پٹرول کی قیمتیں کم مگر مہنگائی زیادہ،کیوں؟
(Roshan Khattak, Peshawar)
اﷲ تعالیٰ حکیم محمد سعید’’
شہیدِ پاکستان ‘‘ کے درجات بلند فرمائے انہوں نے ایک بڑی مثبت اور صحت مند
روایت پاکستان میں قائم کی ہے کہ ہر ماہ با قاعدگی کے ساتھ پاکستان کے چار
بڑے شہروں، پشاور، راولپنڈی،لا ہور اور کراچی میں ’’شورٰی ہمدرد‘‘ کے نام
سے دانشوروں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں پر مشتمل ایک محفل سجائی جاتی ہے
جس میں اہم قومی مسائل پر گفتگو کی جاتی ہے۔اس مرتبہ مو ضو عِ گفتگو تھا ’’
تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود مہنگائی کم نہیں ہو ئی، آخر کیوں؟ قارئین
کے لئے اراکینِ شوریٰ اورمبصرین کے پیش کردہ خیالات کا خلاصہ کالم ہذا کی
صورت میں پیشِ خدمت ہے۔
پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ایک مثبت اورخوش کن واقعہ ہے
ماضی مین جبب بھی وطنِ عزیز میں تیل کی قیمتں پر نظر ثانی کی گئی تو اس میں
تھوڑا بہت اضافہ کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے مال برداری کے اخراجات میں
اضافہ ہوتا اور بار برداری کے اخراجات بڑھنے کے بہانے تیل کی قیمتوں میں
اضافہ کی شرح سے کہیں زیادہ روزمرہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ
ہوجاتا ۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس مرتبہ جب حکومت نے بین الاقوامی
منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کا فائدہ عام آدمی تک پہنچانے کے لئے پٹرولیم
مصنوعات میں کمی کا اعلان کیا تو اشیائے خوردنی سمیت کسی چیز کی قیمت میں
کمی نہیں آئی اس طرح عوام کی یہ توقع اور حکومت کا یہ دعویٰ بے نتیجہ رہا
کہ تیل کی قیمتیں کم ہو نے سے اشیا ئے ضرورت ی قیمتوں میں کمی ہو گی۔ایسا
کیوں ہے؟ اس کے کئی اسباب ہیں مگر سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ کہ حکومتِ
وقت نے اس سلسلے مین بالکل زیرو کارکردگی دکھائی ہے حالانکہ عوام کو اس
اقدام سے خاطر خواہ فائدہ پہنچایا جا سکتا تھا۔مگر حکومت نے اپنی نااہلی کے
باعث یہ سنہری موقعہ گنوا دیا،حکومت کی پرائس کنٹرول کمیٹیاں اس سلسلے میں
کوئی کردار ادا نہ کر سکی۔
اگر حکومتی ادارے مضبوط اور قیمتیں کنٹرول کرنے کے ذمہّ داران مخلص اور کام
کرنے والے ہوں تو نہایت آسانی کے ساتھ اس موقعہ سے فا ئدہ اٹھایا جا سکتا
تھا۔ ماضی میں ایک مجسٹریٹ سرفراز خان پورے پشاور کی قیمتوں کو کنٹرول میں
رکھا کرتا تھا کیونکہ وہ ایک فرض شناس افسر تھا۔آج درجنوں افسران موجود ہین
مگر عوام کی فریاد سننے والا کو ئی نہیں۔بعض مقامات سے کرایوں میں کمی کی
اطلاعات آئی ہیں اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران کا گاڑیوں کے جرمانہ کرنے
کے اطلاعات بھی موجود ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ عوام کو اب تک کرایوں کی مد
میں کو ئی خاطر خواہ ریلیف نہیں ملا، ٹرانسپورٹر حضرات مختلف ھیلے بہانوں
سے کرائے کم کرنے پر راضی نہیں۔پنجاب میں صورتِ حال یہ ہے کہ نہ صرف یہ کہ
کرایوں میں کمی نہیں کی گئی بلکہ سی این جی کی بندش کے بعد اس مین اضافہ
دیکھا گیا ہے۔
ایک سبب یہ بھی ہے کہ کئی بیوروکریٹ ایسے بھی ہیں جو سرکای ملازمت کے ساتھ
ساتھ کاروبار بھی کرتے ہین اور یوں وہ قیمتیں کم کرنے کے حق میں نہیں
ہیں۔تاجر برادری کا ہوسِ زر بھی قیمتیں کم کرنے کے سلسلے میں ایک بڑی رکاوٹ
ہے، ہر کسی کی یہ خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ منافع کما کر راتوں رات کروڑ
پتی بن جائے۔جب اﷲ کا خوف بھی نہ ہو اور قانون کا ڈر بھی نہ رہے تو وہاں
عوام کی فلاح ناپید ہی ہو جاتا ہے ۔
پٹرولیم مصنو عات میں کمی کے باوجود اشیاےء ضرورت کی قیمتوں میں کمی کے
بجائے اضافے کا رجحان جاری ہے جو حکومت کے لئے لمحہء فکریہ ہے۔تیل کی
قیمتوں میں کمی کے باوجود عوام تک اس کے ثمرات نہیں پہنچائے جا رہے
ہیں۔حکومت تیل کی قیمتوں کا عوام تک فائدہ پہنچانے میں بری طرح ناکام نظر
آرہی ہے۔تا جر حضرات اور ٹرانسپورٹر ہمیشہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کو جواز
بنا کر کرایوں اور اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرتے چلے آ رہے
ہیں،اب جبکہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی کی ہے
ٹرانسپورٹر اور تاجر حضرات کو چاہئیے کہ وہ اس کا فا ئدہ عوام تک پہنچانے
سے گریز نہ کریں ۔
اراکینِ شوریٰ ہمدرد کی متفقہ رائے تھی کہ چونکہ عوام کو ریلیف دینے کی
بنیادی ذمہّ داری حکومت کی ہے اس لئے حکومت کو چاہئیے کہ وہ موثر قانون
سازی کرکے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو متحرک کرے جو قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی
سعی کرکے ناجائز منافع خوروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائے تاکہ
تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچایا جا سکے۔۔۔۔۔۔۔۔ |
|