بسم اﷲ الرحمن الرحیم
فرانسیسی میگزین میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد سے پوری مسلم دنیا
کی طرح پاکستان میں بھی زبردست احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ قومی اسمبلی اور
سینٹ میں قراردادیں منظور کی گئیں۔ وزیر اعظم نواز شریف سمیت حکومتی ذمہ
داران اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مذمتی بیانات جاری کئے گئے جبکہ
دوسری جانب ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں، وکلاء، تاجر، طلباء، سول
سوسائٹی اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے احتجاجی
مظاہروں، حرمت رسول ﷺ مارچ، جلسوں اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جارہا ہے جن
میں تمامتر مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد غیرت
ایمانی کے جذبہ کے تحت شریک ہورہے ہیں اور نبی مکرم ﷺ سے محبت و عقیدت اور
گستاخان رسول ﷺ کے خلاف نفرت کا اظہا رکر رہے ہیں۔ملک بھر کی مذہبی و سیاسی
جماعتوں کے مشترکہ فورم تحریک حرمت رسول ﷺ نے ملک گیر سطح پر گستاخانہ
خاکوں کے خلاف بھرپور تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ
23جنوری کو پانچوں صوبوں و آزاد کشمیر میں ہر ضلع و تحصیل کی سطح پر حرمت
رسول ﷺ مارچ، جلسوں، ریلیوں اور مظاہروں کا انعقادکیاجائے گا۔ جماعت اسلامی
نے لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں شان رسالتﷺ ملین مارچ اورجماعۃالدعوۃ
نے بھی مختلف شہروں میں حرمت رسول ﷺ مارچ کے پروگرام ترتیب دیے ہیں۔23جنوری
کو تمام جماعتوں کی جانب سے یوم احتجاج کا اعلان کئے جانے پر مسلم لیگ (ن)
کی حکومت بھی سرکاری سطح پر یوم تحفظ حرمت رسول ﷺ منانے پر غور کر رہی
ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بہت خوش آئند امر ہے۔ حکومتی سطح پر پورے ملک میں
نبی اکرم ﷺ سے محبت و عقیدت کا اظہا رہونا چاہیے تاکہ پوری دنیا کو مضبوط
پیغام دیا جائے کہ مسلمان شان رسالت ﷺ میں گستاخیوں کو کسی صورت برداشت
نہیں کر سکتے۔تحریک حرمت رسول ﷺ کے مشترکہ پلیٹ فارم سے شہر شہر ہونے والے
مظاہروں اور ریلیوں میں محبان رسول ﷺکثیر تعداد میں شریک ہو رہے ہیں۔ ملک
بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کا یہ مشترکہ فورم ناروے اور ڈنمارک کی طرف
سے نبی اکرم ﷺ کے (نعوذ بااﷲ) توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد عمل میں
لایا گیا تھا۔ جب مغربی میڈیا کی طرف سے آزادی اظہار رائے کے نام پر بدترین
مذہبی و صحافتی دہشت گردی کا ارتکاب کیا گیاتو جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ
محمد سعید نے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کاایک اجلاس مرکز القادسیہ چوبرجی
میں طلب کیاجس میں متفقہ طور پر اس امر کا اعلان کیا گیا کہ نبی مکرم ﷺ کی
حرمت کے تحفظ کیلئے پورے ملک میں تحریک چلائی جائے گی اور امریکہ و یورپ کی
ان مذموم حرکتوں کے خلاف امت مسلمہ کومتحدو بیدار کیاجائے گا۔ اس اجلاس میں
درجنوں مذہبی و سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور جماعۃالدعوۃ کے
مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ کو تحریک حرمت رسول ﷺ کا کنوینر مقرر کیا گیا۔
تحفظ حرمت رسول ﷺ چونکہ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اس لئے توہین آمیز
خاکوں کا شائع ہونا تھا کہ پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا میں اس کا شدید
ردعمل ہوا۔ بچے، بوڑھے اور جوانوں سمیت مسلم ماؤں، بیٹیوں نے بھی اس احتجاج
میں حصہ لیا ۔تحریک حرمت رسول ﷺنے ملک کے کونے کونے میں تحفظ حرمت رسول ﷺ
کانفرنسوں اور جلسوں کا انعقادکیا تو تمامتر مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی
سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد جوق درجوق ان پروگراموں میں شریک ہو
کراپنے جذبات کا اظہارکرتے رہے۔ ڈنمارک اور ناروے کی جانب سے توہین آمیز
خاکوں کی اشاعت اور اسلام کو دہشت گردی کا دین ثابت کرنے کی کوششوں پر
چاہیے تو یہ تھا کہ امریکہ و یورپ جو پوری دنیا میں نام نہاد امن کے
ٹھیکیدار بنتے ہیں صلیبیوں کی اس مذہبی دہشت گردی کی مذمت کرتے مگر ایسا
