دشمن شکاری اور مسقل مچان

جب سے افغان صدراشرف غنی نے پاکستان کے ساتھ ازسرنو اپنے تعلقات کوسنوارنے کی کوششیں شروع کی ہیں،اسی دن سے پاک افغان بہترتعلقات سے خائف بھارت اورامریکا نے دباؤ ڈال کراشرف غنی کی نامزدکابینہ میں شمالی اتحادکے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے توسط سے اکھاڑپچھاڑ شروع کردی ہے۔پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حامی کئی نامزد وزاراء کو افغان پارلیمان نے توثیقی ووٹ دینے سے انکارکردیاہے جبکہ بھارت کی ایماء پرافغانستان کے چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ نے پاکستان دشمن عناصرکواہم وزارتیں دلوانے کیلئے اپنااثرو رسوخ استعمال کرناشروع کردیاہے۔ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ نے افغان صدراشرف غنی کی جانب سے پاکستان کو مطلوب افرادکی حوالگی کے منصوبے کوناکام بنانے کیلئے سابق انٹیلی جنس چیف اورپاکستان کے کٹرمخالف شمالی اتحادکے رہنماء امراللہ صالح کووزیرخارجہ اورجنرل باباجان کووزیرداخلہ کیلئے نامزد کر دیاہے۔

واضح رہے کہ افغان صدراشرف غنی نے مصالحتی کمیشن کے سربراہ صلاح الدین ربانی کووزیرخارجہ اورجنرل علوی کووزیرداخلہ کیلئے نامزدکیاتھاتاہم ارکانِ پارلیمان نے انہیں ووٹ دینے سے انکارکردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ بھارت کے عملاً تمام ایجنسیوں کا سربراہ اجیت ڈوول(ڈیول)کے دورۂ افغانستان میں شمالی اتحادکے اہم رہنماؤں سے ایک خفیہ ملاقات میں افغانستان کی ممکنہ کابینہ کے بارے میں کھل کر کئی فیصلے کئے گئے تھے اسی لئے پارلیمان کے کئی اراکین نے امریکی اوربھارتی سفارت خانوں کی جانب سے واضح ہدایات کے بعد پاکستان نوازافغان سیاستدانوں کی بحیثیت وزاراءتوثیق نہیں کی جس کے بعدصدراشرف غنی کی جانب سے نامزدوزاراء کی جگہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کھل کرمیدان میں کود پڑے اوران مذکورہ بھارتی حمائت یافتہ افغان افرادکوبحیثیت وزاراء نامزدکردیا۔

ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ بھارت نے اشرف غنی کے نامزدکابینہ ارکان کواراکین پارلیمان سے مستردکرانے کیلئے ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ اوران کے اہل خانہ کواستعمال کیا جن میں بیشتر بھارت میں مقیم پرتعیش آسائشوں سے مستفیذہورہے ہیں۔بھارتی حکام کوخدشہ تھاکہ اگرافغانستان کی وزارتِ داخلہ اوروزارتِ خارجہ پاکستان کے حامی افغان سیاستدانوں کے ہاتھ میں آگئی توافغانستان میں بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیاں بے نقاب ہوسکتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ نے پارلیمان سے اشرف غنی کے نامزدکردہ وزاراء کی توثیق رکوانے کیلئے اپنا اثر ورسوخ اورامریکی اور بھارتی خطیرسرمایہ بھی استعمال کیاجس کے نتیجے میں صلاح الدین ربانی اورجنرل علوی کودستبردارہوناپڑا۔سابق انٹیلی جنس چیف اورپاکستان کے کٹرمخالف شمالی اتحادکے رہنماء امراللہ صالح کی بھارتی ''را''اورنریندرمودی سے قربت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور ماضی میں پاکستان کے خلاف بلوچ علیحدگی پسندوں کورقوم اوراسلحے کی فراہمی سمیت افغانستان میں تربیت اورپناہ گاہیں مہیا کرنے میں بھی امراللہ صالح کابنیادی کردارہے جبکہ پاکستان کے خلاف سرحدی جھڑپوں میں بھی امراللہ صالح کی بھارتی ''را''کے ساتھ مل کرپلاننگ کے مبینہ اورمصدقہ شواہد بھی موجودہیں۔ان ہی کے دورمیں پاکستان کی سرحدپرافغان سرحدی ملیشیاتعینات کی گئی تھی۔ سابقہ خدمات کی بناء پرہی امریکااوربھارت نے اپنے منظورنظرایجنٹ امراللہ صالح کانام بطوروزیر خارجہ تجویزکیاہے تاکہ مستقبل میں امریکی اور بھارتی مفادات کوپروان چڑھایاجاسکے۔

