پوری دنیا پر حکمرانی کیلئے امریکی منصوبہ
(Syed Yousuf Ali, karachi)
امریکی پالیسی سازوں نے معاشی
محاز پر شدید مشکلات کے باوجود عالمی حکمرانی کے اپنے اس خواب کو عملی جامہ
پہنانے کے لئے زیادہ زور وشور سے اقدامات شروع کر دیئے ہیں جو اس کے بانیوں
نے دوسری عالمی جنگ کے اختتام پردیکھے تھے۔امریکی محکمہ دفاع نے اسی
اسٹراٹیجی کے تحت 2 فروری کو نئے اور جدید ٹیکنالوجی کے حامل جنگی طیاروں،
سٹیلائٹس، میزائلوں اور دیگر آلات کی تیاری اور خریداری کے لئے.5 177 ارب
ڈالر خرچ کرنے کی تجویز پیش کی جو کہ موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 13فیصد
زیادہ ہے۔ عالمی اجارہ داری کے لئے مشرق وسطیٰ اور یوکرائن کی اہمیت کو پیش
نظر رکھتے ہوئے امریکی انتظامیہ نے سال 2016 میں پینٹاگون کے لئے مجموعی
طور پر 534بلین ڈالربجٹ کی تجویز دی ہے۔یہ بجٹ تجاویز میں کانگریس سے 51
ارب ڈالرز مالیت کے 'وار فنڈز' کی منظوری کی بھی درخواست کرتے ہوئے خبردار
کیا گیا کہ اس مد میں کٹوتی امریکا کی عسکری قوت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
جنگی جنون میں مبتلا عالمی سپر پاور ملک امریکہ کی فوج پہلے ہی دنیا کے 135
ممالک میں موجود ہے جن پر یومیہ اربوں ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں۔پینٹاگون ویب
سائٹ کے مطابق امریکی آرمی، نیوی، میرین، ایئر فورس اور کوسٹ گارڈ پر مشتمل
لاکھوں فوجیوں کے دستے دنیا کے 135 ممالک کے800 سے زائد اہم جگہوں پر موجود
ہیں جب کہ کئی اہم ممالک میں فوجی اڈے بھی قائم ہیں۔ عالمی حکمرانی کا خواب
دیکھنے والے امریکہ کی فوج سابقہ سوویت یونین میں شامل ممالک کے علاوہ
برطانیہ، جاپان،، جرمنی، اٹلی اور کوریاسمیت افریقہ، ایشیا اور یورپ کے
بالخصوص ایسے اہم ممالک میں ہتھیاروں اور جنگی ساز و سامان سے مسلح ہوکر
اپنے اہداف کے حصول میں مصروف ہے جہاں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔
گوکہ امریکہ نے کئی عشروں سے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی، ہائی ٹیک گائڈیڈ ہتھیاروں،
ہائی اینڈ سینسرز، بیٹل نیٹ ورکنگ، خلا اور سائبر اسپیس میں عالمی برتری
قائم کر رکھی ہے تاہم پینٹاگون کا کہنا ہے کہ پروکیورمنٹ، ریسرچ اور
ڈیولپمنٹ کے لئے اضافی20.4ارب ڈالر ہتھیاروں کے پرانے سسٹم کو تبدیل کرنے
کے لئے ضروری ہیں۔نائب وزیر دفاع باب ورک نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے
کہا کہ عالمی سطح پر امریکہ کے لئے خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے اور اپنی
سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے اضافی بجٹ کی ضرورت ہے۔ اضافی بجٹ میں سے
11ارب ڈالر سے ایئرفورس، میرینز اور نیوی کے لئے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے
حامل57 ایف۔35طیارے،8.1ارب ڈالر سے میزائل ڈیفنس ایجنسی کو سپورٹ، 5.7ارب
ڈالر سے نیوی کے لئے دو ورجینا کلاس آبدوزوں کی خریداری، نیوی کے لئے ہی
3.4ارب ڈالر سے 16 پی۔8Aپوزیڈن میری ٹائم سرویلنس جیٹ طیارے، ایئرفورس کے
نئےKC-46A ایئر ری فیولنگ ٹینکرپر کام جاری رکھنے کے لئے 3ارب ڈالر جبکہ
نیوی کے لئے نئے فورڈ کلاس طیارہ بردار بحری جہاز کی خریداری کے لئے 2.8ارب
ڈالر خرچ ہوں گے۔
معروف کینیڈین ماہر معاشیات، مصنف اور '' گلوبل ریسرچ کینیڈا کے بانی
مائیکل چوسودوسکی نے اپنی نئی کتاب '' ڈپلومیٹک ڈائنامیٹ: گلوبلائزیشن آف
وار '' میں عالمی حکمرانی کے امریکی منصوبے کو بے نقاب کیا ہے۔ وہ لکھتے
ہیں کہ دنیا بھر میں جنگ وجدل دراصل عالمی بالادستی کا منصوبہ ہے۔بہ یک وقت
مشرق وسطیٰ ، مشرقی یورپ ، افریقہ، وسطی ایشیاء اورمشرق بعیدمیںبڑے فوجی
اور خفیہ آپریشنزکئے گئے۔امریکی فوجی ایجنڈے کے تحت نہ صرف اہم تھیٹر
آپریشنز کئے گئے بلکہ خود مختار مملکتوںکو عدم استحکام سے دوچار کر دیا
گیا۔ ایک عالمی فوجی ایجنڈے کے تحت مغربی فوجی اتحاد( امریکہ۔ناٹو۔
اسرائیل) نے افغانستان، پاکستان، فلسطین ،یوکرائن، شام اور عراق میں بڑے
پیمانے پر کارروائیاں کیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جولائی۔اگست2014میں غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جانب
سے کئے گئے حملے سے قبل ناٹو اور امریکہ سے قریبی مشاورت کی گئی تھی۔فوجی
