ہر سال ۲۰؍ صفر ۱۴۳۶ ہجری کو
شہید اعظم ،محسن انسانیت، نواسۂ رسول، ؐ دلبند علی ؑ و بتولؐ حضرت امام
حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار ساتھیوں کا چہلم دنیا بھرمیں بلا تفریق
مذہب و ملت نہایت ہی شان و شوکت اور جوش ولولہ کے ساتھ عقیدت و احترام سے
منایا جا رہا ہے ۔جس کی عظمت پر ہر فکر انسان آواز دیتی ہے :
کون کہتا ہے ہمارا یا تمہارا ہے حسین ؑ
ظلمتِ شب میں ابھی سب کا سہارا ہے حسین ؑ
ہمارا سلام ہو! آپ پر ائے بشریت کو آزادیٔ فکر کا شعور عطا کرنے والے ،ہمارا
سلام ہو! آپ پر ائے محافظ دین و شریعت اور اسے ہمیشہ کی بقا عنایت کرنے
والے ،ہمارا سلام ہو! آپ پر ائے چراغ ہدایت اور گمراہی کے بھنور میں ڈوبنے
والوں کو کشتی نجات سے امان دینے والے ،ہمارا سلام ہو ! آپ پر ائے مسیحائے
انسانیت اور عالم بشریت کو پائے تکمیل تک پہنچانے والے ، ہمارا سلام ہو !
آپ پرائے فرنزد رسول ؐاوراصحا ب کساء کی آخری کڑی بیشک! آپ ؑ نے دشت کربلا
میں صرف اسلام و قرآن ہی نہیں بلکہ پوری عالم انسانیت کو جلا بخشی ہے۔
جیسے جیسے اربعین حسینی ؑکا زمانہ نزدیک آتا جارہا ہے محبان حسین ؑ کربلائے
معلی کی جانب جوق در جوق کھنچے چلے جا رہے ہیں ۔ عالمی میڈیا کے مطابق سال۱۴۳۶
ھ میں سوا کروڑ افراد پر مشتمل زائروں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اپنے دلی
عقیدت کے پھول نچھاور کرنے کے لئے دشت نینوا پر امنڈ رہا ہے اور سر زمین
کربلا اپنے زائروں کا خیر مقدم کر رہی ہے اور دنیا کو اپنی صداقت کی
داستانیں سنا رہی ہے ۔
ائے ارض کربلا تیری عظمت کو سلام ہو یہ تیرے اندر سالار شہیداں نے کونسا
ایسا معجزہ بھر دیا کہ جہاں پر عام دنوں میں ہزارہی افراد پورے خلا کو پر
کر دیتے ہیں وھیں پر خاص دنوں میں کروڑوں کا مجمع بھی سمو جاتا ہے ۔اور
کیوں نہ ایسا ہو تا اس لئے کہ آپ ؑ کے جد امجد حبیب کبریا ء سرکار دو سرا ؐنے
فرمایا :حسینؑ ُ منّی و انا من الحسین ؑ۔حسین ؑمجھ سے اور میں حسین ؑ سے
ہوں ۔خدا اسے دوست رکھے جو حسین ؑ کو دوست رکھے۔اس حدیث کے پیش نظر محبت ِ
حسین ؑ کے دعوای داروں کو چاہئیے کہ حسین ؑ کی عزاداری کے ساتھ ساتھ
تعلیمات ِ حسینؑ ،سیرتِ حسین ؑ اور کردار حسینی ؑ پر بھی عمل پیرا ہو کر
دنیا کو تعلیمات کربلاسے آشنا کریں کیونکہ عاشورا اور اربعین ،جہاں کردار
سازی اوراصلاح معاشرہ کا بہترین مکتب ہے وہیں اہل بیت ؑرسول ؐکی تعلیمات
اور ان کے مشن کو فروغ دینے کا بے نظیراور بہترین ذریعہ بھی ہے ۔ یہ کائنات
ِ انسانیت کا ایک عظیم سرمایہ ہے اور اس سے وابستگی انسان کے لئے سعادت ہے
آج جو کچھ بھی انسان اور مسلمانوں کے پاس عزت و سر بلندی اورایمان و معنویت
باقی ہے وہ اسی کی مرہونِ منت ہے لہذا اس کی تعظیم و تکریم ہر انسان کا فرض
اولیہ ہے ۔
واقعۂ کربلااور شہادت نواسہ رسول ؐ کوچودہ سو سال کا عرصہ بیت گیا لیکن اس
کے باوجودبھی ان کا تذکرہ اور ان کی یادیں ،عزاداری اور نوحہ و ماتم کی
صورت میں نہ کم ہو ئی اور نہ ہی مدھم ہو سکی ۔حاداثات واقعات تو دنیا میں
بڑے بڑے ہو ئے مگر ان کے تذکرے وقت کے ساتھ ساتھ مدھم ہوتے چلے گئے اور
نتیجہ یہ ہو کہ وہ تاریخ کے اوراق پر ثبت ایک مرقع عبرت بن کر رہ گئے مگر
آج بھی کربلا زندہ ہے ور قیامت تک پائیدار رہے گی کیونکہ حضرت امام حسین ؑ
