ہندو کیا ؟ انکے باپو بھی دینگئے کشمیر کی آزادی

کشمیر جس کو بابائے قوم محمد علی جناح مرحوم و مغفور نے اسلامی جموریہ پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت جس نے پہلے دن سے ہی فوجی یلغار کر کے ہماری شہ رگ کو نہ صرف دبوچ لیا بلکہ ہمیں ماضی کی تلخ یادوں کی ورق گردانی پر بھی مجبور کر دیا۔

ہمارے وہ دادا ،پڑدادا، اور ان کے ساتھی۔۔۔ ہماری وہ مائیں بہنیں عزیزوا قارب جنہوں نے آزادی کے لئے پاکستان کے لئے ہر طرح کی قربانی نہیں دی۔خاندانوں کے خاندان جلائے گئے۔ماؤں کے سامنے دودھ پیتے بچوں کو زندہ جلایا گیا۔باپ کے سامنے جوان بیٹیوں کو برہنہ کیا جاتا رہا۔ برہنہ ماوٗں بہنوں کو نچایا جاتا رہا،آزادی کی خاطر ہماری ماؤں بہنوں کو ننگے جسم تشدد کیا جاتا رہا۔ ہماری ماؤں بہنوں کے جسم کے نازک حصوں کو چھریوں چاکوں اورتلواروں سے کاٹ کاٹ کر ہوس کا نشانہ بناتے رہے اور ہماری عزتوں کے جنازے اپنے شیطانی فعل سرانجام دینے کے لئے نکالتے رہے۔ہمارے خاندان ہماری جائیدادیں ہمارے کاروبار سب نظر آتش ہوتے رہے۔پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے پہلے ہم پر قیامت صغریٰ ڈھائی جاتی رہی تھی ۔اﷲ نے فضل کر کے ہمیں آزادی جیسی نعمت سے سرفراز کیا۔ہمارے ازلی دشمن نے پہلے دن سے ہی کشمیر میں فوجی یلغار کر کے ہماری شہ رگ دبوچ لی۔۔مگر نہ ہمارے اور نہ ہی ہمارے بھائیوں کے حوصلے پست کر سکا۔اور انشائاﷲ کبھی بھی ہماری سوچ ہماری فکر ہمارے دل و دماغ کوغلامی کا طوق نہیں پہنا سکتا ہمارے دشمن نے ہماری آزادی کو دل سے کبھی تسلیم ہی نہیں کیا۔جب پاکستان دنیا کے نقشہ پر ابھرا تو بھارت کو خونی پیچش لگ گئی ۔۔ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصدق دشمن کو پیچش کے ساتھ مڑوڑ لگ گئے ۔اور اپنی مکروفریب کی چالوں کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے یو این او گیا مگر وہاں بھی منہ کی کھانی پڑی اور یو این او سے اپنی بے عزتی کا بدلہ لینے کے لئے اپنی فوج کو کشمیریوں کا قتل عام کرنے ، کشمیریوں کی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عزت کو تار تار کرنے ۔کشمیری خواتین کی عصمت ریزی کرنے کشمیری عورتوں کو برہنہ کر کے تشدد کرنے ۔ کشمیر کی ماں بہین اور بیٹی کے جسم کے نازک حصوں کو نوچنے اور کاٹنے کا مشغلہ بنانے اور غیر فطرتی غیر اخلاقی ہتھ کنڈے استعمال کرنے، معصوم نو مولود بچوں ممتا کے سامنے زبح کرنے۔ معصوم پھولوں کو ماوٗں کے سامنے چیرنے پھاڑنے ،جوان لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے ،کشمیر کے بچہ بچہ کو قوم لوط کی بیماری میں مبتلا کرنے،کشمیر کی املاک کو آگ لگانے ، کشمیر کے در و دیوار وں کو جلانے ، لوٹنے سے لیکر کشمیریوں کے جسم کے زندہ جسموں کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور ہر وہ ظلم جو بھارت اور بھارتی افواج کشمیر اور کشمیریوں کے ساتھ کر سکتی ہے کر رہی ہے۔نصف صدی گزر چکی مگر بھارتی سرماوٗں کا ظلم جاری ہیں مگر دنیا میں نام نہاد امن کے ٹھیکیداروں کی آنکھیں نہیں کھلی کیونکہ نام نہاد امن کے ٹھیکیداروں کو حسد بغض اور الرجی ہیں کشمیر کے لوگوں سے ۔ کیوں کہ کشمیر میں بسنے والے مسلمان ہیں جب تک مسلمانوں کے جسم میں روح محمد ﷺ ہے ہ اس وقت تک مسلمانوں کے جزبہ جہاد کو شکست دینا تو دور کی بات ہے کوئی مائی کا لعل ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ اگرمسلمان مر جائیں گئے تو شہید جو دنیا جہاں کے تمام مسلمانوں کی دلی خواہش ہوتی ہیں اور اگر بچ جائیں تو غازی ۔ رہا مسئلہ کشمیری مسلمانوں کا تو سن لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج وقت ہے سن لو ۔۔۔۔۔۔۔ اگر سن سکتے ہو ؟

