خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف حکومت کی بیس مہینوں کی کار کردگی پر وزیر اطلاعات مشتاق غنی کا انٹرو یو
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
خیبر پختونخوا میں تحر یک انصاف
کی حکومت کو بیس مہینے ہو گئے ہیں کہ اقتدار انہوں نے سنبھالا ہوا ہے ۔ ان
بیس مہینوں میں حکومت کی کیا کار کردگی رہی ہے ۔ عوام سے کیے گئے وعدوں پر
تحر یک انصاف نے کتنا عمل کیا ہے ۔ عوام سے تبدیلی کے نام پر ووٹ حاصل کر
نے والے جماعت نے عوام کے لیے صوبے میں کیا تبدیلی لے آئیں ہے جس سے عوام
کے لئے آسانیاں پیدا ہوئی ہو ۔ عوام کو روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے
اداروں کی جانب سے مشکلات ، ہسپتالوں ، تھانوں اور تعلیمی سہولیت کے علاوہ
کر پشن اور لا اینڈ آرڈر کو بہتر کر نے کے لیے صو بائی حکومت نے کیا
اقدامات اٹھا ئیں ہیں ‘ ہم نے صوبائی وز یر اطلاعات خیبر پختونخوا مشتاق
غنی سے ان تمام سوالات کے جوابات جانے کے لیے ان کا انٹر و یو کیا تو سب سے
پہلے انہوں نے ہمیں بتا یا کہ ہم نے قلیل عرصے میں 70کے لگ بھگ قانون پاس
کیے جس کا براہ راست تعلق عوام کو روزہ مرہ زندگی میں حکومتی اداروں کی
جانب سے پیش آنے والے مشکلات سے ہیں ان کے جلداز جلد حل کے لیے قانون سازی
کی اور ورثے میں ملنی والی بیڈ گورننس سسٹم اور کر پشن کو ختم کر نے کے
حوالے سے قوانین اور ادارے بنائے۔ مشتاق غنی نے بتا یا کہ تحر یک انصاف
جماعت جس نعرے پر بننی تھی وہ ملک میں میرٹ کا نظام لا نا اور کر پشن کو
ختم کر نے کی سوچ اور نظر یہ تھا۔ صوبے میں کر پشن ختم کر نے کے لیے رائٹ
ٹو انفارمیشن سسٹم متعارف کر ایا جو دنیا بھر میں بہتر ین سسٹم اور قانون
ماننا جا تا ہے ۔ اس قانون کے تحت ہرآفسر جواب دے ہو گا کوئی بھی معلومات
حاصل کر سکتا ہے کہ پیسے کہاں اور کیسے خرچ ہو ئے۔ احتساب کے نظام کو شفاف
بنانے کے لیے پہلی بار حکومتی وزرا اور وزیر اعلیٰ کا بھی احتساب کیا
جاسکتا ہے کو ئی شخص بھی وزرا اور وزیر اعلیٰ کے خلاف درخواست دے سکتا ہے
جس پر مکمل عمل ہو گا ۔ احتساب کے عمل کو بہتر اور شفاف بنانے کے لیے یہ
قانون بنایا جس میں سیاسی مداخلت نہیں کی جاسکتی ہے جس پر اب عمل شروع ہو
چکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے کرپشن ختم ہو ئی ہے اور نچلی سطح پر
بھی کم ہو ئی ہے اب ان کو معلوم ہے کہ پوچھ کچ ہو گی۔ وزیر اطلاعات نے رائٹ
تو سروس کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس قانون کے تحت عوام کو ڈومیسائل ، لائسنس
وغیرہ مقرہ وقت پر ملے گی‘ مہینوں انتظار نہیں کر نا پڑے گا۔ میرٹ سسٹم کو
بہتر بنانے کے لیے این ٹی ایس سسٹم لائے جس سے غریب ذہن بچے آگے آئیں۔ این
ٹی ایس سسٹم کو لازمی قرار دیا تاکہ پڑھے لکھے نواجوان ملک کی تعمیر وتر قی
میں اپنا کر دار ادا کر یں۔ پٹواریوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پٹوارے
