ سالہ کتا بیاتی خدمات پر جامعہ کی سطح پر ہونے والی یہ اولین
تحقیق ہے۔
اسکول آف لائبریرین شپ (School of Librarianship)
۱۹۵۹ء میں گروپ نے انڈر گریجویٹ لائبریری سائنس کی تعلیم و تر بیت کے لیے
ایک لائبریری اسکول قائم کیا۔ پہلا سیشن ۱۹۶۰ء میں مکمل ہوا۔ ۱۹۶۰ء سے
۱۹۷۱ء تک جاری رہنے والا پروگرام (Diploma in Bibliography and Special
Librarianship)کہلایا۔ ۱۹۷۲ء میں پاکستان لا ئبریری ایسو ایشن کی درخواست
پر کورس کا نام تبدیل کر کے(Higher Certificate in Library Science) کر
دیاگیا جو اب بھی جاری ہے۔چھ ماہ کا یہ سرٹیفیکیٹ کورس حکومت پاکستان کی
وزارت تعلیم، ڈیپارٹمنٹ آف لائبریریزسے باقاعدہ منظور شدہ ہے جس کاگزیٹ
نوٹیفیکیشن ۱۹۸۶ء میں جاری ہوا(۲۸)۔ انڈر گریجویٹ لائبریری ایجو کیشن کو
حکومتی سطح پر تسلیم کیاجانا ایک حوصلہ افزا امر ہے، کورس کے اولین
ڈائریکٹر فضل الٰہی مر حوم تھے۔ان کے بعد سید ولایت حسین شاہ، الحاج محمد
زبیر ، پروفیسر اخترحنیف اس عہدے پر فائز ہو ئے۔انتظامی امو ر کے نگراں اور
گروپ کے سیکریٹری گلستان خان تھے۔ راقم الحروف نے ۱۹۷۴ء میں اعزازی استاد
کی حیثیت سے کورس میں شمولیت اختیار کی، ۱۹۷۹ء میں گلستان خان کے بعد اسکول
کے انتظامی امور کانگراں مقررکیا گیا، ۱۹۹۵ء میں پروفیسر اختر حنیف کے
انتقال کے بعدجو اسکول کے ڈائریکٹر تھے راقم الحروف کواسکول کا اعزازی
ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔۱۹۶۰ء میں پہلا سیشن ہوا جس میں ۴۶ طلبہ نے داخلہ
لیا ، ان میں سے ۴۴ طلبہ پاس ہو ئے۔ ۰۰۵ ۲ میں منعقد ہو نے والا ۵۲ واں
سیشن تھا جس میں طلبہ کی تعداد ۲۰ تھی ۔اس طرح ۴۵ سیشن ہو ئے جن میں کل
۱۲۳۰ طلبہ نے کورس مکمل کیا ان میں ۵۰۰ مرد اور ۷۵۰ خواتین تھیں(۲۹) گروپ
کے تحت انڈر گریجویٹ سطح پر لائبریری سائنس کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ
تاحال جاری ہے۔
حوالہ جات
1. Pakistan Bibliographical Working Group. Minutes of the Meeting of
Pakistan
Bibliographical Working Group held on 3-8-1953, at 6.00 p.m. at Karachi
University Library, Karachi. Prepared by A. Moid and Confirmed by S.V.
Hussain as Chairman
(Typewritten)
2. Ibid. Thursday the 17th November 1955
3. Ibid. Monday the 4th June 1956,
4. Ibid. Thursday the 20th September 1956
5. Ibid. Wednesday, the 17th March 1954
6. Ibid. 17th May 1954.
7. Usmani, M. Adil. Bibliographical Services Throughout Pakistan. 2nd.
ed.
(Karachi: Library Promotion Bureau. 1981), p.9
8. Pakistan Bibliographical Working Group. A Guide to Works of Reference
Published in Pakistan. Khawaja Nur Elahi, A. Moid and Akhtar H. Siddiqui
ed.,
(Karachi: PBWG, 1953) 36p.
