زید حامد۔ یوسف کذاب کا ساتھی و صحابی، حقیقت یافسانہ؟
(Muhammad Waqar, Karachi)
(1)……تصویرکاپہلارخ:
ایک یونیورسٹی طالب علم نے زید حامد سے ان کے یوسف کذاب کے ساتھ تعلق کے
بارے میں پوچھا تواس نے کہا کہ میری یوسف علی سے1992ء میں ملاقاتیں ہوئیں
تھیں، پھر میں کراچی چھوڑ کر راولپنڈی چلا آیااور اس کے بعد میرا اس سے
رابطہ نہیں ہوا ۔(wake up pakistan)کے عنوان سے یونیورسٹیوں کے طلباء و
طالبات میں رائے عامہ بیدار کرنے کی مہم کے دوران یوسف کذاب سے ’’نبی و
صحابی‘‘ (نعوذ باﷲ )والا تعلق اور رابطہ چھپانے کے لیے نہ جانے زید حامد
کتنے جھوٹ بول چکا ہے اور کتنے جھوٹ مزید بولنے پڑیں گے ؟ زید حامد نے مارچ
2010ء کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں اپنا تعارف کرواتے ہوئے بھی یوسف
کذاب کے ساتھ لمبی رفاقت کا سفر گول کردیا۔ لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں
زید حامد نے حلفاً کہا کہ میں محمد ﷺ پر ایمان نبوت رکھتا ہوں ۔آ پ ﷺ کے
بعد کسی مدعی نبوت ،کذاب ، نجس ، ملعون، مردود ، کافر اور ملحد کے ساتھ
میرا دینی و مذہبی اعتبار سے کوئی تعلق نہ تھااور نہ کبھی رہے گا، ایسے شخص
کو عقیدہ ختم نبوت کے فلسفہ کی بنیاد پر کافر اور ملحد سمجھتا ہوں(اس کی
یہی پریس ریلیز انٹرنیٹ پر جاری کی گئی اور علماء کرام سے تائید لینے کے
لیے ہر جگہ جاکر یہی حلف دیتا رہا۔)
ان دومیں سے پہلی بات سے صرف ملاقات کی حدتک زیدحامدکایوسف کذاب سے تعلق
وتعارف ثابت ہوتاہے ،جب کہ دوسری بات سے اس کے عقیدہ ختم نبوت
پراعتقاداوریوسف کذاب سمیت کسی بھی مدعی نبوت ،کذاب ، نجس ، ملعون، مردود ،
کافر اور ملحد کے ساتھ دینی و مذہبی تعلق کی بڑی شدت سے نفی ہوجاتی
ہے۔کیازیدحامدکی ان باتوں پراندھااعتمادکیاجاسکتاہے؟نہیں اورہزگزنہیں ،کیوں
کہ غیرجانب داری سے حقائق کامشاہدہ کرنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ زید
حامد اپنی اس نوع کی باتوں اوروضاحتوں سے لوگوں کو دھوکا دینا اور جھوٹ
بولنا چاہتا ہے۔
(2)……تصویرکادوسرارخ:
یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ زید حامد کا یوسف کذاب کے ساتھ تعلق رہا ہے
اور وہ اس کے عقائد و نظریات سے متأثر بھی تھا۔1992ء کے بعد سے لے کر یوسف
کذاب کو قادیانیوں کے قبرستان میں دفن کیے جانے تک باقی مریدوں کی نسبت
زیدحامد کا ساتھ مدعی نبوت یوسف کذاب سے سب سے زیادہ رہا تھا ۔ زید حامد اب
بھی یوسف کذاب کا بھر پور دفاع کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ،
یوسف کذاب کا دفاع کرتے ہوئے علمائے کرام کے خلاف نازیباکلمات کہتااور
گالیاں تک بکنے سے دریغ نہیں کرتا اور جھوٹ پر جھوٹ بول کر یوسف کذاب کو
سچا ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتاہے ۔ ہم آئندہ سطور میں یہ بات ثابت کردیں
گے کہ مدعی نبوت کذاب، نجس، ملعون ، کافراورملحد یوسف کذاب کے ساتھ زید
حامد کادینی و مذہبی تعلق رہا تھا۔
ہم زید حامد کو یاد کرواتے ہیں کہ اس کا یوسف کذاب کے ساتھ کیا تعلق تھا؟
بالخصوص 1997ء سے2000ء تک کاعر صہ جو زید حامد نے یوسف کذاب کی خدمت میں
