ستر ہزار سال قبل انسان کی نسل تقریباً فنا ہو گئی تھی

آپ نے سنا ہو گا کہ دنیا میں جانوروں کی مختلف نسلیں، مثلاً چینی پانڈا، پاکستانی برفانی چیتا، وغیرہ، معدومی کے خطرے سے دوچارہیں۔ لیکن اب ایک حیرت انگیز خبر سامنے آئی ہے کہ آج سے تقریباً 70 ہزار سال قبل انسانی نسل بھی معدومی کے کنارے پر پہنچ گئی تھی۔ جینیاتی سائنس دانوں نے ڈی این اے کے تجزیے کے بعد یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ بظاہر شدید خشک سالی کی وجہ سے 70 ہزار سال قبل تمام عالمِ انسانیت گھٹ کر چند چھوٹے چھوٹے قبیلوں تک محدود ہو کر رہ گیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق خشک سالی سے پہلے انسانوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ تاہم کیلی فورنیا کی سٹین فورڈ یونی ورسٹی کے ماہرینِ جینیات نے تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس وقت کے اس ناموافق موسم کے باعث انسان کی کل تعداد گھٹتے گھٹتے صرف دو ہزار کے لگ بھگ رہ گئی تھی اور قریب تھا کہ یہ تمام نوع ہی فنا ہو جائے۔ لیکن اس کے بعد موسمی حالات نسبتاً بہتر ہونا شروع ہوئے تو انسانوں کی آبادی میں اضافہ شروع ہوا۔

نیشنل جیوگرافک میگزین کے جینیاتی منصوبے کے سربراہ سپنسر ویلز کا کہنا ہے کہ ہر انسان کے ڈی این اے میں یہ کہانی رقم ہے کہ چند چھوٹے چھوٹے جتھوں نے انتہائی ناسازگار موسمی حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور بعد میں متحد ہو کر تمام سیّارے پر پھیل گئے۔
 

ویلز ’جینوگرافک پراجیکٹ‘کے سربراہ ہیں۔ یہ منصوبہ 2005ء میں شروع کیا گیا تھا اور اس کے تحت دنیا بھر کے انسانوں کا ڈی این اے اکٹھا کر کے ان میں موجود چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں (میوٹیشن) کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور ان کی مدد سے تمام دنیا کے باشندوں کا شجرہ ترتیب دیا جاتا ہے۔ اس شجرے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انسانی نسلیں کہاں کہاں سے آئی ہیں اور کن مراحل سے گزری ہیں۔

اس تحقیق کے مطابق دنیا کے تمام انسان اس چھوٹے سے گروہ کی اولاد ہیں جو آج سےتقریباً50 ہزار سال قبل افریقہ میں رہتا تھا۔ یہ گروہ وہاں سے نکل کر انسان کرہٴ ارض کے کونے کونے میں پھیل گیا۔

حالیہ تحقیق کے مطابق ایک لاکھ 35 ہزار سال سے لے کر 90 ہزار سال قبل افریقہ اس قدر زبردست سالی کی لپیٹ میں آگیا تھا اس سے پورا برِاعظم  بنجر ہو کر رہ گیا۔ اس سے انسانی آبادی بری طرح متاثر ہوئی اور ان کی تعداد کم ہو کر کل آبادی کا صرف دو فی صد رہ گئی۔ واضح رہے کہ اس دور میں انسان زراعت سے آشنا نہیں تھا اور اس کا گزارا شکار اور پھل وغیرہ اکٹھے کرنے پر تھا۔

اس وقت دنیا بھر میں ساڑھے چھ ارب سے زیادہ انسان آباد ہیں۔ دنیا کے مختلف شہروں میں زبردست انسانی  چہل پہل دیکھ کر کون کہہ سکتا ہے کہ زمانہٴ قدیم میں افریقہ کے چند علاقوں میں بسنے والے دو ہزار کے لگ بھگ انسانوں کو چھوڑ کر تمام دنیا انسانوں سے عاری تھی۔

 وہ دو ہزار انسان بھی فنا کے دہانے تک پہنچتے پہنچتے بچے اور اگر وہ بھیانک خشک سالی کچھ عرصہ مزید جاری رہتی تو اس وقت آپ یہ کہانی نہ پڑھ رہے ہوتے۔


YOU MAY ALSO LIKE: