جاڑا دھوم مچاتا آیا
(عابد محمود عزام, karachi)
دسمبر کا آغاز ہوچکا ہے۔ ملک کے
بیشتر علاقوں میں سردی کی شدت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ موسمیات
کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا۔ گلگت
بلتستان سمیت ملک کے بالائی علاقوں کویخ بستہ ہواﺅں نے اپنی لپیٹ میں لے
رکھا ہے، جس کے باعث سردی بڑھ گئی ہے۔ سندھ اور پنجاب میں سرد ہوائیں چلنے
سے موسم میں خنکی پیدا ہو گئی ہے اور موسم مزید سرد ہوتا جا رہا ہے۔
مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں موسم شدید سرد ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق
گزشتہ روز اسکردو میں درجہ حرارت منفی6 اور ہنزہ میں منفی 4 ریکارڈ کیا گیا،
جبکہ فیصل آباد19، لاہور24، کوئٹہ15، پشاور22، اسلام آباد19، مردان22،
راولپنڈی19 اور شیخوپورہ میں درجہ حرارت 24 اور کراچی میں دسمبر کا ایک
ہفتہ گزرنے کے باوجود بھی درجہ حرارت 30 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دسمبر اور جنوری میں پاکستان کے اکثر و بیشتر علاقوں میں سردی اپنے جوبن پر
ہوتی ہے۔ اگرچہ کراچی کے سوا پورے ملک میں سردیوں کا آغاز نومبر کے آغاز سے
ہی ہو جاتا ہے، لیکن دسمبر سے ملک کے تقریباً تمام شہر وں اور دیہاتوں کے
منظر تبدیل ہوگئے ہیں۔ ہر طرف لوگ نت نئے ملبوسات، سوئٹرز، مفلرز، کوٹ اور
جرسی وغیرہ میں لپٹے نظر آرہے ہیں۔ ہر دن کے ساتھ سردی میں مزید اضافہ
ہورہاہے۔دسمبر کے مہینے میں بعض علاقوں میں برف باری بھی شروع ہو جاتی ہے۔
پاکستان میں سردیوں میں درجہ حرارت کم سے کم 4 سینٹی گریڈ (39 °F) سے لے کر
شمالی علاقہ جات اور بلوچستان میں درجہ حرارت منفی زیرو ڈگری بھی ہو جاتا
ہے۔ سردیوں میں پاکستان کے کچھ حصوں میں خوب بارش ہوتی ہے، جبکہ بہت سے
علاقے دھند کی لپیٹ میں بھی آجاتے ہیں اور کئی کئی روز تک دھند کی لپیٹ میں
رہتے ہیں۔ سردیاں ملک میں اکیلی نہیں آتیں، بلکہ اپنے ساتھ اپنے لوازمات
بھی لاتی ہیں۔ سردی میں اضافے کے ساتھ ہی ملک میں مونگ پھلی سمیت خشک میوہ
جات کی ڈیمانڈ اور قیمت بڑھ جاتی ہے۔ پاکستان خشک میوہ ایکسپورٹ بھی کرتا
ہے۔ سردیوں میں ڈرائی فروٹ کی دکانیں خوب چلتی ہیں۔ سردیوں کی آمد کے ساتھ
ہی مختلف قسم کے خشک میوہ جات، اخروٹ، چلغوزے، بادام، کشمش، مونگ پھلی،
انجیر، پستے، خشک کھوپرا وغیرہ کی دکانوں اور ریڑھیوں پر نظر آتے ہیں۔ سردی
میں اضافے کے ساتھ ہی خشک میوہ جات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، لوگوں
کا کہنا ہے کہ سردی میں خشک میوہ جات کی استعمال ضروری ہوتا ہے لیکن ان کی
قیمتیں اتنی زیادہ بڑھ گئی ہیں کہ اب صرف مونگ پھلی ہی مشکل سے ہماری پہنچ
میں رہ گئی ہے۔
خشک میوہ جات پاکستان میں سردیوں کی خصوصی سوغات ہیں، جو معدنیات اور
حیاتین سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اطباءبھی خشک میوہ جات کی غذائی اہمیت کو تسلیم