بھر پور طریقے سے گذارا تھا۔
٭……زید حامد ،ملعون مدعی نبوت یوسف کذاب کے گمراہ کن عقائد پر مبنی پمفلٹ
چھپواکر انہیں تقسیم کرنے کا انتظام خود کیا کرتا تھا۔
٭……یوسف کذاب کے اور ورلڈ اسمبلی آف مسلم یونٹی کے اجلاس کیلئے چھوٹی بڑی
تقاریب کا اہتمام زید حامد کی ذمہ داری تھی۔
٭……یو سف کذاب کے عقیدت مند جو نقد رقم اور دیگر اشیاء نذرانے کے طور پر
دیا کرتے تھے ، ان کا حساب کتاب بھی زید حامد کے پاس ہوتاتھا۔
٭……28 فروری 1997ء کو نام نہاد ورلڈ اسمبلی آف مسلم یونٹی کے اجلاس منعقدہ
’’بیت الرضاء‘‘ چوک یتیم خانہ ملتان روٖڈ لاہور میں جب یوسف کذاب نے اپنا
تعارف بطور نبی کروایا تو زید حامد بھی شریک تھا۔ یوسف کذاب نے کہا تھا :
’’ کائنات کے سب سے خوش قسمت ترین انسانو ! اﷲ سے محبت کرنے والے خوش نصیب
صاحبان ایمان! حضور ر ﷺسے وابستہ ہونے والو! ان پر وارفتہ ہونے والو! آپ کو
مبارک ہو کہ آج آپ کی اس محفل میں القرآن موجود ہے ، پارے بھی موجود ہیں ،
آیات بھی موجود ہیں ۔ آپ میں سے ہر ایک اپنی اپنی جگہ پر ایک آیت ہے ، کچھ
خوش نصیب اپنی اپنی جگہ پر پارہ ہیں جن کو اپنے پارے ہونے کا احساس ہے ان
کو قرآن کی پہچان ہے ۔ آج نور کونین نچھاور کرنی ہے اور نور کے اس سفر میں
جو لوگ انتہائی معراج پر پہنچ گئے ہیں ، ان کا بھی آپ سے تعارف کروانا ہے ۔
آج کم از کم یہاں اس محفل میں100صحابہ ہیں ،100 اولیاء موجود ہیں ، ہر عمر
کے لوگ بھی موجود ہیں ، ایک ایک کا تعارف کروانے کو جی چاہتا ہے ، لیکن ہم
آج صرف دو کا تعارف کروائیں گے ۔ بھئی! صحابی وہی ہوتا ہے ناں ،جس نے صحبت
رسول میں ایمان کے ساتھ وقت گزارا ہواور ان پر قائم ہو گیا ہو اور رسول اﷲ
ہیں ناں ! اگر ہیں تو ان کے صاحب بھی ہیں ، ان کے صاحب جو مصاحب ہیں وہی تو
صحابی ہیں ، انھی صحابہ کے ذریعے کائنات میں رزق تقسیم ہورہاہے ، انھی کے
ذریعے کائنات میں رنگ لگا ہوا ہے اور انھی کے صدقے شادی بیاہ ہورہے ہیں ،
پانی مل رہا ہے ، ہوا چل رہی ہے اور چاند کی چاندنی اور سورج کی روشنی ہے ،
یہ نہ ہوں تو اﷲ بھی ان کی قسم اٹھاتا ہے کہ کچھ بھی نہ ہو ، حتیٰ کہ یہ جو
سانس آرہا ہے ، یہ بھی انھی کے صدقے ہے۔آج اس محفل میں100 صحابہ موجود ہیں
اور ہر ایک اپنی اپنی جگہ نمونہ ہے اور ہر ایک کا تعارف کروانے کو جی چاہتا
ہے ، لیکن آج ہم دو کا تعارف کروائیں گے ۔ ایک وہ خوش نصیب ہستی ہے ، کا
ئنات میں واحد ہستی ہے ، نام بھی ان کا عبد الواحد ہے۔محمد عبدالواحد ایک
ایسے صحابی اور ایک ایسے ولی اﷲ ہیں کہ پوری کائنات میں جن کا خاندان سب سے
زیادہ تقریبا سارے کا سارا وابستہ ہے ، رسول سے وارفتہ ہے ،محمد الرسول سے
وابستہ ہوکر محمد مصطفیٰ تک پہنچا ہے اور محمد مصطفیٰ کے ذریعے ذات حق
سبحانہ تعالیٰ تک پہنچاہے ۔ اب میں دوسر ا تعارف اس نوجوان ولی کا کرواؤں
گا ، صحابی کا کرواؤں گا جس کے سفر کا آغاز ہی صدیقیت سے ہوا ہے اور جس دن
ہمیں نیابت مصطفی عطا ہوئی تھی اگلی صبح ہم کراچی چلے آئے تھے اور سب سے
پہلے وابستہ ہونے والے اور وارفتہ ہونے والے سید زید زمان حامد ہی تھے ۔‘‘
