محبت ۔۔۔

محبت ایک بے لوث اور بے غرض جذبہ ہے جس محبت کی بنیاد غرض پر مبنی ہو وہ محبت نہیں بلکہ خود غرضی یا محض زبانی کلامی دعویٰ محبت ہوتا ہے محبت میں شکوہ خود غرضی کی علامت ہے جہاں غرض نہ ہو وہاں غرض کے پورا نہ ہونے کا شکوہ بھی نہیں ہوتا اور اگر محبت میں شکوہ ہو جائے تو پھر وہ محبت نہیں ہوتی کہ محبت کسی کو چاہنے کا نام ہے کسی سے کچھ پانے کا نام نہیں اور اگر یہ جذبہ محبت بے غرض ہو تو پھر محبوب سے کچھ نہ ملنے کا شکوہ بھی نہیں رہتا محبت کرنے والا محبوب سے اپنی خوشیوں کا طالب نہیں بلکہ محبوب کی خوشیوں کا طالب ہوتا ہے سو جب کسی سے محبت کرو تو بے غرض اور بے لوث محبت کرو اسی کا نام محبت ہے اور یہی وفا شعاری ہے جو شخص اپنے جذبوں میں سچا ہوتا ہے اسی کی محبت کامیاب محبت کہلاتی ہے

محبت میں محبوب سے امیدیں یا توقعات وابستہ کر لینا اور ان امیدوں یا توقعات کے پورا نہ ہونے پر محبوب سے بے وفائی کا شکوہ کرنا سراسر محبت کی توہین ہے محبت سود و زیاں سے بے نیاز ہو کر کسی کو چاہنے کا نام ہے چاہت کی بنیاد بے غرضی ہے نا کہ خود غرضی جب کوئی کسی سے محبت کرتا ہے تو جس سے محبت کرتا ہے اس سے پوچھ کر اس کی اجازت سے یا اس کے کہنے پر نہیں کرتا بلکہ اپنے دل کی مرضی سے کرتا ہے پھر وہ جسے آپ نے اپنی محبت کا محور و مرکز سمجھ لیا ہے وہ آپ کی محبت کا جواب آپ کی توقعات کے مطابق نہیں دے پا رہا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بے وفا ہے اور پھر خود آپ کا کسی سے محبت کرنا یا کسی کو چاہنا آپ کی اپنی خواہش ہے آپ کی اپنی مرضی ہے اس میں اس شخص کا کوئی عمل دخل یا قصور نہیں کہ وہ آپ کی تمام تر چاہتوں کو آپ کی مرضی اور منشا کے مطابق پورا کرنے کا سزاوار ہے یا آپ اس اس کے ہر معاملے کے حقدار ہو گئے (اپنی محبت کے احسان کے بدلے میں) اگر کوئی آپ کی منشا کے مطابق آپ کی محبت کا جواب نہیں دے پا رہا تو آپ اس پر بے وفائی کا الزاام لگانے کے مجاز نہیں ہو سکتے کہ کسی سے محبت کا فیصلہ آپ کا اپنا ہے کسی اور کا نہیں سو کوئی بیوفا نہیں ہوتا بلکہ ہر ایک کی محبت و وفا داری یا وفا شعاری کا اپنا اپنا انداز اپنا اپنا محور و مرکز ہے کچھ لوگوں کی محبت اپنی ذات تک محدود ہوتی ہے جبکہ بعض لوگ محبت میں لامحدودیت اور وسعت نظر کے قائل ہوتے ہیں

بہت ممکن ہے کہ جس شخص کو آپ نے اپنی محبت کا محور و مرکز بنایا ہو اس پر اپنا سب کچھ نچھاور کر دینے کا حلف اٹھایا ہو وہ آپ کی س حلف برداری میں آپ کی طرح کا کوئی دعویٰ نہیں کرتا لیکن اس کے باوجود وہ آپ سے زیادہ محبت کرنے والا ہو آپ سے زیادہ وفا شعار یا اپنے جذبوں میں آپ سے زیادہ سچا اور مخلص ہو اور اس کی یہی اخلاقی خوبیاں ہی آپ کو اس کی محبت میں مبتلا کرنے کا محرک بنی ہوں کہ اس کی محبت کسی فرد واحد کی میراث نہ ہو وہ سب کے ساتھ یکساں محبت کرنے والا ہو اس کی محبت میں وسعت و کشادگی ہو اخلاق و اخلاص کی تمام خوبیاں سب انسانوں کے لئے یکساں ہوں اور وہ بے غرض ہو کر ذاتی سود و زیاں کو بالائے طاق رکھتے ہو درجہ بدرجہ کل انسانیت میں اپنی محبتیں بانٹ رہا ہو اپنا خلوص نچھاور کر رہا ہو اور آپ محض اپنے محبوب سے وابستہ اپنی ذاتی امیدوں کے پورا نہ ہونے پر اپنے محبوب سے نالاں ہو جائیں اور اپنے ہی محبوب کو بے وفا، بے رحم اور سنگ دل جیسے القابات سے نوازتے ہوئے خود اپنی ہی محبت میں کھوٹ پیدا کرنے کا باعث بن جائیں

آخر میں یہی التماس ہے کہ محبت ایک نہایت خوبصورت بے غرض اور بے لوث جذبہ ہے اسے اپنی ذاتی اغراض کی بھینٹ چڑھا کر داغدار نہ بنائیں بلکہ اس کے معنی و مفہوم کی وسعت و گہرائی کو سمجھتے ہوئے اپنے میں سچے اور مخلصانہ جذبہ محبت کو جگہ دیں پاکیزہ محبت کے نور سے اپنے دل اور نگاہ کو تابناک اور شفاف روشنی سے سرشار، مسرور و معمور اور منور رکھیں بے لوث ور بے غرض محبت ہی حقیقت میں محبت ہوتی ہے
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488806 views Pakistani Muslim
.. View More