امام احمدرضاکی حیات کاایک اہم گوشہ اہتمام نماز
(Ata Ur Rehman Noori, India)
از:مولانامحمد شاکرعلی نوری (امیر
سنّی دعوت اسلامی)
اعلیٰ حضرت امام احمدرضاقادری علیہ الرحمہ کے احوال وافکار پر علما،محققین
اور دانشوران اسلام نے بہت کچھ لکھا ہے اور رہتی دنیا تک ان کے کارناموں
اور کمالات پرتحقیقوتدقیق کایہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ان کی زندگی کا ایک عظیم
گوشہ محافظتِ نمازبھی ہے ۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان نے اپنے جملہ
افکارواعمال کورسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خوشی کا پابند بنادیا
تھا ۔وہ جوکچھ سوچتے تھے رضائے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے دائرے
میں ہی سوچا کرتے تھے۔ کسی قول یا فعل سے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم
کی ناراضی کا پہلونکلتا ہو تو امام احمد رضا کسی طرح اسے گوارا نہیں کرسکتے
تھے ۔نبیِ پاک صاحبِ لولاک صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی امت کو نماز کی
محافظت وپابندی کا حکم دیا اور خود اس پر عمل کرکے دنیا کو دکھا دیا ۔ حضور
اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہر نماز صحابۂ کرام کے ساتھ اس کے وقت ہی میں
ادا فرمایا کرتے تھے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ قدم قدم پر
رسول گرامی وقارصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے فرمان و سنت کی پیروی کرتے نظر
آتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کبھی بھی اور کسی بھی حالت میں نماز کو وقت سے
موخر نہیں فرماتے ۔جس پردرجنوں واقعات اور آپ کے فتاوے شاہد ہیں ۔امام احمد
رضا نے جماعت کی پابندی اور مسجد کی حاضری کی صرف زبانی اور تحریری تاکید
نہیں فرمائی بلکہ خود بھی اس پر سختی کے ساتھ عمل پیراتھے ۔ اگر آپ کی
زندگی پاک کا جائزہ لیا جائے تو اس میں نمایا ں طور پر صحابۂ کرام کی حیات
طیبہ کا عکس جمیل جھلکتا ہوا نظر آئے گا اور آپ محسوس کریں گے کہ اعلیٰ
حضرت نے زندگی بھر ماہ رسالت صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اور ان کے نجوم ہدایت
سے جو کسب نور کیا تھا وہ نور خود ان کی ذات انور میں جگمگارہاہے ۔ بڑھاپے
کا زمانہ ہے، کثرت کار،ہجوم افکار وشدت امراض کے باعث آپ کے قویٰ ساتھ
چھوڑتے جارہے ہیں، نقاہت و کمزوری حد درجہ پہنچ چکی ہے اور چند قدم چلنے کی
بھی بدن میں طاقت نہیں رہ گئی مگرا س کے باوجود اس مرد باخدا کے عزم و
حوصلے کی بلندی کا عجب حال ہے کہ تمام دشواریوں ، مجبوریوں اور معذوریوں کے
باوجود قرب مولیٰ کے شوق میں جانب منزل رواں دواں نظرآتے۔
آپ کے خطوط کے مطَالعے سے عیاں ہوتا ہے کہ آپ کو اتباع سنت کا کس قدر شوق
تھا۔ آپ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ایک ایک قول و فعل پر عمل کے لیے
دیوانہ وار مچلتے۔ بدن میں طاقت نہیں لیکن جماعت میں شرکت کے لیے بے چین
نظرآتے کہ سرکارصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو کسی بھی حال میں وسعت کے باوجود
جماعت سے غیر حاضری گوارا نہ تھی لہٰذالوگوں کے سہارے کرسی پر بیٹھ کر مسجد
میں حاضر ہورہے ہیں اورحالت یہ ہے کہ آمد ورفت بھی آپ کے لیے سخت کلفت
ومشقت کی باعث ہے ۔یہ سب اس جذبۂ شوق میں تھا کہ حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ
وسلم کے صحابہ بھی بیماری وناتوانی کی حالت میں دو آدمیوں کے بیچ میں چل کر
جماعت میں شریک ہوا کرتے تھے اور ایک دفعہ خود حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم
بھی اسی انداز سے مسجد میں تشریف لائے تھے ۔
امام احمد رضا علیہ الرحمہ کو ایک بار مسجد لے جانے والا کوئی نہ تھا۔
جماعت کا وقت ہوگیا ۔ طبیعت پریشان ناچار خود ہی کسی طرح گھسٹتے ہوئے حاضر
مسجد ہوئے اور باجماعت نماز ادا کی۔آج صحت وطاقت اورتمام تر سہولت کے
باوجود ترک نماز اور ترک جماعت کے ماحول میں یہ واقعہ ایک عظیم درس عبرت ہے۔
امام احمد رضا علیہ الرحمہ جیسا نماز سے محبت اور اہتمامِ نماز کرنے والا
ماضی قریب میں تو کوئی نظر نہیں آتا ۔سچ ہے محبت سچی ہوتوآدمی اپنی تکلیف
کو نہیں دیکھتا بلکہ اپنے محبوب کی خوشی کو دیکھتا ہے ۔امام احمد رضا علیہ
الرحمہ ایک سچے عاشق رسول تھے ۔اس لیے وہ جانتے تھے کہ نماز سے میرے آقاصلی
اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچتی ہے لہٰذاوہ ہر تکلیف کو
برداشت کرتے ہوئے نماز کی پابندی کرتے تھے۔ اﷲ عزوجل ہم کوبھی امام احمد
رضا علیہ الرحمۃ والرضوان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آج ہم
امام احمدرضاسے اپنی محبت اورعقیدت کادعوی توخوب کرتے ہیں اوران کی یادمیں
جلسے جلوس منعقدکرتے ہیں مگرافسوس ان کی حیات طیبہ کے ایک گوشے کوعملاً
فراموش کیے بیٹھے ہیں۔یادرکھیے امام احمدرضاسے ہماری عقیدتوں اورمحبتوں کا
تقاضایہ ہے کہ ان کی سیرت وکردارپرلازمی طورپرعمل کیاجائے اورباجماعت
نمازکااہتمام کیاجائے ۔ |
|