یہ کلنگ کیمیکل کہاں سے آتے ہیں

کراچی کی صورتحال تو یہ ہو گئی ہے کہ اب تو موٹر سائیکل چلاتے ہوئے اگر کوئی قریب سے گزرتا ہے تو یہ ڈر لگتا ہے کوئی ڈاکو تو نہیں ہے جو ابھی پستول دکھا کر لوٹنے کی کوشش کرے گا دوسرا خوف ٹارگٹ کلنگ کا ہے جس کے لیے طریقہ واردات مختلف ہو سکتے ہیں کسی نے بائیں جانب سے آکر گاڑی آہستہ کی اور آپ سے کوئی پتا پوچھا آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے اتنے تڑاتڑ گولیوں چلنے کی آواز سنیں دوسرے ہی لمحے آپ زمین پر تڑپ رہے ہوں گے معلوم ہوا بائیں جانب والے نے پتا پوچھنے کے بہانے آپ کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی اور دائیں جانب والے نے ایک گولی سر میں ایک گردن اور ایک سینے میں مار کر بھاگ گیا ۔ڈاکے اور ٹارگٹ کلنگ کے بعد اب ایک نیا خوف اور لاحق ہوتا جارہا ہے کہ کوئی بندہ آپ کے قریب آیا اس کی بائیک پر عقب میں بیٹھے ہوئے فرد ایک پڑیا کھول کر آپ پر چھڑک دی اور فرار ہو گیا چند سیکنڈ کے بعد آپ اپنی بائیک سمیت کوئلہ بن چکے ہوں گے اگر کار میں ہوں گے تو دونوں طرف سے بائیک والے آئیں گے تیسرا بائیک والا آپکے بالکل آگے آکر اپنی بائیک آہستہ کرے گا تاکہ آپ اپنی کار آہستہ بھی کریں اور آپ کی توجہ بھی تبدیل ہو جائے اتنے میں دائیں بائیں آنے والے بائیک سوار اپنی پڑیا کھول کر آپ کی طرف کچھ پھینکیں گے اور بھاگ جائیں گے لوگ بس یہ دیکھیں گے کار میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھوڑی دیر میں آپ کار سمیت کوئلہ بن چکے ہوں گے ۔کراچی میں اغوا کرکے پہلے ٹارچر کرنا پھر ہلاک کرکے لاش کو بوری میں بند کر کے کہیں سنسان جگہ پر پھینک دینے والا کلچر پرانا ہوگیا اب کیمیکل پھینک کر ایسے طریقے سے بندوں کو مارنا اور انتہائی اذیت ناک مرحلوں سے گزار کر ڈیڈ باڈی کو ایسی حالت میں پہنچا دینا کہ کوئی پہچان بھی نہ سکے اور پھر یہ کہ شناخت کیلیے ڈی این اے ٹیسٹ کا سہارا لیا جائے۔

ایک اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح کے خطرناک کیمیکل کہاں سے آتے ہیں کون لاتا ہے اور کس کو دیتا ہے ۔کیمیکل کے ذریعے تکلیف دہ طریقے سے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا تجربہ سب سے پہلے عراق میں آزمایا گیا جس میں پانچ ہزار سے زائد مرد و خواتین اور بچے تڑپ تڑپ کر مر گئے ۔دوسرا تجربہ پچھلے برسوں میں شام میں دہرایا گیا جہاں شامی حکومت کے باغیوں کے خلاف کیمیکل بم استعمال کیے گئے شامی حکومت نے ویسے تو اس کا انکار کیا لیکن کسی نہ کسی نے تو یہ کام کیا ہوگا ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جس ملک نے سب سے زیادہ اس پر شور مچایا اسی کے بارے میں دنیا بھر میں شکوک و شبہات پھیلے ہیں کے اس میں ہو نہ ہو امریکا کا ہاتھ ہو سکتا ہے کہ جس ملک میں یہودیوں کے اثر و رسوخ اتنے غالب ہو ں کہ اس ملک کی پوری پایسی ان کے ہاتھ میں ہو تو پھر وہ ایسے ہی پرگرام کو آگے بڑھائیں گے جس میں مسلمانوں کو اس طرح سے موت کے گھاٹ اتارا جائے ہم اکثر اخبارات میں یہ خبریں بھی پڑھتے ہیں کہ اسرائیل میں کسی فلسطینی کو گرفتار کیا گیا پھر وہ ایسا غائب ہو اکہ اس کا کچھ پتا ہی نہ چل سکا بہت عرصے بعد معلوم ہوا کے اس معصوم نوجوان کو کسی کیمیکل کے تجربے کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔

