تاتاریوں نے چنگیز خان اور
ہلاکوخان کی قیادت میں اسلامی سلطنت میں جو تباہی مچائی اور وہ جس طرح
مسلمانوں پر قہر بن کر ٹوٹے اس کی تاریخ میں مثال موجود نہیں مگر انہی کی
اولاد نے حلقہ بگوش اسلام ہو کر اسلامی فتوحات کے جھنڈے گاڑے اور وہ دین
اسلام کے پاسباں بن گئے جس کی طرف علامہ اقبال نے جواب شکوہ میں اشارہ کیا
ہے۔ تاریخ میں یہ سلسلہ چلتا رہا ہے کہ بدترین دشمنان اسلام اور ان کی
اولادیں اسلام کی سربلندی اور سرفرازی کے لیے روشن مثالیں بن گئیں۔ دور
حاضر میں یورپ میں اسلام فوبیا، بعض یورپی ممالک میں اسلام مخالف مظاہروں
اور میڈیا مہم کے دور میں سویڈن میں ایک کلیسا کے ہاتھوں تعمیر مسجد کیا
ایک غیر معمولی واقعہ نہیں۔ سویڈش دارالحکومت سٹاک ہوم کے مضافات میں بحیرہ
بالٹک میں تیرتے ہوئے خوبصورت جزائر کی میونسپیلیٹی ناکا میں فسکسیترا کے
مرکز میں موجود چرچ نے اپنی زمین ایک بڑی جامع مسجد بلکہ اسلامک سینٹر کی
تعمیر کے لیے دینے کا فیصلہ کیا ہے نہ صرف یہ کہ اس کے ساتھ ساتھ مالی
وسائل جمع کرنے کی مہم بھی شروع کردی ہے۔ حضرت بلال ؓ کے نام سے موسوم اس
مسجد کا کل رقبہ ۳۷۰ مربع میٹر ہوگا اور یہ تین منزلہ ہوگی۔ چرچ نے اپنے
ساتھ ملحقہ ۳۰۰ مربع میٹر کی جگہ مسجد کے لیے انتہائی کم قیمت پر دی ہے
جبکہ لوکل کونسل نے باقی زمین مفت فراہم کی ہے۔ گرجا گھر اور مسجد دونوں
ایک جگہ پر ہوں گے اور درمیان میں ایک ہال ہوگا جسے فریقین اپنی دیگر
سرگرمیوں کے لیے استعمال میں لا سکیں گے۔ مسجد اور چرچ کا الگ الگ راستہ
اور اپنی اپنی انتظامیہ ہوگی جو ایک دوسرے کے معلامات میں مداخلت نہیں کرے
گی لیکن دونوں عمارتیں ایک ساتھ ہوں گی اور اس منصوبے کو God´s House یعنی
بیت اﷲ کا نام دیا گیا۔
تعمیر مسجد کے اس منصوبہ کو پائیہ تکمیل کے لیے مسلم ایسوسی ایشن ناکا کے
تحت فسکسیترا مسجد فاؤنڈیش قائم کی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر سادات صدیقی،
سیکریٹری جنرل جاوید احمد نے افضل نقوی اور میاں عاقب کے ہمراہ اس عظیم
منصوبہ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ دراصل ۱۹۹۰ء سے ہمارا اس چرچ کی
انتظامیہ کے ساتھ رابطہ اور مکالمہ جاری تھا اور آخر کارہم نے انہیں قائل
کرلیا ہے کہ چونکہ اس علاقہ کی پچاس فی صد تک مسلم آبادی ہے اس لیے انہیں
ایک باقاعدہ مسجد کی ضرورت ہے۔ چرچ کے ساتھ مسجد کی تعمیر سے مذہبی رواداری
کو فروغ حاصل ہوگا اور چونکہ دونوں مذاہب ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں اس غرض
سے مسجد اور چرچ دونوں کو بیت اﷲ قرار دینا مبنی بر حقیقت ہوگا۔ اسی بات کی
تائید چرچ انتظامیہ نے یوں کی کہ مسلمان اور عیسائی دونوں اولاد ابراہیم
اور دین ابراہیمی کے پیروکار ہیں اس لیے ہم بخوشی اپنی زمین مسجد کو دے رہے
ہیں بلکہ تعمیر مسجد کے لیے پچاس ہزار یورو دینے کے ساتھ مسجد کی تعمیر کے
