ملک کو مخلص قیادت کی ضرورت
(ATIQ UR REHMAN, Islamabad)
تحریرـ:شہزاد احمد وٹو(بین
الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ۔اسلام آباد)
پاکستان کو بنے ہوئے ستاسٹھ برس گذر چکے ہیں ۔بدقسمتی سے قائد اعظم اور ؒ
اولین قیادت کے بعدسے اب تک کوئی نیک و مخلص قیادت میسر نہیں آئی جو ملک کو
ملت کی بہتری کا سوچتی۔وہ اپنی ذاتی عیش و عشرت کا سمان جمع کرنے میں مصروف
عمل رہتے ہیں جبکہ ملک و قوم کی بہتری کے لئے ان کے پاس فرصت ہی نہیں
ہوتی۔اس کے اسباب میں سے ایک بنیادی سبب یہ ہے کہ ہمارے ملک کے بااثر و
اشرافیا طبقے اپنے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لئے یورپ منتقل کرتے ہیں جہا ں
یہ بچے اپنی دینی غیرت و حمیت کا جنازہ تو نکالتے ہی ہیں، وہاں جو تعلیم
حاصل کرتے ہیں ان کو صرف مادیت پرستی اور خواہش نفس کی تکمیل دوسروں کے
حقوق کی ادائیگی سے پہلو تہی کرکے حاصل کرنا ہی اپنی زندگی کا مقصد و ہدف
بنانے کی ترغیب و دعوت لاتے ہیں۔جبکہ مصور پاکستان علامہ اقبال ؒ نے ملت
اسلامیہ کو یہ پیغام و دعو ت دی تھی کہ وہ مغرب سے علمی و عملی میدان میں
استفادہ کریں البتہ مغرب کی اندھی تقلید اور اس کی تہذیب و ثقافت کو اختیار
کرنے کی چنداں مسلمانوں کی ضرورت نہیں ۔
قیام پاکستان کے بعد اس امر کی حاجت و ضرورت تھی کہ ہم اپنے ملک میں دیگر
شعبہ ہائے زندگی کی بہتری و اصلاح کے ساتھ نظام و نصاب تعلیم کو مضبوط
بنیادوں پر استوار کرتے ،ملک میں طبقاتی تعلیم کی بجائے یکساں نظام تعلیم
نافذالعمل کیا جاتا۔جس سے ارض محترم کو نیک و مخلص قیادت میسر آجاتی ۔ہماری
بدقسمتی ہے کہ اب تک اس کارخیر کی جانب کسی بھی حکمران نے نظر ملتف نہیں
کی۔آج ہمارے ملک میں جس قدر بھی زوال و تنزلی ہے اس کا واحد سبب یہی ہے کہ
ہم جدید تعلیم کے میدان میں دشمن سے پیچھے ہیں اور ہم مغرب کی نقل کرنے کو
اپنے لئے فخر کا باعث سمجھتے ہیں اس احساس کہتری نے ہمیں مغرب کے سامنے
کاسہ گدائی پھیلانے پر مجبور کردیا ہے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں
سیاسی و مذہبی ،لسانی و طبقاتی تفریقات سے بالاتر ہوکر ملک و ملت کے مستقبل
کو محفوظ بنانے کیلئے درست و مخلصانہ فیصلے کئے جائیں اور اس میں اول پورے
ملک میں یکساں نظام تعلیم فراہم کی جائے امیر و غریب کی قائم شدہ ناجائز و
غلط تفریق کی دیوار کو منہدم کردیاجائے اس کے ساتھ ہی ملک میں اعلیٰ تعلیم
کے مراحل کو آسان بنایاجائے ہوناتو یہ چاہیے کہ حکومت اعلیٰ تعلیم کو مکمل
طور پر فری کرے تاکہ ملک کو نئی نسل کی شکل میں مستعد و مخلص اور جرأت مند
قیادت مل سکے ۔ |
|