حلیہ مبارک پر ایک محتصر اور جامع نوٹ

ویسے تو دنیا نے بہت سے حسینوں کو دیکھا ہوگا مگر ان سب میں میرے آقا ،آقائے نامدار،محمد مصطفیٰ ،محمد مجتبیٰ ،محمد عربی ﷺ کی شان کچھ اور ہے،آئیے اقائے نامدار ﷺ کے حلیہ مبارک سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

’’حسن و جمال کی ایک جھلک‘‘
٭حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ تمام لوگوں سے زیادہ خوبصورت اور خوب سیرت تھے،نہ دراز قد اور نہ پس قامت۔(صحیح البخاری،جلد۲،صفحہ۵۶۴)
٭حضرت عائشہؓ بئان کرتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کا چہرہ اقدس پرُنور اور انتہائی خوبصورت تھاجب کوئی آپﷺ کے چہرہ کی رعنائی بیان کرتا تو چودہویں کے چاند سے تشبیہ دیتا،یعنی لوگوں کو آپﷺ کا روئے زیبا چمکتے ہوئے چاند کی طرح جگمگاتا ہوا نظر آتا۔(دلائل النبوۃ،جلد۱،صفحہ۲۹۸)
٭حضرت کعب بن مالکؓ کا بیان ہے کہ جب میری جنگ تبوک میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے توبہ قبول ہوئی تو میں نبی اکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوااور سلام کیا،میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کا چہرہ مبارک مارے خوشی کے چمک رہا ہے اور آپ ﷺ خاموش ہوتے تو آپ ﷺ کا چہرہ ایسے دمک اُٹھتا گویا شاند کا ایک ٹکڑا ہے۔(صحیح البخاری،جلد۲،صفحہ۵۶۵)
٭حضرت ام معبد ؓ نے آپ ﷺ کے حسن سراپا کا یوں نقشہ کھینچا ہے !میں نے ایک ایسا آدمی دیکھا جو رنگت کی چمک دمک اور چہرے کی تابانی لئے ہوئے تھا،دور سے دیکھنے میں سب سے خوبصورت اور وجیہ اور قریب سے دیکھنے میں انتہائی جاذب نظرو پرجمال۔(مستدرک حاکم،جلد۳،صفحہ۹)
٭حضرت جابرؓ سے کسی نے دریافت کیا کہ نبی اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح (چمکدار اور لمبا)تھا فرمایا کہ نہیں بلکہ سورج اور چاند کی طرح روشن اور گول تھا۔(مسند امام احمد،جلد۵،صفحہ۱۰۴)

’’پرکشش رنگت‘‘
٭حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نہ دراز قد تھے نہ پست قامتبلکہ آپ کا قدوقامت درمیانہ تھا،آپﷺ کا رنگ مبارک نہ تو چونے کی طرح خالص سفید اور نہ گندمی کہ سانولانظر آئے بلکہ گورا چمکدار تھا۔آپﷺ کے بال نہ زیادہ پیچ دار اور نہ بالکل سیدھے تنے ہوئے بلکہ ہلکا سا خم لئے ہوئے تھے،آپﷺ پر وحی کا آغاز چالیس سال کی عمر میں ہواپھر اس کے بعد دس سال مکہ میں رہے اور دس سال مدینہ میں قیام فرمایا۔وفات کے وقت سر اور داڑھی مبارک میں بمشکل بیس بال سفید تھے۔(صحیح البخاری،جلد۲،صفحہ۵۶۴)
٭حضرت علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کا روئے زیبا سفید ہلکی سی سرخی لئے ہوئے تھا۔(مسند امام احمد،جلد۱،صفحہ۹۶)
امام بیہقی ؒ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے جسم مبارک کا وہ حصہ جو دھوپ اور ہوا میں کھلا رہتا تھا وہ سرخی مائل اور جو حصہ کپڑوں میں چھپا رہتا وہ سفید چمکدار تھا۔
٭حضرت محرش الکعبی ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے عمرہ کے لیے’’ مقام جعرانہ‘‘سے رات کے وقت احرام باندھا میں نے آپﷺ کی قمر دیکھی جو رنگت میں سفید گویا کہ چاند سے ڈھلی ہوئی تھی۔(مسند امام احمد،جلد۳،صفحہ۴۲۶)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کا رنگ انتہائی خوبصورت،سفید سرخی مائل تھا اور بدن بدن کا وہ حصہ جو کپڑوں یا بالوں کی وجہ سے چھپا رہتا تھا وہ اور بھی حسین و جمیل،سفید اور چمکدار تھا۔جیسا کہ مندرجہ ذیل احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔
٭حضرت ابو ہریرۃ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کا رنگ سفید چمکدار تھا گویا کہ چاندی سے بدن ڈھلا ہوا ہے اور بال قدرے خمدار تھے۔(دلائل النبوۃ،جلد۱،صفحہ۱۷۹)
حضرت ہند بن ابی ہالہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے بدن کے جن حصوں پر بال یا کپڑا نہ ہوتا وہ بھی شفاف اور انتہائی خوبصورت تھے۔(شمائل الترمذی مترجم،صفحہ ۲۰)

