ننگا بھوکا بھارت ہتھیاروں کی
خریداری کے لئے پاگل ..کیوں؟
یہ حقیقت ہے ایٹمی پاکستان سے ایڈونچر بھارت کو مہنگا پڑے گا
جو حقیقت ہے وہ حقیقت ہے اور میں ایک ایسی حقیقت بیان کرنے جارہا ہوں کہ جس
سے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ جو کبھی جھٹلائی بھی نہیں جاسکتی کہ ظالم دنیا
کے کسی بھی کونے کا ہو اور وہ زمین کے اُوپر ہو یا زمین کے نیچے وہ ہمیشہ
ظالم اور مکار ہوتا ہے اور اِس کے ساتھ ہی وہ ذہن نہیں رکھتا اور اپنی اِن
ہی خامیوں کی بنا پر ہمیشہ اِس کے گھناؤنے کرتوت بنی نوع انسان کے لئے
پریشانیوں میں اضافے کے باعث بنے رہتے ہیں اور اِسی سے ایک ملتی جُلتی
حقیقت یہ بھی ہے کہ ازل سے ہی بچھو سے متعلق یہ بہت کہا گیا ہے کہ بچھو کا
ڈنگ مارنا کسی دشمنی کی وجہ سے نہیں بلکہ ایسا کرنا اِس کی فطرت کا تقاضہ
ہے اور بچھو کی فطرت یہ ہے کہ وہ جب تک کسی کو ڈنگ نہ مارے اِس کا کام نہیں
چلتا اور میں اپنی اِسی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہنا چاہوں گا
کہ جس طرح بچھو کی دم میں زہر ہوتا ہے، سانپ کے دانتوں میں اور مچھر کے سر
میں لیکن بھارت سے متعلق میرا خیال یہ ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں اُس
بُرے آدمی کی طرح سے ہے جس کے پورے وجود میں زہر بھرا ہوا ہے اور جو وقتاً
فوقتاً اپنے زہریلے پھن اور قول و فعل سے پاکستان کو ڈستا رہتا ہے اِس کا
ایک مین ثبوت یہ ہے کہ بھارت جس کا گزشتہ 63سالوں میں ایک ایک لمحہ اپنے
پڑوسی ملک پاکستان سے متعلق نت نئی سازشوں کے جال بُننے میں صَرف ہوتا رہا
ہے اور آج بھی وہ اپنے اِس ناپاک اور گھناؤنے عمل میں مصروف رہنا اپنے دھرم
کا حصہ سمجھ کر اِسے انجام دے رہا ہے۔ اور شائد یہ بچھو کی طرح اپنی فطرت
سے مجبور ہے کہ جب تک یہ پاکستان کو نقصان پہنچاتا اِس کا کام نہیں چلتا ہے۔
اور اِس کے حکمرانوں کا ناں تو کھانا ہضم ہوتا ہے اور نہ انہیں سکون کی
نیند ہی نصیب ہوتی ہے۔
جبکہ وہ بھارت جو پاکستان کے مقابلے میں اپنے وسائل اور صوبوں اور آبادی کے
لحاظ سے بھی کئی گنا زیادہ بڑا ملک ہونے کا درجہ رکھتا ہے مگر اِس کے
باوجود بھی اِس ملک میں غربت اور پسماندگی کا یہ عالم ہے کہ اِس کی آبادی
کا ایک بڑا حصہ فٹ پاتھوں اور کھلے آسمان تلے پڑا ہے جو بنیادی انسانی
ضروری سہولتوں سے بھی محروم ہے اور وہ بھارت جس کی عوام غربت اور تنگدستی
کے لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ اور آج بھی بھارت کی عوام
اِس 21ویں صدی میں حسرت بھری نگاہوں سے اپنے حکمرانوں کی جانب دیکھ رہے ہیں
کہ وہ اِن کی حالتِ زار کو بہتر بنانے کے لئے ایسے اقدامات کریں کہ بھارت
کی عوام کو بنیادی انسانی ضرورتیں میسر ہوں اور بھارتی عوام کا ایک بڑا حصہ
فٹ پاتھوں اور کھلے آسمان تلے اپنی زندگی گزارنے سے بچ سکے۔
یہاں میرا خیال تو یہ ہے کہ اِس صورتِ حال میں دنیا کے ایک بڑی آبادی والے
ننگے بھوکے ملک بھارت کے حکمرانوں کو اپنے عوام کی حالت ِزار کو بہتر بنانے
کے لئے ایسے اقدامات کرنے چاہئے کہ بھارت کی غریب اور تنگدست عوام کو غربت
اور مفلسی سے نجات ملے۔ مگر بھارتی حکمران کو اپنے عوام کے لئے کسی قسم کے
ریلیف دینے کے اقدامات کرنے کے بجائے اِنہیں محض پاکستان پر اپنی سبقت لے
جانے اور جنوبی ایشیا میں اپنی بدمعاشی اور دادا گیری قائم کرنے کے لئے