جب اس اجلاس میں زید حامد کا تعارف مقام صدیقیت سے آغاز کرنے والے صحابی کی
حیثیت سے ہواتو اس نے کھڑے ہوکر شکریہ کے چند کلمات کہے جن کے الفاظ یہ ہیں
:’’کتابوں میں پڑھا تھا ، چالیس چالیس پچاس پچاس سال چلّے کیے جاتے تھے ،
ریاضت اور مجاہدہ کیا جاتا تھا، میرے آقا سیدنا علیہ الصلاۃ والسلام کی
انتہاء سے شدید انتہائی محبت کے بعد ایک طویل سفر ریاضت اور مجاہد ے کا
گزارا جاتا تھا تو زیارت ہوتی تھی ، کہاں یہ ماحول ، کس کے پاس وقت ہے کہ
چلّے کرے، کس کے پاس وقت ہے کہ صدیوں کی عبادتیں کرے اور پھر دیدار نصیب ہو
، تڑپ تو تھی کہ دیدار نصیب ہو ، مگر اب
روز سمجھ میں آیا کہ زہد ہزاروں سال کا ایک طرف اور پیار کی نگاہ ایک طرف۔
نگاہِ مردِ مؤمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
اپنے کسی پیار ے کو دیکھیں جو پیار کی نگاہ دے تو صدیوں کا سفر لمحوں میں
طے ہوجاتا ہے ۔ نعرہ تکبیر……!
زید حامد لاکھ جھوٹ بولے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ اس کی آڈیو ریکارڈنگ عدالت
میں پیش کی جا چکی ہے ، عدالت میں ثابت ہوچکاہے کہ یہ تقریر یوسف کذاب اور
زید حامد کی ہے ، اس محفل میں موجود لوگوں نے اس تمام واقعے کی عدالت میں
شہادت بھی دی ہے جو عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے اور زید حامد کے جھوٹے
پروپیگنڈہ کا منہ توڑ جواب بھی ، البتہ ’’میں نہ مانوں‘‘ کاتو کوئی علاج
نہیں ہے۔
٭……یوسف کذاب کے خلاف تھانہ ملت پارک میں درخواست دی گئی تو یوسف کذاب اور
اس کے اہل خانہ کی حفاظت کی ذمہ داری زید حامد کے ذمے لگائی گئی جو زید
حامد نے’’ برنکس کمپنی‘‘ کے ذریعے پوری کی۔
٭……یوسف کذاب کیس کی پیروی زید زمان اور سہیل احمد نے بھر پور طریقے سے کی
۔
٭……یوسف کذاب کے کیس کے سلسلے میں زید حامد علمائے کرام سے ملتا رہااور اس
کی تصویر کا ایک رخ دکھلاکر اور جھوٹ بول کر دھوکہ دینے کی کوشش کرتا رہا
ہے ۔
٭……زید حامد مولانا عبد الستار نیازی کے پاس آیا اور دھوکے اور جھوٹ کا
سہارا لیکر یوسف کذاب کے بارے میں بیان لے گیااور اخبار میں چھپوا دیا ۔ جب
مولانا عبدالستار نیازی صاحب کو یوسف کذاب کی تحریروں ، تقریروں اور ڈائری
کے بارے میں بتایاگیاتو انھوں نے تردیدی بیان جاری کیا،جس کے الفاظ یہ ہیں
’’ یوسف کذاب کے بارے میں مجھے تصویر کا ایک رخ دکھایا گیا،زید زمان نامی
لڑکا چند افراد کے ساتھ آیا،’’مرد کامل کا وصیت نامہ‘‘سے چند اقتباسات پڑھ
کر سنائے ، ان میں سے کوئی قابل اعتراض بات نہیں تھی ، صحیح صورتحال کا علم
مجھے نہیں تھا، یوسف کذاب کی آڈیو کیسٹ بھی نہیں سنی جس میں اس نے100صحابہ
والی بات کی ہے ، وہ واقعی گستاخ رسول ہے تو کلیئرنس دینے کا سوچ بھی نہیں
سکتا ہوں۔ (1)
٭……یوسف کذاب کے نمائندہ کی حیثیت سے زید حامد پیغام لیکر’’ خبریں ‘‘کے
دفتر گیا اور اصرار کرتا رہا کہ یوسف کذاب کا مسئلہ عدالت کی بجائے علماء
بورڈ میں حل کیا جائے ، زید حامد کا یہ اقرار انٹرنیٹ پر بھی موجود ہے۔(2)
٭……یوسف کذاب کی اہلیہ نے، جب یوسف کذاب جیل میں تھا، بعض کاغذات زید حامد