کارروائی کے ساتھ اکنامک وارفیئر کا طریقہ اختیار کیا گیا جس کے تحت خود
مختار مملکتوں پر نہ صرف اقتصادی پابندیاں عائد کی گئیں بلکہ ان کی مالیات
اور کرنسی مارکیٹوں کو یک طرفہ طور پر غیر مستحکم کر دیا گیا۔امریکہ اور اس
کے حلیفوں نے فوجی مہم جوئی کے ذریعے انسانیت کے مستقبل کو خطرات سے دوچار
کر دیا ہے۔ امریکی اور ناٹو فورسز کو مشرقی یورپ بشمول یوکرائن میں تعینات
کر دیا گیا ہے۔سب صحارا افریقہ میںانسانیت کے نام پر فوجی مداخلت کی گئی۔
امریکہ اور اس کے حلیف صدر اوبامہ کے '' ایشیاء پر توجہ مرکوز'' کرنے کے
منصوبے کے تحت چین کو دہمکیاں دے رہے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت پر بارک اوبامہ کا حالیہ دورہ بھی
امریکہ کی اسی عالمی حکمرانی کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے کی ایک
کڑی تھا۔ انہوں نے بھارت پہنچنے کے چند گھنٹے بعد ہی امریکہ بھارت جوہری
معاہدے کی راہ میں گزشتہ چھ سال سے موجود ڈیڈ لاک ختم کر دیا۔ امریکہ اب
بھارت کے جوہری مواد کی نگرانی کے اپنے سابقہ اصرار سے بھی دستبردار ہو گیا
ہے۔اس کے ساتھ ساتھ صدر اوبامہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت
کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعلان بھی دہر ادیا۔دراصل امریکہ اپنی عسکری
اسٹراٹیجی کے تحت بھارت کو بہ یک وقت چین اور پاکستان سمیت علاقہ کے دیگر
ممالک کے نکیل ڈالنے کاخواہش مند ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارت کو اسرائیل کی طرز
پر مختلف فوجی و معاشی ترغیبات دی جا رہی ہیں۔ بھارت کو 20 کروڑ ڈالر کی
لاگت کے ہارپونز میزائلوں کی فراہمی اس کی جانب سے چین اورپاکستان کو کارنر
کر کے علاقے میں بھارت کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے منصوبہ کا حصہ ہے۔
اس معاہدے کے تحت 12 یو جی ایم 84 ایل ہارپون بلاک ٹو ان کیپسولیٹڈ میزائل،
10 یو ٹی ایم 84 ایل ہارپون ان کیپسولیٹڈ میزائل اور 2 ان کیپسولیٹڈ ہارپون
گاڑیوں کی فراہمی شامل ہے۔ بھارتی حکام کہہ چکے ہیں کہ ان کیپسولیٹڈ ہارپون
میزائل بھارتی نیوی کی شیشومار آبدوز میں نصب کئے جائیں گے جس سے دفاعی
صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ امریکی اسٹراٹیجی کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ پاکستان
کی علاقائی اور جغرافیائی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے مالی سال 2016 کے
بجٹ میں پاکستان کے اعانتی فنڈ کی مد میں بھی 80 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی رقوم
مانگی گئی ہیں، جِن میں 53 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سویلین مد میں، جب کہ 27 کروڑ
سلامتی کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں۔
تجزیہ کار وں کا کہنا ہے کہ امریکہ سپر ورلڈ آرڈر کے تحت ایران کے تیزی سے
روزافزوں اثر ورسوخ کی روک تھام کی غرض سے شام اور عراق کی حکومتوں کو غیر
مستحکم کرنے کیلئے نہ صرف ان ملکوں میں القاعدہ کی کارروائیوں کی ڈالروں
اور ہتھیاروں کی ترسیل کے ذریعے پشت پناہی کررہا ہے بلکہ اسرائیل اور بعض
خلیجی ریاستوں کیساتھ مل کر داعش بھی امریکہ ہی نے قائم کی ہے، مقاصد
ومفادات کی ترویج وتکمیل کیلئے امریکہ کی عیارانہ دوغلی پالیسی اس حقیقت سے
عیاں ہے کہ امریکہ داعش کی برق رفتار پیش قدمی اور تباہ کن حملے روکنے کے
نام پر اسکے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی آڑ میں عراق اور شام کی فوجی تنصیبات
کو فضائی حملوں کا نشانہ بنارہا ہے تا کہ اسرائیل کی علاقے میں بالا دستی
کی آڑ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جا سکے۔ پاکستان میں بھی شام کے لئے
رضاکار بھرتی کرنے کے الزام میں لاہور سے گرفتار ہونے والے یوسف السلفی اور
اس کے ساتھی امام مسجد نے تفتیش کے دوران اعتراف کیا تھا کہ وہ شام میں
لڑائی کے لئے نوجوانوں کو بھرتی کرتا تھا اور ہر بھرتی پر اسے امریکی
رابطوں سے 600 ڈالر ملتے تھے۔ سلفی کو امریکا سے فنڈز ملنے کا معاملہ
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل لائیڈ
آسٹن کے دورہ اسلام آباد کے دوران بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا۔تاہم بدقسمتی
سے امریکی پالیسی سازوں نے جس راہ کا تعین کر لیا ہے وہ اسے ہر قیمت پر
حاصل کنا چاہتے ہیں۔ |
|