صفر المظفر اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے۔
(Muhammad Khurram Iqbal, Karachi)
کیا صفر کا مہینہ منحوس ہے ؟
نہیں ماہِ صفر المظفر منحوس نہیں ۔
عَنۡ اَبِیۡ ھُرَیۡرَۃَ رَضِیَ اللّٰہ عَنۡہٗ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ لَا
عَدۡوَی وَلَاطِیۡرَۃَ ، وَلَا ھَامَۃَ، وَلَا صَفَرَ ، وَفَرَّ مِنَ
الۡمَجۡذُوۡمِ کَمَا تَفِرُّ مِنَ الۡاَسَدِ
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے
ارشاد فرمایا : کہ نہ بیماری متعدی(اُڑ کر لگتی) ہے ، اور نہ بدفالی ، نہ
اُلو اور نہ صَفر۔ اور مجذوم (کوڑھ کے مریض) سے(ایسے) بھاگو جیسے شیر سے
بھاگتے ہو۔
(صحیح بخاری ، ج5:ص:2177،طبع دارِ ابنِ کثیر یمامۃ)
عَنۡ اَبِیۡ ھُرَیۡرَۃَ رَضِیَ اللّٰہ عَنۡہٗ اَنَّ رَسُوۡلَ اللّٰہ ﷺ قَالَ
لَا عَدۡوَی وَلَا نَوۡءَ وَلَا ھَامَّۃَ وَلَا صَفَرَ
ترجمہ : حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے
ارشاد فرمایا : کہ نہ بیماری متعدی ہے ، اور نہ اُلو، اور نہ منزلِ(برج)
قَمَر نہ صَفر ۔
(صحیح مسلم، ج7ص32)
ان احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:وَلَاصَفَرَ:یعنی صفرمنحوس نہیں ۔
عوام اس مہینہ کو بلاؤں وحوادث اور آفات کا مہینہ جانتے ہیں۔ یہ
اعتقادبھی بے اصل وباطل ہے ۔ بعض لوگ صفر سے پیٹ کے کیڑےیا سانپ مراد لیتے
ہیں ۔ جیساکہ امام نوَوِی رحمۃ اللہ علیہ نے “شرح صحیح مسلم”میں ان کے باطل
عقائدکے متعلق لکھا ہے:کہ صفر وہ کیڑے ہیں جو بھوک کے وقت کا ٹتے ہیں ۔
کبھی اس سے آدمی کا بدن زرد ہو جاتا ہے اور کبھی آدمی مرجاتا ہے ۔ پس
صاحبِ شریعت ﷺنے اس کو بھی “وَلَاصَفَر”کہہ کر باطل فرمادیا ۔
حدیث کے آخر میں فرمایا :
وَفَرَّمِنَ الۡمَجۡذُوۡمِ کَمَا تَفِرُّ مِنَ الۡاَسَدِ۔ یعنی
کوڑھی(جُذامی) سے ایسے بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو ، یہ اس لیے نہیں
فرمایا کہ کوڑھ تم کو لگ جائے گا ، بلکہ یہ اس لیے فرمایا کہ تم اس سے دور
رہو کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش آئے اور تمہیں بھی
اسی مرض میں مبتلا کر دیا جائے تو تم کہو کہ اس کے پاس بیٹھنے یا کھانے
پینے کی و جہ سے ایسا ہوا ہے۔ اس لیے اس خیالِ فاسد (غلط عقیدے)سے بچنے کے
لیے احتیاط دور رہنے کا حکم ارشا د فرمایا |
|