نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے (آپریشن ضرب عضب کے تناظر میں)

تحریر: سیدہ آسیہ اندرابی(سربراہ دختران ملت سری نگر مقبوضہ کشمیر)

14 اگست 1947ء کو جب مملکت خداداد ارض پاکستان کا وجود دنیا کے نقشہ پر ابھرا تو انتہاپسند ہندوؤں نے اس اسلامی ریاست کے وجود کو پہلے دن سے ہی تسلیم نہیں کیا بلکہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے پہلے جب مفکر پاکستان علامہ محمداقبالؒ اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے برصغیر میں دو قومی نظریہ پیش کیا اور اسلام کی بنیاد پر اسلامیان برصغیر کیلئے علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا جس کا نام پاکستان ہو تو متعصب ہندوؤں اور برطانوی سامراج کے لئے اس مطالبے کو تسلیم کرنا ناممکن تھا، لیکن خلوص اور تائید خداوندی سے بھرپور تحریک پاکستان جس کی بنیاد لاالہ الااﷲ پرتھی اس کو یہ دونوں طبقے روک نہ سکے اور پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ اس لئے اول دن سے ہی ہندو سامراج نے پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشیں شروع کر دیں۔ درحقیقت اس کا اصل ہدف نظریہ پاکستان کو کمزور کرنا تھا۔ نتیجتاً برطانوی و ہندو سامراج نے مقبوضہ جموں کشمیر کو پاکستان سے الگ کر دیا جس کا واحد مقصد مستقبل میں پاکستان کو مستقل بدامنی سے دوچار کرنا تھا کیونکہ اگر مقبوضہ کشمیر اور مشرقی پنجاب کی مسلم ا کثریتی تحصیلیں پاکستان میں شامل ہوتیں تو بھارت کو پاکستان کے خلاف جارحیت کی جرأت پیدا نہ ہو سکتی تھی۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے بغیر پاکستان کا تو نقشہ ہی ادھورا ہے۔ تاریخ گواہ ہے، پاکستان میں بدامنی پیدا کرنے کیلئے جتنے جاسوس اور ایجنٹ بھارت نے داخل کئے ہیں انہوں نے انہی علاقوں سے دراندازی کی جن کو تقسیم برصغیر کے وقت پاکستان سے جبری طور پرعلیحدہ کر دیا گیا تھا۔ اس مسئلہ پر پاک بھارت جنگیں بھی لڑی گئیں جن میں بھارت کی سب سے خطرناک جارحیت 1971ء کی جنگ ہے جب بزور طاقت بھارت نے مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے الگ کر دیا۔ آج دنیا یہ جان چکی ہے کہ کس طرح اس وقت کی متعصب برہمن بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی نے مقبوضہ جموں کشمیر کے تنازعہ کو استعمال کرتے ہوئے گنگا طیارہ اغوا کیس سازش رچائی اور پھر حالات اس قدر کشیدہ کر دیئے کہ پاکستان کے خلاف کھلی اور ننگی جارحیت کرتے ہوئے پاکستان کے ایک بازو کو کاٹ دیا گیا۔ اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بھارت نے پہلے مشرقی پاکستان میں اپنے ایجنٹ داخل کئے پھر لسانیت اور قومیت کی بنیاد پر وہاں طبقاتی تفریق پیدا کرنا شروع کی اور آخر میں لسانیت اور قومیت کی بنیاد پر مسلمانوں کو مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کرایا گیا تاکہ نظریہ پاکستان یعنی لا الہ الا اﷲ کی بنیاد پر علیحدہ وطن حاصل کرنے کے دو قومی نظریے کو جھٹلایا جا سکے اور اس نظریہ کو افسانوی قرار دیا جا سکے۔ اسی لئے پاکستان میں مستقل بدامنی کیلئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مسلسل ٹال مٹول کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب جو کھیل مشرقی پاکستان میں کھیلا گیا تھا وہی کھیل قوم پرستی اور لسانیت کے نام پر بلوچستان میں کھیلا جا رہا ہے۔ خیبرپختونخوا میں بھارت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے جہاد کو بدنام کرنے کے لئے بے گناہ کلمہ گو مسلمانوں کا اسلام کے نام پر قتل کرا رہا ہے۔ کراچی میں بھی حالات کی خرابی کا ذمہ دار بھارت ہے اگر آپ غور کریں تو ملک پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ بننے والی ہر لسانی و قوم پرست تحریک کی سرپرستی بھارت کرتا ہے اور ان تحریکوں کے قائدین بھارت کی میزبانی سے لطف ہو کر اس کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی کی طرح استعمال ہوتے ہوئے پاکستان میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رہے ہیں۔ اب بات لسانی یا گروہی فرقہ وارانہ اختلاف رائے سے آگے بڑھتے ہوئے بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور خود کش حملوں تک جا پہنچی ہیں۔ ریاست کے بنیادی ستونوں پر حملے ہو رہے ہیں اور روزانہ کئی بے گناہوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ اب کئی عسکری گروہوں کو مذہب کے نام پر بدامنی کا کردار بھارت نے سونپا ہے کون نہیں جانتا کہ ان سب عناصر کو افغانستان میں بھارتی قونصل خانوں سے سپورٹ کیا جا رہا ہے جو وسائل یہ تنظیمیں استعمال کر رہی ہیں کیا ان کیلئے اندرون خانہ اسباب پیدا کرنا ممکن ہے۔ یہ سب بھارت کی جانب سے سٹیٹ سپانسر دہشت گردی ہے جس کو امریکہ، اسرائیل، برطانیہ، فرانس اور تمام کفار ممالک کی سرپرستی حاصل ہے تاکہ اس دنیا میں لا الہ الا اﷲ کی بنیاد پر بننے والی واحد ایٹمی اسلامی مملکت خداداد پاکستان کو کمزور کیا جائے کیونکہ جب پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں ایٹمی دھماکے کئے تو پورے عالم اسلام کی نظریں پاکستان پر لگ گئیں کہ وہ ان کی امامت کرتے ہوئے دنیا بھر میں مجبور و مظلوم مسلمانوں کی داد رسی کیلئے قائدانہ کردار ادا کرے، لیکن پاکستان کو کمزور کر کے بھارت دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ دو قومی نظریہ بے بنیاد ہے۔ دنیا میں صرف مسلمان اور کافر دو قومیں نہیں بلکہ مسلمان تو لسانی گروہی قوم پرستی اورفرقہ وارانہ سطح پر منقسم ہیں اور ان کے اندر کئی گروہ ہیں۔ اسی طرح مشرقی وسطی میں بھی فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعے مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑا دیا گیا ہے تاکہ سعودی عرب کو کمزور کیا جا سکے۔

