گُلشن میں جمہورکے کیسا. .؟ بھنورا منڈلات امارشل لاء کا
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
آج اگرہم نوازحکومت کی پونے
دوسالہ مدت کا جائزہ لیں تو اِس سے وابستہ خدشات یقین میں بدلتے محسوس ہوں
گے اور ہر خدشے کا یقین عوام الناس کو منہ چڑھاتااور یہ کہتادکھائی دے گاکہ
’’ تم کتنے بدعقل اور احمق ہوکہ پھر آزمائے ہوؤ ں کے جھانسے میں آگئے...
اور پھر وہی کردیاہے.... جیساپچھلی دومرتبہ تم نے کیاتھا..... اِس باربھی
تم نے ن لیگ کی حکومت کو اقتدارکاتاج(اگرچہ اِس میں دھاندلی کی آمیزش کا
عنصر اور دھاندلی کے نگینے بھی شامل ہیں اِن کے ساتھ ہی اپنے ووٹوں کے
بیدریغ استعمال سے) سونپ دیاافسوس ہے کہ حسب روایات اِس مرتبہ بھی ن لیگ کی
حکومت کو مُلکی اور عوامی مفادات سے زیادہ اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات عزیز
ہیں۔
جبکہ آج یقینی طورپر دھاندلی کے سنگین الزامات کے ساتھ پونے دوسال کا عرصہ
گزارنے والی ن لیگ کی حکومت نے مُلک کوتوانائی کے بحرانوں میں جکڑنے سمیت
مُلک کاسیاسی ،معاشی، اور اقتصادی ڈھانچہ بھی تباہ وبرباد کرکے رکھ دیاہے
کیا اب ن لیگ کے لچھن واضح طورپریہ نہیں بتارہے ہیں کہ جلدہی جمہوراور
جمہوریت کا ترانہ رخصت ہونے کو ہے...؟؟۔
جبکہ آج اِس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اندرونی اور عالمی حالات واقعات کے
تناظرمیں سیاسی مصالحتوں کا شکاررہنے والی ن لیگ کی حکومت کا اندرونی
شیرازہ بکھیرنے کوہے اگرچہ اِس کی بہت سی وجوہات ہیں ...؟ جوکچھ تو نظر بھی
آرہی ہیں اور جو ابھی تک عوام الناس سے اوجھل ہیں اُنہیں اندرونِ خانہ
وزیراعظم نواز شریف اور اِن کی حکومت اورجماعت میں شامل چیدہ چیدہ وہ
شخصیات خوب جانتی ہیں آج جو وزیراعظم نواز شریف کا ہر حال میں ساتھ دینے کا
عہدکرچکی ہیں اور ساتھ نہ چھوڑنے کی ہزاروں قسمیں اُٹھاچکی ہیں کہ حالات
بھلاکیسے بھی ہوں یہ بھاگ کر جانے والی نہیں ہیں اَب یقینااِن کے اِس میں
بھی ذاتی اور سیاسی مفادات وابستہ ہوں گے...؟تب ہی یہ حکومت کے ساتھ چمٹی
ہوئی ہیں ،آج اِنہیں یہ بھی خوب معلوم ہے کہ موجودہ حالات میں نوازحکومت کن
مشکلات اور پریشانیوں کاشکارہے اور یہی وہ شخصیات ہیں جو بات بات پر میڈیا
میں پریس کانفرنسز کرتی اور بریکنگ نیوز کی شکل میں بیانات دیتی دکھائی
دیتی ہیں آج جن کی مثال دراصل گھسیانی بلی جتنی ہے کیونکہ موجودہ حالات اور
واقعات میں یہ شخصیات جانتی ہیں کہ ایساکرناحکومت کو زندہ رکھنے کے لئے
کتناضروری ہے...؟؟آج اگر ایسا نہ کیاگیاتو حکومت کا بھرم بھی قائم نہیں
رکھاجاسکے گا اِسی کے ساتھ ہی یہ شخصیات جانتی ہیں کہ مُلکی اور عالمی
حالات اور واقعات میں نواز شریف حکومت کا صرف ڈھول ہی بچ رہاہے جس کی
آوازصرف اُن ہی لوگوں تک پہنچ رہی ہے جنہیں حکومت سے اور اِنہیں اُن سے