ذرائع کے مطابق اس طرح امریکی صدرباراک اوباماکے بھارتی دورے سے قبل ہی بھارت کوخوش کرنے کی کوشش کی گئی۔دراصل پشاور سانحے کے بعدپاکستان آرمی چیف جنرل راحیل،موجودہ سیاسی حکومت،اورتمام سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ پوری قوم کاایک صف میں یکجا ہوکراس دہشتگردی کے تمام مجرموں کے ساتھ ان کے مددگاروں اورپناہ گاہوں کاقلعہ قمع کرنے پرمکمل اتفاق اورہرقسم کی قربانی دینے کا عزم صمیم کے بعد افغان صدر اشرف غنی اورایساف کے کمانڈر جنرل کیمبل کے سامنے اس دہشتگردی کے مکمل شواہدمہیا کرکے ان مجرموں کی جلدازجلدحوالگی کامطالبہ رکھاگیاجنہوں نے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اس معاملے پرنہ صرف کاروائی کی یقین دہانی کروائی بلکہ افغانستان میں ہونے والی تمام کاروائی سے پاکستان کوپیشگی مطلع رکھنے کانیٹ ورک بھی عمل میں لایاگیا۔اس سلسلے میں ملافضل اللہ اوردیگردہشت گردوں پرنہ صرف ڈرون حملوں کاآغازہوگیاہے بلکہ امریکانے سرکاری طورپرملافضل اللہ کودہشتگردقراردیکراس کے گرد گھیرابھی تنگ کردیاہے لیکن بھارت نوازشمالی اتحادکے یہی رہنماءان دہشتگردوں کونہ صرف ڈرون حملوں اوردیگر کاروائیوں سے تحفظ فراہم کررہے ہیں بلکہ افغان صدراشرف غنی کے پاکستان کے مطلوب افراد کی حوالگی کے منصوبے کوناکام بنانے کیلئے کابینہ میں افغان صدرکی جانب سے نامزد وزاراء کی نامزدگی کی توثیق کوناکام بناکربھارت اورامریکا نوازافرادکی تقرری کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔

ذرائع کے بقول امراللہ صالح پاکستان کومطلوب افرادکی حوالگی کے سخت مخالف ہیں کیونکہ مطلوبہ افرادکی حوالگی سے بھارت،امریکااورشمالی اتحادکی ان افرادکودی جانے والی معاونت سامنے آجائے گی۔ذرائع کے مطابق جنرل باباخان کووزیرداخلہ بنانے کا مقصدافغانستان سے''را''سی آئی اے اورموسادکے مشترکہ پلان پرعملدرآمدکرکے پاکستان کے مفادات کونہ صرف نقصان پہنچاناہے بلکہ بلوچستان کوغیرمستحکم کرکے پاک چین کے مشترکہ مفادات کوگوادرمیں ناکام کرنا مقصودہے اوروسطی ایشیاکی تمام ریاستوں سے براستہ افغانستان اورایران کی چاہ بہاربندرگاہ کو اپنے کاروباری مفادات کوتوسیع دیناہے۔سب کوعلم ہے کہ جنرل بابا،جنرل دوستم کا انتہائی قریبی ساتھی ہے اورکیمونسٹ جنرلوں میں ان کانمایاں مقام ہے۔جنرل باباجان کے وزیرداخلہ بننے سے بلوچستان کے باغیوں اورمولوی فضل اللہ گروپ کوافغانستان میں اپنی مذموم سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے ایک مضبوط سہارامل جائے گا۔

ذرائع کے مطابق امراللہ صالح اورجنرل باباجان کی افغان کابینہ میں شمولیت سے مولوی فضل اللہ ،مولوی فقیرمحمد،برہمداغ بگٹی کے حامیوں اوردیگربلوچ باغیوں کی پاکستان حوالگی ناممکن ہوجائے گی۔سانحہ پشاورکے بعدافغانستان اورپاکستان کے درمیان کئی معاملات پرخاصی پیش رفت ہوچکی تھی لیکن عبداللہ عبداللہ کی جانب سے مولوی فضل اللہ کی افغانستان موجودگی سے انکارکے بعد معاملات میں رکاوٹ آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان صدراشرف غنی کے نامزدافراد کو پارلیمان سے مسترد کرانے کی کوششوں میں سابق صدرچغہ پوش مسخرے حامدکرزئی،عبداللہ عبداللہ اورشمالی اتحادکے بھارتی حامی ملوث ہیں۔اب موجودہ حالات کے مطابق امراللہ صالح اورجنرل باباجان کی نامزدگی سے اشرف غنی کی کمزوری ظاہرہورہی ہے۔

