چارلی نہیں تم ابوجہل ہو
(Shaikh Wali Khan Almuzaffar, Karachi)
’’میں چارلی ہوں‘‘نہیں،نہیں،تم
جہالت،حماقت،خرافات ،ضد،کینہ،جھوٹ،بہتان،افتراء،ہفوات،بد اخلاقی،بد
تمیزی،کوتاہ بینی،کم ظرفی اور تنگ نظری کی جڑہو،تم ابوجہل ہو،تم انسانیت کو
تباہی کے دہانے پر لے جانے کے مرتکب ہو رہے ہو،تم دہشت گردی کوہوا دے رہے
ہو،اسے غذاء دے رہے ہو،تم آزادیٔ اظہار سے بالکل غلط اورناجائزفائدہ لے رہے
ہو،تم چارلی اورٹیری جونزہویارشدی ملعون،بش ہویا بلیئر،تمہاری ہی وجہ سے
دنیا میں دہشت گردی پھیل رہی ہے،پھول رہی ہے،کیونکہ تم نا انصافی اور
امتیازی سلوک کررہے ہو،تمہارے آباء واجداد نے طاغوت بن کر لوگوں کو ماضی
میں غلام بنایا،ان کے ساتھ انسانیت سوز حرکتیں کیں،ان کی خواتین کی عصمت
دری کی،آسٹریلیا میں لاکھوں بچے چوری کئے،مختلف ممالک سے وہاں کے اموال
لوٹے،ان کے شرفاء کو تہِ تیغ کیا،پھانسیاں دیں،جلاوطن کیا،ان کے عقائد
واقدار پر حملے کئے،سازشیں کیں،لوگوں کوآپس میں لڑواکر حکمرانیاں کیں،فی
زمانہ تمہارے پاس ہمہ گیرانسانیت کا حقیقی پیغام نہ ہونے کے باوجود خود
ساختہ انسانی مساوات کے پیامبر بنتے گئے،کسی نے بھی اگر سمجھانے کی کوشش کی
،وہ مفکر ہو یا حکمراں اسے راستے سے ہٹایا،اس کا تمسخر اڑایا۔تمہاری یونی
ورسٹیاں دنیا میں نمبر ایک کیسے بنیں،تمہارا معاشرہ اتنا ترقی یافتہ کیونکر
بنا،تمہارے ممالک اتنے مستحکم کیوں ہیں،یہ سب کچھ غریب ملکوں سے لوٹی ہوئی
دولت سے،پسماندہ ممالک کے اعلیٰ دماغ تارکینِ وطن کی وجہ سے،اور اس پر
مستزادتمہاری ر نگا رنگ چالاکیوں ،خود غرضیوں اور مفادپرستیوں کی وجہ
سے۔کیونکہ تم مہلک ہتھیار بناؤ تو وہ ایٹم بم اور ہم بنائے تو وہ اسلامی
بم،اٹلی،جرمن ،فرانس،اسپین اور خود امریکہ وبرطانیہ میں کتنے خونخوارمافیاز
ہیں،دہشتگرد ہیں،منظم اور جدید تربیت یافتہ جرائم پیشہ ہیں،ان چرچیوں کے
ساتھ تو کہیں بھی چرچ کا نام نہیں لگایا آپ نے، لیکن اگرتمہارے ہی یہاں
انسانیت سیکھنے،تعلیم حاصل کرنے،پیٹ پالنے کے لئے کوئی مسلمان آیااور اس سے
کوئی جرم سرزد ہوا، تو وہ’’ اسلامی دہشتگرد‘‘ ٹہرایاگیا، تمہاری خواتین حیا
باختہ لباس زیبِ تن کریں ،تو ہم خاموش،ہماری معصوم بچیاں صرف دوپٹہ اوڑھ
لیں تو تمہارے’’ مہذب‘‘معاشرے میں ان کے لئے چاقو وخنجر،ہمارے بچوں کے قاتل
(ریمنڈ)کو تو یہاں سے تم چھڑواکے لے جاؤ اوراپنے قاتل (کانسی)کو بھاگ کر
یہاں بھی چھپنے نہ دو،تمہارے ہاں کی خاتون (ریڈلی) کو بہن بنائے اور ہماری
بہن (عافیہ)کو تم نشانِ عبرت بنادو،پتہ چلاتمہارے معیار دہرے ہیں۔۔۔ہم بصد
