ایک وقت تھا کہ وطن ِ عزیز عالم اسلام کی واحد نیوکلیر پاور ہونے کے ناطے
سے اسلام کا فخر تھا مگرآج ہم اپنا وقار کھوچکے ہیں۔دنیا ہمیں کرپٹ اور
ناکام ریاست کے طور پر دیکھتی ہے ہمار اطرزحکمرانی ناکام ، ہماری سیاست
ناکام ، ،معشیت ناکام ، ملکی استحکام کمزور ، تعلیم پسماندہ ، صحت ناکام ،
سا لمیت خطرے میں ، آزادی خطرے میں ، خود مختاری خطرے میں ،الغرض آج ہم
اجتماعی طور پر ناکام ہورہے ہیں۔
ہماری سیاست نام ہے صرف جوڑ توڑ کا ، گالی گلوچ کا ، اگلا الیکشن جتنے کا،
سازشی منصوبہ بندی کا ، اسکے سوا ہماری کوئی ترجیح قومی سطح پر نہیں رہی ،
کیا یہ سیاست ہے۔۔۔؟ جس میں سیاسی لیڈر سینکڑوں کنال پر مشتمل گھروں اور
محلات میں رہیں اور اربوں روپے ان کے محلات پر خرچ ہوں اور کروڑوں غربیوں
کو اس ملک میں کھانے کے لئے لقمہ ، تن ڈھانپنے کے لئے لباس اور سرچھپانے کے
لئے گھر نہ ملے ۔جس میں ملکی مسائل پر قابو پانے کے لئے5سال پارلیمنٹ کوئی
قانون سازی نہ کرسکے ۔جس میں ملک کی پوری قیادت ذاتی مفادات کو قومی مفادات
پر ترجیح دے۔ جس میں انصاف تو دور کی بات ایف۔آئی ۔آر درکروانے کے لیے
تھانے اور وزرائے اعلی کے گھروں کے باہر خود سوزیاں کرنی پڑیں۔
ایسی سیاست جس میں پارٹی کے جلسوں میں خطابات کے لئے ،ناشتوں میں نہاری
منگوانے کے لئے اور جعلی سبزی منڈیوں کا دورہ کرنے کیلئے سرکاری ہیلی
کاپٹرز استعمال کیے جائیں ۔جس میں اپنی زمینوں کی قیمتں بڑھانے کے لیے رنگ
روڑز ، موٹرویز اور قومی شاہرات کا رُخ موڑ دیا جائے ۔جس میں ووٹرز کو
خریدنے کے لیے لاکھوں لوگوں کو سرکاری نوکریاں دی جائیں۔جسمیں آج بھی ووٹ
میرٹ کی بجائے برادری، غنڈہ گردی ،بدمعاشی اور قبروں کے قصیدوں کو دیا
جائے۔جس میں آئین کے ارٹیکل 62/63کو پامال کرکے نااہل ،جعلی ڈگری ہولڈرزاور
ٹیکس چور پارلیمنٹ کی زینت بنیں اور پڑھا لکھے نوجوان بے روزگاری کے سبب
ڈگریاں پھاڑنے پر مجبور ہوں۔جس میں لوگوں کی جان ومال کی محافظ پو لیس ر ات
کے وقت ناکے لگا کر لوگوں کی جبیں خالی کروائے ۔جس میں ملک کے قانونی ادارے
شراب ، جوئے اور فحاشی کے اڈوں سے بھتے وصول کریں۔جسمیں خونخوار مافیا پیسے
کمانے کے لیے بکر ے کے گو شت میں مردہ جانوروں کا گوشت،مرچوں میں لال
اینٹیں اور لوگو ں کی صحت سے کھیلتے ہوئے جعلی مصنوعات سے لے کر جعلی
ادویات تک ، مارکیٹس کی رونق بنیں اور سرکار کی جانب سے اس گھناونے فعل کی
سر پر ستی کی جائے۔جسمیں 50ہزار معصوم پاکستانیوں کو شہید کرنے والوں اور
نڈر فوجی جوانو کے گلے کاٹنے والوں اور ان کے سروں سے فٹبال کھیلنے والوں
سیـ" لاحاصل مزاکرات"کا کھیل کھیلا جائے۔
وہ سیا ست جس میں سبز ہلالی پرچم والی مقدس کتاب کے