نہیں کیا گیا بلکہ ان کے مذہبی پیشوا بھی اس مذموم عمل کا حصہ بن گئے
اورمختلف ملکوں میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔اسی
طرح امریکہ میں فلوریڈا کے پادری ملعون ٹیری جونز نے (نعوذ بااﷲ) اپنے چرچ
میں قرآن پاک پر مقدمہ چلانے اور اسے نذرآتش کرنے کا اعلان کر دیاجس سے یہ
بات ایک بار پھر کھل کر واضح ہو گئی کہ امریکی حکومت ہو یا ان کے مذہبی
پیشوا‘ سب کی اصل دشمنی اسلام اور مسلمانوں سے ہے۔اب ایک بار پھر جب
فرانسیسی میگزین چارلی ایبڈو نے توہین آمیز خاکے شائع کئے ہیں توتحریک حرمت
رسول ﷺ نے ملک بھر میں حرمت رسول ﷺ مارچ ، جلسوں اور ریلیوں کے انعقاد کا
سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ مال روڈ پر کیاجانے والا حرمت رسول ﷺ مارچ جس میں
لاہور اور اس کے گردونواح سے ہزاروں افراد شریک ہوئے‘ ایک تاریخی مارچ تھا
جس میں جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اس تحریک کو پورے ملک میں
گلی محلہ کی سطح پر منظم کرنے کا اعلان کیا اور کہاکہ اقوام متحدہ انبیاء
کی توہین جرم قرار دیکر سزا کا قانون پاس نہیں کرتی تو حکمران فی الفور اس
سے الگ ہو جائیں اور اپنی الگ اقوام متحدہ بنائیں۔ مشترکہ دفاعی نظام، اپنی
الگ کرنسی اورعالمی عدالت انصاف تشکیل دیں۔اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو
اسلامی یونین بنا کر نبی ﷺ کی حرمت کا دفاع کیوں نہیں کیا جا سکتا۔یہ ملک
کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا تھا یہاں بر سر اقتدار حکمرانوں کو اپنی
ذمہ داریوں پر غور اور دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے فوری
اقدامات اٹھانا چاہئیں۔ مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ امریکہ کے سامنے
جھکنے کی بجائے اپنے قدموں پر کھڑے ہوں ۔مسلمانوں کو ہر قسم کے مفادات
چھوڑکر نبی اکرم ﷺ کے حرمت کے تحفظ کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔حکمران یہ
کام کریں اﷲ انکی تمام مشکلات حل کر دے گااور مسلم امہ ان کے ساتھ کھڑی ہو
گی۔ان کا کہنا تھا کہ مسلمان سب انبیاء کی حرمت کا تحفظ کرنے والے
ہیں۔صلیبیوں و یہودیوں کی طرف سے گستاخیوں میں شدت اس لئے پیدا ہو رہی ہے
کہ امریکہ اور نیٹو کے ملک اکٹھے ہو کر اس خطہ میں آئے مگر اب شکست کھا کر
یہاں سے جا رہے ہیں اور انتقام لینے کے لئے توہین آمیز خاکے شائع کر رہے
ہیں۔تحریک حرمت رسول ﷺ کی جانب سے فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم
چلانے پر بھی زور دیا گیا اور اپیل کی گئی کہ تاجر گستاخ ملکوں کی مصنوعات
خریدنا اور بیچنا بند کر دیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ بائیکاٹ کی یہ مہم چلانے کا
فیصلہ درست اور بروقت ہے۔ہر مسلمان کو فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا
اور تحفظ حرمت رسول ﷺ کی تحریک میں بھرپور انداز میں حصہ لینا چاہیے۔پورا
اہل مغرب واضح طور پر گستاخان رسولﷺ کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ برطانوی
وزیراعظم ڈیوڈکیمرون نے کہاہے کہ آزاد معاشرے میں ہرکسی کو مذہبی توہین کا
حق حاصل ہے‘جب تک سیاسی رہنما ہوں عوام کے حقوق کا دفاع کرتا رہوں گا۔اسی
طرح امریکہ اور یورپ کے دیگر ملکوں کے حکمران بھی اسلام اور مسلمانوں کے
خلاف یہی رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ان حالات میں مسلم ممالک خاص طورپر
ایٹمی پاکستان کے حکمرانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسلم دنیا کو
ساتھ ملا کر بین الاقوامی سطح پر توہین انبیاء کی سزا موت کا قانون پاس
کروانے کی کوشش کریں۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قرارداد منظور کرنا خوش
آئنداقدام ہے مگر یہ کافی نہیں ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے
حکومت ،فوج اور جماعتوں نے مل کر اسمبلی میں قانون سازی کی اور فوجی
عدالتیں قائم کیں تا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو‘ ہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح
ملک سے دہشت گردی اور قتل وغارت گری کا خاتمہ ضروری ہے اس سے کہیں زیادہ
ضروری شان رسالت ﷺمیں گستاخیاں روکنا ضروری ہے- |