مسلمان مسجد اور رانگ نمبر والے!
(Prof Liaquat Ali Mughal, Kehroor Pakka)
وہ روزانہ عصر کی نما ز کے لیے
وضو میں ہما رے ساتھ شا مل ہو تا اور ہم سب جب باجما عت نما ز پڑ ھ چکے ہو
تے تو پھر وہ اپنی نیت با ندھ لیتا اور اکیلا نما ز ادا کرتا ۔ کا فی عر صہ
سے اس کا یہ معمو ل تھا۔ پہلے تو میں اسے اتفاق سمجھتا رہا لیکن جب یہ معمو
ل بن گیا تو ایک دن میں نے اسے بلا یا وہ کا لج میں میراشاگرد رہا تھا میں
نے اس سے پوچھا کہ تم اکثر جما عت قضا کر دیتے ہو حا لا نکہ ہما رے ساتھ ہی
وضو کر نا شروع کرتے ہو ۔اس کی کیا وجہ ہے؟ تو اس نے ایک بڑا تعجب خیز جواب
دیا جسے سن کر بہت سے سوالات میرے ذہن میں گونجنے لگے۔اس نے کہاکہ ہمارے
مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ اس امام کے پیچھے تمہاری نماز نہیں ہوگی کیونکہ
ان کا مسلک الگ ہے اور ہمار ا مسلک الگ ہے اور اگر با امر مجبوری اس مسجد
میں نماز پڑھنا پڑے تو پھر اکیلا ہی پڑھا کروبلکہ کوشش کیا کرو کہ اس مسجد
میں نماز نہ پڑھو۔ اﷲ اﷲ یہ کس قسم کی سوچ ہم develop کر رہے ہیں۔ میں
سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ ہم لوگ کدھر جارہے ہیں؟ ہم اپنے بچوں کو کیا بنا
رہے ہیں؟ کیا سکھارہے ہیں؟ کس بات کی تربیت دے رہے ہیں؟ اسلام اور دین کے
حوالے سے ان کے ذہنوں کو پراگندہ کر رہے ہیں میں نے اسے سمجھایا کہ بیٹا
ایسا نہیں ہے تم با جماعت نماز کا ثواب خوامخواہ میں گنوا دیتے ہو۔جس کی
بہت بڑی نوید و سعید ہے یہ تما م باتیں فضول ہیں مسلمانوں کی کوئی بھی مسجد
ایسی نہیں ہے کہ جس میں کسی دوسرے مسلمان کی نماز ادا نہ ہوسکتی ہوچاہے وہ
مسجد کسی بھی مسلک کی ہو۔ ہمیں تو اپنی عبادت اور نماز سے غرض ہونی چاہئے
اپنی نیت میں صرف اور صرف اﷲ رب العزت کی خوشنودی او ر اپنی فلاح پیش نظر
ہونی چاہئے نا کہ مولو ی کی بات۔ اس قسم کے لوگ نہیں چاہتے کہ تمام مسلمان
ایک چھت کے نیچے ایک ہی امام کی اقتدا میں اپنے فرض اولین کوسر انجام دیں
اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان کی دکانداری ختم ہوتی ہے ان کی اجارہ داری خطرے
میں پڑتی ہے۔اس قسم کے تمام ملاں رانگ نمبر ملا رہے ہیں۔ اسلام کو دین کو
سہل وآسان بنانے کی بجائے اسے مشکل بنا کر پیش کر رہے ہیں یہ خودساختہ
مذہبی ٹھیکیدار ہر معاشرے اور کمیونٹی میں پائے جاتے ہیں یہ حقیقی دینی
تعلیمات سے نابلد قلیل تعداد میں ہوتے ہیں لیکن اپنی لچھے دار گفتگو اور
انسانی نفسیات کا فائدہ اٹھا کر سادہ لوح انسانوں کو صحیح راستے سے بھٹکاتے
رہتے ہیں،ایسے نام نہاد ملاں اسلامی معاشرے کانا صرف ناسور ہیں بلکہ اسلام
کو بدنام کرنے میں ہراول دستے کا کام کرتے ہیں۔ ان کا مطمع نظر صرف اور صرف
مال و شہرت ہوتا ہے ان کی اولین خواہش ہوتی ہے کہ لوگوں کو آپس کے مسائل
اور غیرضروری معاملات پر الجھایا جائے۔ ڈی ٹریک کیا جائے تاکہ ان کی
دکانداری چمکتی رہی۔ ان کی توند مزید موٹی اور بھاری ہوتی رہے۔انہی کا
سہارا اور شیلٹر لے کرجگہ جگہ پیر و فقیر کے آستانے بنا کر سادہ لوح اور
پریشان حال لوگوں کو مسلمانیت اور ایمانیات سے دور کررہے ہیں۔اور ان کے
درباروں اور آستانوں پر ایسے ایسے لرزہ خیز اور بھیانک واقعات تاریخ کا حصہ
بنتے ہیں کہ جان کر انسانیت بھی منہ چھپاتی پھرتی ہے۔ان خود ساختہ ملاں
