کتابوں کا ہسپتال

حال ہی میں ہم اسلام آباد میں بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اور بری امام گئے،جہاں یونیورسٹی کے قابل ِفخرصدر، ڈاکٹر احمد یوسف الدُرَیویش ،بری امام مزارات کے منتظم جناب علأ الدین اورصاحبزادہ سید امجد علی شاہ نے ہمیں مدعوکیا تھا،آخر الذکر میں توحید پر گفتگو کا موقع بھی ملا،دونوں اداروں میں لائبریریاں مناسب تھیں، ڈاکٹر صاحب کے مصغّر تخلص (الدُّرَیویش)کے عین مطابق درویشی میں وہ چھوٹے ، تو علم ودانش کے میدانوں میں یہ درویشانِ بری امام فقیر نکلے، معزز قارئین کے لئے ان دونوں کے متعلق مفصل کالم ان شاء اﷲ بعد میں پیش کرینگے، لیکن ہم ہر جگہ اپنی کم مائیگی کی وجہ سے کتب خانوں کی تلاش میں تھے،کیاکیجئے گا پاکستان میں کتب خانوں کا عمومی طورپر جو حال ہے ،وہ ناگفتہ بہ ہے،دنیا نے اس حوالے سے بہت ترقی کی ہے،ہمارے یہاں ہر سطح پر اس رُخ پر کام کرنے اور اس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، بر سبیل ِ تذکرہ ہم یہاں ایک مثالی اور بعض شعبوں میں انوکھے مکتبے کا ذکر کرنا چاہیں گے۔

ایک مرتبہ ہم ایران کے شہر’’ قم‘‘ میں وارد تھے،اپنے ہوٹل سے جاکرعصر کے بعد ’’بیمارستانِ کتب‘‘ دیکھنے کا ارادہ تھا ،یہ یہاں کا مشہور ومعروف اورایک عجیب وغریب ہستپال ہے، مغرب کے بالکل قریب کتب خانے کے ڈائریکٹر جنرل اور آیت اﷲ مرعشی کے بڑے صاحب زادے وجانشین بھی تشریف لائے، وہ ہمیں کتابوں کے ہسپتال لے گئے، جو اسی تعمیر کے ایک حصے میں اپنے تمام جدید وقدیم دیو ہیکل تکنیکی آلات پر مشتمل تھا۔

یہاں وہ کتب جن کو دیمک وغیرہ لگ جائے ،یا کسی بھی ناگہانی آفت کی شکار ہوجائے، یا جنہیں قبل ازیں حصول کے وقت کچھ بیماریاں کاغذ کی، یا جلد کی، یا سیاہی کی لگ گئی ہوں، ایسی تمام کتب کے علاج کے لیے یہ ہسپتال قائم کیا گیا ہے، جہاں پہلے مرض کی تشخیص دوربینوں کی وساطت سے قابل دید ولائق ستائش آلات کے ذریعے ہوتی ہے، اس کے بعد ان کے لیے معالجے اور دوا کی تشخیص وتعیین ہوتی ہے، جہاں باقاعدہ آپریشن ، منتقلی اعضا ٔاورمرہم پٹی کا بھی بڑی باریک بینی کے ساتھ اہتمام ہوتا ہے، ہسپتال سے ڈسچارج شدہ کتابیں لائبریری میں دیگر کتب کے ساتھ شیلف میں بالکل جدید اور تروتازہ لگ رہی تھیں ۔

اس نادر ہسپتال کے بازومیں ہم مطالعہ گاہ کی جانب بڑھے، جہاں شہرکے کونے کونے سے آئے ہوئے بلا مبالغہ 800سے1000 کے درمیان لوگ تحقیق وتدقیق اور مطالعہ وتکرار میں مصروف تھے، ہم میں سے کئی ساتھی ان کے درمیان تھوڑی دیر کے لیے چکر لگاتے رہے۔

جاتے جاتے میں نے مرعشی صاحب کے جانشین صاحب زادے سے ایک سوال کیا کہ آیت اﷲ مرعشی صاحب کو اس طرح کے مخطوطات کے مکتبے اور بیمارستانِ کتب کی فکر کیسے ہوئی؟

اس کے جواب میں انہوں نے کہا :فنڈنگ کے لئے انہوں نے حج بدل کی طرح شیعہ مسلک میں نمازِبدل سے زیادہ استفادہ کیا،جس میں ان کے والد صاحب ساری ساری رات لوگوں کی نمازیں پڑھتے تھے، اور آمدہ رقوم کتب خانے میں لگاتے تھے،جہاں تک لائبریری کی فکر ان کو کیسے آئی،تو وہ جیسا کہ آپ کو معلوم ہوگا کہ گزشتہ ایک دو صدیوں میں عالم اسلام مختلف جابر ومستبد استعماروں کی زد میں رہا، جہاں استعمار نے مسلمانوں کو طرح طرح کے نقصانات پہنچانے کی کوششیں کیں، وہیں انہوں نے مسلم مفکرین کے فکری اثاثوں کو دریا برد کرنے اور جلانے کے علاوہ اپنے ملکوں میں منتقل کرنے کی نامسعود ونامبارک حرکتیں بھی کیں، میرے والدِ بزرگ ، ان خطرناک سازشوں کو بھانپ گئے تھے، اس لیے انہوں نے اس نظریاتی اثاثے اور اسلامی ورثے کو محفوظ کرنے کی کاوشیں شروع کیں، وہ اب جیسی تیسی ہیں آپ حضرات کے سامنے ہیں۔

مولانا مرعشی کے صاحب زادے نے جو کہا، یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے، لندن کی انڈیا آفس لائبریری ، آکسفورڈ کی بوڈلین لائبریری ، ڈبلن کی چیسٹر بیٹی لائبریری ان سرقات وغصبات علمیہ کے حوالے سے بین الاقوامی شہرت رکھتی ہیں…… اس حوالے سے کسی نے اپنی بے کسی کا ماتم کیا خوب کیا ہے:
دیوار کیا گری میرے کچے مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے

علامہ اقبال رحمۃ اﷲ علیہ نے بھی یورپ ہی میں اپنی تعلیم مکمل کی تھی، اس لیے ان کو یورپین لوگوں کی ان چیرہ دستیوں کا بخوبی علم تھا، چناں چہ جب وہ واپس ہوئے تو یہاں ان ہی مخطوطات پر مشتمل اپنے اسلاف واکابر کی کتب کے متعلق یہ دل سوز شعر کہا تھا ؂
وہ حکمت کے خزانے، وہ کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں جا کے یورپ میں تو دل ہوتا ہے سی پارہ

بہرحال قم کا ’’کتب خانہ ٔبزرگ مرعشی‘‘ اہل علم اور اہل تحقیق کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم وتعلم کے میدانوں میں طالب علمانہ یا انتظامی خدمات سر انجام دینے والوں کے لیے قابل دید بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877689 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More