ہتھیاروں کی خریداری کے لئے پاگل پن کے دورے پڑ رہے ہیں۔
اور ہتھیاروں کی خریداری میں جنون کی حد تک پہنچنے والے بھارتی حکمرانوں کے
پاگل پن کا ثبوت اِس چٹپٹی اور چٹخارے دار خبر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ
جس کے مطابق بھارت نے جنوبی ایشیا میں اپنی برتری حاصل کرنے کی بنیاد جنگ
کو قرار دیتے ہوئے اپنا یہ مؤقف بیان کیا ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں اپنی
برتری حاصل کرنے کے لئے جنگ سمیت کچھ بھی کرسکتا ہے اور بہترین جنگی
ہتھیاروں کے بغیر جنگیں نہیں لڑی جاتیں اِس سلسلے میں بھارتی وزیر دفاع اے
کے انتھونی نے واضح طور پر یہ کہا ہے کہ بھارت نے جنگی ہتھیاروں کی خریداری
میں تیزی لانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور بھارت اِس سلسلے میں اپنی دفاعی سامان
کی خریداری کی پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں لارہا ہے جس میں جنوبی ایشیا میں
قوت کے بل پر بھارتی فوج کو جدید ہتھیاروں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ہتھیاروں
کی خریداری کے عمل کو تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی کا یہ جذباتی اور
جنوبی ایشیا میں اشتعال پیدا کرنے والا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا کہ جب
دنیاسے چھپ کر ہونے والا6 ایئر بس ری فیولر کی خریداری کا 60بلین روپے کا
معاہدہ منسوخ ہوا تو اِس پر طیش میں آکر بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے
اپنی سبکی مٹانے کے لئے ایک ایسا بیان دے مارا کہ جس کا مطلب دنیا کو یہ
ظاہر کرنا تھا کہ کوئی بھارت اور بھارتی فوج کو اتنا کمزرو نہ سمجھے کہ
بھارتی فوج اِس کے بغیر کچھ نہیں کرسکتی ہے۔
جبکہ میرے خیال سے بھارتی وزیر دفاع کا یہ بیان محض ٹمک ٹوئیوں کے اور کچھ
نہیں ہے جس کی بدولت بھارت اپنے پڑوسی ممالک پر نفسیاتی برتری کا خواہاں ہے
کہ بھارت 2014 تک ہتھیاروں کی خریداری کے معاہدوں کی مد میں 30بلین ڈالر
خرچ کرے گا اور اِس کے علاوہ ہتھیاروں کی خریداری کے جنون میں مبتلا پاگل
بھارتی وزیر دفاع کا یہ مؤقف بھی سامنے آیا ہے کہ اِن معاہدوں میں 12بلین
ڈالر سے 126جیٹ فائٹر طیاروں کی خریداری بھی ترجیحی بنیادوں پر شامل ہے اور
اِس کے علاوہ بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے اِس عزم اور ارادے کا بھی
اظہار کیا کہ بھارت ہوم سیکورٹی کے لئے 2016 تک 10بلین ڈالر خرچ کرے گا۔ تو
اُدھر ہی نئی دہلی بھارت میں پرائم منسٹر آفس میں نیو کلیئر کمیٹی کا ایک
انتہائی اہم اجلاس وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی صدارت میں ہوا جس
میں2010 میں ایٹمی توانائی کے شعبہ کے لئے90ارب کا تخمینہ پارلیمانی کمیٹی
کے سامنے پیش کرنے کی حتمی منظوری بھی دی گئی ہے۔
اور اِس طرح جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے جنگی ہتھیاروں کی خریداری اور
2010 میں ایٹمی توانائی کے شعبے کے لئے 90ارب کا تخمینہ پارلیمانی کمیٹی کے
سامنے پیش کرنے کے حوالے سمیت بھارت کی حالیہ دفاعی پالیسی سے متعلق بھی نہ
صرف جنوبی ایشیا بلکہ ساری دنیا کے جنگی ماہرین اور مبصرین کا بھی یہ خیال
ہے کہ بھارت میں انتہا درجے کو پہنچنے والا جنگی جنون نہ صرف جنوبی ایشیا
کے لئے بلکہ پوری دنیا کے لئے بھی خطرے کا باعث بن سکتا ہے اور اِس حوالے
