" اﷲ اکبر تحریک "کے نام سے
پاکستان میں نئی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن الیکشن کمیشن آف پاکستان سے ہوچکی
ہے اور اسے انتخابی نشان "گائے ـ"بھی الاٹ ہو چکا ہے۔مئی 2013 کے ملک گیر
انتخابات میں یہ پارٹی حصہ نہیں لے سکی تھی کہ بوجوہ رجسٹریشن ہو جانے کے
بعد بھی اسے کوئی انتخابی نشان الاٹ نہ ہو سکا تھا ۔مگر مذکورہ انتخابات کے
انعقاد کے تقریباً تین ہفتے بعد یعنی4جون 2013کو اﷲ اکبر تحریک کو الیکشن
کمیشن آف پاکستان اسلام آباد نے انتخابی نشان گائے الاٹ کردیا تھا۔اب اس
پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلے کے مطابق پارٹی الیکشن بلدیاتی ہوں یا
عام،تمام انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی ۔یہ بھی طے پاچکا ہے کہ پارٹی کسی
قیمت پر کسی بھی حالت میں کسی دوسرے گروہ یا جماعت سے اتحاد نہیں کرے گی کہ
اتحادوں کی سیاست کا کڑوا مزہ پاکستانی عوام پہلے بہت دفعہ چکھ چکے ہیں۔973
1کی سول نافرمانی تحریک کے دوران راقم کو مسلم لیگ ہاؤس سے پہلے جلوس کی
قیادت کرنے کی پاداش میں پولیس نے ڈائریکٹ ہٹ کرکے سر پر چوٹیں لگائیں کئی
روز جنرل ہسپتال میں بے ہو ش پڑا رہاسر کی ہڈی کاٹی گئی اس وقت کے سیاسی
رہنماؤں نے زندہ شہیدکا لقب دیا۔ ہسپتال سے واپسی]پر لاہور میں موجود ایک
باریش، باکردار بوڑھے نے کمر پر تھپکی دی اور کہا کہ اب دشمن تمھارا کچھ
نہیں بگاڑ سکتے ۔1977کے نو سیاسی پارٹیوں پر مشتمل پاکستان قومی اتحاد(پی
این اے )نے نظام مصطفیٰ کے تحت درجنوں کو شہید کرواڈالا تھا اور سینکڑوں
زخمی و معذور ہوئے مگر نتیجہ ڈھاک کہ وہی تین پات رہا بعد میں ایم آر ڈی ،اسلامی
جمہوری اتحاد ،اسلامک فرنٹ ، متحدہ مجلس عمل سبھی کے کرداروں اور"کارناموں
ـ"سے ایک دنیا آگاہ ہے غریب عوام اور کارکنوں کے خون سے ہی یہ بظاہر ساری
خوبصورت عمارتیں تعمیر ہوئیں اور بغیر کسی مقصد کو حل کیے ختم ہی نہیں بلکہ
زمین بوس ہوتی رہیں ۔اب صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ مو جودہ سیاستدانوں کی ایک
جیسی شکلیں اور مشترکہ "کار ہائے نمایاں " دیکھ کرلو گوں کو سخت نفرت ہی
نہیں بلکہ الرجی ہو نے لگی ہے عوام ان سبھی سیاستدانوں اور ان کی مروجہ
پالیسیوں کوسمندرغرق ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں مگر کوئی راستہ ڈھونڈے سے نہیں
مل رہاایک دوسرے کو گالم گلوچ کرنا،نیچا دکھانا ان کا مستقل شعار ہے ان
سبھی کا اقتدارحاصل کرناایک اور بڑی کاروباری صنعت میں انویسٹمنٹ سمجھیے۔
جتنا مال الیکشن میں لگاتے ہیں اس سے سینکڑوں ، ہزاروں گناکمالیتے ہیں
1971میں اسی اقتدار کی دیوی کو حاصل کرنے کی خاطر انہوں نے ملک دو لخت کروا
ڈالااور ہماری اور آپ کی اٹھائیس ہزار سے زائد بیٹیاں ،بہنیں جنگ جیتنے اور
ملک دو لخت کرنے کی " نام نہاد خوشی"میں ہندو اور مکتی باہنی والے اٹھا کر
لے گئے ہم آہ بھی نہ کرسکے ہفتوں تک ملک لٹیروں کی پاؤں کی ٹھوکر پر تھا ۔شورش
کاشمیری نے بجا طور پر کہا تھا کہ میرے ملک کی سیاست کا حال مت پو چھ
۔ گھری ہوئی ہے طوائف تماش بینوں میں ۔ ہمیشہ سے مقتدر رہنے والی، سیاست کو
صنعت اور مال بناؤ کاروبار سمجھنے والی مردار خور گِدھ نما بڑی سیاسی