سسٹم ٹھیک کرایا جس کو مزید بہتر بنا یا جارہاہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اب
عوام پر فرض ہے کہ صرف متعلق فیس بنک میں جمع کر ائے اور اضافی پیسے کسی کو
نہ دے اگر کوئی مطالبہ کر تا ہے تو ان کے خلاف درخواست دی جائے تاکہ متعلق
شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ پو لیس سسٹم کے حوالے سے ان کا کہنا
تھا کہ پولیس میں پہلے صرف سیاسی بنیاد پر بھرتیا ں ہوا کر تی تھی‘ میرٹ
سسٹم پولیس میں موجود ہ نہیں تھا اب ہم نے پولیس کو غیر سیاسی کر دیا کو ئی
وزیر ایم پی اے پولیس اہلکار کو تبد یل نہیں کر سکتا ۔ پولیس تھانوں میں
بہتر ی لانے اور عوام کی سہولت کے لیے ہم نے ون لائن ایف آئی آر سسٹم
متعارف کر ایا اور اب عوام کی مزید سہو لت کے لیے سنٹر ل پولیس سسٹم جس میں
ایس ایم ایس کے ذریعے کوئی بھی موبائل فون سے ایس ایم ایس کر کے اپنی شکایت
در ج کر سکتا ہے جس پر منٹوں اور گھنٹوں کے حساب سے متعلق تھانے عمل کر ئے
گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس پر بوجھ زیادہ ہے اور
ہمارے پاس نفری کم ہے ملک میں دہشت گردی کی وجہ سے لاء اینڈآرڈر کی صورت
حال خراب ہے جس پر قابو پانے کے لیے پو لیس کام کر رہی ہے ۔ پو لیس تنخواہ
کے سوال پر انہوں نے بتا یا کہ ماضی کے نسبت ہم نے تنخواہ پولیس کی بڑ ھائی
ہے مزید بھی بڑ ھائیں گے اگر وفاقی حکومت ہمارے ساتھ دہشتگردی پر قابو پانے
اور پولیس فورسز میں اضافے کے لیے تعاون کر یں تو ہم مز ید پولیس نفری بڑ
ھائیں گے اور پو لیس کو بہتر سروس کے لیے سہو لتیں دینگے۔ مشتاق غنی نے بتا
یا کہ وفاقی حکومت ہمیں اپنے پیسے بھی نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی پانی ،
بجلی گیس رائلٹی دے رہی ہے جو ہمارے حساب سے 500ارب بنتے ہیں جبکہ وفاق نے
300ارب مانے ہیں جوابھی تک نہیں ملے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم ہمارے
صوبے کے بجٹ جتنے ہیں اگر وفاقی حکومت تعاون کر یں تو ہمارے بہت سے مسائل
حل ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں دہشت گردی روکنا صرف صوبائی
حکومت کاکام نہیں یہ ملکی مسئلہ ہے لیکن قبائلی علاقوں سے ملحقہ بارڈر
سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے ایف سی فورس مو جود تھی جو اب اسلام آباد میں
سکیورٹی کی ڈیوٹی دے رہی ہے و فاق کم از کم ان کو تو ہمارے حوالے کر یں
تاکہ ہماری سر حد یں محفوظ ہوجائے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات نے بتا یا کہ ساٹھ سال سے ایجوکیشن نظام
خراب تھا بیشترسکولوں کی تو چاردیوریاں بھی نہیں تھی ۔بچے کھلے آسمان تلے
تعلیم حاصل کر ہے تھے جس کو چھت دے رہے ہیں فر نیچر بہتر کررہے ہیں‘ ملکی
کی تاریخ میں پہلی دفعہ سب سے زیادہ فنڈ ایجو کیشن کے لیے مختص کیا ہے۔ ان
کا کہنا تھا کہ ٹیکنیکل یونیورسٹی بنا رہے ہیں جبکہ ایجو کیشن سٹی پر کام
ہو رہا ہے ۔ ہسپتالوں کے حوالے سے انہوں نے بتا یا کہ ہسپتالوں میں اب صرف
