اﷲ کی چار رحمتیں

الله‎ ‎نے سب امتوں میں ہمیں سب سے زیادہ بلند درجہ دیا کیونکہ ہم حضور اقدس محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہیں ہم پر کئی احسان رحمتیں برکتیں حضوراقدس‎محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے ہیں الله‎ ‎جل شانہ کی ہم پر چار ایسی رحمتیں ایسی ہیں جو انسان سے برداشت نہیں ہوتی 1بیٹی 2 مہمان 3بارش4 بیماری۔ حضور محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہی تھے جنہوں نےحقوق نسواں کو قائم کیا عورتوں کی عزت احترام وتوقیر کے لئے جدوجہد کی. پوری دنیا میں اسلام ہی ایسا مذہب ہے جس نے عورتوں کو برابری‎ ‎کے حقوق دیے ہیں حضور محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہی ہیں جنہوں نے بیٹی کو رحمت برکت اور جنت کہا بیٹی اپنے اور اپنے ماں باپ کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے خاندان کے لیے رحمتیں برکتیں لے کر نازل ہوتی ہے اور ہم اس کا استقبال رو کر ماتم اداسی تلخی بھرے ماحول سے کرتے ہیں ہم اس بیٹی کو برداشت نہیں کرسکتے اور الله‎ ‎جل‎ ‎شانہ کی رحمت کو ٹھکرانے کی حماقت‎ ‎کرتے ہیں۔

پہلے کے زمانے میں لوگ مہمان نہ آنے پر پریشان ہوجاتے استغفار پڑھتے الله‎ ‎‎ ‎سے مہمان آنے کے لیے دعا مانگتے حضور اقدس‎ محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص الله اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو مہمان کا اکرام کرے جس گھر میں روزانہ دسترخوان پر مہمان ہو فرشتے اس‎ ‎گھر میں برکت لے کے نازل ہوتے ہیں کسی نے کیا خوب کہا۔ شکر خالق کا ادا کر آ مہمان پر۔ رزق اپنا کھا رہا ہے تیرے دسترخوان پر۔

آج کے دور میں لوگ ایک دوسرے سے دور ہوتے جارہے ہیں گھر کہ گھر میں بھائی‎ ‎بھائی سے والدین بچوں سے نہیں مل‎ ‎پاتے رشتہ‎ ‎داروں کا حال احوال پوچھنا تو دور سلام‎ ‎و دعا بھی نہیں ہوپاتی لوگ خود بھی مہمان بننا نہیں چاہتے اور نہ کسی مہمان کو برداشت کرسکتے ہیں مہمان نوازی بوجھ لگنے لگی ہے جبکہ حضور اقدس محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھی سے اچھی چیز مہمان کے سامنے رکھو پیار محبت اور اپنائیت سے پیش آؤ آج کے دور میں لوگ مہمان سے دور بھاگتے نظر آتے ہیں اس طرح‎ ‎الله جل شانہ کی رحمت کی ناشکری کرتےہیں۔

بارش چونکہ قدرتی عمل ہے اور فصل واناج کے حصول کے لیے بارش کا ہونا لازمی امر ہے کئی جگہوں پر بے وقت بارش پر ماتم کیا جاتا ہے کہیں بارش سے آئی تباہ کاری سے کوسا جاتا ہے جب یہی وہ ذریعہ جس کا ہماری زندگی میں اہم درجہ حاصل ہے بارش سے ہی ہم پانی اناج غذا وغیرہ حاصل کرسکتے ہیں انجہانی بارش کو کوسنے کے بجائے شکرادا کریں کہ الله‎ ‎نے کس عذاب سے بچالیا اک‎ ‎طرح اس رحمت کو برداشت نہیں کرسکتے۔

جب‎ ‎کوئی بیمار ہوتا ہے اسے تکلیف ہوتی ہے گھر میں سب پریشان ہو جاتے ہیں تو بیمار بھی پریشان ہو کر بیماری کو کوسنے لگتا ہے جبکہ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیماری میں انسان کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے پت‎ ‎جھڑ میں پیڑ سے پتے۔ جب کوئی تیمار دار بیمار کی‎ ‎عیادت کو جاتا ہے تو اسے بہت ثواب‎ ‎ملتا ہے حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عیادت کرو بیمار کی یہ ثواب ہے۔ اسطرح دیکھا جائے تو الله نے کتنی رحمتیں عطا کی‎ ‎کہ تکلیف میں بھی رحمتیں پوشیدہ رکھی اور ہم ناشکری پہ ناشکری کرتے ہیں الله کی مصلحت پر غور نہیں کرتے یہ نہیں دیکھتے الله ہمیں ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ ہم سب‎ ‎کو الله‎ ‎کے شکر گزار بندوں میں شامل ہونے کی توفیق عطا کرے آمین۔

نوٹ۔۔ یہ تحریر اک دوست کے میسج کا نتیجہ ہے جس کی میں شکر گزار ہو۔
Sayyeda Aribaa
About the Author: Sayyeda Aribaa Read More Articles by Sayyeda Aribaa: 17 Articles with 24526 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.