پارٹیاں لوٹوں ، لٹیروں ، کرپشن زدہ ملک کو چمٹی ہوئی چمگادڑوں ، اور سود
خور صنعت کاروں کی آماجگاہیں اور ٹھکانے ہیں فرقہ واریت اور لسانیت جیسے
ناسوروں ، ملاوٹ شدہ اور دونمبر اشیاء بیچنے والے زخیرہ اندوز، سود وحرام
خور ، مردار اور پلید و حرام گوشت فروش قصائی اوباش و بدمعاش وڈیرے، نو
دولتیے ڈاکو انگریز کے پھٹو جاگیردار یہ سب لوٹے لٹیرے الٹ پلٹ قلا بازیاں
لگانے اور پارٹیاں تبدیل کرنے کے لیے دنیا کے مانے ہوئے ایک نمبر کھلاڑی
ہیں اور ایسے کھلاڑی جو باقی دنیامیں کم کم ہی پائے جاتے ہیں۔آج کل ان
لوٹوں لٹیروں اور دو مونہی سانپوں کی دوڑیں پی ٹی آئی کی طرف لگی ہوئی ہیں
کہ شائد انہوں نے سمجھ لیا ہے کہ چونکہ ان کے زیادہ بھگوڑے دوست وہاں بدرجۂ
اُتم پائے جاتے ہیں اور یہ سبھی چونکہ پہلے ہی سامراجیوں کی نرسریوں میں
پروان چڑھائے گئے ہوئے ہیں اس لیے اقتدار کا ہمالازماً اس پارٹی کے سر پر
بیٹھنے والا ہے۔احمقوں کی جنت میں رہنے والوں کو شائد یہ معلوم نہیں کہ
زمین وآسمان کا جو اکیلا مالک ہے وہی قادر مطلق ہے وہی جس کو چاہے عزت دے
اور جسے چاہے ذلت دے ۔زمین اسی کی آسمان اسی کے تو پھر ہم کون ہیں جنہیں
وقت سے پہلے الہام آرہے ہیں اور دوسری بات یہ کہ ابھی تک الیکشنی طبل جنگ
بجا ہی نہیں ، پہلوان میدان میں اترے ہی نہیں پھر جیت ہار کیسے ہو گئی ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلوانوں کی کوئی انوکھی قسم ہے جو مخالف پہلوان کے
ہاتھ پاؤں بندھوا کر کہنا چاہتے ہیں کہ دیکھا ہم جیت گئے ۔بد کردار جنرل
یحیٰی(جس کے مشرقی پاکستانی 1971 والی جنگ کے دعوے کہ ہم جیت رہے ہیں )کے
بھیجے ہوئے جنرل نیازی نے تو اٹھانوے ہزار فوجیوں سے بھی ہتھیار بھارتی
جنرل اروڑہ سنگھ کے قدموں میں ڈھیر کروا دیے تھے جبکہ ایسا دنیا کی تاریخ
میں کوئی واقعہ نہ ہے۔ اور یہ عمران نیازی بھی شائد ایسا ہی کوئی عمل کرکے
اس طرح کی ہاری ہوئی جنگ کوکامیابی قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ۔پاکستانیوں
یاد رکھنا! کہ اب پسے ہوئے طبقات کے لوگ اور سیاسی ورکر گھسے پٹے
سیاستدانوں کے ورغلانے میں قطعاًً نہیں آئیں گے کہ وہ ان بڑی متحٓارب
پارٹیوں کا اقتدار ن لیگ کا مرکز اور پنجاب میں ، زرداری کا سندھ اور پی ٹی
آئی کا خیبر پختون خواہ میں بخوبی دیکھ چکے ہیں ۔تینوں مقتدرشخصیات نہ غربت
دور کر سکے نہ مہنگائی ، نہ بیروزگاری ۔ غریبوں کے گھروں سے آج بھی ان
تینوں کے لیے ڈھیر ساری بد دعائیں اور سسکیاں نکلتی ہیں حتیٰ کہ گالیاں تک
دی جا رہی ہیں۔ پچھلے سے پچھلے الیکشن میں گجراتی چوہدریوں کی ق لیگ کا
سائیکل پنکچر ہی نہیں بلکہ مکمل ناکارہ ہو گیا تھا، سابقہ انتخابات میں پی
پی پی کی مکمل پی بول گئی تھی اب کی بار شیر نے زخمی ہو کر جنگلوں میں ایسے
جا کر چھپ جانا ہے کہ اسکی دوبارہ کوئی شکل بھی نہ دیکھ سکے۔ اور رہے گا
نام اﷲ کا اور اﷲ اکبر کی تحریک یعنی اﷲ کی کبریائی ، اس کی حکمرانی قائم
کرنے والی تحریک کا ، کہ آمدہ انتخابات میں عوام ہر صورت اﷲ اکبر تحریک کو
آلاٹ شدہ انتخابی نشان ـ’’ گائے‘‘ پر مہریں لگا کر اپنے آپکو کامیاب کریں
گے تاکہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کم تریں قیمت یعنی موجودہ قیمت سے 1/5
قیمت پر مل سکیں اور ہمہ قسم تیل بمعہ پٹرول و ڈیزل وغیرہ موجودہ قیمت
سے1/3 قیمت پر مل سکے ، مزدور اور محنت کشوں کی تنخواہ کم از کم پچاس ہزار
روپے ماہانہ یا ایک تولہ سونا کی قیمت کے برابر ہو اور اسے کاروبار یا
کارخانہ کے منافع میں سے 10فیصد مزید حصہ بھی ملے، ملک بھر کے عوام کو گھر
گھر مفت بجلی ، گھریلو گیس ، ہمہ قسم تعلیم، ہر بیماری کا علاج، پینے کا
صاف پانی بالکل سکی دہلیز پر مفت مل سکے ۔ غریبوں کے لیے مفت انصاف فراہم
ہو ، مظلوم کو مفت قانونی امداد ملے۔ عالم اسلام سے اﷲ اکبر تحریک غیر سودی
قرض حسنہ حاصل کرکے ملک کے تمام بیرونی قرضہ ضات یکمشت ادا کرڈالنے اور ملک
کے تمام مسائل کو حل کرنے کا عزم رکھتی ہے،تاکہ ملک خود داری سے ترقی پذیر
ہو سکے۔ دہشت گردی ، فرقہ واریت، لسانیت، آمریت، غربت، بیروزگاری، ڈکیٹی ،
راہزنی ، اغوأ برائے تاوان، بوری بند لاشوں کے ’تحفوں ‘ کے پارسل بجھوانے
جیسے کریحہ عمل سبھی کا مکمل خاتمہ ہو کر ملک اسلامی فلاحی مملکت بن جائے
کوئی غریب ننگا، بھوکا ، بغیر چھت کے نہ سوئے۔ اﷲ اکبر تحریک مصمم ارادے کے
ساتھ میدان میں اتری ہے آپ سے گزارش ہے کہ پارٹی کے مرکزی دفتر باری ہاوسٔ
، باری روڈ، ہارون آباد،ضلع بہاولنگر پنجاب پاکستان (کہ یہی پتہ الیکشن
کمیشن آف پاکستان میں بھی درج ہے) سے جاری کردہ پریس ریلیز کو اولین ترجیح
دیتے ہوئے اپنی زیر نگرانی آڈیو، ویڈیو، میڈیاز اور پرنٹ میڈیا میں خصوصی
جگہ دیویں تاکہ گھسے پٹے سیاستدانوں ، مک مکائی اپوزیشنوں اور انکی اپنی
مکروہ سازشوں سے بار بار کی باریاں لگانے کی کمان ٹوٹ جائے ، دلی دعائیں
کیجئے کہ ’’ تیر‘‘ شیر کے جسم میں پیوست ہو کر اسے تڑپا تڑپا کر موت سے
ہمکنار کر ڈالے اور خود اسکے پیٹ ہی میں گم ہو کر رہ جائے ۔ اور عمرانی’’
بلا‘‘ شیر کو مارتے مارتے ٹوٹ جائے اور ’’گائے‘‘چونکہ ہمیں دودھ پلاتی، حتیٰ
کہ اپنا گوشت تک کھلاتی ہے اور حلال جانور ہے الیکشن میں اسے ہی مہریں
لگیں۔اور بے شمار لگیں کہ ’’ گائے سب کو بھائے‘‘ اور اﷲ کے نام پربنی ہوئی
جماعت اﷲ اکبر تحریک مقتدر ہو جائے اور عوام خوشحال ہو سکیں۔ ہمارا ایٹمی
اسلامی جمہوریہ پاکستان چونکہ 1947میں بڑی قربانیوں سے بنا تھا اسلئے اب
خدا کی غیرت ضرور ہی جوش مارے گی اور ان سبھی سیاستدانوں کے چونکہ تمام ’’
کارہائے نمایاں ‘‘ ملک دشمنی ، اسلام دشمنی اور عوام دشمنی پر ہی مشتمل رہے
ہیں اب خدائے لم یزل ضرور بالضرور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ یا یہ
لوگ توبہ تائب ہو جائیں گے تاکہ اﷲ اکبر کا ہی کلمہ بلند ہو اور اسکی حا
کمیت اور اقتدار قائم ہو جائے کہ خدا اپنی زمین پر اپنی ہی حکمرانی چاہتے
ہیں اور وہ اپنے ہی تابعداروں کو مقتدر بنائیں گے۔ اﷲ اکبر تحریک کو فتح
مند بنائیں گے اورانشاء اﷲ ضرور بنائیں گے۔امید قوی ہے کہ آپ مجھے اور ملک
بھر میں اﷲ اکبر تحریک کے ناچیز کارکنان کو مایوس نہیں کریں گے اور مکمل
تعاون فرمائیں گے جسکے لئے میں اور ہم سبھی مشکور ہی نہیں ہونگے بلکہ خدا
وند قدوس کی بارگاہ میں آپکے لئے ، آپکی دینی ، دنیاوی ترقی اور آپ و آپکے
عزیز و اقارب کی لمبی عمر اور تمام بیماریوں سے نجات اور خوشحالی کے لیے
دوزانو ہوکر دعائیں دیں گے۔
والسلام |