26 دسمبر 2004 کو 14 ممالک میں آنے والے سونامی نے 2 لاکھ
30 ہزار سے زائد افراد کو اپنا شکار بنایا تھا اور انڈونیشیا کے جزیرے
سماٹرا میں سمندر کے اندر آنے والے اس زلزلے نے سب کچھ تباہ و برباد کردیا
تھا- لیکن تقریباً دس سال کا عرصہ گزرنے کے بعد آج انڈونیشیا کے سونامی سے
متاثرہ چند مقامات جس واپس بحال ہوچکے ہیں اس کی مثال انسانی تاریخ میں کم
ہی ملتی ہے- ہم یہاں انڈونیشیا کے صرف ایک صوبے Aceh کے چند مناظر آپ کو
دکھائیں گے- ان تصاویر میں آپ سونامی سے متاثرہ مقامات کی تباہی کے مناظر
کے ساتھ ان کی بحالی کے بعد کے مناظر بھی دیکھ سکیں گے-
|
|
یہ مناظر انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا پر واقع Banda Aceh ضلع کے ہیں٬ تباہی
کے منظر کی یہ تصویر 2004 میں آنے والے سونامی کے چند دن بعد کی ہے جبکہ
اسی مقام کی بحالی کے بعد کی یہ تصویر 1 دسمبر 2014 کو کھینچی گئی-
|
|
بائیں جانب والی تصویر 2 جنوری 2005 کو کھینچی گئی جس تباہ حال مسجد کو
دیکھا جاسکتا ہے اور یہ مسجد Aceh Jaya ضلع کے علاقے Teunom میں واقع ہے
جبکہ اسی مقام کو دس سال بعد دائیں تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے-
|
|
کوئی یقین کرسکتا ہے کہ یہ دونوں تصاویر ایک ہی جگہ کی ہیں- 8 جنوری 2005
کو کھینچی گئی تصویر میں وہ کشتیاں دیکھی جاسکتی ہیں جو کہ سونامی کی لہروں
کے ساتھ اس جگہ تک آپہنچی تھیں لیکن اب دس سال کے بعد یہ علاقہ پہلے سے بھی
کئی زیادہ خوبصورتی کا حامل ہے- یہ تصویر central Banda Aceh نامی علاقے کی
ہے-
|
|
بائیں جانب موجود تصویر میں دکھایا جانے والا تباہی کا منظر 2004 میں آنے
والے سونامی کے 3 دن بعد کا ہے اور اب اسی مقام کی ترقی کا منظر دائیں جانب
موجود تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے- Banda Aceh نامی علاقے کی ایک سڑک کی یہ
تصویر 27 نومبر 2014 کو کھینچی گئی-
|
|
16 جنوری 2005 کو لی گئی تصویر میں مسجد اور اس کے اردگرد کی تباہی کا منظر
دیکھا جاسکتا ہے- یہ تصویر Banda Aceh کے ساحلی ضلع Lampuuk کی ہے- اور
رواں ماہ کھینچی گئی اسی علاقے تصویر میں یہاں کی ترقی اور ہریالی دیکھی
جاسکتی ہے جسے دیکھنے کے بعد پہلی یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے-
|
|
سونامی کے ایک ہفتے بعد 9 جنوری 2005 کو لی گئی تصویر میں تباہی کا منظر
دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے کوئی یہ جنگ زدہ علاقہ ہو- لیکن آج
Meulaboh نامی اس علاقے کی خوبصورتی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے- بحالی کے بعد
کی یہ تصویر رواں سال 29 نومبر کو کھینچی گئی-
|
|
بائیں تصویر میں Aceh نامی صوبے میں واقع بیت الرحمان مسجد کے اردگرد پھیلے
ملبے اور تباہی کو دیکھا جاسکتا ہے لیکن یہ سب کچھ کتنے بہترین انداز سے
بحال کیا گیا ہے اس کا اندازہ دائیں جانب موجود رواں سال 27 نومبر کو لی
جانے والی تصویر کو دیکھ کر بخوبی لگایا جاسکتا ہے-
|
|
بیت الرحمان مسجد کے قریب علاقے کی تباہی کے حامل مناظر کی یہ تصویر سونامی
کے چند دن بعد لی گئی- اور اسی مقام کی دوسری تصویر 27 نومبر 2014 کو
کھینچی گئی ہے- دس سال میں ہونے والی اس مقام کی ترقی کو دیکھ کر اسے
دوبارہ سے ایک خوبصورت مقام قرار دیا جاسکتا ہے-
|
|
9 جنوری 2005 کو Aceh Besar ضلع کے ہائی وے کی لی جانے والی تصویر میں صاف
دیکھا جاسکتا ہے کہ سونامی نے سب کچھ تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے- لیکن
دس سال گزرنے کے بعد اگر آج پھر اسی مقام کو دیکھیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے
جیسے یہاں کبھی کچھ ہوا ہی نہیں- اسی مقام کے بحال ہونے کے بعد کی یہ تصویر
29 نومبر 2014 کو کھینچی گئی ہے-
|
|
23 جنوری 2005 کو کھینچی گئی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے
کہ اس وقت دریا کو عبور کرنے کے لیے صرف ایک تختہ استعمال کیا جارہا تھا
جبکہ Aceh صوبے میں واقع Lhoknga نامی اسی مقام کی حالیہ تصویر دیکھ سکتے
ہیں کہ اب یہاں دریا کو عبور کرنے کے لیے باقاعدہ کشتیاں موجود ہیں- دوسری
تصویر 29 نومبر 2014 کو کھینچی گئی ہے- |