حضر ت مولانا یوسف کاندھلوی ؒ
اپنے تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ
حضور ؐ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں ایسے لوگ نہ بتلاؤ ں جو نہ نبی ہونگے
نہ شہید لیکن ان کو اﷲ کے ہاں اتنا اونچا مقام ملے گا کہ قیامت کے دن نبی
اور شہید بھی انہیں دیکھ کر خوش ہونگے اور وہ نور کے خاص منبروں پر ہونگے
اور پہچانے جائیں گے صحابہ ؓ نے پوچھا یارسول ؐ وہ کون لوگ ہیں آپ ؐ نے
فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو اﷲ کو محبوب بناتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کو اس کے
بندوں کامحبوب بناتے ہیں اور لوگوں کے خیر خواہ بن کر زمین پر پڑتے ہیں میں
نے عرض کیا یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ وہ اﷲ کو اس کے بندوں کا محبوب
بنائے لیکن یہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ اﷲ کے بندوں کو اﷲ کا محبوب کیسے
بنائیں گے آپ ؐ نے فرمایا یہ لوگ اﷲ کے بندوں کو ان کاموں کا حکم دیں گے جو
کام اﷲ کومحبوب اور پسند ہیں اور ان کاموں سے روکیں گے جو اﷲ کو پسند نہیں
ہیں وہ بندے جب ان کی بات مان کر اﷲ کے پسندیدہ کام کرنے لگ جائیں گے تو یہ
بندے اﷲ کے محبوب بن جائیں گے ۔
قارئین آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحہ نے پورا پاکستان بدل کر رکھ دیا اتنی
تبدیلی کہ اس کے متعلق اس حادثے سے پہلے تصور کرنا بھی محال تھا کہ عمران
خان اور تحریک انصا ف جنہوں نے ضرب عضب شروع ہونے کے باوجود اپنے دھرنے پر
کوئی کمپرومائز نہ کیا چوبیس گھنٹے کے اندر ایک سو چھبیس دن سے زائد جاری
دھرنے کو انہوں نے ختم کرنے کا اعلان کر دیا اتنی بڑی تبدیلی کہ عسکری اور
سیاسی قیادت نے یک زبان ہو کر ’’ گڈ اینڈ بیڈ طالبان‘‘ میں موجود تمام فرق
نظر اندا ز کرتے ہوئے طالبان فکر اور سوچ کو اپنا مشترکہ دشمن قرار دے دیا
اتنی بڑی تبدیلی کہ 2008سے پھانسی کی سزاؤں پر عائد پابندی ختم کر دی گئی
اور دیکھتے ہی دیکھتے فیصل آباد جیل میں موجود جی ایچ کیو حملہ کیس کے
ڈاکٹر عثمان کے بعد متعدد مبینہ دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی اتنی بڑی
تبدیلی کہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے جب ایک لائیو ٹی وی شو میں
پشاور واقعہ کی مذمت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اپنی ایک دلیل
پیش کی کہ اگر مذمت کرنی ہے تو دونوں طرف کے شہید بچوں کی قتل و غارت گری
کی مذمت کی جائے وہ بچے جو ہمارے ’’ آشناامریکہ بہادر ‘‘ کے ڈرون حملوں کے
نتیجے میں قبائلی علاقہ جات میں اپنے گھرو ں کے علاوہ مسجدوں اور مدرسوں
میں ہزاروں کی تعداد میں شہید کیے گئے ان بچوں کے بے گور و کفن لاشو ں پر
تو کسی سیاسی قیادت کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ جا کر ہمدردی کے چار بول ہی
بول دیتا کہ بغیر کسی جرم کے ان بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا نہ ہی
لال مسجد کے شہید کیے گئے ان طلباء و طالبات کی شہاد ت پر کسی بھی ’’سیاسی
آنکھ ‘‘ سے ہمدردی کا کوئی ایک بھی آنسو ٹپکا اور نہ ہی کسی نے لال مسجد کے
سانحہ کے مجرموں کو بے نقاب کرنے کی بات کی ۔مولانا عبدالعزیز کے اس دُکھے
دل کے ساتھ دیے جانے والے بیان میں کہی گئی بات کا ’’ بتنگڑ‘‘ بنا دیا گیا
