طالبان کا خونی انتقام

طالبان نے ظلم وبربریت کی تمام حدیں پارکردی ہیں ۔معصوم بچوں کا خون بہاکراس نے ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے ۔ حصول تعلیم میں مصروف بچوں کا قتل کرکے طالبان نے دنیا کے سامنے اسلام کی ایک داغدار شبیہ پیش کی ہے ۔طالبان کے اس انسانیت کش حملے نے طالبان کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا ہے ۔ اب وہ لوگ بھی طالبان سے نفرت کرنے لگے ہیں جو کل تک طالبان حامی تھے او ر اس کے تئیں نرم گوشہ رکھتے تھے ۔ وہ طالبان کے تئیں اس خوش فہمی میں مبتلا تھے کہ یہ روئے زمین پر اسلامی قوانین کے نفاذ کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ اس کی اصل لڑائی اسلام دشمن طاقتوں سے ہے ۔ یہ امریکہ اور یورپ کے مخالف ہیں ۔ لیکن نہ جانے انہیں یہ کیا ہوگیا ہے گذشتہ چند سالوں سے اسلام دشمنوں سے برسرپیکار ہونے کے بجائے اسلام کے نام لیواؤں کا ہی قتل عام کررہے ہیں ۔ مسجدوں میں بم بلاسٹ کرکے دوران نماز بندگان خدا کو موت کی نیند سلارہے ہیں ۔ مدرسوں میں حملے کرکے اسلامی علوم کی تحصیل میں مصروف مہمانان رسول کو موت کے گھاٹ اتاررہے ہیں تو کبھی اسکول و کالجز پر حملہ کرکے وہاں زیر تعلیم بچوں کو خون کی ندیوں میں نہلارہے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول پرطالبان نے دہشت گردانہ حملے کرکے معصوموں کو خون میں نہلادیا ہے ۔حملے میں132سے زائدبچے ہیں جبکہ کچھ ملازمین بھی شامل ہیں ۔ تادم تحریر142 افرادکے شہید ہونے کی اطلاع ہے ۔ 245سے زائدزخمی ہوگئیے ہیں۔ اس دہشت گردانہ حملہ کی ذمہ داری تحریک اے طالبان پاکستان نام کی تنظیم نے قبول کی ہے اور اس نے اس کوعمل کا ردعمل بتاتے ہوئے کہاہے کہ یہ حملہ جہادیوں کے خاندانوں پر حملے کا بدلہ ہے۔ یہ ضرب عضب کا خونی انتقام ہے ۔طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے یہ بھی کہا کہ یہ حملہ افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائی کے جواب میں کیا گیا ہے ۔اس نے کہاکہ ہم نے اسکول کو نشانہ بنایا، کیونکہ فوج ہمارے خاندانوں کو نشانہ بناتی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارا دردمحسوس کریں۔ یہاں پڑھنے والے یہ تمام بچے انہیں فوجیوں کے ہیں ۔ حملہ کے بعد یہ بچے اپنے باپ کو حملہ کرنے سے روکیں گے ۔ وہ اپنا ضرب عضب آپریشن بند کریں گے ۔

حالیہ حملے نے پاکستان کی حکومت اور وہاں کی فوج پر بھی سوالیہ نشان قائم کردیا ہے کہ آخر حکومت طالبان اور اس جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف شکنجہ کسنے میں ناکام کیوں ہے ؟ ۔ مہینوں سے طالبان کی خلاف جاری ضرب آپریشن کے باوجود طالبان کے پاس اتنی طاقت وقوت کہاں سے آگئی ۔یہ حوصلہ کیسے مل گیا کہ اتنا بڑا حملہ کرکے اس نے دنیا کے سامنے پاکستان کی ایک اور خراب تصویر پیش کردی ۔اس کے دھندلاتے مستقبل کو پوری طرح تاریک بنادیا ۔اس حملے کے لئے طالبان کے ساتھ خود حکومت پاکستان بھی ذمہ دار ہے جو 68 سالوں سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی امن وسکون کی فضا قائم کرنے میں ناکام ہے ۔ اور مختلف حملوں میں انسانی جانوں کے ضیاع کاسلسلہ جاری ہے ۔ کبھی امریکی ڈروں حملوں میں بے گناہوں کی چیخ و پکار او رآہ وبکا سنائی دیتی ہے ۔ کبھی طالبان کے حملے میں بے قصوروں کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ تو کبھی فوج ضر ب عضب کی آ ڑ میں بے گناہوں کا فتل کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔

طالبان کا یہ عمل شریعت اور اسلامی تعلیمات کے بھی سراسرخلاف ہے ۔ قرآن وحدیث میں کہیں بھی بے گناہوں کے قتل کی اجازت نہیں دی کئی ہے بلکہ اسے جرم عظیم بتایا گیا ہے اور اگر قاتل و مقتول دونوں مسلمان ہوں تو پھر یہ جرم بہت آگے تک پہچ جاتا ہے ۔چناں چہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
وقت قریب آجائے گا, علم کم ہوجائے گا, فتنے اٹھ کھڑے ہوں گے, بخیلی ڈال دی جائے گی اور ہرج بڑھ جائے گا. پوچھا گیا ہرج کیا ہو گا. آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل ہی قتل. (سنن ابوداؤد 4255 جلد 4)
ایک دوسرجگہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق (گناہ) ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے. (صحیح بخاری 7076)
ایک حدیث میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
جو ہماریچھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا حق نہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں.( سنن ابو داؤد 4943 جلد 4)
اسی طرح ایک اور جگہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ۔
اﷲ کی نظر میں کسی مومن کو ناحق قتل کرنے سے پوری دنیا کا تباہ ہو جانا بھی کم اہمیت رکھتا ہے. (سنن ابن ماجہ 2619 ابواب الدیات)

امارت اسلامیہ افغانستان نے بھی پاکستانی طالبان کے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بے گناہوں کے قتل کی شریعت اجازت نہیں دیتی ہے ۔ہم عورتوں اور بچوں کے قتل کے خلاف ہیں۔ ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کہ اس حملے میں افغان طالبان ملوث نہیں ہے۔

اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ضرب عضب کے دوران پاکستانی فوجیوں نے بھی بے شمار بچوں اور بے گناہوں کا قتل عام کیا ہے ۔ ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں ۔ ضرب عضب آپریشن کے بعد سے وہ در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ کتنی ماؤں کے گود کو پولس نے سونی کردیا ہے ۔آج سے8 سال قبل 2006 میں باجوڑ میں ایک مدرسہ پر پاکستانی طیاروں نے بمباری کرکے قرآن کریم کا خفظ کرنے والے 86 معصوم بچے کو شہید کیا تھا اس کے اگلے سال لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے پھول جیسے معصوم طلبات پر فاسفورس جیسے بم برسائے گئے تھے جس میں سینکڑوں بچے اور خواتین کو قرآن کریم کے ساتھ جلا ڈالا اور سینکڑوں آج تک غائب ہوگئے۔پھر 2009 میں سوات اور جنوبی وزیرستان پر آگ برسایا گیا جسمیں ہزاروں قبائلی مسلمان شہید اور اپاہج ہوگئے اور لاکھوں دربدر کی ٹھوکرے کھا رہے ہیں۔

لیکن اس ایکشن کے ری ایکشن کے طور جو قدام اس نے اٹھایا ہے اور جس طرح پھول جیسے معصوم بچوں کو اس خون آلود کردیا ہے وہ تاریخ کا ظلم عظیم ہے ۔ سفاکیت اوردرندگی کا ایک ایسا مظاہر ہے جس کی مثال تاریخ کے اوراق میں شاذ ونادر بلکہ نا کے برابر ہے ۔ بچوں کے خلاف یہ تاریخ کا سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے ۔ چنگیز خان اور ہلاکوخان جیسے ظالم بھی طالبان کے اس کرتوت کے سامنے شرمندہ ہیں ۔ جسے تاریخ کبھی بھی فراموش نہیں کرے گی ۔ ان ظالموں کو دنیا کی معاف نہیں کرے گی ۔ ان معصوم بچوں کی ماں کے آنچل کی آہ سے یہ ظالم محفوظ نہیں رہ سکے گیں۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180742 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More