کرتے ہیں اور اکثر کو مغزیات کا درجہ دیتے ہیں۔ ڈرائی فرو ٹس جسم کے درجہ
حرارت کو بڑھانے اور موسم سرما کے مضر اثرات سے بچاﺅ میں اہم کردار ادا
کرتے ہیں، اسی لیے سردیوں میں خشک میوہ جات کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ خشک
میوا جات میں سردیوں کا خاص تحفہ مونگ پھلی سب کے من کو بھاتا سستا میوہ ہے۔
اس میوے کی ایک خاصیت اس میں بہت زیادہ تیل کا ہونا ہے، لیکن دل چسپ بات یہ
ہے کہ مونگ پھلی میں موجود تیل یا چکناہٹ جسم کے کولسٹرول کو نہیں بڑھاتی
ہے۔ غذائیت میں مونگ پھلی اخروٹ کی ہم پلہ ہے۔ موسم سرما کی سوغاتوں میں
مونگ پھلی کو اپنی افادیت اور کم قیمت ہونے کے باعث خاص اہمیت حاصل ہے، اسی
لیے موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی اس کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ سردیوں
میں اخروٹ کی گری نہایت غذائی بخش میوہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی
گری سردیوں کی کھانسی کو دور کرنے کے لیے نہایت مفید ہے۔ اس کے استعمال سے
دماغ طاقت ور ہوتا ہے۔ جبکہ بادام صدیوں سے قوتِ حافظہ، دماغ اور بینائی کے
لیے نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے۔ یہ اعصاب کو طاقت ور بناتا ہے۔اسی طرح
سردیوں میں چلغوزے کھانے سے جسم میں فوری حرارت اور توانائی پیدا ہوتی ہے۔
سردیوں میں کشمش کا استعمال بھی کافی زیادہ ہوتا ہے، جو دراصل خشک کیے ہوئے
انگور ہوتے ہیں۔ چھوٹے انگوروں سے کشمش اور بڑے انگوروں سے منقیٰ بنتا ہے۔
کشمش اور منقیٰ نزلہ کھانسی میں مفید اور توانائی کے حصول کا بہترین ذریعہ
ہیں۔ ”پستے“ کا شمار بھی مغزیات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جسم میں حرارت بھی
پیدا کرتا ہے، جب کہ قوتِ حافظہ، دل، معدے اور دماغ کے لیے بھی مفید ہے۔
مغز پستہ سردیوں کی کھانسی میں مفید ہے۔ سردی کا ایک اور تحفہ ”کاجو“
انتہائی خوش ذائقہ میوہ ہے۔ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی
اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی جہاں خشک میواجات کا
استعمال بڑھا ہے، وہیں خشک میوہ جات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی
ہیں۔ خشک میوہ جات یعنی ”ڈرائی فروٹ“ کی قیمت میں بے پناہ اضافہ نوٹ کیا
گیا ہے۔ ڈرائی فروٹ کے تاجروں کا کہنا ہے کہ مہنگے میوے کھانا اب عام آدمی
کے بس کی بات نہیں رہی، اس لیے ڈرائی فروٹ کی قیمتوں میں اضافے سے ان کی
فروخت میں پہلے کی بنسبت کمی آئی ہے۔ جب ان کی قیمت ہزاروں روپے فی کلو ہو
تو غریب آدمی صرف چند سو روپے کلو والی مونگ پھلیوں سے کام چلانے پر مجبور
ہو جاتا ہے۔ ملک میں سردیاں اپنے ساتھ لوگوں کا پسندیدہ پھل اورنج بھی لاتی
ہیں، جو کے کینو، مالٹا، مسمی، فروٹر و کے نام سے مختلف قسموں میں پایا
جاتا ہے۔ کینو کی کاشت میں پاکستان دنیا میں چھٹے نمبر پر خودکفیل ملک ہے۔