اور سوشل میڈیاکے چوبیس میں سے اٹھارہ گھنٹے جہاد کرنے والے’’ مجاہدین ‘‘
سے لے کر ’’ کراچی میں امن کی فاختہ‘‘ بن کر چہچہانے والے ’’ حضرت الطاف
حسین برطانیہ شریف والے ‘‘ ایسے برسے کہ گویا مولانا عبدالعزیز نے کوئی
ایسی بات کہہ دی ہے کہ جو جھوٹ کا پلندہ ہے یا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق
نہیں ہے یہ مولانا عبدالعزیز وہی ہیں کہ جن کی سگی والدہ اور سگے چھوٹے
بھائی کو سینکڑوں طلباء و طالبات کے ہمراہ لال مسجد میں گولیوں کا نشانہ
بنا دیا گیا تھا اور ان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ کلمے کے نام پر بننے والی
اس ریاست میں کلمے کا قانون چاہتے تھے خیر یہ تو ایک لمبی بحث ہے کہ ’’ بلی
مارکہ کمانڈو جنرل مشرف المعروف طبلے والی سرکار ‘‘ نے کس کے اشارے پر دینی
شعائر کا مذاق بھی اڑایا اور لال مسجد میں سینکڑوں معصوم طلباء و طالبات کو
شہید کر دیا اور اس کے پیچھے فکری سطح پر کونسی سازش موجود تھی یہاں ہم صرف
یہ کہنا چاہتے ہیں کہ لال مسجد کے اس حادثے نے پاکستان میں دہشت گردی کی
بنیاد رکھ دی تھی اور وہ چنگاریاں جو عرصے سے بھڑکانے کی کوششیں کی جا رہی
تھیں لال مسجد کے افسوسناک سانحے نے ان چنگاریوں کو بھڑکتے ہوئے آگ کے الاؤ
میں تبدیل کر دیا ،یہاں پر حضرت الطاف حسین برطانیہ شریف والے کی راگنیاں
سن سن کر دل حیرانگی کے مارے قلا بازیاں مارتا رہا کہ کراچی میں سینکڑوں
نہیں بلکہ ہزاروں انسانوں کے قتل اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ بننے والے یہ لیڈر
کس منہ سے مولانا عبدالعزیز کو گرفتا ر کرنے اور نعوذ بااﷲ لال مسجد کو
شہید کرنے اور جامعہ حفصہ کو گرا دینے یا بند کرنے کی باتیں کر رہے ہیں
یہاں ہم اپنے پڑھنے والے دوستوں کو بتاتے چلیں کہ پاکستانی جیلوں میں قید
ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد سزائے موت سنائے گئے قیدیوں میں دہشت گردی کے الزام
میں موجود مجرموں کی تعداد صرف پانچ سو کے قریب ہے جبکہ کراچی میں ٹارگٹ
کلنگ میں ملوث جناب الطاف حسین برطانیہ شریف والے کے چاہنے والوں کی تعداد
ایک ہزار کے قریب ہے اب آپ خود فیصلہ کر لیجئے کہ بڑا دہشت گرد کون ہے بھتہ
مافیا بن کر پاکستان کے معاشی حب کراچی میں ڈان کی صورت میں گھومنے والے
لوگ دہشت گر دہیں یا نظریاتی اور فکری بنیادوں پر اختلاف رکھنے والے علماء
کرام دہشت گرد ہیں ہمیں یہ بھی حیرانگی ہے کہ پاکستا ن کی اسمبلیوں میں
بیٹھے پشت در پشت سیاست کرنے والے خون خوار بھیڑیا نما جاگیردار سیاستدان
کس منہ سے دہشت گردی کے خلا ف بات کرتے ہیں جبکہ ان کا چہرہ دیکھ کر ان کے
اپنے حلقے کے شریف لوگ کانپ کر رہ جاتے ہیں ایسے ایسے جاگیردار اور سرمایہ
دار کہ جن کے اپنے دامن بے گناہوں کے خون سے لتھڑے ہوئے ہیں وہ پشاورسانحہ
پر ’’ مگر مچھ کے آنسو‘‘ بہا رہے ہیں حالانکہ شہداء پشاورکے اصل امین
پاکستان کے مجاہد ’’ افواج پاکستان اور اٹھارہ کروڑ پاکستانی عوام ‘‘ ہیں
ان شہداء کے مقدس خون پر مہربانی فرما کر یہ بھیڑیا نما سیاستدان سیاست
فرمانے سے گریز کریں آئیے اب تھوڑا سا یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ ملک میں
بھڑکنے والی دہشت گردی کی اس آگ کی نظریاتی اور فکری وجوہات کیا کیا ہیں
،ہمارے ازلی دشمن ممالک بھارت ،اسرائیل اور امریکہ کا اس میں کہاں کہاں پر
