کیا بحیثیت مسلمان قوم ہمیں یہ
زیب دیتا ھے کہ ہم ویلنٹائن کی یاد کو تازہ کریں اور ایک ایسا مغربی تہوار
ویلنٹائن ڈے جس کا ہماری تہذیب میں کوئی قیاس نہیں منائیں؟اس بات کا انحصار
تو انسانی سوچ پر ہے کہ ایک مسلمان ایک پاکستانی اس دن کو کس مقصد کے تحت
مناتا ہے اور اس دن کو منانے بعد کیا اسے دلی سکون مل جاتا ہے کیا اس سے اس
کا ضمیر مطمعین ہو جاتا ہے؟دلی راحت تو اﷲ کے بندوں کو اپنے نیک عمل سے
راحت پہنچا کر ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔اور ویلنٹائن ڈے پر سرِ عام عشق و
محبت کی پینگھیں بڑھانا کونسا نیک کام ہے۔ہم اگر اپنے معاشرے پر ایک نطر
دوڑائیں تو وہ تمام خامیاں نظر آ جائیں گی جس کے تحت ہم مسلمان قوم ٹوٹ
پھوٹ کا شکار ہیں اس کی بڑی وجہ مغربی راوایات اور غیر مسلموں کے رہن سہن
کے طریقے ہیں جو آج کل ہماری رگ رگ میں رچ بس چکے ہیں جس کے باعث ہم آدھے
تیتر آدھے بٹیر بن کر رہے گئے ہیں۔ہماری آج کی نوجوان نسل ان غیر اخلاقی
اور ناشائستہ راوایت کی زنجیروں میں اس قدر جکڑی ہوئی ہے کہ وہ اس غیر
اسلامی تہوار ویلنٹائن ڈے کو اتنے بھرپور انداز سے مناتی ہے کہ جیسے یہ دن
ان کی زندگی کا سب سے اہم دن ہو خاص طور پر کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر
پہنچ کر طالبعلم اس دن کو اس قدر سنجیدگی سے مناتے ہیں کہ ان کی دین سے
دوری صاف عیاں ہوجاتی ہے۔
ہمارے نبی کا فرمان ہے
"جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے"(بخاری حدیث )
ویلنٹائن ڈے یا کوئی بھی غیر اسلامی تہوار منانا شرعاََجائز نہیں ہے اور جس
طرح یہ ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے اسلام اور اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف
ہے۔مگر افسوس کہ ہم آج شیطانی کاموں کو شیطانی کام ہی نہیں سمجھتے اک فیشن
سمجھتے ہوئے بڑے شوق سے اپناتے ہیں۔
اے مغربی تہذیب میں لپٹے ہوئے نادان
تم ہوس کے مارے بھلا کیا جانو محبت
محبت خدائی صفت ہے مگر محبت کے اظہار کے جو طریقے ہم اپناتے ہیں وہ معاشرے
میں بے حیائی اور فتنہ و فساد کا سبب بنتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم
اپنی محبت کا اظہار اپنے حقیقی رشتوں سے اپنے عمل سے کریں اور صرف ایک دن
ہی نہیں سال کے سبھی دن کیونکہ محبت اپنے اظہار کے لئے دنوں کی محتاج نہیں
ہوتی ،اور ویلنٹائن ڈے پر پارٹیز پھولوں چاکلٹ کارڈز وغیرہ کے تحائف پر جو
رقم ضائع کی جاتی ہے اس رقم سے کسی ضرورت مند کی مدد کر کے حقیقی خوشی حاصل
کر کے اﷲ تعالیٰ کو راضی کیا جا سکتا ہے۔ وطن عزیز سے محبت کا ثبوت ہم اپنی
راوایات اپنی ثقافت کو اپنا کر دے سکتے ہیں۔مغربی طور اطوار اپنانے والوں
کے متلعق قرآن پاک میں ہے کہ
"جو مسلمان یہودیوں کے طور طریقے اپنائیں گے وہ قیامت کے دن دوزخ کے سب سے
نچلے درجے میں ہوں گے"
خدا وند کریم ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے
اور ہمیں دنیا میں آخرت کی تیاریوں مصروف پائے۔۔۔ آمین |