ادب عرض کرتے ہیں،خدارااپنے آپ سے اور اپنی آنی والی نسلوں سے انصاف
کرو،مثبت رویئے اپناؤ،تمہارے منفی انداز کے جواب میں ہم تو شاید کچھ نہ
کرسکیں،لیکن تمہارے ہی یہاں سے ظلم کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں،لوگ اٹھ رہے
ہیں،ہمارے بہت سے بڑے خاندانوں نے اپنے جگر گوشوں کو تمہارے پاس کچھ سیکھنے
کے لئے بھیجا ،تم انہیں مطمئن نہ کرسکے،تم دن کو رات اور رات کو دن کہتے
رہے، وہ نہ مانے،تمہاری قلعیاں اور حقیقت نارسیاں بھی ان پر کھل گئیں،کوئی
استاذ اگر اپنے شاگردوں کو قائل نہ کرسکے،تواسے بخوشی اپنے منصب سے دست
بردار ہوجانا چاہئے،القاعدہ اور داعش والے اگر دہشتگردہیں،تو تمہارے شاگرد
ہیں،ہمارے تو نہیں،ہماری رائے کون مانتا ہے،ہمیں تو آپ نے دقیانس اور رجعت
پسند ٹہرایا ہوا ہے،میں ایک استاذ اور معلم ہوں،مختلف ملکوں میں موجودمیرے
تلامذہ مجھے اس لئے مانتے ہیں کہ میں ان کے والدین،اکابراور اقوام کی
تعریفیں کرتا رہتاہوں،ان کے مہمان آتے ہیں،تو انہیں سر آنکھوں پر بٹھاتاہوں،
ان کی آراء اور معاشرتی اقدار کا احترام کرتاہوں،تمہارے پاس ہمارے بچے آ ئے،
تو ان کے والدین اورتاریخی شخصیات تو چھوڑیں،دلیل وبرہان سے یکسر ہٹ کر
اوچھے انداز میں اعتقادو اعتماد کے آخری سہارے ان کے پیارے پیغمبر ﷺ تک آپ
کے عاقبت نا اندیشوں نے نہ بخشا،قرآن کریم کو جلاکر اسے بھی نہ بخشا ،افسوس
صد افسوس ان کے خالق ومالک رب العالمین تک نہ بخشا۔ہمارے ملک پاکستان نے
طالبان کو ظالمان ،عرب ممالک نے القاعدہ کوالبائدہ(تباہ) تمام مسلم مفکرین
نے بیک زبان وقلم داعش کو فاحش قرار دیا، قید وبند کی صعوبتوں سے انہیں
گذارا،بری طرح مارا،بھگایا،پھانسیاں دیں،ملکی اور عالمی سطح پردہشتگردی کے
خلاف تمہاری اعلان کردہ جنگ میں تمہارا ساتھ دیا،پھر بھی ہم اور ہمارے
حکمراں و سیکورٹی فورسز وفادار نہیں،ارے کہیں ایسا تو نہیں کہ تم ہی دلدار
نہ ہو،منتوں پر منتیں کرتے کرتے ہم تھک گئے، اب ہم نے کہنا بھی چھوڑدیاکہ
بابا اندھا دھندڈرون حملوں سے جہاں ہماری خود مختاری متأثر ہورہی ہے،وہیں
ان علاقوں اوردنیا بھر میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے اور تمہارے ویژن
کو شدید نقصان پہنچ رہاہے،ارے دنیا کے چمپیئن بنے ہوؤ! شام کا مسئلہ حل
کرو،فلسطین کا مسئلہ کرو،کشمیرکا مسئلہ حل کرو،توہین آمیز خاکوں جیسی
نازیبا حرکتوں پر پابندی لگاؤ، لیکن جناب ہماری ایک بھی نہ سنی گئی،تو
چارلیو!ہونا کیا تھا:ظلم پھر ظلم ہے ،بڑھتا ہے،تو مٹ جاتاہے ۔ |
|