مرد حضرات تو جہ فر مائیں۔۔۔۔۔!!!

عام طور پر ہما رے معا شرے میں جب بھی شر عی پر دے کی با ت کی جا تی ہے تو خصو صا مرد حضرات خوا تین کو ہی متو جہ کر تے ہیں جس میں ہما رے مو لا نا و ں کی ا کثر یت ہے حالانکہ کسی بھی معا شر ے میں کو ئی بھی شر عی قا نو ن لا گو کر نا ہو تو مرد اور عورت دو نو ں ہی مو ضو ع بحث ہو نے چا ہیں یہا ں میرا مقصد کسی کی بھی دل آزاری کر نا یا اپنی ذمہ داریا ں مر دو ں کے سر تھو پنا ہر گز نہیں ہے بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ مرد عورت کے بغیر اور عورت مرد کی شمو لیت کے بغیر کسی بھی شر عی ا صول پر عمل پیرا نہیں ہو سکتے فرض کر یں کوا تین لا کھ پر دہ کر نے کے جتن کر لیں مگر کہیں نہ کہیں اسے مرد کے آگے گٹھنے ٹیکنے ہی پڑ تے ہیں خا ص طور پر آج کل ا یسے مردو ں کی ا کثر یت ہو تی جا ر ہی ہے جو کہ بڑی بے شر می سے ا پنے گھر کی خوا تین کو با قاعدہ بر قع لینے سے روکتے ہیں ایک لڑکی تھی جسے بر قع لینے کا بہت شوق تھا وہ شر عی پر دہ کر نا چا ہتی تھی مگر اس کے والد اسے منع کر تے تھے انکے خیال میں آجکل بر قع لینے وا لی لڑکیو ں کو ا چھا خیا ل نہیں کیا جا تا اب وہ لڑکی ا پنے وا لد کو بھی ا نکار نہیں کر سکتی تھی کیو نکہ اسکی زند گی کا سا را دارو مدار تو اسکے والد ہی پر ہے لہذا اسے بر قع اتا رنا پڑا اسی طر ح میر ی ایک بہت ا چھی دوست تھی جو خود کو بر قع میں آرام دہ اور محفو ظ خیال کر تی تھی لیکن شا دی کے بعد اسکے شوہر نے اسے بر قع لینے سے منع کر دیا ظا ہر ہے وہ ا پنے شوہر کی با ت کو بھی نہیں ٹال سکتی تھی کیو نکہ اسکی زندگی کا سارا دارو مدار بھی اسکے والد کے بعد اسکے شو ہر ہی پر تھا لہذا اسے بھی بر قع ایک سا ئیڈ پر رکھ کر اپنے شوہر کے سا تھ چلنا پڑا ا یسی بے شمار مثا لیں ہمیں معاشرے میں مل جا ئیں گیں یہ سچ ہے کہ سچ کڑوا ہو تا ہے مگر ہمیں اب اس سچ کو تسلیم کر لینا چا ہیے کہ اسلامی معا شر ے میں شر عی پردہ لا گو کر نے کے لیئے نہ صرف خوا تین کو اپنی ذمہ دا ریا ں نبھا نی چا ہیں بلکہ مر دو ں کو بھی ا پنی ذمہدار یو ں سے غا فل نہیں ر ہنا چا ہیئے اور پھر مردو ں کو خود بھی ذرہ سو چنا چا ہیئے کہ قرآن پاک میں پہلے مردو ں کو حکم دیا گیا ہے کہ “ا ے نبی مو من مردو ں سے کہو کہ اپنی نظر یں نیچی ر کھیں اور اپنی عفت و عصمت کی حفا ظت کر یں یہ ان کے لیئے پا کیزگی کا طر یقہ ہے یقینا اللہ جا نتا ہے جو کچھ وہ کر تے ہیں “اور پھر عورتو ں کو مخا طب کیا گیا ہے کہ “اے نبی ا پنی بیو یو ں اور مسلما ن عورتو ں سے کہ دو کہ ا پنے اوپر ا پنی چا درو ں کے گھو نگٹ ڈال لیا کر یں اس سے تو قع کی جا تی ہے کہ وہ پہچا نی جا ئیں گیں اور ان کو ستا یا نہ جا ئے گا “اوپر بیا ن کی جا نے وا لی آ ئیت پر کیا مرد عمل کر تے ہیں خوا تین کو بھی گھرو ں میں بہت سے کام ہو تے ہیں جن کی غرض سے ا نھیں گھر کی چار دیواری سے با ہر نکلنا پڑ جا تا ہے مگر ہمار ے معا شر ے میں تو خدا کی پناہ مرد ا کیلی عورت کو ا یسے آ نکھیں پھاڑ پھاڑ کر د یکھتے ہیں جیسے کہ وہ دنیا کی عجب مخلوق ہو ایک اور حد یث ہےحضر ت جر یر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسو للہ سے پو چھا کہ ا چا نک نظر پڑ جا ئے تو کیا کرو ں ؟آپ صلی ا للہ علیہ و سلم نے فر ما یا نظر پھیر لو “کیا آجکل اور اس معا شرے میں ایسے مرد ہیں ؟نظر یں پھیر نا تو دور کی با ت آجکل تو مرد ایک دوسرے کے دوست کی بیو یو ں کی ٹوہ میں لگے ر ہتے ہیں کہ فلا ں کی بیو ی کب کہا ں جا تی ہے اور کب کہا ں سے آتی ہے ؟ کسقدر شر منا ک بات ہے نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا جو شخص کسی ا جنبی عورت کے محاسن پر شہو ت کی نظر ڈا لے گا تو قیا مت کے روز اسکی آ نکھو ں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جا ئے گا “ کیا کسی کو خوف ہے بلکہ ا گر کو ئی عو رت مجبوری کے تحت جبکہ شرع میں بھی منع نہیں ہے گھر سے با ہر کسی نو کر ی یا کسی کام کی غرض سے نکل بھی جا تی ہے تو اس معا شرے میں ایسے کا لے بھیڑیئے بھی مو جود ہیں جو اسے ہرا سا ں کر نے سے باز نہیں آتے حضرت بر یدہ کی روا ئیت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فر ما یا اے علی ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ ڈا لو پہلی نظر تمہیں معاف ہے مگر دوسری نظر کی ا جا زت نہیں
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 159543 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.