سورہ البقرہ -٢ -
--------------------------- آیہ # ٢٢٦ تا ٢٣١
اور وہ جو قسم کھا بیٹھتے ہیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کی انھیں چار مہینے
کی مہلت ہے پس اگر اس مدت میں پھر آئے تو الله بخشنے والا مہربان ہے - اور
اگر چھوڑ دینے کا ارادہ پکا کر کر لیا تو الله سنتا جانتا ہے - اور طلاق
والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین حیض تک اور انھیں حلال نہیں کہ چھپائیں
وہ جو الله نے ان کے پیٹ میں پیدا کیا اگر الله اور قیامت پر یقین رکھتی
ہیں اور انکے شوہروں کو اس مدت کے اندر انکے پھیر لینے کا حق پنھچتا ہے اگر
ملاپ چاہیں اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق
اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے اور الله غالب حکمت والا ہے - یہ طلاق دو بار
تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نکوئی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور
تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا اس میں سے کچھ واپس لو مگر جب
دونوں کو اندیشہ ہو کہ الله کی حدیں قائم نہ کرینگے پھر اگر تمہیں خوف ہو
کہ وہ دونوں ٹھیک انہی حدوں پر نہ رہینگے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو
بدلہ دے کر عورت چھٹی لے یہ الله کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو
الله کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں - پھر اگر تیسری طلاق اسے دی
تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے پھر وہ
دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل
جائیں اگر سمجھتے ہوں کہ الله کی حدیں نبھائیں گے اور یہ الله کی حدیں ہیں
جنھیں بیان کرتا ہے دانشمندوں کے لئیے - اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور
انکی میعاد آ لگے تو اس وقت تک یا بھلائی کے ساتھہ روک لو یا نکوئی کے
ساتھہ چھوڑ دو اور انھیں ضرر دینے کے لئیے روکنا نہ ہو کہ حد سے بڑھو اور
جو ایسا کرے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے اور الله کی آیتوں کو ٹھٹھا نہ بنا
لو اور یاد کرو الله کا احسان جو تم پر ہے اور وہ جو تم پر کتاب اور حکمت
اتاری تمہیں نصیحت دینے کو اور الله سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ الله سب
کچھہ جانتا ہے |