جدید ترین ہتھیاروں سے لیس گھات
میں بیٹھے میڈیا گروپس کو 40سے زائد ملکی اور بین الاقوامی شخصیات کے اہم
ترین خطابات سے رپورٹنگ کیلئے کچھ نہ مل سکا……سید منور حسن کی انتہائی موثر
اور جاندار گفتگو بھی ان کے بلیک آؤٹ کے ارادوں کو متزلزل نہ کرسکی…… سید
کی پوری گفتگو میں صرف 2منٹ کے ایک کلپ کو لے کر ایک طوفان بدتمیزی بپا
کیاگیا ……بد ا خلاقی اور پیشہ ورانہ خیانت کے ایسے بدترین نمونے پیش کئے
گئے کہ شیطان بھی انگشت بدنداں رہ گیا ……الطاف حسین انڈیا کی حمایت میں
قلابے مارے ……پاک آرمی پر کیچڑ اچھالے ……نام نہاد انقلابی اور نیاپاکستان
بنانے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو آگ لگانے کی بات کریں ……قومی اداروں
کو ٗ نہ صرف تہس نہس کرنے کی بات کریں بلکہ اس پر عملی اقدامات بھی کرگزریں……
تو…… ناتجربہ کار میڈیا اینکرز اور دانشور کانوں میں روئی ڈالے سوئے رہیں
……پاکستان کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے…… تین اور پانچ ہزار
کو لاکھوں کہنے والے میڈیا کی گنتی کی بجائے حقیقت میں لاکھوں مردوخواتین
بچوں ٗبوڑھوں اور نوجوانوں کو مینارپاکستان میں جمع کرکے ایک سٹیج پر تمام
سیاسی ومذہبی قیادت کوایک گلدستے کی صورت میں پیش کرکے قوم کو وحدت کا
پیغام دیں…… تو طاغوتی او ردجالی میڈیا اور ان کے آقاؤں کو خوف پیدا ہو نا
شروع ہو جاتا ہے ……کہ کہیں قوم ان کے ساتھ کھڑی ہو گئی تو 67برسوں سے جاری
ان کی چالبازیاں بند ہوجائیں گی ……اگر قوم’’ اینٹ اور گارے کی اس عمارت‘‘
کو حقیقی معنوں میں’’ اسلامی پاکستان اور خوشحال پاکستان ‘‘ بنانے کیلئے
سراج الحق کی قیادت میں پرعزم ہوگئی اور عوامی ایجنڈے کے 14نکات پر عمل
ہوگیا تو عوام مسائل سے نکل کرخوشحال ہو جائے گی…… اور…… جاگیرداروں ٗوڈیروں
اورپاکستان پر قابض مٹھی بھر اشرافیہ کے گریبانوں میں ہاتھ ڈال کراپنی لوٹی
ہو ئی دولت اور جاگیریں ان سے واپس حاصل کرلے گی۔
جہاں زرخرید غلام ہوتے ہیں…… وہاں اپنے پیشہ ورانہ امور سے انصاف کرنے والے
بھی ہوتے ہیں ……آٹے میں نمک کے برابر ہی سہی ……لیکن بعض اینکرز اور کالم
نگار وں نے جماعت اسلامی کے اجتماع عام کے انتظامات ٗپالیسی ……اور قیادت کی
حقیقی تصویر قوم کے سامنے پیش کی ہے بلاشبہ انھوں نے اپنے قلم او ر کیمرے
کا صحیح حق ادا کیا …… وہ لائق تحسین ہیں ۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اجتماع عام کے پہلے دن 21نومبر کو اپنے
افتتاحی خطاب میں’’ 14نکاتی عوامی ایجنڈا‘‘ قوم کے سامنے پیش کردیاقومی
ایجنڈے کے نکات میں
۱) ہر بے روزگارہنرمند نوجوان کو روزگار دیں گے اور روزگار ملنے تک بے
روزگاری الاؤنس دینگے ۔
۲) یکساں نظام تعلیم کو رواج دینگے جس سکول میں وزیر اعظم کا بیٹا پڑھے گا
اسی میں مزدور اور ہاری کا بیٹا بھی پڑھے گا ۔
۳) غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرکے تعلیم کو مفت اور عام کرنے کے ساتھ
پاکستانی زبانوں کو رائج کریں گے۔ میٹرک تک تعلیم لازمی ہوگی ۔
۴) پاکستان میں موجود 51فیصد خواتین کے لئے ان کی شرح کے مطابق سکول ، کالج
اور یونیورسٹیاں بنائیں گے۔
۵) اسلامی فلاحی حکومت میں کینسر ٗہیپاٹائٹس ٗشوگرسمیت دیگربڑی بیماریوں کا
علاج مفت کریں گے۔
۶) اسلامی وخوشحال پاکستان میں کارخانوں کے منافع میں مزدور وں اور جاگیروں
