سید قطب پر علماء حق کی راۓ - 5

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سید قطب سے متعلق اقتباس

ہماری راۓ میں پچھلی صدی اور اس صدی کی گمراہی کا سب سے بڑا مؤجد افکار سید قطب تھا. کیونکہ یہ مسئلہ پچھلی صدی کا ہے تو کبار علماء حق مثلا الشیخ البانی، الشیخ عبدالعزیز ابن باز، الشیخ محمد بن صالح العثمین، الشیخ مقبل بن ھادی الوادعی، الشیخ حماد الانصاری، الشیخ احمد ابن یحیی النجمی رحمہم اللہ اور الشیخ صالح فوزان بن عبداللہ فوزان، الشیخ ربیع بن ھادی عمیر المدخلی حفظہما اللہ وغیرہم کی اس واضع راۓ سے معلوم ہوا کہ سید قطب کی کتب وافکار اور منہج سے کسی طور فائدہ اٹھانا خطرے سے خالی نہیں جیسا کہ الشیخ الدویش رحمہ اللہ اور الشیخ ربیع حفظہ اللہ نے منہج اورعقیدہ سے متعلق بہت سی غلطیاں درج کیں، حتی کے ان پر کتب تحریر کی، جو بہت خطرناک ہیں.

اوراس دور کی تمام مظاہرات، ہڑتال، دھرنہ، حکام کے خلاف سرعام مجلس میں یا مسجد کے ممبر سے بات کرنا اور بغیر شرعی اصول کے حکام کے خلاف خروج، اجتماعی طور پر حکام کی تکفیر اور قتل مقاتلہ کی اصل سید قطب کی افکار کی مرہون منت ہی ہے.اللہ عزوجل مؤمنین سے خطاب کرتے ہوۓ فرماتا ہے:

"وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْ‌ضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْ‌تَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِ‌كُونَ بِي شَيْئًا ۚ..."

اس آیت کا مفہوم:

تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان ﻻئے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعده فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جما دے گا جسے ان کے لئے وه پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف وخطر کو وه امن وامان سے بدل دے گا، وه میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے۔
(حوالہ: سورۃ النور سورۃ نمبر 24 آیت نمبر: 55)

اللہ عزوجل نے فرمایا:

إِنَّ اللَّـهَ لَا يُغَيِّرُ‌ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُ‌وا مَا بِأَنفُسِهِمْ ..."

ترجمہ و مفہوم:
کسی قوم کی حالت اللہ تعالیٰ نہیں بدلتا جب تک کہ وه خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے۔

(حوالہ: سورۃ الرعد سورۃ نمبر: 13 آیت نمبر: 11)

اور دوسری جگہ فرمایا:

ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّـهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرً‌ا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُ‌وا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۙ وَأَنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ومفہوم:
یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وه خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی اور یہ کہ اللہ سننے واﻻ جاننے واﻻ ہے

(حوالہ: سورۃ الانفال سورۃ نمبر: 8 آیت نمبر: 53)

اور اللہ عزوجل نے فرمایا:

أَفَرَ‌أَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّـهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِ‌هِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّـهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُ‌ونَ

ترجمہ ومفہوم:
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراه کردیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پرده ڈال دیا ہے، اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے


ان آیات کو پڑھنے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ اللہ عزوجل ہمیں فرماتا ہے کہ اگر ہم اور میں اپنے اندر تبدیلی نہ لاۓ تو اللہ ھمارے حالات نہیں بدلے گا. جو افکار سید قطب نے بیان کیے تبدیلی وہ نہیں یا وہ طریقہ اور سوچ جو پی ٹی آئ یا پیٹ نے جس کی دعوت دی تبدیلی وہ بھی نہیں کیونکہ وہ تو ایسا ہے جیسے خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہوبلکہ تبدیلی کا آغاز توحید، ایمان، نیک اعمال اور شرک سے براءت پر ہو گا اور یہ عمل ہر مسلمان کو کرنا ہوگا۔ اور اسکی دعوت عام عوام کو بھی دی جائے گی ور حکام کو بھی. شائد آپ یہ بھی سمجھیں کہ قرآن کی ان آیات سے یہ فہم میرا ذاتی ہے؟ جی نہیں بلکہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فہم تھا. اس سلسلہ میں دو مثالیں تاریخ کے آئینے سے. جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں دعوت شروع کی تو یہ نہیں کہا مکہ کے کافرو کرپشن اور دھاندلی ختم کرو، نہ ہی دھرنے دیے، نہ ہی خروج کیا، بلکہ تیرہ سال تک ہر نہ مساہد حالات میں صبر واستقامت سے توحید و عقیدہ و ایمان کی اور شرک سے براءت کی دعوت دی. جب مکی دور کا یہ گروہ توحید و ایمان پر اور شرک سے براءت پر تیار ہوگیا تو مدنی دور میں اس نے حاکم وقت کی اطاعت پر کفار کے خلاف جہاد وقتال بھی کیا، اور اللہ نے اس گروہ کو کامیاب کیا.

اسی طرح دوسری مثال الشیخ ابن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا شاہ سعود رحمہ اللہ کو توحید و ایمان و نیک اعمال کی طرف اور شرک سے براءت کی ان ہی اصولوں پر دعوت تھی جو اسنے قبول کی اور اللہ کی مدد سے آج بھی مسلمان ملکوں میں سب سے زیادہ امن سعودی عرب میں ہے.




اسی طرح کوئ شخص صرف قرآن کی آیات کو اپنے ذہن کے مطابق اٹھاۓ اور سنت سے راہنمائ نہ لے یا پھر قرآن والسنۃ کو صحابہ کے فہم کے مطابق صحیح اور حسن اسناد پر نہ سمجھے یا کوئ کبار یا صغار عالم یا علماء، جمہور علماء حق کی مخالفت کرتے ہوۓ سلف کی تفسیر کی کتب کی بجاۓ اپنا مدعا سید قطب کی تفسیر قرآن یعنی فی ظلال القرآن جیسی کتب سے بیان کرے اور شاذ اقوال پر فتاوی صادر کرے تو وہ یقینا گمراہی کے قریب ہی جا پڑا بلکہ گمراہی ہی میں جا پڑا، الا من رحم اللہ. اس سب تفصیل کے بعد اور کبار علماء کے واضع دلائل کے باوجود بھی اگر کوئ شخص ایسے افکار اور منہج والے شخص کو اپنا ہیرو قرار دے تو یا تو وہ ان افکار سے جاہل ہے یا پھر گمراہ، چاہے اس کی داڑھی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو اور اس کے پانچے ٹخنوں سے ہر وقت کتنے ہی بلند کیوں نہ ہو اور وہ اپنے آپ کو کتنا ہی بڑا اہلحدیث یا سلفی یا جہادی کیوں نہ کہے.

اور اللہ ہی ھدایت دینے والا ہے. اللہ مجھے اور آپ کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھے اور اپنے دین کو صحابہ اور سلف الصالحین کے منہج پر صحیح اور حسن روایت کی روشنی میں اٹھانے، عمل کرنے اور پھیلانے کے توفیق عطا فرماۓ، آمین، اللھم آمین
 
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448684 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.