9. Pakistan Bibliographical Working Group. A Guide to Periodical
Publications and
Newspapers of Pakistan. A. Moid and Akhtar H. Siddiqui ed., (Karachi:
PBWG,
1953), 60p.
10. Pakistan Bibliographical Working Group. A Guide to Pakistan
Libraries .
Learned and Scientific Societies and Educcational Institutions including
Museums and Art Galleries (Karachi: PBWG, 1956), 131p.
11. Ibid. 166p.
12. Pakistan Bibliographical Working Group. Bibliography of
Bibliographies published in
Pakistan. Akhtar H. Siddiqui ed., (Karachi: The Group, 1961), 8p.
13. Union Catalogue of Periodicals in Social Sciences held by the
Libraries in Pakistan.
Fazal Elahi and Akhtar H. Siddiqui ed., ( Karachi: PBWG, 1961), 166p.
14. Ghani, A. R. National Bibliography of Pakistan (August 1947 -
Dec.1961).
Unesco Information Bulletin on Reading Materials .IV no 2 , (July 1962)
۱۵۔ خان ‘محمد گلستان ۔لائبریرین ، ہمدرد انسٹی ٹیو ٹ آف مینجمنٹ سائنسز،
ہمدرد یونیورسٹی ،انٹر ویو ازمحقق،۷ اگست ۲۰۰۴ء ، کراچی۔
16. The Pakistan National Bibliography : 1947-1961, Fascicule I, General
Works to Islam (001-297). Pakistan Bibliographical Working Group. ed.,
(Karachi: National Book Centre of Pakistan. 1972. 79p.
17. The Pakistan National Bibliography : 1947-1961, Fascicule II, Social
Sciences to Languages (300-492). Pakistan Bibliographical Working
Group ed., (Karachi: National Book Centre of Pakistan. 1972), 178p.
18. The Pakistan National Bibliography : 1947-1961; Pure Sciences to
Geography and History (500-900). Fascicule - III. Pakistan
Bibliographical
Working Group ed., (Islamabad:: Government of Pakistan, Department of
Libraries, National Library of Pakistan, 1999), 560p.
۱۹۔ آمنہ خاتون۔ پاکستان کی گزستہ قومی کتابیا ت(حصہ سوم) : ایک تعارف۔
پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل۔
۳۲(۳۔۴) : ۳۷ ، ستمبر ۔ دسمبر ۲۰۰۱۔
۲۰۔ کتابیا ت طب و صحت: طب وصحت کے موضوع پر اردو زبان میں شائع ہونے والی
مطبوعات۔ رئیس احمد صمدانی ۔ (کراچی:
پاکستا ن ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ، ۱۹۹۲ء) ،۷۰ص
21. Bibliographical Sources on Islam. Rais Ahmed Samdani ed., (Karachi:
PBWG, 1993), 44p.
22. Samdani, R. A. ed., Akhtar H. Siddiqui: A Bio-bibliographical Study.
(Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1995) 79p.
23. Samdani, R. A. ed., Cumulative Index of Pakistan Library Review
(PLR) (Karachi: PBWG, 1998), 40p.
24. Samdani, R. A. and Khalid Mahmood. ed., Periodical Literature in
Library and Information Sciecne: An Index of 50 Years Work in Pakistan ,
1947 - 1997. (Karachi: PBWG, 1999) 182p.
25. Web Site:httap:/www.angelfire.com/ma3/mahmood khalid.
26. Samdani, R. A. ed., Muhammad Adil Usmani: A Bio-bibliographical
Study. (Karachi: Library Promotion Bureau and PBWG, 2004), 17p.
27. Sadia Kanwal. Role of Pakistan Bibliographical Working Group in the
Development of Bibliography in Pakistan. (MLIS Thesis Department of
Library and Information Science , University of Karachi. 2003), 56p.
28. Pakistan, Govt. of Pakistan. Notification No. F-2-3/86-PR, Dated
22th Dec.1996.
29. School of Librarianship, Pakistan Bibliographical Working Group,
Karachi. G. R. Register. |
|