خطرناک اسٹنٹ٬ پال کی ایناکونڈا کے معدے سے زندہ واپسی

ڈسکوری چینل کے لیے معروف نیچرلسٹ پال روزولی نے خود کو لوگوں کے سامنے دنیا کے سب سے بڑے سانپ اناکونڈا کو نگلنے کا موقع فراہم کیا۔ اِس منظر کی عکاسی کی گئی۔ پال روزولی ایناکونڈا کے معدے سے زندہ باہر آنے میں کامیاب رہے۔
 

image


ڈوئچے ویلے کے مطابق ایمیزون کے جنگل اور دلدلی و آبی علاقے، جسمات کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے سانپ کا گھر تصور کیا جاتا ہیں۔ اِس سانپ کو ایناکونڈا کہا جاتا ہے۔ یہ بچھڑا ہو یا سالم انسان، بڑی آسانی سے نگل جاتا ہے۔ بعد میں نگلے ہوئی خوراک کو وہ جسم اکڑا کر ہلاک کر دیتا ہے اور بسا اوقات اناکونڈا کے معدے میں سانس میسر نہ ہونے سے بھی جانور یا انسان ہلاک ہو جاتا ہے۔

نیچرلسٹ پال روزولی نے لوگوں کو اکٹھا کر کے خود کو ایناکونڈا کو نگلنے کا موقع فراہم کیا۔ وہ سانپ کے پیٹ کے اندر جا کر زندہ و سلامت واپس آنے میں بھی کامیاب ہوئے۔
 

image

پارل روزولی نے ایناکونڈا کے پیٹ میں جانے کے لیے ایک خصوصی لباس تیار کروایا تھا۔ لباس تیار کرنے والے ماہرین نے کاربن فائبر سے تیار ہونے والے لباس میں اضافی آکسیجن مہیا کی تاکہ روزولی ایناکونڈا کے پیٹ میں جا کر کچھ دیر تک سانس لیتے رہیں۔

اِس لباس میں کیمرے بھی نصب کیے گئے تھے تاکہ جب وہ ایناکونڈا کے پیٹ میں جائیں تو اندر کی صورت حال کی عکاسی کی جا سکے۔ اسی طرح لباس میں باہر کھڑے عملے کے ساتھ رابطے کے نظام کو بھی نصب کیا گیا تھا۔ روزولی کے مطابق کوشش کی گئی تھی کہ سانپ کے پیٹ میں جا کر کسی طور پر اُن کا دم گھٹنے نہ پائے۔

ساٹھ دن کی محنت کے بعد بیس فٹ یا چھ میٹر لمبائی رکھنے والی مادہ ایناکونڈا دستیاب ہو گئی۔ روزولی کے مطابق سانپ نے فوراً نگلنے کی کوشش نہیں کی بلکہ انہوں نے ایناکونڈا کو مشتعل کیا تو اُس نے انہیں نگل لیا۔ وہ ایک گھنٹے تک اناکونڈا کے پیٹ میں رہے۔ اس دوران اُن کا رابطہ ان کے ساتھیوں کے ساتھ قائم رہا۔ انہوں نے سانپ کے پیٹ سے باہر آنے کی تفصیلات فراہم نہیں کی۔
 

image

بظاہر پال روزولی کا یہ اسٹنٹ انتہائی خطرناک تھا لیکن وہ ایناکونڈا کے معدے میں دم گھٹنے سے ہلاک نہیں ہوئے۔ اُنہوں نے یہ انتہائی فیصلہ ایمیزون کے جنگلوں کو کٹائی سے محفوظ رکھنے کی خاطر کیا۔

روزولی کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ ایمیزون کے برساتی جنگلات کا قدرتی ماحول کٹائی کے عمل سے محفوظ کیا جا سکے۔ وہ گزشتہ ایک دہائی سے ایمیزون کے جنگلات کو محفوظ رکھنے کی مہم چلائے ہوئے ہیں۔ اُن کی ایناکونڈا کے پیٹ میں جانے کی خطرناک مہم امریکا کے ڈسکوری چینل پر اتوار کی رات نشر کی گئی۔
 

image

فطرت سے محبت اور لگاؤ رکھنے والے پال روزولی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ساری دنیا میں ہر کوئی یہ جانتا ہے کہ برساتی جنگلوں کو کاٹ کاٹ کر نابود کیا جا رہا ہے اور لوگوں کے علاوہ حکومتیں بھی اِس کٹائی کے عمل میں کسی نہ کسی طور پر شریک ہیں۔ روزولی کا اشارہ دنیا کے کئی ملکوں میں ٹمبر مافیا کی جانب تھا۔

انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ جنگلات کے ماہرین سے پوچھیں کہ برساتی جنگل زمین اور انسانوں کے لیے کتنے اہم ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے بیشتر لوگ اِس مسئلے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
 

YOU MAY ALSO LIKE:

An American naturalist filmed himself being 'eaten alive' by a snake for a TV stunt - but is now facing ridicule for getting his safety team to save him after just part of his head was consumed. In footage aired on the Discovery Channel on Sunday night - it airs on UK TV on Friday - 27-year-old Paul Rosolie and his 10-strong team tracked down the 20ft-long, 18st anaconda to the headwaters of the Amazon river.