بادشاہت کا تاج کس کے سر پر سجے گا۔؟

نئے دن کا آغاز ہو چکا تھا ،صبح کو سورج اپنے آب و تاب میں تھا کہ ایک دوست مولانا مسعود جان نے کہا کہ سعودی عر ب کے بادشاہ شاہ عبداﷲ بن شاہ عبدالعزیزانتقال کر گئے،تو اُسی وقت قلم ہاتھ میں اٹھا کر شاہ عبد اﷲ پر چند سطر لکھ کر قارئین کے سامنے رکھے۔

مشرق وسطیٰ میں جاری غیر معمولی بے چینی کے تناظر میں یہ سوال مزید اہم ہوگیا ہے کہ سب سے بڑے ملک سعودی عرب میں موجود بادشاہ کے بعد بادشاہت کا تاج کس شہزادے کے سر پر سجے گا،یہ سوال اس سے پہلے شاید کبھی اتنی شدومد سے نہیں اٹھا تھا جتنا 90 سالہ بیمار شاہ عبداﷲ کی جانشینی کے ضمن میں اٹھا دیا جا رہا ہے۔

پاکستان اب ایک بہت اچھے دوست سے محروم ہوگیا۔سعودی عرب نہ صرف ایک بڑا ملک ہے بلکہ مسلمانوں کے دو مقدس ترین مقامات کی نگہبانی کے حوالے سے یہ ملک دنیا بھر کے سنّی مسلمانوں کا نمائندہ بھی سمجھا جاتا ہے،دنیا میں سب سے زیادہ تیل پید اکرنے والا سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں ایران کی جانب سے اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کی کوششوں کے خلاف کھڑا ہونے والا سنّی مسلمانوں کا سب سے مضبوط ملک سمجھا جاتا ہے،بظاہر لگتا ہے کہ سعودی عرب میں بادشاہ کہ موت کی صورت میں جانشینی کا مرحلہ آل سعود کے بڑے شہزادوں کے درمیان بغیر کسی جھگڑے کے طے پا جاتا ہے،مثلاً ہر کوئی جانتا ہے کہ شاہ عبداﷲ کی جگہ ولی عہد شہزادہ سلمان لیں گے اور اور شہزادہ سلمان کے شاہ بننے پر شہزادہ مقرن خود بخود نئے ولی عہد بن جائیں گے،شہزادہ مقرن کی ولی عہد کے عہدے پر ترقی کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس شہنشاہت کے بانی کے آخری صاحبزادے ہونگے جو بادشاہ بنیں گے،لیکن ہو سکتا ہے کہ ایسا نہ ہو اور شہزادہ احمد اس بات پر اصرار کریں کہ وہ عمر میں شہزادہ مقرن سے بڑے ہیں۔یہ تینوں سعودی عرب کے بانی شاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کے بیٹے ہیں جو سن 1952 میں انتقال کر گئے تھے،ابن سعود کی وفات کے بعد بادشاہ بننے والے پانچوں افراد کا انتخاب ابن سعود کے درجنوں شہزادوں میں سے کیا گیا تھا،لیکن یہ سلسلہ غیر معینہ مدت کے لیے یوں ہی نہیں چل سکتا۔آئندہ امتحان شہزادہ مقرن کے 60 بیٹوں میں ہیں اور وہ ابن سعود کے سب سے چھوٹے صاحبزادے ہیں لیکن ان کے کچھ سوتیلے بھائی عمر میں ان سے بڑے ہیں،جن میں شہزادہ احمد بھی شامل ہیں جو ولی عہد شہزادہ سلمان کے سگے بھائی ہیں۔شہزادہ احمد اور ولی عہد شہزادہ سلمان ان سات بیٹوں میں سے دو ہیں جنہیں ’’سدیری سات‘‘کہا جاتا ہے انہیں یہ نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ وہ سب ابن سعود کی سب سے زیادہ چہیتی اہلیہ ’حصہ السدیری‘کے بطن سے پیدا ہوئے کچھ عرصہ پہلے تک ابن سعود کی نرینہ اولادوں میں سے ’’سدیری سات‘‘کے درمیان زبردست ایکا پایا جاتا رہا ہے۔اس بات کی کوئی شواہد نہیں ہیں ،تا ہم آج کہا جا رہا ہے کہ شہزادہ مقرن کی ولی عہد کے عہد ے پر ترقی کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس شہنشاہیت کے بانی کے آخری صاحبزادے ہوں گے جو باد شاہ بنیں گے،لیکن ہو سکتا ہے کہ ایسانہ ہو اور شہزادہ احمد اس بات پر اصرار کریں کہ وہ عمر میں شہزادہ مقر ن سے بڑے ہیں۔شاہ عبداﷲ کے بعد شہزادہ سلمان کو بادشاہ بننا ہے لیکن انہیں ذہنی انحطاط کا مرض ڈیمینشیا ہے شاید اسی خطرے کو بھانپتے ہوئے شاہ عبداﷲ نے روایت سے بالکل ہٹ کر سعودی عرب کی شاہی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی شہزادے کو نائب ولی عہد بھی بنادیا تاکہ مستقبل ِقریب میں فوری طور پر کوئی جھگڑا پیدا نہ ہو گزشتہ برسوں میں شہزادہ سلطان اور شہزادہ نائف دو ایسے ولی عہد رہے ہیں جو بادشاہ بننے سے پہلے ہی انتقال کر گئے تھے،شاہ عبداﷲ بھی عمر رسیدہ اور کمزور ہیں جبکہ ولی عہد شہزادہ سلمان بھی نہ صرف 78 برس کے ہوگئے ہیں بلکہ ان کی صحت بھی ٹھیک نہیں۔جانشینی کے امور سے نمٹنے کے لیے قائم کی جانے والی ابن سعود کے بیٹوں اور پوتوں پر مشتمل کمیٹی ’’وفاداری کونسل‘‘کا اجلاس مارچ 2014 میں ہوا جس میں شاہ عبداﷲ کے شہزادہ مقرن کی ولی عہد بنائے جائے کے فیصلے کی توثیق کی گئی اور اس میں یہ اتفاق بھی کیا گیا کہ شہزادہ مقرن کی تقرری کا فیصلہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ’’وفاداری کونسل‘‘کے اجلاس میں موجود تمام شہزادوں نے مقرن کی ترقی کے حق میں ووٹ نہیں دیا تھا،لگتا ہے کہ یہ اختلاف اس وقت ایک مرتبہ پھر زیادہ شدّت کے ساتھ منظر عام پر آسکتا ہے جب ابن سعود کا سب سے چھوٹا بیٹا ولی عہد سے اگلے مرحلے میں داخل ہوگا۔

Rizwan Peshawari
About the Author: Rizwan Peshawari Read More Articles by Rizwan Peshawari: 162 Articles with 211938 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.