کی پیداوار میں کسان اور ہاری کو شریک کریں گے۔
۷) ہر وہ پاکستانی جس کی ماہانہ آمدن 30ہزار سے کم ہو گی اس کو آٹا، دال ،
چاول ، چینی اور چائے پر سبسڈی دینگے ۔
۸) عمر رسیدہ مردوخواتین کیلئے ان کی زندگی آسان بنانے کے لئے اولڈ ایج
سوشل ا لاؤنس دیں گے ۔
۹) اسلامی حکومت میں مساجد کو عبادت گاہ کے ساتھ ساتھ علمی ٗاورقوم کومتحد
کرنے کے مراکز بنائیں گے ۔ خطیب و آئمہ کرام کی تنخواہیں مقررکریں گے۔
۱۰) غیر مسلم پاکستانیوں کو اسلامی حکومت میں جان و مال اورعزت و آبروکا
تحفظ دیں گے ۔
۱۱) اسلامی حکومت میں بینکوں کے دروازے عام آدمی کیلئے کھل جائیں گے اور
اسلام کے معاشی نظام کے تحت عوام الناس کو ریلیف فراہم کیا جائے گا ۔
۱۲) اسلامی حکومت میں زکوٰ ۃ کاایسا نظام قائم کریں گے جس میں ہر بیوہ اور
یتیم کی کفالت ہو سکے ۔ غریب کے لئے مفت علاج کا انتظام ہو سکے اور جو
مظلوم عدالتی اخراجات افورڈنہ کرسکے اس کیلئے حکومت یہ سہولت دے گی۔
۱۳) اسلامی حکومت انگریزوں کی غلامی اورغداری کے نتیجے میں ملنے والی
جاگیروں کو جاگیرداروں سے واپس لے کرغریب عوام میں تقسیم کرے گی
اورپاکستانی قو م کا لوٹا گیا قومی خزانہ واپس لے کرلٹیروں کو احتساب کے
کٹہرے میں کھڑا کرکے قانون کے مطابق سزا دیں گے ۔
۱۴) اسلامی حکومت ایسی آزاد اور خودمختار خارجہ پالیسی تشکیل دے گی جس میں
پڑوسیوں سے برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات استوار کرنے کے ساتھ ساتھ ٗکسی
کے معاملات میں مداخلت کی جائے گی نہ کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت کی
اجازت دی جائے گی۔
شامل ہیں۔
اگر قوم واقعی کوئی تبدیلی اور پاکستان کو اس کی صحیح سمت دینا چاہتی ہے
تو…… اس ایجنڈے پرعملدرآمد اور قائد اعظم کے خواب کو حقیقی تعبیر دینے
کیلئے…… امیر جماعت سراج الحق کی ’’تکمیل تحریک پاکستان ‘‘کا حصہ بن جائے
……یہ آزمودہ قیادت ہے…… اس قافلے میں کوئی کرپٹ جاگیردار ہے نہ ہی ملکی
دولت لوٹ کررائیونڈ اورسرے محل بنانے والا ……اور…… نہ ہی سینکڑوں ایکڑ پر
محیط بنی گالہ کے پرتعیش محلات میں رہنے والا ……اس قافلے کا ہرراہی عوام
میں سے ہے ……دوکمروں میں رہتا ہے عوام کے دکھ درد سمجھتا ہے…… اس تحریک کی
روح رواں سراج الحق ……وہ ہستی ہے جو خود ایک مزدور کا بیٹا ہے ……جس نے غربت
کو قریب سے دیکھا ہی نہیں…… اپنے اوپر سہا ہے ……اس سے زیادہ اس قوم کا دکھ
درد کوئی نہیں سمجھ سکتا ……ٹاٹ پربیٹھ کرپیلے سکولوں میں پڑھنے والا ہی
……اس قوم کے دردکی دوا کرسکتا ہے ……ایچی سن اور آکسفورڈ میں پڑھنے والے ایک
غریب طالب علم کے دکھ کو نہیں جان سکتے ……سردرد کی دوا کیلئے سپیشل طیاروں
میں بیرون ملک علاج کروانے والے کبھی ایک گولی کے لیے ترس ترس کر جان دینے
والے مزدورکے دکھ کو محسوس نہیں کرسکتے ۔ قوم کے پاس اب آخری موقع پر انھو
ں نے ’’روٹی کپڑا اور مکان‘‘ کا نعرہ بھی دیکھا ٗایشین ٹائیگر بنانے والے
بھی برسہار برس مسائل کو بڑھانے کے سواکچھ نہ کرسکے اور اس اب قوم کوتبدیلی
کے خواب دکھانے والوں نے بھی قوم کے خوابوں کو سونامی میں ڈبودیا کرپٹ
اشرافیہ کو ایک ٹوکری میں ڈال کر تبدیلی کے خواب کبھی پورے نہیں ہو
سکتے……بلاشبہ اس مملکت کے دکھو ں کا مداوا اسلامی انقلاب ہے اوراس کی
صلاحیت صرف اور صرف جماعت اسلامی کے پاس ہے ۔ |