کی شہادت در واقع رسول اسلامؐ کی شہادت ہے اور جب تک مسجدو محراب اور
گلدستہ ٔ اذان سے توحید و نبوت کا اعلان و اقرار ہوتا رہے گا دنیا میں
یونہی حسین ؑ کی یاد ترو تازہ ہوتی رہے گی ۔
حسین ؑ تیرے لہو کی خوشبو فلک کے دامن سے آرہی ہے
تیری صداقت کی داستانیں زمانے بھر کو سنا رہی ہے
کربلا کے اس تذکرہ میں وہ صلاحیت اور استعداد پائی جاتی ہے کہ یہ قیامت تک
متلاشیانِ حق کو خدائے وحدہ لاشریک ،دین مبین اسلام کے حقائق سے لوگوں کو
آشنا کرتی رہے گی ۔لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عصر حاضر کا
المیہ بڑا المناک ہے ایک طرف سرزمین وحی پر توسیع و تعمیر کے نام پر آثا
رسول ؐ اور آثار صحابہ مٹائے جا رہے ہیں تو دوسری جانب امریکہ و اسرائیل کے
ٹکڑو ں پر پلنے والے اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کے بھیس میں مسلمانوں کے
خون سے ہولی کھیل رہے ہیں ۔اوران سب کے ساتھ اسلامی ممالک اور مسلم
حکمرانوں کا شرمناک کردار یہ ہے کہ بجائے اس کی منقصت و مزمت کریں اسے داد
و تحسین دے کر اس کے حوصلے بلند کر رہے ہیں ۔نہ جانے یہ کیسی منطق ہے!؟ یہ
کیسی آئیڈیا لوجی ہے؟! یہ کیسے فاسد نظریات و خیالات اور افکار ہیں !؟ حصول
اقتدار کے لئے کیا یہی راستے باقی بچے ہیں ؟!مذہبی اور فرقہ وارانہ جنگ و
جدال کس دین کا حصہ ہے ؟!بے رحمی ،قساوت قلبی ،علی الاعلان فسق و فجور کس
آئین کا جزء ہے ؟!
آج! جو کچھ بھی عراق و شام میں ہو رہا ہے در واقع وہ امریکہ و اسرائیل کے
اشارے پر ہو رہا ہے جس میں کچھ بے دین اوربے ضمیر مسلمانوں کا ٹولہ شامل ہے
جو اسلام اور مسلمانوں کے نام پر تمام انسانی ،سماجی ،ثقافتی اور دینی اصول
و اقدار کو پامال کر رہے ہیں اور نہایت ہی بے دردی سے معصوم افراد کا قتل
عام کر کے کائنات کے اندر اپنے رسوائے زمانہ کردار پر فخر و مباہات کر رہے
ہیں ایسے خبیث النفس افراد و گروہ اپنے غیر انسانی افعال و کردار سے اس آیۂ
کریمہ کے اتم و اکمل مصداق نظر آرہے ہیں جس میں ارشادخداوندی ہے’’ و جعلنا
ھم ائمۃ ً یدعون الی النار و یوم القیامۃ لا ینصرون ۔‘‘(سورۂ قصص؍۴۱)
اسلام کے نام پر شعائر اسلام کو نیست و نابود کرنا ،اولیائے الہی کی قبروں
کی تخریب اور احکام دین کو غربال کرنااور سینکڑوں جرائم کو انجام دینا کس
شریعت اور کس اسلام نے سکھایا ہے ؟!! بیشک اسلام کو جو نقصان منافقین (دہشت
گردوں) نے پہنچایا ہے وہ کسی نے نہیں پہنچایا․․․․․لہذاہمارے لئے یہ ضروری
ہے کہ ہم ان کے خلاف ہر ممکن کوشش کریں اور ان کے مکدر چہرہ کو لوگوں کے
سامنے پیش کریں تاکہ ہمارے ملک کا سادہ لوح انسان بالخصوص مسلم نوجوان ان
درندوں کے جھانسے اوران کے دامِ فریب سے بچ سکے۔
آخر میں اربعین حسینی ؑ کے موقع پر تمام عالم اسلام کو تسلیت و تعزیت پیش
کرتے ہو ئے مالک حقیقی کی بارگاہ میں دعا گو ہیں : خداوند عالم شہیدانِ
کربلا کے صدقے میں دنیا کے تمام مسلمانوں کو بالخصوص محبان اہل بیت اطہار
علیہم السلام کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور ہمیں سیرت رسولؐ و آل رسول ؑ
پر عمل پیرا ہونے کی زیادہ سے زیادہ توفیق مرحمت فرمائے اور منتقم خون حسین
ؑ حضرت امام عصر ارواحنالہ الفداء کے ظہور میں تعجیل عنایت ۔(آمین یارب
العالمین)
اﷲم عجل لولیک الفرج |