تبدیلی کا محرک نوجوان مگرکیسے
امریکن صد ر فرینکلن ر وز ویلٹ نے کہا تھا کہ ہم نوجوانوں کے لیے مستقبل
تعمیر نہیں کرسکتے مگر ہم مستقبل کے لیے اپنے نوجوانوں کی تعمیر کرسکتے
ہیں۔پاکستان میں اب تک درجن بھر یوتھ پالیسیاں آئیں ہر دی گئی پالیسی میں
پہلے والی پالیسی کے مقابلے میں بظاہر بہتری لائی گئی۔ مگر یہ بہتری صرف
پالیسی کی حد تک محدود رہی ان پالیسوں سے نوجوانوں کے حالات میں بہتری نہیں
آئی۔ نوجوان طبقہ کے مسائل اس عرصہ میں بڑھے ہیں کم نہیں ہوئے۔
امریکی سابق آنجہانی صدر کے قول کا شاید ہمارے ملک میں الٹ کرنے کی کوشش کی
جاتی رہی ہے ۔ ہمارے حکمرانوں نے اپنی سیاست کو چمکانے اور یوتھ کو اپنے
ساتھ ملانے کے لیے ہمیشہ عارضی اقدامات کئے ۔اوریہ کہاگیا کہ ہم اپنے
نوجوانوں کا مستقبل بہتر کریں گے۔جبکہ ہونا تو یہی چاہیے تھا کہ ہم بہتر
مستقبل کی خاطر اپنے نوجوانوں کی تعمیر کریں ۔ UNDPکی رپورٹ کے مطابق
پاکستان میں تیس سال سے کم عمر کے یوتھ میں سے 71 فیصد کو اسکول اور کالج
میں career counseling کی کوئی سہولت نہیں ہے۔یہ نقطعہ قابل غور ہے کہ
ہمارے ملک میں پڑھائے جانے والے نصاب کے اعتبار سے پاکستان کی مارکیٹ میں
جاب نہیں ۔اس شرح فرق کا جائزہ لیا گیا تو یہ حیران کن فرق ہے ۔ جو کہUNDP
کی ہی رپورٹ کے مطابق یہ% 47 ہے ،یعنی کہ ہمارا، نصاب غیر متعلقہ برائے
ملازمت ہے۔ 18 ترمیم کے بعد پنجاب وہ پہلا صوبہ ہے جس نے اپنی ایک الگ یوتھ
پالیسی دی۔مگر اس میں بھی وہی بات کہ حقیقی مسائل پر توجہ کم دی گئی۔ جبکہ
ہمارے ملک کا اصل سرمایہ اور وْ ژن نوجوان ہی ہیں ۔جو ولولہ انگیزاور پرعزم
بھی اور تازہ دم بھی مجموعی طور پر ملکی آبادی میں سے % 31 فیصدآبادی
نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ Age Group کے مطابق اس میں 15 سے 30 سال کی عمر کے
نوجوان شامل ہیں اور یہ ایک انٹرنیشنل معیار ہے ۔اتنی بڑی تعداد اور وہ بھی
نوجوان طبقہ جن پر پہلے کبھی فوکس نہیں کیا گیا نوجوانوں کو سیاسی عمل کا
حصہ بنانے پر تو با الکل ہی توجہ نہیں کی گئی ۔تاہم گذشتہ کچھ سالوں سے
Youth attraction پر کام کیا گیا ہے۔نوجوانوں کا سیاسی عمل میں متحرک اور
فعال کردار کے حوالے سے، اگرچہ، ابھی بھی یہ کام اس سطح پر نہیں جس سطح پر
ہوناچاہیے۔ جس تیزی سے یہ عمل جاری ہے،اس سے یہ بات یقینی ہے کہ Political
changes کا اصل محرک یہی نوجوان ہی ہونگے۔ درحقیقت یہی تبدیلی ہوگی۔قیام
پاکستان سے لیکر اب تک نوجوانوں کو نظر انداز کیا گیا۔ہمارامستقبل اور
اثاثہ نوجوان ہی ہیں ۔جو کسی بھی ملک اور قوم کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی
حیثیت رکھتے ہیں ۔ خوش قسمتی سے پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے،جہاں
Age Group کے اعتبار سے نوجوان زیادہ ہیں ۔ ہمارہ ملک دنیا میں نوجوانوں کی
پانچویں بڑ ی آبادی کا حامل ملک ہے۔قومی تعمیر میں نوجوانوں کا کردار، اس
وقت شروع ہوجاتاہے جب وہ خود سے سوچنے کے قابل ہوتاہے۔ اور اس سوچ کوآگے
منتقل کرتے ہوئے Vision viewing کرتا اورپھر اس Vision کے تحت اپنے مقاصد
طے کرتے ہوئے ان مقاصدکی تکمیل کے جدوجہد کا آغاز اور مسلسل محنت کے بعد
کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔نوجوان قومی تعمیر میں اپنا کردار تو تب ہی
کرسکے گا جب اس کی اپنی تعمیر صیح خطوط پر ہوگی۔نوجوان قوم کے وہ جگنو ہیں
جو ا روشنی کی قطارسے مینار بناسکتے ہیں۔نوجوان قوم تبدیل کرنے کی ایک
بھرپور طاقت ہیں۔اور اگر صیح سمت میں ہوں تو وہ اپنے ہم وطنوں کی قیادت
کرنے میں با صلاحیت ہیں۔سیاسی اور سماجی تحریکوں وہ مضبوط تازہ دم ہراول
دستہ ہیں۔آج قوم کو بہت سے مسائل کاسامنا ہے۔اور نوجوان ان کو حل کرنے کی
صلاحیت رکھتے ہیں۔ان کی صلاحیتوں سے استفادہ اور ان میں اضافہ کے لیے ٹھوس
اور حقیقی یوتھ پالیسی کی ضرورت ہے۔
حالیہ سالوں میں ہماری سیاسی جماعتوں نے اس کا کچھ ادر اک کر لیا ہے۔ اور
Young first-time voters،ان کے لیے اہم ہوگئے ہیں۔الیکشن کمیشن کی 2013 کی
انتخابی فہرستوں کے مطابق 18 سے30سال کی عمر کے ووٹرز کی تعداد 18 ملین تھی
۔اور یہ پاکستان کے ٹوٹل رجسٹرڈ ،ووٹر زکا% 60بنتا ہے۔زرا سوچئے اگر یہ %60
ووٹرز نے پولنگ اسٹیشن کا رخ کرلیا تو پھر نتائج کیا ہونگے۔کوئی بھی سیاسی
جماعت نوجوان ووٹرز کو مطمئن کئے بغیر اقتدار حاصل نہیں کر پائے گی۔ووٹرز
فہرستوں میں نوجوانوں کی سوفیصد بطور ووٹرز اندراج کرنا ہوگا۔ اور اس سے
بڑھ کر انہیں اپنے حق رائے دہی کے استمال کے لیے راغب کرنا ہوگا۔ایسا اگر
ہوجائے تو پھر نوجوانوں کا سیاسی عمل میں متحرک اور فعال
کرداریقینی ہے۔ |