کئی اور ممالک میں بھی یہاں سے کینو ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں۔ اطباءکے نزدیک
کینو کا رس ہڈیوں کی مضبوطی اور بلڈ پریشر نارمل رکھنے کا قدرتی عمل ہے۔ اس
کے جوس میں وٹامن A وٹامن B وٹامن C کی مقدار کے ساتھ ساتھ میگنیشم بھی
ہوتا ہے۔
سردیوں میں جلیبی بھی کافی مقبول ہو جاتی ہے۔ ٹھنڈی یا گرم اسے دونوں طرح
سے کھانا پسند کیا جاتا ہے، بلکہ پاکستان کے کچھ حصوں میں تو اسے گرم دودھ
میں بھگو کر رکھا جاتا ہے اور پھر کھایا جاتا ہے اور کچھ لوگ اسے ٹھنڈے
دودھ میں بھگو کر کھانا پسند کرتے ہیں۔ گجریلا اور گاجر کا حلوہ سردیوں کی
ایک اور مقبول ڈش ہے، جو سردیوں کی ایک اور سوغات گاجر سے بنتی ہے۔ چپلی
کباب بھی سردیوں میں کافی پسند کیے جاتے ہیں۔ ملک میں موسم سرما میں
حلوائیوں کے پاس گاجر کے حلوے کی ڈیمانڈ بھی دوگنی ہوجاتی ہے۔ تازہ اور
میٹھی گاجروں، دووھ، بادام، اخروٹ، چھوٹی الائچی اور کھوئے کی موٹی موٹی
پرتوں سے سجا گرما گرم گاجر کا حلوہ سردیوں کی خاص الخاص لذت ہے۔ پاکستان
کے ہر شہر اور ہر کونے میں لوگ اس حلوے کو شوق سے کھاتے ہیںاور اب تو
”شوگرفری“ گاجر کا حلوہ بھی مارکیٹ میں آگیا ہے۔ جبکہ جسم کو گرم رکھنے کے
لیے دودھ پتی کا استعمال بھی سردی میں کافی بڑھ جاتا ہے۔ دودھ پتی سردی سے
بچنے اورجسم کو گرم رکھنے کا سب سے سستا نسخہ ہے۔ کچھ لوگ جو چائے اور کافی
کے بعد بھی انڈے خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں، وہ نمک اور کالی مرچ کے ساتھ
”فارمی“ اور ”دیسی“ ابلے ہوئے انڈے کھا کر سردی بھگاتے ہیں۔ سردیوں میں
گرما گرم چکن کارن سوپ کا استعمال بھی بڑے شوق سے کیا جاتا ہے، گرما گرم
سوپ سے سردی کی ٹھنڈک بھگانے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ اس لیے سورج ڈھلتے ہی ان
کے ٹھیلوں اور دکانوں پر سوپ خریدنے والوں کا رش لگ جاتا ہے، جو رات گئے تک
جاری رہتا ہے۔ دکانوں پر اسے چاٹ مصالحے، کالی مرچ اور لیموں کے رس سے سرو
کیا جاتا ہے، جبکہ شکرقندی بھی سردیوں کا ایک خاص تحفہ ہے اور سردیوں میں
ریوڑی کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے۔ موسم سرما میں شہروں میں اکثر سوپ، گاجر
کا حلوہ، ڈرائی فروٹس، کشمیری چائے اور کافی کا استعمال بڑھ جاتا ہے، جبکہ
دیہات ابلے ہوئے انڈوں اور دیگر گرم اشیاءکا استعمال زیادہ ہوجاتا ہے۔
سردی میں اضافے کے ساتھ ہی ملک بھر کے لنڈا بازاروں میں رش بڑھا رہا ہے۔
لنڈا بازاروں میں بعض اسٹالوں کے مالکان کے مطابق سردی میں اضافے سے لنڈا
بازاروں میں خریداروں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سستے داموں
گرم کپڑوں کی خریداری ایک زمانے میں غریب اور متوسط گھرانے کے افراد ہی کیا
کرتے تھے، مگر اب مہنگائی کے سبب سردیوں میں امیر اور ایلیٹ کلاس طبقہ بھی
لنڈابازار کا رخ کرتا ہے۔ لنڈا بازار کی رونق اور قیمتیں بھی سردیوں کے