ہاتھ ہے ،کون کون سے نام نہاد دوست ممالک کے ’’ انقلابی ایجنڈاز ‘‘ اس ملک
میں دہشت گردوں کی فصل کو اپنے سرمائے کا پانی دے رہے ہیں او ر وہ کون کون
سے پالتو جانور ہیں کے جو انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے اس کھیل کو
بڑھاوا دے رہے ہیں یہاں بقول شاعر کہتے چلیں
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں
محوِ حیر ت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
قارئین یہ قبائلی علاقہ جات کہ جہاں اس وقت پاکستانی ہی پاکستانی کے خلاف
ہتھیار اٹھا کر ’’ جہاد ‘‘ کر رہا ہے وہ علاقے تھے کہ جو پاکستان کی ایسی
دفاعی لائن تھی کہ جسے عبور کرنا برطانیہ کے لیے بھی ایک خواب بن کر رہ گیا
تھا اور پوری دنیا میں یونین جیک لہرانے والا برطانیہ بہادر جب ان علاقوں
پر حملہ آور ہوا تو واپسی کے سفر میں اس کا ایک ہاتھ کٹ چکا تھا اور دوسرے
ہاتھ میں پھٹا ہوا یونین جیک لہرانے سے محروم ہو چکا تھا یہ وہ قبائلی
علاقہ جات ہیں کہ جنہوں نے روس کو ناکو چنے چبوا دیئے اور روس ٹکڑے ٹکڑے ہو
گیا یہ وہی قبائلی علاقہ جات ہیں کہ جن سے سکندر مقدونی نے بھی ٹکرانے سے
گریز کیا ان محب وطن قبائلیوں کے کریڈٹ پر یہ بات بھی جاتی ہے کہ جب
1947میں پاکستان بنا اور کشمیر میں جہاد شروع ہوا تو یہ قبائلی ہزاروں کی
تعداد میں اپنی بندوقیں لے کر کشمیر آن پہنچے اور بھارت کو جوتے مار کر
یہاں سے بھگا دیا اور مہاراجہ کی فوجوں کی وہ پٹائی کی کہ وہ دہلی کی طرف
بھاگنے پر مجبور ہو گئیں اس موقع پر ایک قادیانی سازش کی وجہ سے پورا کشمیر
آزاد ہوتے ہوتے رہ گیا ورنہ آج انہی قبائلی مجاہدین کی وجہ سے پورا کشمیر
آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ ہوتا ان محب وطن قبائلیوں کو ایک دور میں
پاکستان کی عسکری قیادت نے خود تربیت دے کر افغانستان میں ر وس کے خلاف
جہاد کرنے کے لیے بھیجا اور جب روس افغانستان سے نکل گیا تو کچھ عرصے بعد
امریکی ترجیحات تبدیل ہونے کی وجہ سے انہی ’’ مجاہدین ‘‘ کو ’’ شدت پسند ‘‘
کا نام دے دیا گیا نائن الیون کے بعد تبدیل ہونے والی دنیا میں جہاں بہت
کچھ بدلا وہیں پر امریکہ کی جنوبی ایشیاء میں چلنے والی پالیسی بھی بدل گئی
اور ماضی کے اتحادی مستقبل کے سب سے بڑے دشمن قرار پائے القاعدہ اور طالبان
کو دشمن قرار دے کر افغانستان پر حملہ کیا گیا اور کارپٹ بمبنگ کے ذریعے
افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا حالانکہ آج سے چند ماہ
قبل جب ہم اپنے عزیز دوست سینئر اینکر پرسن ڈاکٹر معید پیر زادہ کی دعوت پر
اسلام آباد میریٹ ہوٹل میں افغانستان 2014کے بعد کے عنوان سے ہونے والی دو
روزہ کانفرنس میں جب شریک ہوئے تو پشاورکے سابق کور کمانڈر اور سوات میں
طالبان کے خلاف آپریشن کرنے والے جنرل مسعود اختر نے ہم سے خصوصی گفتگو
کرتے ہوئے سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان کی موجودگی میں تصدیق کی کہ
القاعدہ اور طالبان تو در اصل ایک ’’ بہانہ ‘‘ ہے ،افغانستان امریکہ کا ’’
وقتی ٹھکانہ ‘‘ہے اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام امریکہ کا ’’ اصل نشانہ ‘‘
ہے یہ جنرل مسعود وہی عظیم شخصیت ہے کہ جنہوں نے بھارتی سرمائے سے پاکستان
میں دہشت گردی کرنے والے طالبان کو سوات سے جوتے مار کر بھگایا تھا اور اسی