’’دِلنشین آنکھیں‘‘
٭حضرت علی ؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کی بڑی بڑی سرخی مائل آنکھیں،پلکیں دراز اور داڑھی گھنی تھی۔(مسند اما م احمد،جلد۱،صفحہ۸۹)
٭حضرت علی ؓ رسول اﷲ ﷺ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کا رنگ گورا،چہرے میں قدرے گولائی،آنکھیں کشادہ،سیاہ اور پلکیں طویل تھی۔(دلائل النبوۃ،جلد۱،صفحہ۲۱۲)
٭حضرت جابر بن سمرہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کی آنکھیں سرمگیں تھیتم دیکھتے تو کہتے کہ آپ ﷺ نے آنکھوں میں سرمہ لگا رکھا ہے حالانکہ سرمہ نہ لگا ہوتا۔(مسندامام احمد،جلد۵،صفحہ۱۹۷)
٭حضرت ام معبد ؓ رسول اﷲ ﷺ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ ﷺ کی آنکھیں انتہائی سیاہ اور کشادہ تھی۔(مستدرک حاکم،جلد۳،صفحہ۱۰)

’’خوبصورت آبرو‘‘
٭حضرت ام معبدؓ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کی پلکیں دراز اور ابرو باریک اور پیوستہ تھے۔(لیکن ایک دوسرے سے الگ الگ تھے)۔(مستدرک حاکم،جلد۳،صفحہ۱۰)
٭حضرت ہند بن ابی ہالہؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے ابرو قوس کی طرح خ مدار،باریک اور گنجان تھیلیکن دونوں جدا جدااور ان کے درمیان ایک رگ کا وبھار تھا جو غصہ آنے پر نمایا ہو جاتا تھا۔(شمائل الترمذی مترجم،صفحہ۲۰)
٭حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کی کشادہ اور روشن پیشانی پلکیں درازاور ابرو کے درمیان فاصلہ تھا۔(دلائل النبوۃ،جلد۱،صفحہ۲۱۶)
٭حضرت ابو امامہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کا رنگ گورا ،خوبصورت جس میں ہلکی سرخی نمایاں،قدرے خمیدہ بال،قدرتی طور پر سُرمگیں آنکھیں اور پلکیں طویل تھی۔(طبقات ابن سعد،جلد۱،صفحہ۴۱۶)
٭حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے دونوں ابرو کا درمیانی فاصلہ ڈھلی ہوئی خالص چاندی کی طرح سفید اور چمکدار تھا۔(دلائل النبوۃ،جلد۱،صفحہ۲۹۸)

’’دہن دل ربا‘‘
٭حضرت ابو ہریرۃؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کا دہن مبارک بہت حسین اور خوبصورت تھا۔(دلائل النبوۃ،جلد۱،صفحہ۳۱۷)
٭حضرت یزید الفارسی خواب میں رسول اﷲ ﷺ کی زیارت سے شرف یاب ہوئے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ خندہ رو یعنی مسکراہٹیں بکھیر رہے ہیں(حضرت ابن عباسؓ نے بحالت خواب دیکھے ہوئے حلیہ کی تصویب فرمائی)۔(شمائل الترمذی مترجم،صفحہ۴۵۷)
٭حضرت ابوقرصافہ ؓ رسول اﷲ کاحلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دیکھتے وقت ایسا معلوم ہوتا گویا آپﷺ کے منہ سے نور کی کرنیں نمودار ہو رہی ہیں۔(مجمع الزوائدبحوالہ طبرانی،جلد۸،صفحہ۲۸۰)

