پیٹرولیم مصنوعات میں کمی اور ٹرانسپوروں اور ضلعی انتظامیہ کا کردار
(Aijaz Ali Khaksar, Mirpur)
یوں تو میں کالم نہیں لکھتا لیکن
حالات دیکھ کر مجھے لکھنا پڑھ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔ ویسے تو میرپور کے بہت سارے
مسائل ہیں جو حل طلب ہیں لیکن ان کی طرف توجہ کسی کی بھی نہیں ہے اور
بنیادی مسائل جوں کے توں پڑے ہوئے ہیں کوئی حل کرنے کو تیار نہیں ہے صرف
اخباروں کی حد تک کام ہو رہے ہیں بجلی، گیس، پانی ودیگر بے شمار مسائل ایسے
جو حل طلب ہیں لیکن حالیہ پیٹرول مصنوعات میں کمی کے باوجود میرپور کے
ٹرانسپوٹرز عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں حالیہ پیٹرول کی قیمتوں میں بے
تحاشہ کمی آئی ہے موجودہ پیٹرول کا ریٹ مشرف دور کے وقت کا ہے اور اس ٹائم
ٹرانسپورٹ کرایہ جات کم تھے راولپنڈی کا کرایہ 80روپے تھا اور اب250روپے
لیا جارہا ہے رکشہ کا کرایہ5روپے تھا جو اب20روپے لیا جارہا ہے کسی تاجر ،انتظامیہ
یا ٹرانسپوٹروں کو کرائے کم کروانے میں کوئی دلچسپی نہیں ۔کرائے عوام سے
زیادہ لیئے جارہے ہیں میرپور کو سونے کی چڑیا سمجھا جاتا ہے غیر ریاستی
لوگوں کے کاروبار میرپور میں بہت زیادہ ہیں یہ غیر ریاستی افراد مال سستا
لاکر یہاں میرپور میں3گناہ زیادہ رقم لیکر فروخت کررہے ہیں ان کو کوئی
پوچھنے والا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی لوٹ مار کے آگے نہ کوئی انتظامیہ بولتی ہے
اور نہ ہی تاجر تنظیمیں ۔ تاجروں کی تنظیمیں صرف اخباروں میں تصویریں
لگوانے اور تقریریں کرنے کے شوقین ہیں میرپور کے مسائل کے بارے میں جو بھی
تقریر کروانی ہو تاجروں سے کروائی جائیں تو بہت خوبصورت طریقے سے کرتے ہیں
لیکن عملی کام ان میں نہیں ہے۔۔۔۔۔ضلعی انتظامیہ کو ٹرانسپوٹروں کے کرایہ
جات کا علم ہونے کے باوجود کم کروانے میں ناکام ہیں صرف نوٹیفکیشن جاری
کرنے سے کچھ نہیں ہوا اور نہ عملدرآمد ہوا رکشہ اور بڑی ٹرانسپورٹ نے کرائے
کم نہیں کیئے پیٹرول کے ریٹ کم تو ہو گئے لیکن اس کا عوام کو ریلیف نہیں مل
سکا جس طرح اشیاء خوردنوش میں کمی آنی چاہیے تھی اُس طرح کمی نہیں آئی ۔
کسی کو کوئی دلچسپی نہیں۔ حکومت پاکستان کا پیٹرول مصنوعات کے ریٹ کم کرکے
عوام کے دل جیت لیئے ہیں پیٹرول کی کمی سے بہت سارے مسائل حل بھی ہوئے ہیں
عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف ملا ہے پیٹرول کی کمی کے باوجود آٹا، چینی ،گھی،
سبزیوں ،دودھ ، دہی اور گوشت کے ریٹ ابھی تک مقرر نہیں ہوئے حکومت پاکستان
کی بھرپور کوشش کے باوجود عوام کو ریلیف پہنچانے میں کامیاب نہیں ہو پا رہے
اگر یہی حالت ہمارے پاکستانیوں کی رہی تو غریب عوام کا کون ساتھ دیگا پہلے
عوام حکومت کو تانے دیکھی تھی کہ مہنگائی بہت زیادہ ہے پیٹرول بہت مہنگا ہو
گیا، گوشت کا ریٹ بہت زیادہ ہے کوئی بھی ریٹ کم کرنے کو تیار نہیں تھا
مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی تھی ۔اور اب جب عوام کی باری آئی تو انہوں نے
عوام کو لوٹنا شروع کر دیا ٹرانسپوٹروں اور ضلعی انتظامیہ کرائے کم کرنے ،اشیار
خوردنوش کے ریٹ کم کرنے میں کوئی فعال کردار ادا نہیں کررہی ضلعی انتظامیہ
اجلاس بلا کر فیصلے کر تو دیتی ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا ٹرانسپورٹ یونین
مسافروں کو کوئی فائدہ نہیں دے رہی گاڑی میں مسافروں کی سیٹ کی گنجائش12 کی
ہوتی ہے لیکن گاڑی میں14یا15افراد کو بٹھایا جاتا ہے کہیں دفعہ ٹرانسپوٹروں
کو کہنے کے باوجود اگے سے لڑائی جھگڑے پر اتر آتے ہیں( اگر بیٹھنا ہے تو
بیٹوں ورنہ کسی اور گاڑی میں چلے جاؤ) یہ گاڑی کے ڈرائیور کی زبان ہوتی ہے
مسافر پھر مجبوری کی حالت میں گاڑی بیٹھ کر اپنا سفر طے کرتا ہے ان
ٹرانسپوروں نے آپس میں اتنا گھٹ جوڑ بنایا ہوا ہے کہ لوٹ مار کیلئے انہوں
نے ایک فیصلہ کیا ہوا ہے مسافر کو ااگرایک نہیں بیٹھائے گا اور دوسرا بھی
نہیں بٹھائے گا اس طرح عوام کو ذلیل و خوار کیا جاتا ہے لیکن انتظامیہ کو
اس بات کاشاہد علم نہیں اور نہ انتظامیہ کا آدمی لاری اڈے پر آتا ہے جو
لڑائی جھگڑے سے بچایا جائے اور کرائے کم کیئے جائیں ضلعی انتظامیہ کو خود
جا کر وہاں کھڑے ہوئے عوام کو ریلیف دینا ہو گا جب تک کرائے کم نہیں ہو
جاتے انتظامیہ کے افراد وہاں تعینات ہونے چاہیں اوراگر کوئی ٹرانسپورٹر
کرایہ زیادہ لیتا ہے تو فوری طور پر ایکشن لینا چاہیے اور قانونی کاروائی
کے تحت اس کو سزا دی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے- |
|