ایمرجنسی میں علاج فری ہے ہماری کوشش ہیں کہ ہسپتالوں میں ایک بہتر سسٹم لے
آئے تاکہ غر یب لوگوں کو بہتر سہولت ملیں۔ ان کا کہناتھا کہ ہم نے ہسپتالوں
میں ڈاکٹر وں کی حاضر کو بہتر بنایا۔ میرٹ کے بنیاد پر ڈاکٹروں کو بھرتی
بھی کر رہے ہیں اور ہسپتالوں کے نظام اور انفراسٹکچربہتر بنا رہے ہیں۔
پشاورشہر میں ٹر یفک کا مسئلہ دن بدن خراب ہو تا جارہا ہے تو اس حوالے سے
ان کا کہنا تھا کہ ٹر یفک سسٹم کو بہتر کر نے کے لیے منصوبہ بندی جاری ہے
مفتی محمود فلائی اور مارچ کے آخر تک مکمل ہو جائے گا ۔ مز ید انڈرپاسس
بنائے جا ئیں گے۔ عوام اور ملازمین سے بھی درخواست ہے کہ احتجاج ضرور کر یں
لیکن سڑکوں کو بلاک نہ کر یں خاص کر جی ٹی روڑ سور پُل کو بند نہ کیا کر یں
جس سے ٹر یفک جام ہا جاتا ہے اور عوام کو بہت تکلیف ہو تی ہے ۔ان کا کہنا
تھا کہ اس دفعہ تعمیر انی بجٹ لیپس نہیں ہوگا‘ ہم تعمیرات کے حوالے سے خانہ
پوری نہیں کر رہے ہیں بلکہ پورے حساب کتاب کے بعد پیسے خرچ کر تے ہیں۔
صوبائی وز یر اطلاعات نے نو جوانوں کو روزگار کے حوالے سے بتایا کہ اگر و
فاقی حکومت اہمیں اپنے حصہ کی بجلی اور گیس دے دے تو اس سے ہمارے بند
انڈسٹریز دوبارہ بحال ہو جائے گی جس سے روزگار کے مواقعے بھی نکل آئیں گے
اور دوسرے کارخانے بھی صوبے میں لگ جائیں گے ۔ ان کاکہنا تھا کہ و فا قی
حکومت صوبے کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں
ہمارا صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے لیکن وفاق تعاون نہیں کر تا ہے ۔ ان
کا کہنا تھا کہ صوبے میں بجلی پیدا کر نے کے بے پناہ ذرئع مو جود ہے لیکن و
فاقی حکومت ہمارے منصوبوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے ۔ ہم چھوٹے پیمانے پر
بجلی پیدا کر نے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں لیکن بڑے منصوبے وفاقی حکومت
کی مدد کے بغیر نہیں شروع کیے جا سکتے ہیں‘اگر وفاق خیبر پختونخوامیں ہا
ییڈل پروجیکٹس پر کام کر یں تواس سے اسان اور سستی بجلی پیدا ہو سکتی ہے جس
سے نوجوانوں کو روزگار بھی مل سکتا ہے۔
سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مشتاق غنی نے بتا یا کہ ہارس ٹریڈنگ کو روکنے
کے لیے وزیر اعلیٰ صاحب اپوزیشن سے بات چیت کررہے ہیں کہ بلا مقابلہ الیکشن
ہو جائے لیکن اگر ہماری پارٹی میں کو ئی ملوث پایا گیا توان کے خلاف سخت سے
سخت اقدام اٹھایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن بھی دوسر ے
الیکشن کی طرح ہونا چاہیے تاکہ عوام براہ راست سینیٹرز کو منتخب کرایا کر
یں آخر میں وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے بتایا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ ہم نے
100فی صد کامیابی حاصل کی ہے لیکن70فی صد کامیابی ضرور حاصل کی ہے اور مزید
عوام کی فلا ح و بہبود کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ عوام صوبے میں تبدیلی
کوخود محسوس کر یں گے۔
|
|