ذاتی و سیاسی مقاصدوابستہ ہیں۔ایسے میں ہمیں شاعر کا یہ شعریادآگیاہے کہ:۔
ہم بچاتے رہ گئے دیمک سے اپناگھرمگر
کُرسیوں کے چندکیڑے مُلک ساراکھاگئے
بہرحال ...!!آج اِس نقطے سے بھی انکار نہیں ہے کہ اقتدار کی مسند سنبھالنے
کے بعدنوازحکومت جن ذاتی سیاسی مقاصدکے حصول کے خاطرجس سمت کی جانب چل پڑی
ہے اِس سے مُلکی مفادات ثانوی حیثیت اختیارکرگئے ہیں آج مُلکی اور عالمی
سیاسی تناظر میں حکومت نے خطے کے دیگر ممالک کے نسبت مُلکی مفادات اور
خودمختاری کو غیرسنجیدہ لیناہے جس کی ایک مثال ناقص خارجہ پالیسی کا
ہونابھی ہے، جبکہ اُسی وقت نواز حکومت کو ذاتی اور سیاسی مفادات حاصل ہوتے
جب یہ مُلکی اور عالمی سیاسی تناظرمیں ہر سطح پرمُلکی مفادات اور خودمختاری
کو مقدم جانتی اوراِن کا ہر سطح پرتحفظ کرتی مگر آج افسوس ہے کہ جیسے
نوازشریف حکومت کے تین درجن سے زائد عزیررشتے داروں کا اہم وزراتوں اور
شعبوں پرہونے والے قبضے نے مُلک کے وقار اور استحکام کو بھی خطرات سے
دوچارکردیاہے،آج یہی وجہ ہے کہ ماضی میں دوسروں کوعلی باباچالیس چورکہنے
والی نوازشریف حکومت خود حقیقی معنوں میں علی باباچالیس چورکی منہ بولتی
مثال بن گئی ہے۔
تاہم ایسے میں جمہوریت کو بہترین انتقام قرار دینے والے بھی موجودہ حکومت
کا ساتھ چھوڑنے کے بہانے تلاش کررہے ہیں ،کیوں کہ اَب وہ یہ سمجھ رہے ہیں
کہ اگر موجودہ حالات میں ن لیگ کی حکومت کا مزید دیرتک ساتھ دیاتوکہیں اِ ن
کی رہی سہی کسر کا بھی ستیاناس نہ ہوجائے ۔
آج یہی وجہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے جیسے عوام دُشمن اقدامات
سمیت دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کنجوسی کا مظاہر ہ کرنے اور دیگر سخت
اقدامات پر بٹ جانے والی ن لیگ کا ساتھ چھوڑنے کے لئے( سوائے اقتدارکامزاح
لوٹنے والے ایک مولانااور اِن کی جماعت کے )پی پی پی سمیت حکومت میں شامل
بہت سی جماعتیں سوچ رہی ہے۔
جبکہ اَب تک ہمارے مُلک پر اقتدارکاقد م رنجافرمانے والی جماعت پاکستان
مسلم لیگ ن اور وزیراعظم نوازشریف سمیت اِن کی جماعت کے اراکین اور وزراء
نے جمہوراور جمہوریت کے درست ثمرات عوام الناس تک نہیں پہنچائے اور اگر یہ
ابھی اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات ہی میں دفن رہے اور سب کے سب اپنے تئیں
جمہوراور جمہوریت کا ہی راگ الاپتے رہے، اور دیدہ و دانستہ مُلکی اور عوامی
مفادات کو بالائے طاق ہی رکھتے رہے تو خدشہ ہے کہ آنے والے وقت میں
حکمرانوں کے حصے میں سوائے کفِ افسوس کے کچھ بھی نہ آئے اور باغِ جمہور کے
خوبصورت دلکش اور دلنشیں پھول مرجھاجائیں ...اورراقم الحرف کا یہ شعر جو
اپنے اندرخدشات اور سوالات لئے ہوئے ہے کہیں حقیقی رنگ کی شکل نہ
اختیارکرجائے کہ:۔
گُلشنِ میں جمہورکے کیسا..؟؟بھنورامنڈلاتامارشل لاء کا کیاجمہورکو چوس ہی
لے گا..؟؟بھنورامنڈلاتامارشل لاء کا |
|