موسم میں بڑھ جاتی ہیں۔ ویسے تو لنڈا بازار پورا سال ہی کھلے رہتے ہےں،
لیکن اس کی مانگ اس سیزن میں بڑھ جاتی ہے۔ گرم ملبوسات خریدنے کے لیے لوگوں
کی اکثریت لنڈا بازاروں کا رخ کرنے لگتی ہے۔ غریبوں کے ساتھ ساتھ امیروں کی
بھی ایک بڑی تعداد انہی لنڈا بازاروں سے اپنے پسند کی اشیاءخریدتے ہیں۔
مہنگائی کا جن یہاں بھی بے قابو ہے، لیکن باقی دکانوں کی بنسبت یہاں اشیا
کافی سستی ہوتی ہیں۔ لنڈا بازار میں بہت سے لوگوں کی ضرورت بھی پوری ہوتی
ہے اور ان کا بھرم بھی رہ جاتا ہے۔لنڈا بازار میں آئے ایک خریدار کا کہنا
تھا کہ پہلے لنڈا بازار سے چیزیں سستی مل جاتی تھیں، لیکن اب مہنگائی کا
رونا یہاں بھی ہے، پہلے جو چیز روپوں میں آتی تھی، اب ڈھیروں روپوں میں آتی
ہے۔لنڈا بازاروں میں اشیاءکی قیمتوں میں سال رواں سال گزشتہ کی بنسبت چالیس
سے پچاس فیصد اضافہ ہوا بتایا جارہا ہے۔کراچی کے لنڈا بازار میں ایک دکان
کے مالک کا کہنا تھا کہ ”قیمتیں بڑھانے کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں، بلکہ پہلے
مال براہ راست پاکستان آتا تھا، ڈالر کے ریٹ بھی کم تھے اور اب سارا مال
دبئی کے راستے سے آتا ہے اور ڈالر کا ریٹ بھی زیادہ ہے، اس لیے قیمتوں میں
تو اضافہ ہونا ہی تھا۔
دوسری جانب موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی ناک ، کان، گلے کی بیماریوں میں
اضافہ ہونے لگا ہے، بڑے اور چھوٹے تمام عمر کے افراد بڑی تعداد میں مذکورہ
امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ گلے کی خرابی، نزلہ، زکام، کھانسی کے ساتھ ہی
بخار کی کیفیت طاری ہونا شروع ہو جاتی ہے اور یوں کوئی فرد تکلیف سے نہیں
بچ پاتا۔ تاہم موسم سرما میں ضروری احتیاط کے ساتھ نہ صرف ان بیماریوں سے
محفوظ رہا جا سکتا ہے، بلکہ ان سے پیدا ہونے والے دیگرموذی امراض سے بھی
بچا جا سکتا ہے۔ ماہرین ڈاکٹرز کے مطابق سردی کی موسمی بیماریوں سے بچوں کو
خصوصاً محفوظ رکھنا چاہیے، کیونکہ بڑوں کی نسبت بچے ان بیماریوں کا زیادہ
جلدی شکار ہو جاتے ہیں۔ اطباءکے نزدیک بچے، بوڑھے، جوان مرد و خواتین فوری
طور پر ٹھنڈے پانی، کولڈ ڈرنکس، کھٹے مشروبات، چٹ پٹی و تلی ہوئی اشیائ،
غیر معیاری بناسپتی گھی وغیرہ کے استعمال سے گریز کریں۔ نزلہ اور زکام کی
صورت میں گرم پانی کے غرارے اور گرم مشروبات کا استعمال مفید ہے۔ ماہرین طب
کے مطابق پاکستان میں درجہ حرارت میں فرق کافی پایا جاتا ہے، جوکہ گرمیوں
میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور سردیوں میں دس درجہ سینٹی گریڈ
تک آجاتا ہے۔ 40 ڈگری سینٹی گریڈ کا فرق انسانی جسم پر کافی مضراثرات مرتب
کرسکتا ہے اور ان مضر اثرات کو زائل کرنے اور موسم کی مطابقت کے لحاظ سے
خوراک اور جسم کو ڈھانپنے کے ساتھ لباس اور اس کے ساتھ کچھ احتیاطی
تدابیرکا اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ |
|