سے اکثریت کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت جیسے جنگی جنون میں مبتلا کسی بدمعاش
اور شریر ملک کو جنگ کے لئے اُکسانے اِس کی مدد کرنے والوں کو یہ ضرور
سوچنا ہوگا کہ جدید جنگی ہتھیاروں کی خریداری کے لئے اِس کی حوصلہ افزائی
کرنا درحقیقت بدخواہی ہے اور آئندہ نسلوں کے واسطے کانٹے بونے کے مترادف
ہے۔ اور اِس موقع پر جنگی اور دفاعی ماہرین اور مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے
کہ دنیا کے اُن ممالک کو جو بھار ت کی درپردہ جنگ کے لئے مدد اور معاونت
کررہے ہیں اُن کو جنوبی ایشیا میں ہونے والی اُس اندیکھی جنگ کا بغیر کسی
نقصان کا اندازہ کئے بھارت کو اِس کے جنگی جنون کی بنا پر جدید جنگی
ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھنا بھی ایک ایسا جرم ہے جو بنی نوع انسان کے قتل
میں معاونت جیسا ہے۔ اِس صورتِ حال میں اِن ممالک کو خود بھی جنگ کے حوالے
سے بھارت کی مدد کرنے سے رکنا چاہئے اور بھارت کو بھی اِس کے جنگی جنون اور
پاگل پن کے سے نجات دلوانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے۔
اور جہاں تک جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی بات ہے تو وہ اِیسی ہے کہ کچھ
لوگ اپنی شان اور وقار اور ممالک اپنی برتری کے خاطر اتنی جلدی پاگل اور
اتنے بے رحم ہوجاتے ہیں کہ وہ انسانیت کا احترام ہی بھول جاتے ہیں۔ اور
اپنے اِسی نشے میں وہ انسانیت کا قتل ِ عام کرتے ہوئے اپنی برتری تو حاصل
کرلیتے ہیں مگر دنیا انہیں ایک ظالم اور مکار کے نام سے ہی ہمیشہ یاد رکھتی
ہے اور بھارت بھی گزشتہ کئی سالوں سے اِس کیفیت سے دوچار ہے کہ اِس کا پاگل
پن اِسے لے ڈوبِ گا اور کہیں ایسا نہ ہو کہ بھارت کی حقیقت ایسی ہوجائے کہ
جس طرح مغرور انسان تھوڑی سی قوت اور اختیار حاصل ہونے پر اپنی اصلیت کو
ایسا بھول جاتا ہے کہ آسمان کے فرشتے بھی اِس پر رونے لگتے ہیں۔ اور یوں
اضافی جنگی قوت کے حصول کے بعد بھارت پر بھی آسمان کے فرشتے رونے لگیں اور
بھارت کو پھر کوئی فلاح کی راہ بھی سوجھائی نہ دے۔
اور اِس کے ساتھ ہی یہ پوری پاکستانی قوم کے لئے ایک انتہائی حوصلہ امر ہے
کہ وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نے بھی جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو
وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی پاکستان سے ایڈونچر بھارت کے لئے خطرناک
ہوگا اور بھارت کو یہ اچھی طرح سے یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستان ایک ایٹمی
ملک ہے اور بھارت کو اپنی طاقت کے نشے میں یہ نہیں بھول جانا چاہئے کہ دنیا
کے ایک ایٹمی ملک پاکستان سے بھارتی ایڈونچر اِسے مہنگا بلکہ بہت مہنگا بھی
پڑسکتا ہے۔
میرے مطابق اَب جبکہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی بھارتی جنگی جنون کے
پیشِ نظر اِسے وارننگ دے دی ہے تو اَب بھارت کو بھی ہوش کے ناخن لینے ہونگے
کہ وہ اپنی آنکھیں کھولے اور اِس حقیقت کا ادراک کرے کہ پاکستان بھی ایک
ایٹمی ملک ہے اور صرف پاکستان کے لئے جنگی ہتھیاروں کا حصول بھارت کو کہیں
کا بھی نہیں چھوڑے گا۔ اِس لئے بھارت کو ایسا ویسا کچھ کرنے سے پہلے یہ بات
اچھی طرح سے سوچ سمجھ لینی چاہئے کہ پاکستان بھی بھارت کے جنگی پاگل پن سے
بچنے کے لئے اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔(ختم شد) |