جرم کی پاداش میں راولپنڈی میں پریڈ لین مسجد پر کیے جانے والے دہشت گردی
کے حملے میں ان کا اکلوتا بیٹا شہید کر دیا گیا تھا اسی طرح سابق ڈی جی آئی
ایس آئی جنرل حمید گل نے راقم اور سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان کو
آزادکشمیر کے پہلے لائیو ویب ٹی وی کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی پر دیئے گئے خصوصی
انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو اس وقت
امریکہ سے آنے والے ’’ معزز مہمان ‘‘ ہمیشہ یہ فرمائش کیا کرتے تھے کہ
انہیں گلگت بلتستان اور کشمیر کی سیر کروائی جائے اس سیر کرنے کے پیچھے در
اصل انتہائی خطرناک مقاصد موجود ہوتے تھے امریکہ کی اول دن سے یہ خواہش ہے
کہ چین پر نظر رکھنے کے لیے پاکستان کے پہاڑوں کو استعمال کیا جائے جنرل
حمید گل کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کا دوست ہر گز نہیں ہے اور
کشمیر کے حوالے سے امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو دھوکہ دیا ہے یہاں ہم آپ کی
خدمت میں یہ عرض کرتے چلیں کہ اسی حوالے سے ہم نے ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم
93پر گزشتہ روز ہی ایک خصوصی مذاکرہ رکھا جس کا عنوان ’’ دہشت گردی سے
انکار ‘‘ تھا اس مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے صدیق الفاروق چیئرمین متروکہ
املاک پاکستان رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پشاور آرمی پبلک سکول میں کی
جانے والی دہشت گردی اتنی خوفناک نوعیت کی ہے کہ اس حادثے نے پورے پاکستان
کو ایک لڑی میں پرو دیا اور اس کی سب سے خوبصورت نشانی یہ ہے کہ حکومت
پاکستان کے سب سے بڑے مخالف پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان
جنہوں نے ضرب عضب کے باوجود اپنے دھرنے کو جاری رکھا تھا انہوں نے فی الفور
دھرنا ختم کر کے حکومت کے ہاتھوں میں اپنا ہاتھ دے دیا اور دہشت گردوں کا
یہ پیغام واضع الفاظ میں پہنچا دیا کہ ہم اپنے بچوں کے قاتلو ں سے انتقام
لینے کے لیے ایک ہیں اس مذاکرے میں جیو نیو ز ٹی وی کے تجزیہ نگار رانا
جواد ،اے کے این ایس ایڈیٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر راہنما شہزاد راٹھور
ایڈیٹر روزنامہ جموں کشمیر ،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی صدر
افضل بٹ اور وزیر حکومت عبدالماجد خان نے بھی گفتگو کی ۔صدیق الفاروق نے
کہا کہ پاکستان کی عسکری قیادت اور سیاسی قیادت نے مل کر یہ فیصلہ کر لیا
ہے کہ اب دہشت گردوں کا پیچھا کیا جائے گا اور ہم اپنے بچوں کے قاتلوں سے
کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے ۔پشاور آرمی پبلک سکول میں جس انداز
میں معصوم بچوں کو قتل کیا گیا اس سے پوری دنیا کانپ کر رہ گئی ہے جیو نیوز
کے سینئر اینکر پرسن و تجزیہ کا ر رانا جواد نے کہا کہ پاکستان کی عسکری
اور سیاسی قیادت کو یہ سوچنا ہوگا کہ آخر وہ کون کون سے ممالک ہیں کہ جو ان
دہشت گردوں کو نہ صرف سرمایہ فراہم کر رہے ہیں بلکہ یہ ممالک اپنی زمین اور
اسلحہ بھی استعمال کرنے کی اجازت دے کر ان دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف
استعمال کر رہے ہیں رانا جواد نے کہا کہ پاکستانی دفتر خارجہ کو تمام عالمی
برادری کے سامنے حقائق رکھنے چاہیں اور ملک کے وسیع تر مفاد میں اہم ترین
