انڈونیشیا کے ایک نوجوان مفتی نے سیلفی کے خلاف فتویٰ
جاری کرتے ہوئے اسے غیر شرعی قرار دے دیا۔ ڈان نیوز نے اپنی رپوٹ میں
برطانوی اخبار ڈیلی میل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مطابق فیلکس سیاﺅ
نامی نوجوان عالم دین نے ٹوئٹر پر اپنے سترہ نکاتی پیغام میں کہا ہے کہ
سیلفی لینا گناہ ہے۔
|
|
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم سیلفی کے لیے مختلف پوز لیتے
ہیں اور پھر اپنی ہی تصویر سے متاثر ہوتے ہیں تو یہ غرور کہلاتا ہے۔
اسی طرح جب ہم دوسروں کو دکھانے، لائکس یا کمنٹ کے شوق میں سیلفی کو سماجی
ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرتے ہیں تو یہ عمل دکھاوا کہلاتا ہے۔
اور جب ہم اپنی ہی سیلفی کو دیکھ کر دوسروں کی نسبت اچھا اور بہتر محسوس
کرتے ہیں تو یہ تکبر کہلاتا ہے۔
سیاؤ کے نزدیک اسلام میں یہ سب گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔
انھوں نے خاص طور پر مسلم خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آج کل
بہت سی مسلمان خواتین کسی بھی قسم کی شرم کے بغیر سیلفی لے رہی ہیں۔ ان میں
پاکیزگی کہاں ہے؟
|
|
اس فتویٰ کے منظرعام پر آتے ہی انڈونیشیا کے نوجوانوں کی طرف سے رد عمل
سامنے آیا جبکہ ٹوئٹر پر بھی #Selfie4siauw کے ہیش ٹیگ کے ساتھ نوجوان لڑکے
لڑکیوں کے تبصرے سامنے آرہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ پہلے سیلفی بنانے کے شوقین نہیں تھے، وہ بھی اب
اپنی سیلفی اپ لوڈ کر کے سیاﺅ سے سوال کررہے ہیں کہ ان کے ذہن میں یہ خیال
کیسے پیدا ہوا کہ سب لوگ دکھاوے، غرور اور تکبر کے لیے ہی سیلفی بناتے ہیں۔ |