اور سہیل احمد کے ذریعے امریکی قونصلیٹ کو بھجوائے۔
٭…… زید حامد نے یوسف کذاب کو اس ملک سے فرار کروانے کے لیے حقوق انسانی کی
تنظیموں اور غیر ملکی سفارتخانوں سے بھی رابطے کیے ۔
٭……جب یوسف کذاب کے خلاف گستاخی رسالت اور دعوائے نبوت کی بنیاد پر سزائے
موت کا عدالتی فیصلہ آیا تو زید حامد نے ردّ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا
تھا: ’’ یہ عدل و انصاف کا خون ہے‘‘۔(3)
٭……زید حامد، یوسف کذاب کی رہائی کے سلسلے میں سب سے زیادہ سر گرم رہا اور
عدالت میں ہر تاریخ پر موجود ہوتا تھا۔
٭……مؤرخہ 22 جون 1999ء کو زید حامد نے سیشن کورٹ لاہور میں ملزم یوسف کے
بارے میں ایک درخواست دائر کی کہ یوسف کذاب بیماری کی وجہ سے حاضر نہیں
ہوسکتے ، نیز زید حامد نے اس درخواست کے ساتھ میٖڈیکل ہیلتھ سر ٹیفکیٹ بھی
پیش کیا، درخواست منظور ہوئی اور یوسف کی حاضر ی معاف کرتے ہوئے 22 جولائی
1999ء تک کے لیے کاروائی ملتوی کردی گئی۔
٭……جب یوسف کذاب کو سزائے موت کا حکم سنایا تووہاں موجود یوسف کذاب کے
ساتھیوں میں سے سب سے زیادہ پریشان زید حامد تھا اور زید حامد مسلمانوں کو
دھمکیاں دیتے ہوئے یہ کہہ رہا تھا کہ سب کچھ تباہ ہوجائے گا۔ (4)
اسی طرح روز نامہ ’’نیا اخبار‘‘نے اپنی اشاعت میں لکھا : یوسف کذاب کو
عدالت سے سز ا سنائے جانے کے بعد جب جیل لے جایا جانے لگا تو اس موقع پر اس
کے خلیفہ زید زمان نے تڑیاں لگانی شروع کردیں، زید زمان زور زور سے کہنے
لگا کہ ’’تم تباہ ہوجاؤ گے، اپنا انتظام کرلو‘‘ یاد رہے کہ یوسف کذاب نے
زید زمان کو (نعوذباﷲ )اپنا صحابی قرار دے رکھا تھا۔(5)
٭……یوسف کذاب کے قتل کیس سے لیکراس کی لاش کوقبرستان میں دفن کرنے تک تمام
امور میں زید حامد پیش پیش تھا۔
٭……زید حامد ، یوسف کذاب کے افکار و نظریات سے بغاوت کرنے اور اسے کذاب
کہنے پر اپنی اہلیہ مسماۃنصرت جمیل پر تشدد کرتا رہا اور بالآخر اسے طلاق
دے دی۔ مسماۃنصرت جمیل اس بات کی تصدیق کرنے والوں میں شامل ہیں کہ زید
حامد اپنے اندرونی حلقوں میں یوسف کذاب کا پرچار کرتا رہاہے۔
٭……تنظیم اسلامی نے اپنا موقف مؤرخہ 17 مارچ2010ء کوجاری کیا ،جس میں لکھا
تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ زید حامدکا یوسف کذاب سے ماضی میں قریبی
تعلق تھا۔ (6)
قارئین محترم! آپ نے یوسف کذاب کے غلیظ عقائد باطلہ پڑھے اور اس کے نام
نہاد صحابی زید حامد کے اس کے ساتھ گہرے اور قریبی تعلق کے بارے میں بھی
ملاحظہ فرمایا،جس سے زید حامد کی اصلیت اظہرمن الشمس ہوجاتی ہے۔میری سادہ
لوح محب وطن، اہل درد پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ وہ اس کے پھینکے ہوئے
جال میں مت آئیں ، ورنہ یہ شخص گمراہ کرکے رکھ دے گا۔
حوالہ جات:
(1)……روزنامہ خبریں، 10 جولائی1997ء
(2)……ویب سائٹ:[email protected],www.endofprophethood.com،
مرکزسراجیہ
(3)……روز نامہ ڈان ، 13 اگست 2000ء
(4)……روزنامہ انصاف، 6اگست2000ء
(5)……روز نامہ نیااخبار ۔ 5 اگست2000ء
(6)……ویب سائٹ:[email protected],www.endofprophethood.com،
مرکزسراجیہ |
|