فیصلے کرنے چاہیے رانا جواد نے کہا کہ میڈیا کی یہ اہم ترین ذمہ داری ہے کہ
دہشت گردوں کو کبھی بھی ہیرو بنا کر پیش نہ کرے اور عوام کو یہ شعور فراہم
کیا جائے کہ پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والے دین کی خدمت نہیں کر رہے
ہیں بلکہ دین کے اصل چہرے کو مسخ کر رہے ہیں روزنامہ جموں کشمیر کے ایڈیٹر
شہزاد راٹھور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک طرف تو مقبوضہ کشمیر میں
ایک لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو شہید کر چکا ہے اور دوسری جانب قبائلی
علاقہ جات اور بلوچستان میں پاکستان کے دشمنوں کو اسلحہ ،سرمایہ اور تربیت
فراہم کر کے پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے شہزاد راٹھور نے کہا کہ
آرمی کے آپریشن کے بعد اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ یہ دہشت گرد گلگت
بلتستان اور آزادکشمیر میں پناہ گاہیں تلاش کرنے کی کوشش کریں اس حوالے سے
آزادکشمیر حکومت کو الرٹ رہنا ہو گا پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے
مرکزی صدر افضل بٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور آرمی پبلک سکول پر کیے
جانے والے دہشت گردوں کے حملے نے پاکستانی قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے
ضرورت اس امر کی ہے کہ اہم ترین معلومات کی روشنی میں مستقبل کی تمام
پالیسی بنائی جائے اور دہشت گردی کی لعنت کو اکھاڑ کر رکھ دیا جائے افضل بٹ
نے کہا کہ دہشت گردی کی اس آگ نے پہلے پچاس ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں
کو اپنی لپیٹ میں لیا اور دس ہزار سے زائد پاکستانی فوجی شہید ہوئے اور اب
یہ آگ بڑھتے ہوئے ہمارے بچوں تک پہنچ چکی ہے اور اگر اب بھی ہم نے ہوش کے
ناخن نہ لیے تو کل میڈیا سے لے کر ہر طبقے تک یہ آگ پہنچ جائے گی وزیر
حکومت عبدالماجد خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری
عبدالمجید نے پشاور میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی طرف سے
بلائی جانے والی آل پارٹی کانفرنس میں شرکت کی ہے اور وہاں پر کیے گئے
فیصلوں کی روشنی میں آزادکشمیر کی تمام انتظامی مشینری کو الرٹ کر دیا گیا
ہے چیف سیکرٹری ،آئی جی پی ،ڈی آئی جی صاحبان ،کمشنرز اور ڈپٹی کمشنر سمیت
تمام اعلیٰ آفیسران کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ دہشت گردوں پر خصوصی
نظر رکھی جائے اور کسی بھی سانحہ سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جائیں
۔عبدالماجد خان نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات میں بھی شہید ہونے والے بچے
ہمارے بچے ہیں اور اسی طرح پورے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید
کیے جانے والے شہری اور بچے ہمارے عزیز ہیں آرمی پبلک سکول پشاور میں ایک
سو تیس کے قریب معصوم بچوں کو جس طرح شہید کیا گیا وہ پوری قوم کو تڑپا کر
رکھ گیا ہے آج ہم دہشت گردوں کے خلاف متحد کھڑے ہیں اور ہم ہر صورت میں
انہیں ختم کریں گے ۔پاکستان مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے میڈیا کو آرڈینیٹر
عبدالغفور قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد
نواز شریف اور بہادر افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف مل کر
پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کر دیں گے ۔
قارئین پشاورسانحہ کے حوالے سے مذاکرے کی یہ گفتگو ہم نے آپ کے سامنے پیش
کر دی ہے ہم انتہائی دیانتداری کے ساتھ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے قبائلی
علاقہ جات میں امریکہ کی طرف سے کیے جانے والے ڈرون حملوں کے نتیجہ میں
شہید ہونے والے ہزاروں معصوم شہریوں اور معصوم بچوں کا قتل کیا جانا در اصل
دہشت گرد ی کی اصل جڑ ہے افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ ان معصوم قبائلی بچوں
کو نہ تو پاکستان کا شہری سمجھا گیا اور نہ ہی ان کے خون پر کسی بھی آنکھ
سے کوئی آنسو ٹپکا ہے یہ لال مسجد میں شہید کیے جانے والے طلباء و طالبات
کی اوپن ایف آئی آر کا نتیجہ سامنے نہ آنا ہے کہ جس کی وجہ سے آرمی پبلک
سکول کے سانحہ جیسا سیاہ دن ہمارے سامنے آگیا اب بھی وقت ہے پاکستان کے
پالیسی ساز مہربانی فرما کر مزید غلطیاں کرنے کی بجائے ’’ یہ بچے اور وہ
بچے ۔۔۔‘‘ کی تفریق کرنے کی بجائے پاکستان کے تمام بچوں کو اپنے بچے سمجھیں
اور ان کے خون کو اپنا خون سمجھیں بصورت دیگر دہشت گردی نہیں رک سکتی
۔کیونکہ بے گناہ کا خون انقلاب کی بنیاد رکھتا ہے بقول چچا غالب ہم یہ کہتے
چلیں
بس کہ دشوار ہے کہ ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انسان ہونا
گریہ چاہے ہے خرابی مر ے کاشانے کی
در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا
وائے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھ کو
آپ جانا ادھر اور آپ ہی حیراں ہونا
جلوہ از بس کہ تقاضائے نگہ کرتا ہے
جو ہر آئنہ بھی چاہے ہے مژگاں ہونا
عشرت ِقتل گہِ اہل تمنا مت پوچھ
عید ِ نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
لے گئے خاک میں ہم داغِ تمنائے نشاط
تو ہو اور آپ بہ صد رنگ گلستان ہونا
عشرتِ پارہ ء دل زخمِ تمنا کھانا
لذتِ ریش جگر ،غرق نمکداں ہونا
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
قارئین امریکہ بہادر نے پاکستان کو ’’ آگے کنواں پیچھے کھائی ‘‘ جیسی
پوزیشن پر خود پہنچایا ہے اور آج دور بیٹھ کر آگ کا نظارہ کر رہا ہے ہم دل
سے یقین رکھتے ہیں کہ افواج پاکستان پر حملہ کرنے والے لوگ پاکستان کے دوست
نہیں ہیں اور نہ ہی دین کے خادم ہیں آرمی پبلک سکول پشاور میں ڈیڑھ سو بچوں
کے قتل کے موجب ہر گز مسلمان نہیں ہو سکتے لیکن ہم یہ بھی دل سے یقین رکھتے
ہیں کہ پاکستان کے بازوئے شمشیر زن محب وطن قبائلی کبھی بھی پاکستان کے
دشمن نہیں ہو سکتے ۔ہمیں ان وجوہات کو دور کرنا ہو گا کہ جن کی وجہ سے دہشت
گردی پھیل رہی ہے آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک مریض جس کے گلے کا آپریشن ہوا تھا اس نے ہوش میں آنے کے بعد نرس سے
فرمائش کی
’’ سسٹر کیا آپ مجھے ایک گلاس پانی پلا سکتی ہیں ‘‘
نرس نے ہمدردی سے پوچھا
’’ بھائی کیا آپ کو پیاس لگی ہے ‘‘
مریض نے بیچارگی سے کہا
’’ جی نہیں سسٹر میں دراصل یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ آپریشن کے بعد کہیں میری
گردن تو لیک نہیں کر رہی ‘‘
قارئین ہمارا خیال ہے کہ امریکہ کے اشاروں پر کیے جانے والے کسی بھی آپریشن
کلین اپ کے نتیجے میں پاکستان کی اپنی گردن لیک ہو سکتی ہے مہربانی فرما کر
ملکی پالیسیاں غیر ملکیوں کے اشاروں پر بنانے کا کام بند کیا جائے ۔ |