مسلمان ایک ایسی مخلوق کا نام ہے جو دنیا میں امن سلامتی اور بھائی چارے کا درس بھی دیتا ہے اور تربیت بھی دیتا ہے۔مسلمانوں کا دین اسلام ہے اور دین اسلام وہ دین ہے جو سارے جہانوں کے مالک رازق اور خالق کا پسندیدہ دین ہے۔ یعنی اﷲ رب العزت کا پسند کیا ہوا دین ہے۔ تاریخ کی ورق گردانی کرنے سے بھارتی ہندوٗوں،بھارتی دانشوروں،بھارتی پالیسی سازوں کو خوب علم ہے،اﷲ رب العزت وہ عظیم الشان رب ہے جو چڑیا سے باز مرواتا ہے؟ جس کے ایک اشارے سے زمین کو الٹ دیا جاتا ہے۔ جو آسمان سے پتھروں کی بارش کر سکتا ہے۔جو زندہ کو مردہ اور مردوں کو زندہ کرتا ہے،اﷲ تعالیٰ کی عظیم ہستی وہ ہے جو جب ارادہ کرتا ہے تو کہ دیتا ہے ہوجا تو وہ چیز ہوجاتی ہے، وہ جب کسی چیز کہتا ہے مٹ جا تو وہ مٹ جاتی ہے۔اس سے پہلے کہ کسی مظلوم ، کسی بے بس ، کسی دکھی،کسی ماں کی اجڑی گود کی ممتا، کی دعا عرش خدا کو ہلا دے توکون ہے جو تجھ کو نست و نمود سے بچا سکے۔یہ سچ ہے کہ تو نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر مظلوم کشمیریوں کے حق پر ڈاکہ ڈال کر انکو جسمانی طور پر غلام بنایا ہوا ہے مگر نصف صدی سے زیادہ عرسہ بیت چکا مگر بھارتی افواج کا کوئی بھی ظلم ان کو زہنی غلام نہ بنا سکا۔شاید مفر اسلام علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے اسی لئے کہا تھا۔۔۔
تو کافر ہے تو کرتا ہے شمشیر پر بھروسہ
جو قومیں زہنی غلام نہیں ہوتی آزادی کا مقدر ہوتی ہے

کشمیر کل بھی زہنی غلام نہیں تھا اور آج بھی ذہنی آزاد ہے ۔یا درکھو کشمیر کی زہنی آزادی چابت کرتی ہے ثابت کرتی ہے کہ ۔ایک نہ ایک دن نہرو، پنڈت اور گاندھی تو کیا انکے باپوں کی جیتآ بھی دے گئی کشمیر کو آزادی

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 347028 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.