مغربی دنیا کیلئے کمیونزم کی شکست دریخت کے بعد سب سے بڑے
خطرے دوتھے،’’ نیشنلزم ‘‘ اور ’’اسلام ‘‘۔ قوم پرستی کے متعلق انہیں یقین
ہے کہ انسانوں کی اختراع ہے ، ہم اسے جب چاہیں مات دے سکتے ہیں ، لیکن
اسلام کے بارے میں انہیں معلوم ہے کہ اس کی روحانیت ،ہمہ گیریت ،آفاقیت اور
انسانی سوسائٹی میں اسکا اثر ونفوذ ایسا ہے کہ دشمن اسے کبھی ہزیمت سے دوچا
رنہیں کرسکتا، ترتیب اور تدبیر جوانہیں آخر کار سمجھ میں آئی وہ یہ تھی کہ
مشہور انگریزی کہاوت ہے ’’کتّے کو مارنے سے پہلے اسے پاگل مشہور کرادو‘‘ اس
کے مطابق انہوں نے بہت باریک بینی سے اہل اسلام پر دہشت گردی کا لیبل
لگادیا ،دہشت گردی کی ایک خانہ ساز تعریف کی گئی اور پھر پوری تندہی سے اس
کے خلاف جنگ شروع کی گئی۔ہمارے یہاں کے بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جنہیں ہم
دہشت گرد قرار دیتے ہیں ،صرف وہی مغرب کی نگاہوں میں بھی دہشت گرد ہیں ،
مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کے یہاں بلاتفریق سب مسلمان دہشت گرد اور قابل نفرت
ہیں ،صلیبی جنگوں اور استعماری ادوار میں مسلم ممالک میں عام بے گناہ اور
ہربرے بھلے سے بے خبر مسلمانوں کے خون کے دریا بہانا اس کی بیّن دلیل ہے ،
عالم اسلام میں عدم مرکزیت ، فواحش ومنکرات کا بے تحاشاپھیلاؤ،باہمی معمولی
اختلافات کو ہوا دینا،حقیقت اورضرورت پرمبنی حقوق نسواں سے ہٹ کر نام نہاد
حقوق وآزادی نسواں کے نعرے بلندکرنا اور اس سب کچھ کی آڑ میں مسلمانوں کو
نشانہ بنانا ان کی جنگی حکمت عملی ہے۔چنانچہ مسلمان میں احساسِ جرم پید
اکرکے اسے ذہنی طور پرسزاکے لئے آمادہ کیا جاتا ہے اور پھراسی کے ہاتھوں اس
کا گلہ گھونٹ دیاجاتا ہے۔ فلسطین ،بوسنیا ،برما ، کشمیر ،افغانستان ،چیچنیا
،صومالیہ اور شام میں انسانی حقوق کی پامالی سے توجہ ہٹاکر خوامخواہ کیلئے
انسانی حقوق کے چیمپین بن کر وہ ایشوز چھیڑ رہے ہیں جن کی سنجیدہ انسانی
سوسائٹی میں کبھی کوئی اہمیت نہیں رہی ہے۔
مجھے بذات خود ریڈکراس اور اقوام متحدہ کے ماتحت کام کرنے والی دیگر
تنظیموں کے اجلاسوں اور ورکشاپوں میں کئی بار شرکت اور گفتگو کا موقع ملا،
وہاں جب بھی ہم نے ان سے مسلمانوں کیلئے انسانی حقوق ،بچوں کے حقوق ،خواتین
کے حقوق اور قیدیوں کے حقوق پر بات کی ،جواب ندارد ۔
اسپین کی تباہی میں یہی تو ہواتھاکہ وہاں کے حکمرانوں سے صلیبی لوگ لڑا کا
نوجوانوں کی حوالگی کا مطالبہ کرتے تھے اور ’’ڈومور‘‘ پراصرار کرتے تھے ،ان
سے کہتے تھے کہ ہم تمہارے دشمن نہیں ہیں ،لیکن تمہارے یہ جو جنگجو ہیں یہ
ہمارے لئے اور تمہارے لئے سنگین خطرہ ہیں ،وہ حوالہ کرتے رہے ،جب میدان
تقریباً صاف ہوگیا، تو فرڈی ننڈ اور ازابیلانے پھر ان کی اینٹ سے اینٹ
بجادی ،دنیا کی تاریخ میں ایسی ہولناک نسلی تطہیر کی مثال نہیں ملتی جو
اسپین میں کی گئی ۔
بڑے افسوس سے کہنا پڑ تاہے کہ ہمارے میں سے بہت سے نام نہاد مذہبی عناصر
اور بہت سے کٹھ پتلی حکمراں اپنی حماقتوں اور عاقبت نااندیشیوں کی وجہ سے
ان کے ہتھے چڑ ھ جاتے ہیں ،ناسمجھی اور جذباتیت میں یہ لوگ وہ سب کچھ کررہے
ہوتے ہیں جو مخالفین ان سے کرانا چاہتے ہیں ،پھر ان میں خلیج اتنی پڑھ جاتی
ہے کہ اگر کوئی در ددل رکھنے والا ان میں تقریب اور قربت کی کاوشیں کریں تو
اسے بھی یہ دونوں فریقین اپنا دشمن تصور کرتے ہیں ،ایسے میں ہوتا کیا ہے ،احمقوں
سے حرکتیں کروائی جاتی ہیں اور دشمن کی چالوں کو نہ سمجھنے والے اہل اختیار
سے ان کی سرکوبی کا مطالبہ ’’ڈو مور‘‘۔ نتیجتاً اہل اختیار کوبھی غدار قرار
دلواکر ان پر بھی خداکی زمین تنگ کردی جاتی ہے ،وہ بھی حامد کرزئی کی طرح
جب اپنی بے بسی دیکھتے ہیں تو دشمنوں کے عطیات کھانے کے باوجود ان کے خلاف
بولنے لگتے ہیں ، تب وہ ’’کھلاڑی ‘‘ قسم کے لوگ انہیں بھی بے وقوف ،احمق
اور پاگل قرار دیدیتے ہیں ۔
دشمنوں کی چالوں کو سمجھنا ہر کس وناکس کا کام تھوڑی ہی ہوتاہے ، اکثریت تو
شورشرابے کی نذر ہوجاتی ہے ،بدقسمتی سے آج شور شرابے کا کام میڈیا کے پاس
ہے ،اور میڈیا میں سب سے بڑی چیز خبر رساں ایجنسیاں ہوتی ہیں ،جو تقریباً
تمام کے تمام غیروں کے ہاتھوں میں ہیں ، عالمی سطح پر وہ جو کچھ دکھانااور
کہلوانا چاہتے ہیں وہی دکھتا اور بولاجاتاہے ۔
لہذاہم پہلے بھی ان ہی صفحات پرکئی بار یہ عرض کرچکے ہیں کہ مہاتیر محمد ،ڈاکٹر
عبدالقدیر ،عمران ، طیب اردوان ،شاہ سلمان بن عبد العزیز ،امیر قطر اور
خامنئی صاحبان مل کر امت کو بھنور سے نکالنے کا سوچیں ،جید علماء ومشائخ
اہل سیاست ،صحافت اورتُجاّر کو ساتھ ملائیں ،چین ،روس ،امریکہ ،یورپ اور
ہندوستان کے مسلمانوں سے بھی نمائندے لیں ،او ر سرجوڑ کر بیٹھیں ،سب کو
پاگل مشہور کرانے سے قبل یہ کام کرنے کے ہیں ۔
شاید کہ اترجائے کسی دل میں میری بات ۔ |