آرٹیکلز3,9,38۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ کو ہر روزتہ تیغ کیا جائے۔ جسمیں ملک کا صدر
ملکی خزانے سے 15لاکھ کی ذاتی تصاویر بنوائے ۔جسمیں ملک کے امور کو چلانے
کے لئے وزیراعظم کو اپنی فیملی کے سوا کوئی فرد نہ ملے جسمیں ملک کا وزیر
خزانہ اپنے بیٹے کو 44کروڑ قرض حسنہ دے۔ جسمیں فرانس اور جرمنی سے پاکستا
نی طالبعلموں کو سکالر شپ کی مد میں ملنے والے 8کروڑ کی و زیر اعلی بلٹ
پروف گاڑیاں خریدیں۔ جسمیں سیاسی نظام پر 18کروڑ عوام کی بجائے 2فیصد
اشرافیہ کی اجارہ داری ہو۔جسمیں معاشی استحکام کی پا لیسی یہ ہو کہ ملک کے
اربوں روپوں کے قرض اتارنے کے لیے اربوں روپے قرض لیا جائے۔جسمیں ایک طرف
تو حکمرانوں سے لے کرانکے ملازمین تک تھر کے صحراکے نایاب پرندوں کو دوبئی
کے شہزادوں کے ہاتھوں غیرقانونی طور پرتلف کر کے انعام میں 80قیمتی گاڑیاں
وصول کر ر ہے ہوں،دوسری طرف حکمرانوں کے صاحبزادگان اربوں روپوں سے یو تھ
فیسٹیول اور ثقا فتی میلے منانے میں مصروف عمل ہوں اور تیسری طرف تھر کے
معصوم بچے اور جانور حزب اقتدار کی غفلت اور قحط کے باعث ایڑیاں رگڑ رگڑ کر
جان دیتے ہوئے اپنے گھروں میں زبانوں کو تالے لگی قوم سے انکی خاموشی کے
بارے میں سوال کریں۔جسمیں پرامن احتجاج کرتیں قوم کی مسیحائی بیٹیوں پر
آئین کے ارٹیکل 16 کو روند کر ڈ نڈے برسائے جائیں۔ جسمیں وزیر اعظم کے مور
کی زندگی 18کروڑ عوام کے جان، مال،عزت آبرو سے قیمتی ہو۔۔۔اگر اس گھناؤنے
کھیل کا نام ہی سیاست ہے تو میں مسترد کرتی ہو ں اس سیاست کو۔
میں تو اس اصولوں کی سیاست پر یقین رکھتی ہوں جو ریاست مدینہ کے قیام اور
استحکام کا سبب بنی ایسی سیاست ،کہ جب سیدنا صدیق اکبر کا دور خلافت ہو اور
سیدنا عمر فارو ق اس دور کے چیف جسٹس ہوں، ایک صحابی رسول ؐکے مقدمے کا
فیصلہ حضرت عمر فاروق نے کر دیا۔وہ صحابی اس فیصلے کے خلاف سیدنا صدیق اکبر
کے پاس اپیل لے کر گئے تو آپنے فرمایا"بخدا جس کیس کو (چیف جسٹس)عمر نے رد
کردیا ہو خلیفہ وقت اسکے خلاف سماعت کا حق نہیں رکھتا۔ ایسی سیاست،کہ عہد
فاروقی میں مال غنیمت سے سب کو1,1چادرملی۔سیدنا عمر فاروق کے جبہ سلوانے پر
پارلیمنٹ نے سربراہ مملکت کا محاسبہ کیا کہ اس چادر سے ہمارا قمیض نہیں سلا
جبکہ آپکا جبہ کیسے سلا؟جواباًاخلیفہ وقت کے بیٹے کو اپنی چادر بھی والد کو
دینے کی وضاحت پارلیمنٹ کودینی پڑی۔۔۔۔۔قانون کی حکمرانی،احتساب کا
کڑانظام،عوام کی عدالت میں جوابدہی،
جمہوری روایات کا فروغ اور اصولوں کی سیاست۔۔۔۔کیا کبھی اس ملک میں آے گی
؟کیا کبھی اس ملک میں بھی ـ"چمن میں دیدہ ور پیدا"ہو گا جو اس نظام کو بدلے
گا؟یا ہم بھی یہی کہتے اس دنیا سے چلے جائیں گے کہ "یہ سیاست ہے اندھے
لوگوں کی" |