’’چمکدار دندانِ مبارک‘‘
٭حضرت ہند بن ابی ہالہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے دانت باریک خوبصورت اور آبدار تھے ان کے درمیان خوشنما ریخیں تھیں۔(شمائل الترمذی،صفحہ۶۰)
٭حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ کا بیان ہے کہ پہلے پہلے جب مجھے رسول اﷲ ﷺ کے متعلق علم ہوا تو میں چچاؤں کے پاس مکہ مکرمہ آیا،اہل خانہ نے حضرت عباس بن عبدالمطلب کی طرف مجھے بھیجا،جب میں ان کے پاس آیا تو وہ بئر زم زم سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے،میں بھی ان کے پاس بیٹھ گیا اچانک دیکھتا ہوں کہ باب صفا سے ایک صاحب برآمد ہوئے جن کا رنگ گورا سرخی مائل،قدرے خمیدہ بال،جو کانوں کی لوؤں تک بڑھے ہوئے (ناک بلند آگے سے ذرا جھکی ہوئی)اولوں کی طرح سفید اور آبدار دانت،گہری سیاہ آنکھیں، گھنی داڑھی تھی۔(حلیۃ الاولیاء)
٭حضرت ہند بن ابی ہالہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ (کی بیشتر ہنسی تبسم کی صورت میں تھی)مسکراتے تو دانت اولوں کی طرح چمکتے۔(شمائل الترمذی)

’’خوبصورت سُتواں ناک‘‘
٭حضرت ہند بن ابی ہالہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کی ناک مبارک بلندی مائل سامنے سے قدرے جھکی ہوئی تھی اس پر نورانی چمک جس کی وجہ سے سرسری نظر میں بڑی اونچی معلوم ہوتی۔(شمائل الترمذی،مترجم،صفحہ۲۰)
٭حضرت عبد اﷲ بن مسعود ؓ رسول اﷲ ﷺ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کی بینی مبارک اعتدال کے ساتھ اونچی تھی۔(حلیۃ الاولیاء،جلد۱،صفحہ۱۷۲)
٭عدوی قبیلے کا ایک آدمی اپنے دادا سے بیان کرتا ہے (جس نے رسول اﷲ ﷺ کو دیکھاتھا)آپ ﷺ کا حسین سیمابی جسم تھا،کندھوں تک بڑھے ہوئے خوبصورت بال اور ناک سُتواں تھی۔(دلائل النبوۃ،جلد ۱،صفحہ۲۴۸)

’’حسین رخسار‘‘
٭حضرت ہند بن ابی ہالہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے رخسار مبارک ہموار اور ہلکے،البتہ نیچے کو ذرا سا گوشت ڈھلکا ہوا تھا۔(شمائل الترمذی مترجم،صفحہ ۲۰)
٭حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے کسی شخص نے رسول اﷲ ﷺ کے حلیہ کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے مرمایا کہ رسول اﷲ ﷺ بے حد روشن جبین تھے جب رات کی تاریکی یا پو پھٹنے کے وقت آتے(یا لوگوں کے مجمع میں رونما ہوتے)تو سیاہ بالوں کے درمیان بلخصوص آپ ﷺ کی تابناک اور کشادہ پیشانی روشن پراگ کی طرح جگمگا اٹھتی تھی۔(دلائل النبوۃ)
٭حضرت علیؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کا رنگ گورا سرخی مائل ،آنکھیں نہایت سیاہ،بال قدرے خمیدہ،گنجان داڑھی اور آپ ﷺ کے رخسار ہلکے اور ہموار تھے۔(طبقات ابن سعد،جلد۱،صفحہ۴۱۰)
٭حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کے رخسار مبارک ہلکے اور ہموار تھے جن میں ابھار تھا نہ بلندی۔(دلائل النبوۃ،جلد۱،صفحہ۳۱۷)

’’پُر نور پیشانی‘‘
٭حضرت ہند بن ابی ہالہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کشادہ جبین تھے۔(شمائل الترمذی مترجم،صفحہ۲۰)
٭حضرت ابو ہریرۃ ؓ فرماتے ہیں رسول اﷲ ﷺ کی پیشانی مبارک کھلی،چمکدار اور پلکیں دراز تھیں۔(دلائل النبوۃ،جلد۱،صفحہ۳۱۷)

Rizwan Peshawari
About the Author: Rizwan Peshawari Read More Articles by Rizwan Peshawari: 162 Articles with 211997 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.