اسلام میں حقوق وفرائض کانظام دو
طرفہ ہے یعنی ایک طبقہ کے حقوق دوسرے طبقے کے فرائض ہیں اس لیے اگروالدین
اپنے فرائض ادا کرتے ہیں بچوں کوانگلی پکڑکر چلنا سیکھاتے ہیں ان کی چھوٹی
سے چھوٹی خواہش پوری کرنے کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں یہاں تک کہ اپنی صحت
کی بھی پرواہ نہیں کرتے خود بھوکھے رہ کر اپنی اولاد کو پیٹ بھر کر کھلاتے
ہیں اولاد کی آنکھ میں آنسو آجائے تو ان کا دل خون کے آنسو رو پڑتا ہے
والدین اپنی اولاد کو اچھی سے اچھی تعلیم دلوا کر اس کا معاشرے میں اعلی
مقام بناتے ہیں اپنا آرام و سکون سکھ چین اولاد کی راحت پر قربان کر دیتے
ہیں اور جب والدین کے حقوق کی باری آتی ہے تو اولاد ان سے منہ کیوں موڑ
لیتی ہے اسلام میں والدین کے حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے اسلام نے والدین
کیساتھ حسن سلوک کی بڑی تلقین کی ہے والدین کے اولاد پر اتنے احسان ہوتے
ہیں کہ اولاد ساری زندگی ان کی خدمت کرے تب بھی اس کا حق ادا نہیں ہو سکتا
اولاد کا فرض ہے کہ وہ اپنے والدین سے گفتگو میں نرمی اور ادب کا دامن ہاتھ
سے نہ چھوڑے بہت شرم کے کیساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج کل کی اولاد اپنے
والدین کو گالیاں بھی دیتی ہے اور بر‘ا بھلا بھی کہتی ہے اسلام میں بڑی
سختی سے منع کیا گیا ہے کہ والدین کو ا‘ف تک نہ کہو اور نہ ہی ان کو
جھڑکوان کیساتھ ہمیشہ نرمی سے پیش آؤ اور ایسی کوئی بات نہ کرو جس سے
والدین کی دل آزاری ہو حدیث نبوی ہیــــــــ ماں باپ سے نیکی کرنے والی
اولاد جب اپنے والدین کو محبت واحترام سے دیکھتی ہے تو خدا تعالی ہر نگاہ
کے بدلے اسے ایک مقبول حج کا ثواب دیتا ہے اولاد بوڑھے والدین کا سہارا
ہوتی ہے مگر یہ بڑے افسوس کی بات ہے وہ والدین جو اپنے بچوں کو پال کر جوان
کر تے ہیں انہیں اس قابل بناتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی آرام سے گزار سکیں وہی
اولاد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر بیوی کے غلام بن جاتے ہیں اور ماں باپ کی
مالی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرتے اور والدین در در کی ٹھوکریں کھانے پر
مجبور ہو جاتے ہیں اور والدین جب زندگی سے تنگ کر ابدی نیند سو جاتے ہیں تو
او لا د ان کی مغفرت کے لیے ان کی قبر پر بھی جاتا پسند نہیں کرتے اور
والدین کے اس دنیا سے جانے کے بعد ان کے رشتہ داروں کے ساتھ تعلق رکھنا
گورا نہیں کر تے اﷲ تعالی سے دعا ہے کہ آج کل کی اولاد کو والدین کا فرما
بردار بنا دے اور جن کے والدین زندہ ہیں وہ ان کی خدمت کر کے دینا و آخرت
میں کامیابی حاصل کر سکیں اﷲ تعالی آپ کا حامی و ناصر ہو ۔ |