اردو ہماری قومی زبان
ہے۔لفظ اردو کا لغوی معنیـ، لشکر ،فوج یا زارِلشکرہے۔ یہ زبان
سنسکرت،فارسی،ہندی، عربی اور انگریزی کے باہمی ملاپ سے وجود میں ٓائی تھی
ہندوستان کے بادشاہ شاہجہاں کے لشکر میں ہر قوم کے لوگ تھے۔لہذا ان کے حلط
ملط سے ٓا پس کی بولی اُردو زبان بھی محلوط ہوگئی ۔ اور اِس کا نا م
اُردوہو گیا۔
قومی زبان کسی بھی قوم کے تشخص کو اجاگر کرتی ہے۔ اور قوم کے اتخادو یکجہتی
کی آئینہ دار ہوتی ہے۔
دور خاضر میں ہماری قوم کا المیہ یہ ہے کہ ہماری قومی زبان ، اردو زوال
پذیر ہے۔ اردو کی جگہ انگریزی نے لے لی ہے۔ہر کوئی انگریزی سیکھنے ارو
بولنے کا شیدائی ہے۔ نو جوان تو انگریز اور انگریزی سے کچھ زیادہ ہی متاثر
ہیں۔ اُردو کے موجودہ بگاڑ میں میڈیا کا بڑا عمل دخل ہے۔ آ ج کل ٹی۔وی
ڈراموں میں، صحیح تلفظ کے ساتھ اُردو نہیں بولی جاتی۔ ڈراموں میں صرف گلیمر
دکھایا جاتا ہے اورنوجوان نسل اسی کی پیروی کرتی ہے۔
مثلاً آج کل اُردو کا اک جملہ زبان زدِ عام ہے، ـ ـ آپ کیسے ہو؟ یہ جملہ
اُردو گرئمر کے مطابق درست نہیں ، لیکن چونکہ ٹی۔وی پہ لوگ ایسا ہی بولتے
ہیں ، لہذا نوجوان بھی اسی کی پیروی کو اپنا فرضِ عین سمجھتے ہیں۔ ہر کوئی
اپنے بچے کو انگریزی میڈیم سکول میں تعلیم دلوانا چاہتا ہے۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ اول تو ہم اُ ردو بولنا ہی نہیں چاہتے ، اور جو بولتے
ہیں وہ صحیح تلفظ کے ساتھ نہیں بولتے۔
عصرحاظر میں انگریزی کی اہمیت سے کسی کو انکارنہیں ہے۔دنیا کے بیشتر علوم
انگریزی زبان میں ہیں ۔لہٰذا جدید علوم سیکھنے کی کتب کے لیے انگریزی لازمی
ہے۔لکین اس کاہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اپنی قومی زبان کو ترک کر دیں ۔
اور اپنی انفرادیت اورپہچان ہی کھو دیں ۔ یہ زندہ قوموں کا شعوہ نہیں ہے ۔
قیامِ پاکستان کے بعد قائدِ اعظم نے اردو کو قومی زبان قرار دیتے ہوئے
فرمایا
مجھے یہ بات واضع کرنے دو کہ اردو پاکستان کی قومی زبان بننے جا رہی ہے نہ
کے کوئی اور زبان ۔ایک سرکاری زبان کے بغیر کوئی بھی قوم متحد نہیں رہ
سکتی۔
اردو ہماری ثقافت کا ایک اہم جزو ہے۔مغلیہ دورِ حکومت کے ٓاخر میں اردو نے
مقبولیت حاصل کی اور انگریزی کی ٓامد تک مسلمان اور ہندو اسے اختیار کر چکے
تھے۔ یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اردو ہمارے ثقافتی ورثہ کا اہم حصہ
ہے۔ اردو بھائی چارے اور اتحاد کا مظہر ہے ۔ یہ سندھی ، پنجابی ، بلوچی اور
پٹھان کو پاکستان کی لڑی میں پرونے کا ذریعہ ہے۔
اردو اظہارِرائے اور خیالات و جذبات کے اظہار کا ذریعہ ہے مختلف علاقوں کے
لوگ اردو کے ذریعہ ایک دوسرے کے خیالات و جذبات کو سمجھ سکتے ہیں۔
موجودہ دور میں اردو کو زمانے کی ستم ظریفی سے بچانے کے لیے حکومت کو
اقدامات کرنے چاہیے۔ نئے لکھا ریو ں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔قومی
زبان ہونے کی حثیت سے اردو پاکستان کے عوام کو ایک پلیٹ فارم تلے جمع کر
سکتی ہے۔اور ان میں اتحاد و یکجہتی پیدا کر سکتی ہے۔
Urdu Development Board اور انجمن ترقی ِ اردو جیسے ادارے اردو زبان کی
ترقی و ترویج کے لیے کوشاں ہیں ، اور اس کے لیے اقدا مات کیے جا رہے ہیں ۔
امید ہے کہ جلد ہی اردو زبان معاشرے میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبا رہ حاصل
کرلے گی۔ |