10فروری کے ایک مقامی اخبار میں مہاجر قومی مومنٹ کے رہنما کا ایک انٹرویو شائع ہواہے جس میں انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ یہ کیمیکل سی آئی اے نے دیا ہے اور یہ کہ کراچی کی لسانی تنظیم کے بعض عہدیداروں کے رابطے امریکا کی بلیک واٹر نامی معروف زمانہ دہشت گرد تنظیم سے ہے بلیک واٹر کا پورے پاکستان میں نٹ ورک موجود ہے ۔اس تنظیم نے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے بھاری معاوضوں پر مقامی دہشت گردوں کی خدمات حاصل کی ہوئیں ہیں اور اس طرح کے خطرناک کیمیکل اسی تنظیم بلیک واٹر کے پاس ہو سکتے ہیں ۔اس سے پہلے بھی کراچی کئی بار کیمیکل کلنگ کے سانحات ہو چکے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ کہ ہماری حکومت جسے عوام کی جان و مال سے کوئی دلچسپی نہیں بس انھیں اپنے مال اور کاروبار کے بڑھانے کی فکر ہے انھوں نے کبھی اس سنگین سانحات کے حوالے سے کوئی سنجیدہ تحقیق نہیں کی اور یہ معلوم کرنے کی بھی کبھی ہمت نہیں کی کہ ایک تنظیم نے کس طرح یہ خطرناک کیمیکل حاصل کرنے کی کوشش کی ۔کراچی میں پہلا واقعہ وکلاء کو جلانے کا ہوا تھا اس کے بعد ایک بہت دلخراش واقعہ ناتھ ناظم آباد کا ایک پلاٹ خالی کرانے کا تھا جس میں کچھ غریب لوگ جن کا صوبہ پنجاب سے تعلق تھا جھگیوں میں رہائش پذیر تھے پہلے انھیں کہا گیا کہ اسے فوری طور سے خالی کردو جب انھوں نے خالی کرنے سے انکار کردیا تو ایک رات اچانک کچھ لوگ آئے اور چاروں طرف سے کیمیکل پھینک کر پوری بستی کو خاکستر کردیا ۔اس حادثے میں چالیس سے زائد افراد جھلس کر ہلاک ہوئے تھے ۔ان کے لواحقین نے پنجاب جا کر پریس کانفرنس میں کراچی کی ایک تنظیم کا نام لیا تھا کیونکہ کراچی میں تو میڈیا سہما ہوا ہے وہ اول تو کہیں کوئی پریس کانفرنس کر ہی نہیں سکتے تھے اور اگر کہیں کر بھی لیتے تو کسی اخبار میں کوئی خبرشائع ہوتی نہ کسی چینل سے ایک لائن کا ٹکر بھی چل پاتا ۔پھر ایک واقعہ ایم اے جناح روڈ پرمحرم کے دنوں بند دکانوں کو کیمیکل چھڑک کرجلا دیا گیا اس میں کروڑوں روپوں کا مالی نقصان ہوا چھٹی کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔

درج بالا اندوہناک واقعات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کراچی کی سول ایڈمنسٹریشن ایک تنظیم کے خوف کے پانی میں بتاشے کی طرح بیٹھ گئی ہے ۔لوگ پریشان ہیں اپنی داد فریاد کس کے پاس لے کر جائیں کراچی میں سنتے ہیں کے اتنا اسلحہ ہے جو شاید تحریک طالبان کے پاس بھی نہ ہو یہ اسلحہ اور یہ کیمیکل کلنگ پاؤڈرکسی ایسی سپر پاور کا تحفہ ہے جو پاکستان کو بالکل بے جان کر دینا چاہتی ہے اور اس کے لیے انھوں نے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک تنظیم کے سرپر ایسا شفقت کا ہاتھ رکھا ہو کہ اسے ہر انتخاب کے موقع پر حکومت وقت سے اس بات کی چھوٹ دلادی جاتی ہے کے مذکورہ تنظیم کو انتخاب میں فری ہینڈ دیا جائے تاکہ وہ پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ کرکے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر لیں ،اور اس بین الاقوامی مہربانی کے بدلے وہ ہر وہ کام کرنے پر آمادہ ہو جائیں جو وہ قوتیں چاہتی ہیں ۔ہماری تجویز یہ ہے جناب الطاف حسین صاحب کا یہ مطالبہ بالکل ٹھیک ہے کہ کراچی کے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے مارشل لاء لگایا جائے ،اگر یہ نہیں ہو سکتا تو کم ازکم یہ ہوجائے کہ کراچی کی دہشت گردی کے تمام مقدمات کے لیے فوجی عدالتیں بنائی جائیں اور ان کے تحت سزائیں دی جائیں ۔اس لیے کے عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ عام عدالتوں میں ججز حضرات کو ایک فون پہنچ جاتا ہے وہ گھر ہی میں ڈھیر ہوجاتے ہیں اور کسی صحیح فیصلے تک پہنچنے کی ہمت نہیں ہوتی ،یہ ایسی انارکی کی صورتحال ہے کہ جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی اس لیے کراچی کے مسئلے کے حل کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام ضروری ہے ۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 60 Articles with 43716 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.