سعودی شاہ عبداﷲ ۹۰ برس کی عمر
میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے ۲۰۰۵ میں حکمرانی سنبھالی تھی ۔ اور ان کا دور
حکومت ۹ سال پہ محیط تھا ۔انہوں نے اپنے دور میں بہت ساری اصلاحات کی جو
سعودی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ۔انہوں نہ صرف میڈیاکو حکومت پر تنقید
اجازت دی بلکہ عورتوں کو ووٹ کا بھی حق دیا ۔ اور خواتین کو بلدیہ کے
انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی ۔انہیں امور کی وجہ سے ان کو اعتدال
پسند بادشاہ تصور کیا جاتا ہے۔۲۰۱۱ میں جب عرب میں بیداری شعور کی تحریک نے
زور پکڑا تو اس شاہ عبداﷲ کی واضح پالیسوں کی وجہ سے سعودی عر ب اس تحریک
کے ثمرات سے محفوظ رہا۔ شاہ عبداﷲ کا ایک اور بھی منفرد اعزاز ہے کہ یہ
دنیامیں بزرگ ترین حکمران تھے۔شاہ عبداﷲ کافی دیر خارابی صحت کا شکار رہے ۔آپ
امریکا میں بھی زیر علاج رہے ۔آپ شاہ عبدالعزیز کے بیٹوں میں ۱۳ نمبر میں
تھے ۔اور سعودی عرب میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے وال فرماں روا بھی ۔شاہ
نے ایک کونسل بھی بنائی جس کا مقصد نئے فرماں روا کا انتخاب کرنا ہے ۔شاہ
عبداﷲ کی وفات کے بعد شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اقتدار سنبھال لیا ہے۔نئے
شاہ کی عمر ۷۹ سال ہے ۔نئے بادشاہ ۴۸ سال ریاض کے گورنر رہے ہیں۔۲۰۱۱میں یہ
وزیر دفاع بنا دیے گئے ۔اپنی گورنر کے دور میں آپ نے ریاض کے اند ر بہت کام
کیا ریاض کی حالت بدل دی ۔کہا جاتا ہے کہ وہ ذہنی انحطاط ڈیمنشیا کے مریض
ہیں۔شاہ سلمان نے اپنے نائب کو جلد منتخب کر کے ان افواہوں کا خاتمہ کر دیا
جس میں کہا جا رہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ شاہی خاندان میں کچھ دراڑیں پڑ
جائے۔ان کا ولی عہد انہتر سالہ شہزادہ مقرن ہے اور نائب ولی عہد سعودی عرب
کے بانی عبدالعزیز بن سعود کے پوتے محمد بن نایف ہیں۔یہ پہلی دفعہ ہوا ہے
کہ ولی عہد میں اگلی نسل میں سے کسی کو چنا گیا ہے۔محمد بن نایف پچپن برس
کے ہیں۔شاہ سلمان نے اقتدار سنبھالتے ہی اس با ت کا اعلان کیا کہ وہ سابقہ
پالیسوں کو برقرار رکھے گئے ۔شاہ سلمان نے اپنے بیٹے محمدبن سلمان کو وزیر
دفاع اور شاہی عدالت کا سربراہ مقرر کیا ہے۔باقی وزارتوں میں کو ئی خا ص
تبدیلی نہیں کی۔ نئے بادشاہ کو بہت سے اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا
ہے ۔بیرونی مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ داعش کا وجود ہے ۔داعش جس کا مقصد اس
شاہی خاندان کی حکومت کو ختم کرنا ہے ۔دوسرا تیل کی گرتی قیمت کے حوالے سے
پالیسی کا ہے ۔ان کو اپنے حریف ممالک جن میں ایران سرفہرست شامل ہے ان سے
کس طرح نبرد آزما ہوناہے ۔امریکا سے بگڑتے حالات کو کس طرح درست کرنا ہے ۔
شاہی خاندان میں بھی اختلافات پائے جاتے ہیں ۔ان اختلاف کو بھی انہوں نے ہی
دور کرنا ہے ۔عرب کی انقلابی تحریک کی وجہ سے سعودی عرب میں ایک تناو ضرور
ہے خصوصا نوجوانوں میں کافی تبدیلی ہے۔وہ انڑنیٹ پہ بہت سے سوال اٹھاتے
ہیں۔خواتین کے حقوق اور انسانی حقوق کی خراب صورت حال پہ ان میں تشویش پائی
جاتی ہے۔ایک خاص بات جو یہ ہے کہ سعودی عرب میں نوجوانوں کی تعداد بڑھ رہی
ہے ۔اس وقت سعودیہ کی آبادی میں دو تہائی آبادی ۲۵ سال یا اس سے کم عمر
نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ان سارے مسائل کو شاہ سلمان ۷۹ برس کی عمر میں ختم
کر پاتے ہیں کہ نہیں۔ یہ تو وقت ہی فیصلہ کرے گا ۔مگر اسلامی دنیا کی نظریں
ان پر لگی ہیں- |