لیے چرچ کی جانب سے الگ نو رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں دو مسلمان
نمائندے بھی شامل کئے گئے ہیں جن میں سٹاک ہوم کی جامع مسجد عائشہ کے امام
محمد مسلم بھی شامل ہیں۔ چرچ نے اس فاؤنڈیشن کو ایک لاکھ یورو کی رقم بھی
تفویظ کی ہے ۔
مسجد اور اسلامک سینٹر سٹاک ہوم کی مسلم کمیونیٹی کا اہم مذہبی، سماجی اور
ثقافتی مرکز ہوگا۔ یہاں قرآن حکیم اور دینی تعلیم و تربیت کا انتظام ایک
مربوط انداز میں دور جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنایا جائے گا۔
شادی اور دوسری سماجی تقریبات کے لیے مسجد سے ملحقہ ہال کو استعمال میں
لایا جاسکے گا۔ اسی ہال میں افطار اور عید ملن پارٹیاں منعقد ہوا کریں گی۔
دکھ اور غم کے مواقع پر اور تجہیز و تکفین کے لیے بھی یہ مرکز کمیونیٹی کی
خدمت میں مستعد ہوگا۔ یہ سویڈن میں مسلم آبادی کا ایسا مرکز ہوگا جو مقامی
اور ملکی سیاست کے ساتھ یورپ میں دیگر اسلامی تنظیموں کے ساتھ منسلک ہوگا۔
سماجی بہبود کے اداروں اور مزدور تنظیموں کے ساتھ بھی مل کر کام کرے گا اور
دین اسلام کی اشاعت دور حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اور دیگر
مذاہب کے ساتھ اچھے ماحول کو اپناتے ہوئے خوبصورت انداز اپنائے گا۔ تین
منزلہ عمارت میں لائبریری، خواتین کے لیے الگ جگہ اور نماز کے لیے وسیع ہال
شامل ہوگا۔
بیت اﷲ کے اس منصوبہ پر بہت خطیر رقم درکار ہوگی۔ چرچ کی عمارت تو پہلے ہی
تعمیر ہے جبکہ مسجد کی تعمیر ہونا باقی ہے۔ اس بلال مسجد کی تعمیر کا
تخمینہ ۳۲ ملین سویڈش کرونا یعنی ۳۲ لاکھ یورو ہے۔ مسجد فاؤنڈیشن نے اب تک
ڈھائی ملین سویڈش کرونا (ڈھائی لاکھ یورو) جمع کرلیے ہیں لیکن اب بھی تعمیر
مسجد کے لیے بہت بڑی رقم درکار ہے۔ تعمیری اخراجات پورے کرنے کے لیے مزید
تقریباََ تیس ملین سویڈش کرونا یعنی ۳۰ لاکھ یورو کی ضرورت ہے۔ اگر اتنی
بڑی رقم اکھٹی نہ ہوسکی تو تعمیر مسجد کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے اس
لیے فسک سیترا مسجد فاؤنڈیشن نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ
بلال مسجد کی تعمیر کے اس منصوبہ میں بھر پور مالی تعاون کریں۔ ہر شخص اپنی
استطاعت کے مطابق شمالی یورپ کے اس بیت اﷲ کے منصوبہ میں اپنا حصہ ڈال سکتا
ہے۔مخیر حضرات کو اس تعمیر مسجد کے اس منفرد منصوبہ میں اپنا کرادر ادا
کرنا چاہیے۔ کچھ احباب کو بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض سے توقع ہے کہ اگر وہ
تعاون کریں تو یہ کام بلا تاخیر پائیہ تکمیل کوپہنچ سکتا ہے۔یہ اپیل اگر
ملک ریاض یا ان کے ادارے کے کسی فرد کی نظر سے گذرے تو وہ توجہ فرمائیں۔ جو
احباب اس کار خیر میں معاونت کرنا چاہیں وہ فاؤنڈیشن کی ای میل [email protected]
یا فون نمبر+46700476662پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ |