بھاگا دوڑی

میں اپنی بات ایک لطیفہ سے شروع کرنا چاہتے ہوں۔ جنگل میں ایک بکری بڑی پریشان گھوم رہی تھی، پیڑ پراسے ایک بندر دکھائی دیا بکری نے اس سے کہا’بندر ماما! میرے بچے کو بچا لو،بھیڑیا اُسے ابھی کھا جائیگا، وہ اُسی طرف جا رہا ہے‘۔بندر نے کہا ’تم پریشان نہ ہو، میں ابھی دیکھتا ہوں اور یہ کہتے ہوئے اُس نے چھلانگ لگانا شروع کر دیا۔ اِس ڈال سے اُس ڈال،کبھی اُوپر کبھی نیچے، کبھی اِس پیڑ پر کبھی اُس پیڑ پر غرض وہ برابر اُچھل کود کرتا رہا۔اسی بیچ بکری رونے لگی اور بندر سے بولی تم نے ہمارے بچے کو بچایا نہیں، اور بھیڑیا اُسے کو کھا گیا۔بندر رک کر بولا’اب اس کی موت ہی لکھی تھی تو کیا کیا جا سکتا تھا ویسے میری دوڑ بھاگ میں کہیں کمی رہی ہو تو بتاؤ‘۔

دلّی کو جھاڑو سے بچانے کے لیے جتنے بھی’ کمل ‘ تھے سب اپنے اپنے تالابوں کے ساتھ اس مقصد سے دہلی میں یک جُٹ ہوگئے کہ جھاڑو کی ایک ایک تیلی ڈبو کے رہیں گے، بھاگا دوڑی جم کر کی گئی۔ اس کوشش میں نئے تالاب بنائے گئے اور نئے کمل بھی اگائے گئے لیکن ہائے!’کچھ نہ دوا نے کام کیا‘،سارے کمل اپنے ہی تالابوں میں ڈوب گئے۔

ایک بڑی پرانی کہاوت ہے ’آسمان پر تھوکا، منھ پر ہی آتا ہے‘۔ریلیوں میں مودی جی نے خوب بیان بازی کی فرمایا’جن لوگوں کو صرف ٹی․وی․ پر آنے کا شوق ہو وہ سرکار نہیں چلا سکتے‘۔فرمایا ’ دہلی میں ایسی سرکار چاہئے جو مودی سے ڈرے، بھارت سرکار سے ڈرے‘، ’جس کو مرکز کی پرواہ نہیں وہ کیا سرکار چلائے گا؟‘، ’اُن کی ماسٹری دھرنا کرنے میں ہے، ہماری ماسٹری سرکار چلانے میں ہے‘۔

’غرور کی باتیں‘ مغرور کو اُسی طرح کھا جاتی ہیں جس طرح ’آگ‘ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔بہر حال انکساری کی شاندار جیت ہوئی ۔

شوکت ؔتھانوی کی عمر انتقال کے وقت ۵۹ ؍سال(۱۹۰۴ تا ۱۹۶۳) تھی۔اسی بیچ میں انھوں نے ایک نظم لکھی تھی ’الودع‘۔لگتا تو یہی ہے کہ کسی نے ’عاپ‘ کے لیے یہ نظم خاص طور سے لکھوائی تھی۔ آپ حضرات بھی ملاحظہ فرمائیں ،آپ کو بھی اچھی لگے گی:
الوداع
چور بازاری گرانی الوداع

دودھ میں اے نل کے پانی الودع
گھی کے اندر موبل آئل الفراق

تیری معدوں میں روانی الوداع
;اب کہاں مکّّھن پہ مرہم کا گماں

اے کمانِ بَد گمانی الوداع
اے پسی انیٹو! نہیں مرچوں میں تم

تم نے بھی رحلت کی ٹھانی الوداع
اے انیس بے کساں آٹے کی ریت

ہو گئی تو بھی کہانی الوداع
الفراق اے شورہ پشتی الفراق

غنڈہ گردی آنجہانی الوداع
کیسی بے بس ہو گئی کنڈکٹری

ہائے وہ چنگیزخانی الوداع
دم بخود ہیں ٹکسی والے سب کے سب

اف وہ ان کی بد زبانی الوداع
اب صفائی خود ہمارا فرض ہے

الوداع اے مہترانی الوداع
سچ تو یہ ہے جس کی لاٹھی اس کے بھینس

الوداع اے من کے مانی الوداع
Shamim Iqbal
About the Author: Shamim Iqbal Read More Articles by Shamim Iqbal: 72 Articles with 74268 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.