امریکی اوربھارتی حکام اشرف غنی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کوانتہائی تشویش سے دیکھ رہے ہیں اوریہی وجہ ہے کہ ان کیلئے ہراس کام میں جس میں پاکستان کے ساتھ تعاون کامنصوبہ ہو،اس میں مشکلات کھڑی کرکے ناکام بنانے کی پرزورکوششیں جاری ہیں۔چونکہ اشرف غنی کوسیاسی جماعتوں کی حمائت حاصل نہیں جبکہ بھارت کے پروردہ اورٹرائیکا کی طرف مکمل جھکاؤرکھنے والے شمالی اتحادکے عبداللہ عبداللہ ٹرائیکاکی مہیاکردہ ''کثیرسرمایہ کاری'' کی وجہ سے کئی جماعتوں کی حمائت حاصل کر چکے ہیں اس لئے انہوں نے امر اللہ صالح کی نامزدگی مسترد ہونے کی صورت میں احمدشاہ مسعود کے چھوٹے بھائی احمدولی مسعود، کریمی خلیلی کے قریبی عزیزمسعودخلیلی اورعبدالستار مرادکو متبادل کے طورپرنامزدکردیا ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے قریبی ذرائع نے بتایاکہ ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ نے کرزئی کو خوش کرنے کیلئے ان کے قریبی ساتھی اورامریکا میں سابق سفیرطیب جواداورحبیبہ سرابی کو اپناایڈوائزر مقررکردیا ہے ۔ طیب جوادکاشماربھی پاکستان کے شدیدمخالفین میں ہوتاہے ۔

ذرائع کے مطابق امریکی صدرکے دورۂ بھارت کے موقع پر عبداللہ عبداللہ کی جانب سے اہم نامزدگیوں کے اعلان کی بنیادی وجہ اشرف غنی کی جانب سے چین کے ذریعے امن کوششوں کوناکام بنانا ہے جس میں چین نے بھارت اورامریکاکوشامل کئے بغیرخطے کے ممالک کے ساتھ امن ڈائیلاگ شروع کرنے کی تیاری شروع کردی تھی تاہم اشرف غنی کی نامزدکردہ کابینہ میں ان تبدیلیوں کے بعداس منصوبے پرعمل درآمدکافی مشکل نظرآرہاہے۔ذرائع کے مطابق حیربیارمری اوربرہمداغ بگٹی کو افغانستان میں بھارتی پاسپورٹ فراہم کرنے میں کرزئی حکومت اورامراللہ صالح کابنیادی کردار تھالہندااب بلوچ باغیوں اوردیگرمطلوب افرادکے خلاف افغان حکومت کی کاروائی میں تاخیرہوسکتی ہے جس سے پاکستان اورافغانستان کے تعلقات پھرخراب ہونے کااندیشہ ہے۔

اب ضرورت اس امرکی ہے کہ موجودہ حکومت اپنے مشیروں کی بری طرح ناکام خارجہ پالیسیوں کوتسلیم کرتے ہوئے فوری طورپرایک ایسے مستقل وزیرخارجہ کی تقرری کرے جو دشمن شکاریوں کو افغانستان میں مسقل مچان بنانے سے قبل ہی افغانستان اورایرانی امورکے ماہرین سے رابطہ کرکے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ہنگامی اورانقلابی تبدیلیاں کرکے ملک کومستقبل میں ہونے والے خطرناک اندیشوں کاسدباب کرے۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی بحرانوں سے ابھی تک تویہ بات سامنے آئی ہے کہ فیصلہ کرنے میں جس سرعت اورعجلت کا اظہارعمران خان کرتے ہیں،اسی قدر فیصلے میں تاخیراور سستی کا اظہارمیاں صاحب سے منسوب ہے لیکن یادرکھیں اس وقت ذراسی بھی تاخیرملک کی سلامتی کیلئے ناقابل تلافی نقصان کاسبب بن سکتی ہے۔
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 390391 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.