پیرو فقیرکی جھانسے میں آنے کی بجائے رب حقیقی سے ڈائریکٹ رابطہ کیجئے رب
باری تعالی کی ہاٹ لائن ہمہ وقت بغیر کسی disconnection اور نیٹ ورک پرابلم
کے کھلی ہے۔جہاں پر کبھی رانگ نمبر نہیں لگتا۔بس ڈائل کرنے کی ضرورت ہے۔
علماء کرام بھی اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں ملاں کے کردار کو
لوگوں کے سامنے لائیں ان کی ہر مرحلہ پر مذمت کریں لوگوں بالخصوص سادہ لوح
اور پریشان حال مسلمانوں کو ڈائریکٹ ڈائلنگ کی ترغیب دیں اس کی اشد ضرورت
ہے
محترم قارئین!میں نے سنا کہ ایک مسجد ایسی بھی ہے کہ جہاں پرتمام مکاتب فکر
کے مسلمان ایک ہی امام کی اقتدا میں با جماعت میں نماز پنجگانہ ادا کرتے
ہیں۔ ضلع لودہراں کی اس مسجد کے بارے میں مشہور ہے کہ بہت سی مساجد کے
برعکس اس مسجد میں دیوبند، بریلوی، اہل حدیث حتی کہ شیعہ مسلک سے تعلق
رکھنے والے لوگ باجماعت نماز ادا کرتے ہیں اور کبھی بھی آج تک اس میں کسی
بھی قسم کا نکتہ اعتراض بلند نہ ہوا اور خدا کرے نہ کبھی ہو۔ مجھے بھی کبھی
کبھی لودہراں کی اس فیصل مسجد میں نماز ادا کرنے کی اﷲ تعالی نے توفیق دی
تو میں نے اس بات کو بغور دیکھا کہ تقریبا تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے
والے نمازی موجود ہیں اور خشوع و خضوع کے ساتھ بارگاہ رب العزت میں حاضر
ہیں اور ایک امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں۔مجھے اشتیاق ہواکہ اس مسجد کی
انتظامیہ کون ہے ۔کون اس کا انتظام وانصرام اس خوبصورتی کے ساتھ کررہے ہیں۔
ٹیم کے سرکردہ شخص کے بارے میں معلوم ہوا کہ مرزا سلیم اختر ہیں جواس کے
روح رواں ہیں۔مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ مرزا صاحب میرے جاننے والوں میں
سے ہیں میرے مہربان ہیں ان سے ملکر پہلے تو انہیں ایسی بیمثال روایت اور
سعادت پر مبارکباد دی او ر ان سے پوچھا کہ یہ کیسے manage کرتے ہیں تو
انہوں نے کہا کہ ہماری مسجد کمیٹی نے پہلے روز ہی اس بات کا فیصلہ اور عہد
کرلیاتھا کہ اس مسجد پر کسی بھی مخصوص مسلک کی چھاپ نہیں لگنے دیں گے اور
کسی بھی شخص کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ مسجدمیں فرقہ واریت
کے حوالے سے کوئی بات کرے سب آئیں اپنی نماز باجماعت ادا کریں بیان و تقریر
کا سلسلہ کریں کسی مسلک کو مت چھیڑیں اور الحمداﷲ مسجد کو بنے عرصہ دراز
بیت چکا ہے آج تک اس مسجد میں کسی کی نہ تو دل آزاری کی گئی اور نہ ہی کسی
مخصوص مسلک کی چھاپ لگی ہے اس کمیٹی میں سنی شیعہ تمام مکاتب فکر کے لوگ
شامل ہیں اور انشاء اﷲ جب تک زندگی ہے یہ سلسلہ اور مسجد اسی طرح آباد رہے
گی۔میرے منہ سے بے ساختہ نکلا یہ تو پھر مسلمان مسجد ہوئی نا اور مرزا صاحب
نے بھی میری تائید میں بے ساختہ سر ہلادیا۔
ہم لوگ توپہلے ہی ہر معاملے میں انتشار کا شکار ہیں اور ہماری تنزلی اور
پستی کا سبب بھی یہی ہے کہ ہم کسی بھی مسئلے پر اکٹھا نہیں ہوتے اور اگر
ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں منتشر کر دیاکیونکہ یہ رانگ نمبر والے لوگ جانتے
ہیں کہ اگرمسلمان اکٹھے ہوگئے تو انہیں کوئی جائے پناہ نہیں ملے گی
اورانہیں پیس کر رکھ دیا جائے گا اور دنیا سے ان کا نام و نشان تک مٹ
جائیگا۔اور انشاء اﷲ عنقریب ایسا ہی ہوگا۔ |
|