بھارت کے اہداف میں سرفہرست یہی ہے کہ وہ معاذ اﷲ وجود پاکستان کو ختم کر دے کیونکہ بھارت پر اس وقت آر ایس ایس کی حکومت ہے۔ آر ایس ایس برہمنوں کا ایک ایسا اسلام دشمن ٹولہ ہے جن کی رگ رگ میں اسلام کے خلاف زہر بھرا ہوا ہے۔ آر ایس ایس کے تو بنیادی ایجنڈے اور منشور میں لکھا ہوا ہے کہ آر ایس ایس پاکستان کو ملک ہی تسلیم نہیں کرتی اور اس کے سامنے اکھنڈ بھارت کا نظریہ ہے جس پر وہ عملدرآمد کرنا چاہتی ہے۔ اس لئے وہ تو پاکستان کی سالمیت کے درپے ہے کہ پاکستان کو اس قدر کمزور کیا جائے کہ وہ بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیک کر کہہ دے کہ پاکستان کو بنا کر غلطی کی گئی تھی لیکن یہ بھارت کا زعم باطل ہے۔ وہ 1971ء میں کامیاب رہے لیکن آج 1971ء نہیں ہے انشاء اﷲ آج پاکستان میں وہ قوتیں موجود ہیں جو پاکستان کی حفاظت کرنا جانتی ہیں لیکن بھارت کے پے رول پر بہت سارے لوگ پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔ جو اس پروپیگنڈے پر زور دیتے ہیں کہ پہلے پاکستان کے مسائل حل کریں پھر مسئلہ کشمیر کو دیکھا جائے گا۔ مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے والے یہ جانتے ہی نہیں کہ وہ مملکت خداداد عظیم نظریاتی ریاست پاکستان کا کتنا نقصان کر رہے ہیں، کیا کشمیر اور پاکستان الگ الگ مسئلے ہیں۔ کشمیر کی ’’ک‘‘ تو پاکستان کے لفظ کی شہ رگ ہے۔ یاد رکھئے کشمیری قوم یہ سمجھتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی پاکستان میں شمولیت کے بغیر پاکستان ادھورا ہے۔ تحریک آزادی کشمیر تو تحریک تکمیل پاکستان ہے۔ پاکستان وہ نظریاتی ریاست ہے کہ جس کے قیام میں تائید خداوندی شامل تھی لیکن یہ ریاست اس وقت تک بھی ادھوری ہے جب تک نظریہ پاکستان، پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اﷲ کا اس میں عملی اطلاق نہیں ہو جاتا۔ آج کے کٹھن حالات میں بھارت کی جانب سے وطن عزیز کو توڑنے کی سازشوں کے منکشف ہونے کے بعد ضروری ہے کہ قوم نظریہ پاکستان پر اکٹھی ہو کیونکہ نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے۔ پاکستان کی ترقی کا یہ معیار نہیں کہ پاکستان میں سڑکیں کیسی ہیں پاکستان میں لوگوں کا معیار زندگی کتنا بلند ہے بلکہ پاکستان کو تو اس پیمانہ پر جانچا جائے گا کہ کیا عملاً ریاست پاکستان نظریہ اسلام اور بانی پاکستان حضرت قائداعظمؒ کے اصولوں پر کس قدر کار بند ہے، اس لئے بھارت تو چاہتاہے کہ پاکستان کو نظریہ پاکستان پر کاربند ہونے سے روکا جائے تاکہ اس کی بنیادوں کو کمزور کر دیا جائے کہ پہلے یہ خود مسئلہ کشمیر سے دستبردار ہو اور بعد میں اس پر قبضہ کر کے ا کھنڈ بھارت کے نعرے کو عملی شکل دی جائے۔ لیکن بھارت کے عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے

جہاں افواج پاکستان آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہیں وہیں پر اس وطن کے محب وطن دینی و سماجی حلقے تحریک احیائے نظریہ پاکستان کا علم بلند کر چکے ہیں۔ پاکستان آج ایک ایٹمی اسلامی قوت ہے یہ مالدیپ جیسا چھوٹا ملک نہیں کہ جس کی پالیسیاں بھارت ڈکٹیٹ کرتا پھرے یہ وہ ملک ہے جس کی بہادر افواج دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ اس لئے بھارتی ایجنٹوں کے ذریعے افواج پاکستان کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افواج پاکستان کو کمزور کرنا یا اس پر حملہ کرنا پاکستان پر حملہ کرنا ہے اور پاکستان پر حملہ نظریہ پاکستان لا الہ الا اﷲ پر حملہ ہے اور اس نظریہ کی حفاظت ہم سب مسلمانوں پر فرض ہے۔
Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 119715 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.